غلام نبی خیال
قسط دوسرا
4جولائی،2021
کالی داس کے بارے میں کئی
تذکرہ نگاروں نے لکھا ہے کہ وہ ابتدائے شباب میں بھی حددرجہ ابلہ او رنا فہم شخص
تھا۔ لیکن بعد میں کالی دیوی نے اس پر مہربان ہوکر اسے علم اور آگہی کے رموز سے
واقف کیا او راسی تناسب سے اس کا نام کالی داس یعنی کالی ماتا کا غلام پڑ گیا۔
کالی داس کی موت کے بارے میں یہ روایت ہے کہ وہ ایک بار لنکا میں کمار داس کا
مہمان تھا کہ اسی دوران ایک رقاصہ نے اسے قتل کیا۔ مزید تفصیل یوں ہے کہ اس قتالہ
نے کالی داس کے سامنے یہ مصرعہ پڑھتا:
کنول کے پھول پر کنول کاہ
و ناسناہے پر دیکھا نہیں۔
اور سبھی حاضرین سے کہا
کہ وہ اس پر گرہ لگائیں۔ کئی سخن وروں نے کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوسکے۔بالآخر
کالی داس نے اس حسینہ سے مخاطب ہوکر کہا:
اے نازنین! تمہارے پھول
سے چہرے پر کس طرح دونوں سج رہے ہیں؟
رقاصہ بے حد خوش ہوئی مگر
اس اندیشے سے کہ کسی کو پتہ نہ لگے کہ یہ مصر عہ اس کا نہیں ہے۔اس نے کالی داس کو
قتل کر ڈالا،لیکن اس واقعہ کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
کالی داس نے جو ڈرامے اور طویل نظمیں لکھیں جوہم تک پہنچ سکیں ان میں شکنتلا،میگھ دوت، کمار سمجھو، رگوومش،رتوسنگھار، مالویکا گنی متر اور وکرم اروشی شامل ہیں۔ شکنتلا کالی داس کی تمام تخلیقات میں ایک شاہکار ہے جس نے اس کی شہرت کو دور دور تک پہنچایا اور اس کے نام کو بقائے دوام بخشا۔ شکنتلا کی کہانی بھی ہندودیومالا سے ماخوذ ہے۔ یہ کہانی مختصراًیوں ہے کہ راجہ دشینت نے ایک جنگل میں ایک خوبصورت عورت شکنتلا کو دیکھا جو وہاں ماں باپ کو چھوڑ کر کنوریشی کے پاس دن گزاررہی تھی۔ دشینت نے فوراً شکنتلا کے سامنے شادی کی تجویز رکھی جو فوراً منظور ہوئی،کیونکہ شکنتلا خود بھی اس کے عشق میں کھو گئی تھی۔ دونوں نے کاندھرورسم کے مطابق شادی کی اور دشینت شکنتلا کو دربار میں بلانے کا و عدہ کرکے اور اسے یادگار کے طور پر ایک انگوٹھی دے کر واپس چلا گیا۔ دریں اثنا شکنتلا نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ شکنتلا دشینت کے دربار میں پہنچی تاکہ راجہ اس کے بیٹے یعنی دشینت ہی کے بیٹے کو تخت نشین بنادے۔ دشینت شکنتلا کو سرے سے ہی بھول چکا تھا او راس نے اسے پہچاننے سے سراسر انکار کردیا۔ شکنتلا نے ثبوت کے طور پر دشینت کی دی ہوئی انگوٹھی اسے دکھانی چاہی، لیکن یہ دیکھ کر اس پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا کہ انگوٹھی غائب تھی۔ دراصل یہ انگوٹھی شکنتلا کی انگلی سے نہاتے وقت دریا میں گر گئی تھی۔ شاہی محل میں دشینت اور شکنتلا کے درمیان گفتگو جاری تھی کہ ایک مچھیرا حاضر ہوا، اس نے انگوٹھی پیش کرتے ہوئے راجہ سے کہا کہ یہ اسے ایک مچھلی کا پیٹ چیرتے وقت ہاتھ لگی ہے۔ راجہ نے انگوٹھی اور شکنتلا دنوں کو پہچان لیا اور محل میں اسے رانی بنا کر اور بیٹے کو تخت کا جانشین قرار دے کر خدا کے حضور سربسجو د ہوا۔
کالی داس نے تمام ہم عصر
سنسکرت نگاروں اور اس سے پہلے کی تخلیق کاروں پر اس لحاظ سے سبقت حاصل کی ہے کہ وہ
اپنے مصور قلم سے باریک ترنکتوں اور ایسی چیزوں کی شاندار تصویر کشی کرتا ہے جن پر
دوسروں کی نظر نہ پڑی ہو۔ وہ فطرت کے الگ الگ رنگوں کی جادوگری میں محو ہوجاتاہے
او رپھر اس وجدانی کیفیت کو اپنے قلم کامصوری سے مزین کرتاہے۔ اس کے مشہور ترجمہ
کار آرتھر ڈبلیو رائڈر نے اسی لئے کہا ہے کہ کالی داس کا مقام نہ صرف انا کریون،
ہوریس اور شیلے کے اہم پلہ ہے بلکہ وہ سوفو کلیز،ورجل اور ملٹن کا بھی ہم نشین ہے،
اور جرمن شاعر اور ڈراما نویش گوئٹے نے اپنے اشعار کالی داس کو نذر کئے ہیں:
تم خواہ بہار کے خوبصورت
پھولوں کا ذکر کرو!
