New Age Islam
Tue Sep 17 2024, 10:36 AM

Urdu Section ( 24 Oct 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

A True Muslim can Never be a Terrorist سچا مسلمان کبھی دہشت گرد نہیں ہوسکتا

 

غوث سیوانی

16 اکتوبر، 2014

( اسلام دہشت گردی  کے خاتمے اور ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کرنے کی بات کرتاہے اور اس  کے لئے انتہائی  درجے کی جد وجہد کی دعوت دیتا ہے  ۔ آج  اس کے ماننے والوں پر دہشت گردی کا الزام ایک تاریخی  ستم ہے۔ سنگھ پریوار کے پرور دہ نریندر مودی  بھی اعتراف حقیقت  پر مجبور  ہیں اور ہندوستانی  مسلمانوں  کو امن و سلامتی کا علمبردار قرار دے رہے ہیں۔)

مسلمان نہ کبھی  دہشت گرد تھا او رنہ ہی ہوگا کیونکہ جو سچا مسلمان ہوگاوہ کبھی دہشت گرد ہوہی نہیں سکتا ۔ انہیں اپنی امن پسند ی کے لئے  کسی مودی ست سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں ہے مگر  سچ کا جادو سر چڑھ کر بولتاہے اور وہ مودی کےبھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ جب وہ وزیر اعلیٰ  گجرات تھے تو ان کی ریاست  میں کئی بے گناہوں  کا فرضی انکاؤنٹر  کیا گیا تھا مگر آج وہ تسلیم کرنے لگے ہیں  کہ ہندوستانی مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں  اور وہ امن  و سلامتی میں یقین رکھتے ہیں ۔ وہ دہشت گردی اور بد امنی میں بھروسہ نہیں رکھتے ۔  وہ صدیوں سے امن و امان اوربھائی چارہ  کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔ بھارت اس لئے متحد ہے اور امن و شانتی کا گہوارہ  کہ مسلمان میل محبت کے ساتھ یہاں رہنا  چاہتاہے ۔ اسے بار بار اکسایا جاتاہے، اسے دہشت زدہ  کیا جاتاہے اور اس کی دیش بھکتی  پر سوال اٹھایا جاتاہے لیکن باوجود  اس کے وہ مظالم  سہہ کر بھی  اس ملک کا بھلا ہی چاہتا ہے ۔ اس ملک کی سالمیت اور اتحاد قائم رکھنا چاہتا ہے ۔ ہم  یہ بات ایک مسلمان کی حیثیت  سے بار بار کہتے رہے ہیں مگر باوجود اس کے اس پر یقین نہیں کیا گیا او رہندوستانی جیلوں کو مسلمانوں سےبھر دیا گیا ۔ فرقہ وارانہ  فسادات کے نام پر مسلمانوں کی نسل کشی  کی گئی مگر  ہم نے وہ بھی  برداشت کرلی، آج وزیر اعظم نریندر مودی بھی کہہ رہے ہیں کہ ہندوستانی مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں ۔ وہ پیار محبت سے رہتے ہیں اور القاعدہ و دہشت گرد جماعتوں  کے منصوبوں  کو وہ خاک میں ملا دینگے ،تب تو ان  لوگوں کو ہوش آجانا چاہئے جو اس ملک میں مسلمانوں  کے خلاف زہر افشانیاں  کرتے رہتے ہیں ۔ جن کی سیاست کا مرکز ہی مسلم دشمنی ہے اور فسادات کی آگ میں سیاسی روٹیاں سینکنے میں لگے رہتے ہیں ۔ وزیر اعظم  نے امریکہ کے  The Concil on Foreign Relations میں خطاب کے  دوران کہاکہ بھارت  کی دہشت گردی امپور ٹیڈ ہے ، نہ کہ Home Grown  ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے مسلمان القاعدہ کے منصوبوں کو فیل کردیں گے ۔ حالانکہ اس دورے سے قبل امریکی ٹی وی چینل سی این  این کو دیئے اپنے انٹر ویو میں بھی انہوں نے کہا تھاکہ یہاں  کے مسلمان امن و امان  میں یقین رکھتےہیں ۔ القاعدہ کو ان سے مایوسی  ہاتھ لگے گی۔ انہوں نے القاعدہ کے چیف ایمن الظواہری کی اس اپیل  پر اظہار خیال کرتے ہوئے، انٹر ویو کے دوران جواب تھا ۔ الظواہری  نےاپنی اپیل  میں اس خطے  میں جنگ چھیڑ نے کی بات کہی تھی ۔ اگر ایسا ممکن ہوا تو یہ ملک  کے لئے انتہائی خطرناک ہوا مگر وزیر اعظم کو یقین ہے کہ یہاں کے مسلمان امن و امان سے  رہنے میں بھروسہ رکھتے ہیں ۔ وہ کسی بھی طرح ایسی ملک اور انسانیت دشمن سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونگے ۔

سچ کا جادو سر چڑھ کربولتا ہے:

نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے میں مسلمانوں کے ووٹ کا کوئی یوگ دان نہیں ہے۔ ان کی سیاست کا مرکز مسلم ووٹ نہیں بلکہ ہندو ووٹ رہا ہے ۔ بی جے پی کو مسلم ووٹ کہیں نہیں  ملتا اور کبھی نہیں ملتا ہے۔  وہ اپنے جو سیاسی  پروگرام بناتی  ہے اور دونوں کے تناسب کا حساب جوڑ تی ہے اس میں مسلم ووٹوں کو شامل نہیں رکھتی ۔ کیونکہ اسے معلوم ہے کہ یہ ووٹ کسی بھی حال میں اسے ملنے والا نہیں ہے، بلکہ یہ ووٹ بعض اوقات اس کے خلاف متحد ہوکر اسے ہرانے کا کام کرتا ہے۔ظاہر ہے کہ ہم وزیر اعظم سے یہ امید نہیں کرسکتے کہ انہوں نے مسلمانوں کی خوشامد میں اور ان کے ووٹ کی لالچ میں  اس قسم کا بیان دیا ہوگا۔ بی جے پی  کی سیاست کامرکز مسلمانوں کا خوشامد نہیں بلکہ مسلمانوں کی مخالفت ہے۔ باوجود اس کے اگر وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ ہندوستانی مسلمان  دہشت گرد نہیں ہیں اور یہاں اگر دہشت گردی آئی ہے تو وہ دوسرے ملک سے آئی ہے، تو یہ حقیقت کا اعتراف ہے۔ ان کے پاس انٹلی جنس ایجنسیوں کی خبریں ہیں اور خفیہ  اطلاعات ہیں جو کہہ رہی ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ جن مسلمانوں کو جیلوں میں بند کیا گیا ہے انہیں پولس  اور جانچ ایجنسیوں  نے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا ہے۔ جن لوگوں کو کورٹ  نے بے قصور پایا ہے اور رہا کردیا ہے ان کے علاوہ  دوسرے افراد بھی بے گناہ ہیں اور ر ہائی کے مستحق ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ان کی بھی جلد ہی رہائی عمل میں آئے گی۔

برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر:

گجرات  میں مودی  کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئےکچھ فرضی انکاؤنٹر س ہوئے تھے اور مرنے والوں کے بارے میں پولیس اور انٹلی جنس  بیورو کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد تھے اور پاکستان سے تربیت لے کر نریندر مودی کو مارنے کے لیے آئے تھے  ۔ اب تک  کہ تفتیش  سے یہ ثابت  ہوچکا ہے کہ مرنے والے کوئی دہشت گرد نہیں تھے  اور نہ ہی  انہوں نے پاکستان جاکر تربیت لی تھی ۔ وہ تو عام معصوم شہری تھے ۔ الزامات کے گھیرے میں مودی سرکار آئی تھی  او رمودی  کے قریبی  امت شاہ  اس الزام میں جیل گئے تھے ۔ ان کے خلاف تفتیش کرنے والی سی بی آئی نے چارج شیٹ بھی داخل کردی ہے۔ کورٹ کے حکم سے ان پولیس افسران کی گرفتاریاں بھی ہوئی تھیں  جنہوں نے انکاؤنٹر انجام دیئے تھے اور ان میں سے بیشتر اب بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں ۔ گجرات میں اکشر دھام مندر پر حملے کے الزام میں کچھ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا تھا جو حال  ہی میں کورٹ کے فیصلے  کے بعد رہا ہوگئے ہیں اور انہیں  کورٹ  نے بے قصور پایا ہے ۔ مہاراشٹر میں سب سے زیادہ مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں جیلوں میں بند کیا گیا ہے، جہاں  پچھلے پندرہ برسوں سے کانگریس کی سرکار رہی ہے ۔ مالیگاؤں بم دھماکوں کے الزام میں بھی ابتدا میں مسلمانوں کو پکڑا گیا تھا مگر ایک مدت کے بعد جب اصل قصور پکڑے گئے تو مسلمانوں کو رہا کردیا گیا ۔ یہاں  بھی اکثر کورٹ کے فیصلوں میں وہ مسلمان بے قصور قرار پاتے ہیں جو برسوں سے جیلوں میں بند ہیں  ۔ اب تک بہت سے مسلمانوں کی رہائی ہوچکی ہے اور جو باقی ہیں ان کی بھی رہائی ہوگی انشاء اللہ ۔

