New Age Islam
Thu Dec 12 2024, 07:31 PM

Urdu Section ( 1 Dec 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Fitna, Takfiriyyah, Religions, Sects of Islam And Us فتنۂ تکفیریت ، مذاہب و مسالک اسلام اور ہم

احمد جاوید

29 نومبر 2020

’’ پچھلے سو سالوں سے مسلمان برائے نام خلافت سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔ تعلیم و ٹکنالوجی ہو کہ سیاست و اقتصاد ، ہرسطح پر مسلمان دوسری قوموں کے دست نگر بن کر رہ گئے ہیں۔ زندگی کے ہر شعبے میں آج مسلمان حاکم کے بجائے محکوم اور امیر کے بجائے مامور بن چکے ہیں۔طاغوتی عفاریت اور سرکش فراعنہ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف تعصب و عناد سے بھرے پڑے ہیں۔ چراغ مصطفوی شرار بولہبی کی زد پر ہے۔خارجی سطح پر مسلمانوں کو کمزور و لاچار اور مجبور و محبوس بلکہ منہضم و معدوم کرنے کی ہرکوشش جاری ہے۔ لادینی افکار۔ مغربی تہذیب اور لہب و لعب میں ڈوبی ہوئی جدید طرز زندگی مسلم بچوں اور بچیوں کے سینوں سے مسلمانیت کوکھرچ دینے کے درپے ہے۔ مسلمانوں کے افکار پر ہی پہرے نہیں بٹھائے گئے ہیں، مختلف ملکوں میں ان کا قتل عام بھی جاری ہے۔ایسے حالات میں انہیں بلند آواز سے احتجاج و فریاد کا بھی حق نہیں رہا۔ روئے زمین کے کلمہ خوان محمد (ﷺ) اگر اپنے دین و ثقافت اور سیاست و اقتصاد کے مشترکہ مقاصد کے لیے جمع نہیں ہوئے اور اس کے بجائے ہر فرقہ دوسرے فرقے کی تکفیرو تضلیل میں لگا رہا تو ان کی حالت بدسے بدتر ہوتی چلی جائےگی جس کے بہت سے مظاہر اس وقت نگاہوں کے سامنے ہیں۔

غلو فی التکفیر کی وجہ سے مسلم نوجوانوں کا ذہن خود اپنے دین و ثقافت کے حوالے سے پراگندہ ہونے لگا ہے۔ صورت حال صرف یہ نہیں ہے مسلمانوں کا ایک فرقہ دوسرے فرقوں کی تکفیر کرتا ہے بلکہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک فرقہ کے لوگ باہم خودایک دوسرے کی تکفیر میں جٹے پڑے ہیں۔ آج کا مسلم نوجوان اس صورت حال سے پریشان بھی اور نالان و فریاد کناں بھی۔تکفیر میں غلو کی وجہ سے مسلمانوں کا ذہن اسلام کی دعوت سے منحرف ہوگیا ہے۔ ظاہر ہے کہ جب ان کی پوری پوری ذہنی و فکری اور علمی و عملی کوششوں کا محور تکفیرو تضلیل ہوگا تو بھلا وہ اسلام کی تبلیغ کے لیے فرصت ہی کب پائیں گے‘‘۔

