فتح اللہ گولن
11 جنوری2013
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ،نیو ایج اسلام)
لوگ امن، اطمینان، ماحولیات، انصاف، رواداری، اور مکالمے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے، مادیت پر مبنی موجودہ نظریہ انسانیت اور فطرت اور افراد کے درمیان توازن میں خلل پیدا کر رہا ہے ۔ یہ ہم آہنگی اور امن صرف اس وقت قائم ہوتی ہے جب مادی اور روحانی مملکتیں ایک ساتھ جمع ہوتی ہیں۔
مذہب مخالفوں کو ملاتا ہے : مذہبی سائنس، یہ دنیا اگلی دنیا، قدرت- الہی کتب، مواد - روحانی، اور روح -جسم۔ یہ سائنسی مادیت پر مشتمل ہو سکتی ہیں، سائنس کو اس کی مناسب جگہ میں رکھیں ، اور طویل عرصے پر پھیلا ہوا تنازعات ختم ہو گیا ۔ قدرتی سائنس ، جسے وسیع پیمانے پر کفر کی وجہ بننےکے بجائے ، لوگوں کی رہنمائی خدا کی طرف کر نی چاہئے۔ جیسا کہ یہ رجحان مغرب میں مضبوط ہے، اور کیونکہ عیسائیت کا اثر و رسوخ سب سے زیادہ ہے، مسلم عیسائی مکالمہ ناگزیر ہے۔
بین مذاہب مکالمہ ، مذہب پر مبنی وحدانیت اور اتحاداور عقیدے کی عالمگیر تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ مذہب تمام عقائد اور نسل کو بھائی چارے میں سمو دیتا ہے، اور پیغمبروں کے ذریعے محبت، احترام، رواداری، مغفرت، رحمت، انسانی حقوق، امن، بھائی چارے، اور آزادی کو عروج بخشتا ہے ۔
اسلام میں ایک نبوی روایت ہے کہ عیسی ٰآخری زمانے میں واپس آ جائیں گے۔ مسلمانوں کے لئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ محبت، امن، بھائی چارگی، بخشش ایثار، رحمت، اور روحانی طہارت جیسے اقدار کو مقدم ہونا ہے ۔ چوں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو یہودیوں کی طرف بھیجا گیا تھا اور تمام یہودی انبیاء نے ان اقدار بلند کیا ہے ، اسی لئے ، یہودیوں کے ساتھ بات چیت ، اسلام ، عیسائیت، اور یہودیت کے درمیان قریبی تعلقات اور تعاون ضرور قائم کیا جانا چاہئے، ۔
بات چیت کے لئے بہت سارے عام نکات ہیں۔ Michael Wyschogrod لکھتے ہیں کہ مسلمانوں اور یہودیوںکے پاس ایک دوسرے کے قریب ہونے کےلئے بہت سے نظریاتی یا ماحولی وجوہات ہیں ، جیسا کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے ہیں ۔ [1] اس کے علاوہ، مسلمانوں کے پاس یہودیوں کے ساتھ پیش آنے کا ایک اچھا ریکارڈ ہے: تقریبا کوئی امتیاز، بڑی تباہی ، بنیادی انسانی حقوق سے انکار، یا نسل کشی نہیں ہے۔ در حقیقت یہودیوں کا مصیبت کی گھڑی میں استقبال کیا گیا ، جب عثمانی ریاست نے ان کے اسپین سے اخراج کے بعد انہیں گلے لگایا ۔
بات چیت میں مسلمانوں کی مشکلات
صرف گزشتہ صدی میں ، بہت زیادہ مسلمان عیسائیوں کے ذریعہ ہلاک کئے گئے ہیں ، بمقابلہ ، تاریخ بھر میں تمام عیسائی، مسلمانوں کے ذریعہ ہلاک کئے گئے ہیں ۔[2] بہت سے مسلمان یہاں تک کہ تعلیم یافتہ اور با شعورمسلمان بھی ، یہ یقین کرتے ہیں کہ مغرب پر اسرار اور عیار طریقوں سے اسلام کی بیخ کنی کرنا چاہتا ہے۔
مغربی استعماریت کویاد کیا جاتا ہے۔ یورپی حملوں کی وجہ عثمانی ریاست کا خاتمہ ہو گیا ۔ ترکی میں، مسلم زمین میں غیر ملکی حملے بڑی دلچسپی کے ساتھ کئے گئے تھے۔ اسلام کی بتدریج ، تنازعات اور ردعمل ،کے ایک نظریہ میں "تبدیلی" یا ایک جماعت کے نظریہ میں تبدیلی نے بھی لوگوں کو اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے مشکوک بنا دیا ہے ۔
اسلام ، مسلمان کی آزادی کے لئے سب سے بڑا متحرک تھا۔ اسے علیحدگی، ایک سخت سیاسی نظریہ ، اور آزادی کے ایک عام نظریہ کے ایک عنصر کے طور پر دیکھا گیا ، جس نے خود کے اور مغرب کے درمیان ایک دیواروں کھڑی کر دی ۔
یہودیت کی اسلام کے بارے میں عیسائیت اور یہودیت کی خام مسخ شدہ شکل ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دھوکہ باز کے طور پر پیش کرنا اب بھی چبھتا ہے ۔
مذاکرہ ضروری ہے
کامیاب بین المذاہب بات چیت کے لئے، ہمیں ماضی کو بھولنا ، حجت کو نظر اندازکرنا ، اور مشترکہ نکات پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے ۔ مغرب کا نقطہ نظر تبدیل ہو گیا ہے۔ Massignon پر غور کریں، جس کا کہنا ہے کہ اسلام "ابراہیم علیہ السلام کا مذہب ہے جس کی تجدید محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے۔" ان کا یقین تھا کہ اسلام ایک مثبت ،عیسائی دنیا کے بعد تقریبا ایک نبوی مشن ہے، اس لئے کہ "اسلام ایمان کا دین ہے، یہ خدا میں فلسفیوں کے قدرتی ایمان کا دین نہیں ہے، بلکہ یہ ابراہیم ، اسحاق، اور اسماعیل کے خدا میں ایمان کا دین ہے ،ہمارے خدا میں ایمان کا دین ہے ۔ اسلام مرضی قدرت کا ایک عظیم اسرار ہے ۔ " انہوں نے قرآن کے الہی تصنیف ہونے ،اور محمد کی نبوت پر یقین کیا ہے ۔ [3]
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مغرب کا نقطہ نظر بھی نرم ہو گیا ہے۔ چارلس ، جے لدت ، وائی ماؤبرک ، ارن – ایم دلمائس ، ایل گرڈیٹ ، نورمین ڈینیل ، میشل لی لونگ ، ایچ ماؤریر ، اولیویر لکومب ، اور تھامس میرٹن جیسے عیسائی علماء اور مذہبی لوگوں نے اسلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے گرمجوشی کا ظہار کیا ہے ، اور بات چیت کی حمایت کی ہے ۔
دوسری پاپائی کونسل، جس نے اس بات چیت کا آغاز کیا ہے ، اور اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کیتھولک چرچ کا رویہ بدل گیا ہے۔ کونسل کی دوسری نششت میں پوپ Paul VI نے کہا کہ :دوسری طرف، کیتھولک چرچ آگے کی طرف دیکھ رہاہے ، عیسائیت کے افق سے اوپر اٹھ کر ۔ یہ دوسرے ایسے مذاہب کی طرف اپنا رخ کر رہا ہے ، جو خدا کی وحدانیت ، اس کے ماورائے عقل ، خالق ،تقدیر اور عقل کا حاکم ہونے کے تصور اور معنی کا تحفظ کرتا ہے ۔ وہ مذاہب مخلص اور نیک اعمال کے ساتھ خدا کی عبادت کرتے ہیں ۔۔۔
"چرچ ان کی دوبارہ تصدیق کرتا ہے کہ جدید معاشرے میں ، مذہب کے معنی اور خدا کی بندگی کو بچانے کے لئے- حقیقی تہذیب کی ضرورت اور اہمیت - اور چرچ خود ،خدا کے ایک آدمی پر حقوق کی مستحکم وکالت کے ساتھ اس کی جگہ لینے جا رہا ہے ۔۔۔۔
"ہماری دنیا میں یہ چھوٹا بن گیا ہے ، اورجس میں تعلقات قریب ہو گئے ہیں، لوگوں کو مذہب سے انسانی فطرت میں پراسرار معمہ کے بارے میں جوابات کی توقع ہے ،جو ان کے دلوں کو درہم بر ہم کرتا ہے ۔ آدمی کیا ہے؟ زندگی کے معانی اور مقاصد کیا ہیں ؟
نیکی اور اجر و ثواب ،اور گناہ کیا ہے؟ مصیبت کا ذریعہ اور نقطہ کیا ہے؟ حقیقی خوشی کا راستہ کیا ہے؟ موت کیا ہے، موت کے بعد فیصلے کا کیا معنی ہے اور جو اس نے کیا ہے اس کا پھل حاصل کرنے کا کیا مطلب ہے؟ وجود کے آغاز اور اختتام کے ارد گرد کیا اسرار ہیں ؟ ۔۔۔
"چرچ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، مومن اور عیسائی کے طور پر رہنے والوں کے ساتھ مل کر، احتیاط، ہمدردی، بات چیت، اور تعاون کے ساتھ ان لوگوں کو جاننے کے لئے جو دوسرے مذاہب پر عمل کرتے ہیں ، اور انہیں ان کی روحانی، اخلاقی اور سماجی و ثقافتی اقدار کی ترقی کے لئے حوصلہ افزائی کرتا ہے " [4]
پوپ جان پال دوئم نے امید ظاہر کی کہ مسلمان سب سے بہترین اور سب سے زیادہ محتاط انداز میں عبادت کرتے ہیں۔ وہ اپنے قارئین کو یاد دلاتے ہیں کہ عیسائیوں کو اس معاملے میں مسلمانوں کی پیروی کرنی چاہیے۔
ماخذ:
http://leadership.ng/nga/articles/44710/2013/01/11/necessity_interfaith_dialogue.html
URL:
https://newageislam.com/interfaith-dialogue/the-necessity-interfaith-dialogue/d/9972
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/the-necessity-interfaith-dialogue-/d/11097