دہشت گرد ی کے الزام میں بند مسلمانوں کی کورٹ کے احکام پر رہائی نے بار بار ثابت کیا ہے کہ مسلمان دہشت گرد نہیں  بلکہ دہشت گردی کا شکار ہیں ۔ وہ سرکار او رپولیس  کے ذریعہ دہشت زدہ کئے جارہے ہیں ۔ اب  تک جتنے لوگوں کو بھی پکڑا گیا ہے ان میں بس ایک آدھ ہی کو پولیس سزا دلانے میں کامیاب ہو پائی ہے۔ بے قصور مسلمانوں  کی سب سے زیادہ گرفتاریاں  کانگریس سرکار کے دوران ہوئی ہیں ۔ فی الحال  اس میں کمی آئی ہے اور اب سے مرکز سے کانگریس سرکار کا خاتمہ ہوا ہے ، ایک دو معاملے میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتاری کے سامنے آئے ہیں ۔ یونہی اتر پردیش میں بھی خواہ جس قدر امن و امان کی صورتحال خراب ہو مگر سماج وادی پارٹی کی سرکار بننے کے بعد یہاں  دہشت گردی کے الزام میں مسلمانوں کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی  طرف سے جو اعتراف کیا گیا ہے کہ یہاں  کے مسلمان دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں اور امن و امان کے ساتھ رہنے  میں یقین رکھتے ہیں ، اس کے بعد سے ہم امید  کرتے ہیں کہ ان لوگوں کے معاملات  میں بھی خصوصی غور و فکر کیا جائے گا جو اب تک جیلوں  میں بند ہیں  اور رہائی نہیں ہوئی ہے ۔ ایسے بے گناہ مسلمان پورے  ملک میں  اپنے مسلمان ہونے کی سزا پارہے ہیں  اور ان کے خاندان تباہ  برباد  ہورہے ہیں  اورجو لوگ رہائی پا چکےہیں  ان کی زندگی  بھی آسان نہیں ہے ۔ ان کی باز  آبادکاری کی کوشش سرکار کی طرف سے ہونی چاہئے اور ان پر جو مظالم ہوئے ہیں  ان کا معاوضہ  ملنا چاہئے ۔

ہندتو وادیوں کا نظریہ بدلے گا؟

وزیر اعظم  کے بیان کے بعد سے بہت بھاجپائی بھی ان سے ناراض ہیں اور سنگھ پریوار کا ایک طبقہ بھی اسے پسند نہیں کرتا جس کا ماننا ہے کہ تمام مسلمان دہشت گرد  ہیں اور پاکستانی ایجنٹ ہیں ۔ یہ طبقہ مان کر چلتا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کا دل پاکستان کے ساتھ رہتا ہے اور اسی لئے وہ کرکٹ میں پاکستان کی حمایت کرتےہیں ۔ شیو سینا جو بی جے پی کی طرح ہی ہندوتو میں  یقین رکھتی ہے اور اس کی سیاست بھی مسلمانوں کی مخالفت پر مرکوز رہتی ہے۔ اسے بھی یہ بیان پسند نہیں آیا ہے ۔ ظاہر ہے کہ مسلمانوں کو اپنی دیش بھکتی  ثابت کرنے کے لیے کسی سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں ۔  انہوں نے  بار بار ملک کی سرحد پر اپنی حب الوطنی کا ثبوت دیا ہے مگر سنگھ پریوار ہی انہیں شک و شبہے کی نظرسے دیکھتا رہا ہے اور ان کے خلاف  ملک میں  ماحول تیار کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ابھی اتر پردیش کے ضمنی  چناؤ میں یوگی آدتیہ ناتھ اور دیگر بھاجپائیوں  نے مل جل کر ایک ایسا ماحول تیار کرنا چاہا جو مسلمان ہی نہیں بلکہ یہاں کے عوام کے لیےبھی تکلیف دہ تھا ۔ اس کے بعد بی جے پی کے ہی ایک ممبر پارلیمنٹ ساکشی  مہاراج نے دینی مدرسوں کو نشانہ بنایااور ان کے خلاف ہندوؤں میں شک و شبہہ  پیدا کر نے کی کوشش کی ۔ صرف اسی پر بس نہیں ہے بلکہ خود مودی کا بینہ میں وزیر مینکا  گاندھی نے ایک بیان میں کہا کہ گوشت کے اکسپورٹ سے ہونے والی آمدنی کا استعمال دہشت گردی میں کیا جارہا ہے ۔ ان تمام بیانات میں جو عجائبات ہیں ان کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ یہ سبھی  لوگ مودی کی ہی پارٹی  کے ہیں اور ان کی چھتر چھایا میں رہنے والے  ہیں ۔ حالانکہ  وزیر اعظم نے کسی کے خلاف کارروائی کا حکم نہیں دیا مگر  اب انہوں نے جس طرح بیان دیا ہے اس سے ان لوگوں کے ہوش بھی ٹھکانے آجانے چاہئیں  اور انہیں محتاط ہوجانا چاہئے ۔ یہ ٹھیک ہے کہ سیاست داں  موقع محل  دیکھ کر کام کرتےہیں مگر  وزیر اعظم  کے بیان کو کسی سیاسی فائدے اور نقصان  سے اوپر اٹھ کر اعتراف حقیقت  کے طور پر  دیکھنا چاہئے ۔ بہت سے مسلم مخالفین سے عبارت ہے لہٰذا  وہ اقتدار میں آتے ہی مسلمانوں  کے خلاف احکام جاری کرینگے اور بنگلہ بھاشی مسلمانوں کو بنگلہ  دیش بھیجنا  شروع کردینگے  مگر ایسا نہیں ہوا اور آج انہیں مایوسی ہاتھ لگ رہی ہے۔

16 اکتوبر، 2014  بشکریہ : روز نامہ صحافت ، لکھنؤ

URL:

https://newageislam.com/urdu-section/a-true-muslim-be-terrorist/d/99693

 

Loading..

Loading..