از سنگے حسین سیرنگ
10 مئی، 2014
یکم مئی : سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے نو ممبران آج کل گلگت بلتستان کے دورے پر ہیں – گلگت شہر میں عوامی ایکشن کمیٹی* کے ممبران نے سینٹر صاحبان سے ملاقات کی اور مقامی مسائل پر گفتگو کی – دوران گفتگو سینٹر افراسیاب خٹک نے تسلیم کیا کہ گلگت بلتستان کے اداروں کو قانون سازی اور مقامی امور چلانے کی آزادی نہیں – بقول ان کے اسلام آباد کی اجازت کے بغیر یہاں ایک چپراسی بھی تعینات نہیں ہو سکتا انہوں نے تجویز دی کہ اسلام آباد میں موجود جی بی کونسل کے اختیارات گلگت میں موجود آئیں ساز اسمبلی کو منتقل کیے جایں اگر پاکستان کے آئین میں ترمیم کر کے جی بی کو ملک کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا تو فی الوقت گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر کی طرز پر عبوری آئین دیا جائے ۔
عوامی ایکشن کمیٹی جس کی قیادت صفدر علی ، بابا جان ہنزئی اور وجاہت علی کر رہے تھے نے سینیٹر صاحبان کو عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات سے آگاہ کیا – اور باور کرایا کہ گلگت بلتستان ایک غریب خطہ ہے- متعدد جنگوں اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کی وجہ سے اس خطہ میں معاشی بہتری کی طرف کام نہیں ہو سکا – سیاسی کشمکش کی وجہ سے لداخ ، کشمیر اور وا خان کی طرف کھلنے والے تجارتی راستے بند ہیں جس کا مقامی معیشت پر ایک منفی اثر پڑتا ہے اور اس کے ازالے کے لئے انیس سو اڑتالیس سے منظور شدہ خوراک پر سبسڈی کو برقرار رکھنا اشد ضروری ہے۔
قائمہ کمیٹی نے عوامی ایکشن کمیٹی کی کی کاوشوں کو سراہا جو کہ مختلف مذاہب اور لسانی گروہوں میں اتحاد کا با عث بنا ہے – سینٹرز نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا ہے کہ متنازعہ حثیت کی وجہ سے گلگت بلتستان کے لوگ پاکستان میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں اپنا حق راۓ دہی استعمال نہیں کر سکے – یاد رہے کہ ہندوستان نے جی بی کو اپنے سیاسی اداروں میں نمائندگی تو دے رکھی ہے مگر بے سود کیوں کہ جی بی کے لوگوں کو وہاں تک رسائی نہیں ہے۔
چھیاسٹھ سال سے بغیر کسی آئینی حقوق اور شہریت کے زندگی بتانے والے جی بھی کے شہریوں کے لئے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے – ان حالات کے پیش نظر جی بی میں آزادی کے نظریے کو پذیرائی ملی ہے – آزادی پسند ہندوستان اور پاکستان دونوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جی بی کی منفرد شناخت کو تسلیم کیا جائے اور یہاں کے لوگوں کو حق حکمرانی دیا جائے۔
سینٹرز نے عوامی ایکشن کمیٹی کے اس مطالبے کو بھی سراہا جس میں کرگل سکردو ، نوبرا چھوربٹ ، استور سری نگر راہداری کو کھول کر بچھڑے خاندانوں کو ملنے کی سہولت کا ذکر ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی قرار داد میں پاکستان سے گلگت بلتستان کے عوام کی جان و مال و ابرو کے حقوق ک تحفظ کا وعدہ لیا ہے – مسلہ کشمیر کے نام پر گلگت بلتستان کے عوام کو یرغمال بنا کر رکھنا اور ان کو بنیادی سیاسی و معاشی حقوق سے محروم رکھنا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے – پاکستان کو گلگت بلتستان کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کر کے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اقوام متحدہ کا ایک ذمہ دار رکن ہے۔
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/gilgit-balochistan-political-stagnation-people/d/76951