میرے کانوں میں جمعہ کواس وقت ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی کی کتاب ’ مسئلہ تکفیر ومتکلمین‘ کا یہ اقتباس گونج اٹھا اور تب سے لگاتار ایک شورپرزور کی صورت دل و دماغ کو جھنجھوڑ رہا ہےجب ملک کے مشہور شیعہ فقیہ ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکے نائب صدر، اتحاد امت کے سرگرم مبلغ اور مسلمانوں کی زبوں حالی سے بے چین ہوکر خود کو تعلیم کے فروغ کے لیے تاحیات وقف کردینے والے عالم دین علامہ کلب صادق کے جنازے میں سنّی مسلمانوں کی شرکت اور ان کے لیے دعائے مغفرت کرنے پر دیوبند کے ایک مولوی کا فتویٰ آیا کہ جن مسلمانوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور ان کے لیے دعاکی، وہ اسلام سےخارج ہوگئے، ان کی بیویاں ان کے نکاح سے آزاد ہوگئیں ،وہ توبہ اور تجدید ایمان و تجدید نکاح کریں کیونکہ ہندوستان کے شیعہ کافرو مرتد اورمنافق ہیں، ان کی نماز جنازہ پڑھنا پڑھاناجائزنہیں ہے۔یہ محض اتفاق ہے کہ یہ کتاب شاہ صفی اکیڈمی، سید سراواں، الٰہ آباد نے اسی ماہ شائع کی ہے، ابھی چند ہی دنوں پہلے مصنف کی مہربانی سے مجھے موصول ہوئی اور میرے زیر مطالعہ تھی۔سواچار سو صفحات کی یہ کتاب فتنۂ تکفیریت کے تقریباً سارے پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے، اس قسم کے مفتیوں اور مناظروں سے اگرچہ امت کو کبھی کسی خیر کی امید نہیں رکھنی چاہیے، پھربھی جی میں آیا کہ کاش! دیوبندکےاس فتویٰ باز مولوی نے اس کتاب کو پڑھا ہوتا۔یہ ایک ایسی کتاب ہے جو اس مسئلہ پر ہرمسلک و مشرب کےائمہ و فقہاکے اقوال کا احاطہ کرتی ہے۔ میری خواہش ہے کہ اس کو ہر وہ شخص ضرور پڑھے جو لوگوں کے کفرو اسلام کا فیصلہ کرنے میں دلچسپی رکھتا ہےاور ہر ذی شعور مسلمان کو بھی ضرور پڑھنا چاہیے تاکہ وہ اس قسم کے ملاؤں کی باتوں میں آکر اپنے دین و ایمان سے آسانی کے ساتھ ہاتھ سے بچا رہے۔ میں اس کتاب کے مصنف سے گزارش کروں گا کہ وہ اس کتاب کی ایک کاپی دیوبندکے اس مولوی کے پتے پر ضرور بھیج دیں۔اگراس نے اس مسئلے میں خود اپنےمسلک کے اکابر ائمہ و فقہا کی کتابوں کا بھی مطالعہ کیا ہوتا تو اس موقع یہ حرکت ہرگز نہ کرتا۔یہ کتاب قارئین کی اس مسئلے میں امہات الکتب تک رہنمائی کرتی ہے اور بقول ڈاکٹر سید شمیم الدین منعمی کفر سازی کے اس ماحول میں کہ جب پتہ نہیں ایسے لوگ کب آپ ہی کے ایمان پر حملہ آور ہوجائیں مولانا ذیشان احمد مصباحی نے غضب کا حوصلہ دکھایا اور ایمان خوروں کے قفس میں ہاتھ ڈال دیا۔وہ اس کتاب پر اپنی تقریظ میں لکھتے ہیں کہ قرآن کریم کا آغاز سورہ ٔ فاتحہ کے بعد مومن ، کافر اور مفسد(فسادی) کی وضاحت سے ہوا ہے۔ ہم نے اپنے معاشرے کو مومن کے بجائے کافر ،منافق، فاسق، غالی، بدعتی اور مشرک وغیرہ سے بھر دیا ہے لیکن ایک قرآنی اصطلاح فسادی بھی ہے جس پر گفتگو عنقا ہے، ایسا دانستہ ہے یا نادانسہ ، یہ تو اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکنے سے ہی پتہ چلےگا۔کاش! یہ نام نہاد علما اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی زحمت کرتے تو بات بات پر تکفیر و تضلیل اور شرک و بدعت کے فتوے داغتے اور معاشرے کو فتنہ و فساد میں مبتلا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ اب یہی دیکھیے کہ کلب صادق صاحب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر تھے کیا بورڈ والوں نے ایک کافر ، مشرک ، مرتد ، منافق کو طویل عرصہ تک اپنا نائب صدر بنائے رکھا؟ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کی دعا کرنے والوں میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی ، جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی ، سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور جماعت اسلامی ہند کے امیر اور اعلیٰ ذمہ داران شامل ہیں، کیا یہ سب کے سب ایک کافر ،مرتد اور منافق کے لیے دعا ئے مغفرت کرنے کے مجرم ہیں، اگر نہیں اور بلاشبہ نہیں تو پھر اس مولوی کا فتوی اور سوشل میڈیا پر قرآن و حدیث کے حوالوںسے لیس اس کی باتیں کتنا بڑا فتنہ ہے؟

اس فتویٰ کے الفاظ سننے کے بعدمیرے کانوں میں جس قوت کے ساتھ زیرمطالعہ کتاب’ مسئلہ تکفیر و متکلمین ‘کامتذکرہ اقتباس گونجا اسی شدت سے خوعلامہ کلب صادق لکھنؤ کی یاد آئی جن سے دہلی اور لکھنؤ میں دو تین ملاقاتوں کا شرف یہ ناچیز بھی رکھتا تھا۔ان میں سے ہر ایک ملاقات میں خود میں نے یا کسی اور نے جب ان سے کسی سیاسی موضوع پر کچھ بھی پوچھا تو انہوں نے ایک ہی بات کہی کہ وہ اپنے آپ کو تاحیات تعلیم کے فروغ اور امت کے بچوں کی خدمت کے لیے وقف کردیا ہے اس لیے وہ اب ایسے کسی مسئلہ میں کوئی گفتگوں نہیں کریں گے جن کا حاصل فتنہ و فساد کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ کاش! ہم ان کے اس ایثار سے کچھ روشنی لیتے اور کلب صادق نے لکھنؤ میں جو تعلیمی ادارے قائم کیے اور ان کو جس اعلیٰ معیار کے ساتھ چلا کر دکھایا، اس سے کچھ سبق لیتے۔(جاری)

29 نومبر 2020،بشکریہ:انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/fitna-takfiriyyah-religions-sects-islam/d/123618


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..