یاخزو ں کے رس بھریں
میوؤں کا
یا ان اشیا کا جو روح کو
وجد میں لاتی ہیں
اسے آرام پہنچاتی ہیں اور
شادماں کرتی ہیں
یا تم ہر اس شے کو ایک ہی
نام دو
جو زمین و آسمان میں
موجود ہے
اس کا بس ایک ہی نام
ہوگا۔شکنتلا بس یہی کافی ہے
3۔ ورجل کی اینیڈ
ورجل 70قبل مسیح لاطینی
شاعروں کا ایک الشعراء تھا۔ اس کا اینیڈ کو اطالوی ادیبات میں ایک الہامی صحیفے کا
رتبہ حاصل ہے۔
ورجل 15اکتوبر7 قبل مسیح
کو اطالیہ کے مانتوا مقام پر پیدا ہوا اور وہ عمر میں آکسٹس سے سات سال بڑا تھا۔
ورجل کی جوانی کے دنوں میں جو لیس سیزرروم کا بادشاہ تھا جس نے ورجل کو اپنے دربار
میں کوئی جگہ نہیں دی۔ اس کی کوئی مصدقہ وجہ اگر چہ معلوم نہیں لیکن یہ اغلب ہے کہ
ورجل سزرسے عمر میں تیس سال کا چھوٹا تھا اور بادشاہ وقت نے اسی لئے اسے دربار
شاہی میں بیٹھنے کے قابل نہیں سمجھا۔ اڑتالیس قبل مسیح میں جو لیس سیزر کے خلاف
بغاوت ہوئی او رمارچ 44قبل مسیح میں اسے دردناک طریقے سے قتل کیا گیا۔ورجل کے مداح
شہنشاہ آکسٹس نے اس بے نصافی کو تلافی کی جب اس نے ورجل کو درباری شاعر کی جگہ کا
اعلیٰ مرتبہ عطا کیا۔ اینیڈ کو ایک عظیم قومی ورثے کی شکل میں دوردور تک شہرت
بخشوانے کا بھی اعلان کیا گیا۔
سیزر یعنی قیصر روم کے دل
دہلانے قتل کے بعد رو م کی حالت بے حد دگرگوں ہوئی او رملک زو ال پذیر ہونے کی
دہلیز تک جا پہنچا۔عو ام کے دل و دماغ میں فکری خلفشار، ذہنی ہیجان اور مایوسی نے
گھر کرلیا تھا او راس پریشان کن صو رت حال نے آکسٹس کو بھی ملول کردیا۔ اس کے
مغموم دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ کسی شاعر کے قلم سے ایک ایسا شاہکار تخلیق کروایا
جائے جسے پڑھ کر ہزیمت زدہ رومیوں کے حوصلوں کے بجھتے ہوئے چراغ پھر سے رو شن ہوں۔
یہ مقصد پورا کرنے کیلئے اس نے ورجلہی کو منتخب کیا جو اس کا منظور نظر تھا اور
ورجل ہی کے قلم سے تخلیق شدہ یہ عظیم رزم نامہ اسے روم کی ذہنی نجات کا مظہر
دکھائی دیا۔ اینیڈ کو مکمل کرنے میں و رجل کو سالہا سال لگے۔ کبھی کبھی وہ ایک دن
میں صرف ایک شعر موزوں کرپاتاتھا۔ اینیڈ اصل میں وہاں سے شروع ہوتی ہے جہاں ہومر
کی ایلیاڈ کا اختتام ہوتا ہے۔ ورجل کے زرمیہ میں تباہ شدہ ٹرائے کا ایک نڈر سپاہی
اینیاس جان بچا کر روم سے اپنی جنگی مہمات پر نکلتا ہے۔ ورجل نے اینیاس کے اٹھی
کارناموں کے تانے بانے سے روم کی عظمت رفتہ کو بحال کر کے اسے حیات جاودانی بخشنے
کا یہ کارنامہ سر انجام دیا ہے۔
اگر یہاں ہر ہومر کی
ایلیاڈ او رورجل کی اینیڈ کا تقابلی مطالعہ کیا جائے تو کہا جاسکتاہے کہ جہاں ہومر
نے اپنے رزمیہ میں ایسا اسلوب اختیار کیا جو پڑھنے سے زیادہ سننے سے تعلق رکھتا
ہے، وہاں اس کے برعکس جب ورجل نے اپنا ادبی شاہکار تخلیق کرنے کا بیڑا اٹھایا تو
اس کی نظروں میں روم کے اعلیٰ درجے کے لوگ اور پڑھے لکھے قاری تھے۔ اس طرز تحریر
نے اگر چہ اینیڈ کو ادبی معیار کے لحاظ سے مقابلتاً بہتر شکل دی ہے لیکن مقبولیت
میں ایلیا ڈ دوسری ہر تخلیق یا تصنیف پر سبقت لے جاتی ہے۔
اطاوی شاعر ڈانٹے نے اپنے
فکری رہنما ورجل کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے تم وہی ورجل ہو،گرجتا ہوا
چشمہ شیرین جہاں سے کلام کے دھارے ابلتے ہیں جو لہریں مارتے ہیں
تم تو وہی ورجل ہو
جو دوسرے شاعروں کے لئے
روشنی کا مینار ہے تم میرے استاد اور پیارے سخن گو ہو۔(جاری)
4جولائی،2021، بشکریہ: رو ز نامہ چٹان، سری نگر
Related
Article:
Ten Great books of the world of literature - Part 1 دنیائے ادب کی دس عظیم کتابیں
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism