New Age Islam
Wed May 31 2023, 04:41 PM

Urdu Section ( 5 Nov 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

God’s Mercy and Compassion خدا کی رحمت اور شفقت

سعدیہ دہلوی

3 نومبر ، 2016

قیامت کے دن کا ذکر کرتے ہوئے قرآن کہتا ہے، "اپنی کتابِ (اَعمال) پڑھ لے، آج تو اپنا حساب جانچنے کے لئے خود ہی کافی ہے۔" جب تک ہم زندہ ہیں ہم خدا کی نعمتوں سے مالا مال ہوتے ہیں اور اس سے مستفید ہوتے ہیں لیکن اکثر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ جو ہمیں حاصل ہو رہا ہے وہ حقیقۃً صرف ہمارے لئے نہیں ہے۔ ہماری حیثیت ایک امانت دار کی ہے جس کی ذمہ داری موصول ہونے والی نعمتوں کو تقسیم کرنا ہے اس لیے کہ آخر میں وصول کنندہ کو تمام نعمتوں کا حساب دینا ہوگا۔

ایسے خود غرض اور بخیل جو غریب اور نادار لوگوں کےساتھ ہمدردی کا اظہار نہیں کرتے ان کے لیے یہ خطرہ برقرار ہے کہ انہیں خدا کی لامحدود رحمت اور شفقت کے سائے سے محروم کر دیا جائے۔

اندلس میں 12ویں صدی کے ایک عظیم صوفی اور جید عالم دین شیخ ابن العربی نے ایک مرتبہ کہا کہ، "کسی بھی انسان پر اللہ کی اس سے بڑی کوئی نعمت نہیں ہو سکتی کہ اللہ نے اسے کسی نعمت سے نوازا ہو اور وہ اس نعمت کو خلق خدا میں تقسیم کرے اور لوگوں کے ساتھ محبت اور ہمدردی کا معاملہ کرے۔" ان کے مطابق اخلاقیات کا نچوڑ ہمدردی ہے۔ اللہ کے ساتھ ایک اعلی ربط استوار کرنے پر مشورہ دیتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ کس طرح ہمیں روزانہ نہ صرف اپنے اعمال بلکہ احساسات اور خیالات پر بھی غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

وہ کہتے ہیں، "خدا تمہارے دل کی آنکھ کو کھولے تاکہ تم یہ دیکھ سکو اور یہ یاد کر سکو کہ تم نے کیا عمل کیا ہے اور کیا کہا ہے۔ یاد رہے کہ تمہیں قیامت کے دن اس کا حساب دینا پڑے گا۔ " نجات کا واحد راستہ تمام قرض کو ادا کرنا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "اپنا حساب کرو اس سے پہلے کہ تمہارا حساب کیا جائے۔ اپنے گناہوں کو تولو اس سے پہلے کہ انہیں تمہارے لیے تولا جائے۔ جب تک تمہارے پاس وقت ہے اپنے اچھے اعمال کے مقابلے میں اپنی خطاؤں کو ناپ کر لو۔ "

تین چیزیں ایسی ہیں جو اکثر ہمیں اپنا محاسبہ کرنے سے روکتی ہیں۔ پہلی چیزہمارا اپنی روح کی حالت بے خبر اور غافل ہونا ہے۔ دوسری شئی وہ تخیلاتی اور غیر حقیقی خوشیاں ہیں جو انسان کے اندر انا کے فریب سے پیدا ہوتی ہے۔ اور تیسری شئی انسان کا اپنی عادتوں کا غلام بنا رہنا ہے۔

شیخ ابن العربی نے اپنی ساری زندگی مراقبہ اور غور و فکر میں گزاری۔ وہ اپنے ایک ایسے استاد کے بارے میں لکھتے ہیں کہ جو کاغذ کے ایک ٹکڑے پر وہ سب کچھ لکھ لیتے جو وہ سارا دن کرتے، کہتے اور سوچتے۔ اور رات کے وقت وہ اپنے دن کے تمام الفاظ اور اعمال کا حساب لیتے۔ اگر انہوں نے اس دن کوئی غلط کام کیا ہوتا تو وہ اس پر نادم ہوتے اور اگر کوئی اچھا کام کیا ہوتا تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتے۔

شیخ ابن العربی کا ماننا تھا کہ تمام انسانوں کے ساتھ احترام اور احسان کا مظاہرہ کیا جائے اور ان کے ساتھ نیک نیتی کے ساتھ معاملات انجام دیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ، "تمام انسانوں کے ساتھ یکساں سلوک کرو خواہ وہ بادشاہ ہوں یا بھکاری، عمر دراز ہوں یا نوجوان۔ یہ جان لو کہ تمام بنی نوع انسانی ایک جسم کی طرح ہے اور افراد اس کے اراکین ہیں۔ ایک جسم اپنے جزئیات کے بغیر مکمل نہیں۔ اہل علم کا حق احترام ہے اور جاہلوں کا حق صحیح مشورہ ہے، غافل انسان کا حق یہ ہے کہ اسے بیدار کیا اور بچوں کا حق یہ ہے کہ ان کے ساتھ ہمدردی اور محبت کا معاملہ کیا جائے۔ اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ، اپنے ملازمین کے ساتھ، اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ اور اپنے باغ کے پیڑ پودوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ انہیں خدا نے تمہاری امانت میں رکھا ہے اور تم خدا کی امان میں ہو۔ ہمیشہ ہر انسان کے تئیں محبت، سخاوت، ہمدردی، لطافت اور تحفظ کا مظاہرہ کرو۔ "

ماخذ:

asianage.com/mystic-mantra/god-s-mercy-compassion-599

URL for English article: https://newageislam.com/islam-spiritualism/god’s-mercy-compassion/d/108994

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/god’s-mercy-compassion-/d/109014

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism,

 

Loading..

Loading..