New Age Islam
Mon Jun 16 2025, 08:40 AM

Urdu Section ( 26 March 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Trailblazing Faith: Women’s Forgotten Contributions to Kashmir’s Rishi Movement and Sufi Heritage پیش رو عقیدہ: کشمیر کی رشی تحریک اور صوفی ورثے میں خواتین کی فراموش کردہ خدمات

 ساحل رضوی، نیو ایج اسلام

 17 مارچ 2025

 خواتین نے کشمیر کی رشی موومنٹ کو، اس کی گوناگوئیت کو وسعت دے کر، مریدوں کی تربیت کر کے، اور جامع صوفی معمولات کو رائج کر کے، ایک پہچان عطا کی۔ سانگا بی بی اور گنگا بی بی جیسی شخصیات نے، روحانیت کی ایک نئی تاریخ رقم کی، اس کے باوجود ان کی کہانیاں، اور جو فراموش کر دی گئیں ان خواتین کی خدمات، ایک گہری تحقیق کا مطالبہ کرتی ہیں، تاکہ ان کی میراث کو وہ پہچا مل سکے جس کی وہ حقدار ہے۔

 اہم نکات:

 1.            سانگا بی بی اور گنگا بی بی جیسی خواتین نے شیخ اور سرپرست کے طور پر خدمات انجام دے کر، قرون وسطی کے صنفی اصولوں کو چیلنج کرتے ہوئے، رشی تحریک کو شمالی کشمیر تک پھیلایا۔

 2.            مردوں اور عورتوں دونوں کی رہنمائی کی، بوتھ میں ایک روحانی مرکز قائم کیا جس کی خوب ترقی ہوئی، اور بابا نیکی رشی جیسے شاگردوں کی تربیت کی، جنہوں نے ان کی تعلیمات کو فروغ دیا۔

 3.            گنگا بی بی کی پرہیزگاری سے متاثر ہو کر ان کے شوہر لنگر مال نے مال و دولت کو ترک کر دیا، جس سے معاشروں میں رشی قدروں کو فروغ ملا۔

 4.            شیخ حمزہ مخدوم نے رشی معمولات کو اپنایا، علامتی اشاروں یعنی پانی سے بھرے برتن کے ذریعے حلف لیکر خواتین کی بیعت و ارادت کو باقاعدہ رواج بخشا۔

 5.            فارسی تذکروں سے کم تعلیم یافتہ خواتین مریداؤں کا اشارہ ملتا ہے (مثلاً، حوریہ، فاطمہ)، جس سے اہل علم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان کی فراموش کردہ روحانی خدمات کی بازیافت کریں۔

 -----

Courtesy: www.radiochinar.in

--------

رشی تحریک نے، ایک مخصوص صوفی روایت جو کشمیر کے روحانی منظر نامے پر غالب ہے، خواتین کی خدمات کے ذریعے، خاص طور پر وادی کے شمالی علاقوں میں اس کی توسیع کے سبب، ایک بڑی تبدیلی پیدا کی۔ تحریک کے بانی، شیخ نورالدین ریشی (1438-1377 عیسوی) نے بنیادی طور پر جنوبی اور وسطی کشمیر میں اپنی تعلیمات کا پرچار کیا، لیکن تحریک کے بعد کے مراحل میں خواتین مریداؤں کے فعال کردار کی وجہ سے، اس تحریک کے نظریات شمالی کشمیر میں پھیلتے نظر آئے۔ اس مضمون میں رشی سلسلے میں خواتین کے اثر و رسوخ کے تاریخی احوال کا جائزہ لیا گیا ہے، جس میں سانگا بی بی اور گنگا بی بی جیسی اہم شخصیات پر روشنی ڈالی گئی ہے، اور کشمیر کے سماجی و روحانی تانے بانے پر ان کے دیرپا اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

 میں پہلے ہی کشمیر میں رشی سلسلے پر ایک جامع مضمون لکھ چکا ہوں، جسے آپ یہاں کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔

 شیخ نورالدین ریشی نے اگرچہ بڑے پیمانے پر سفر کیا، لیکن انہوں نے اپنی کوششیں جنوبی اور وسطی کشمیر میں مرکوز رکھیں، جس کے نتیجے میں ان خطوں میں رشی مزارات کی تعداد بڑھ گئی۔ تاہم، تحریک کے "دوسرے اور تیسرے مرحلے" میں مریدوں نے شمال کی طرف ہجرت کرتے ہوئے، اس کی تعلیمات کو خوب عام کیا۔ اس توسیع کا مرکز خواتین تھیں، جنہوں قرون وسطی کے کشمیری معاشرے کے صنفی اصولوں کو چیلنج کرتے ہوئے، مرشدوں اور رشی مراکز کے متولی کا کردار ادا کیا۔

 سانگا بی بی: خواتین روحانی مرشدوں کی سرخیل

ایک تیسری نسل کی رشی مریدہ سانگا بی بی کی شخصیت اس سلسلے میں کافی نمایاں ہے۔ انہیں حضرت بابا شکرالدین (حضرت بابا زین الدین کے شاگرد) سے تربیت حاصل تھی، ان کا تعلق کچلوان گاؤں (جدید رفیع آباد، بارہمولہ) سے تھا، لیکن بعد میں وہ بوتھ، کپواڑہ میں آباد ہوگئیں۔ ان کی میراث دو بڑی اہم خدمات سے عبارت ہے۔ سانگا بی بی نے مردوں اور عورتوں دونوں کی رہنمائی کی، 15ویں-16ویں صدی کے کشمیر میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ان کے سب سے مشہور شاگرد، حضرت بابا نیکی رشی نے، بعد میں ان کی خانقاہ کی نگرانی کی، اور اس کی دیکھ بھال کے لیے اپنی دولت عطیہ کی۔ بوتھ میں ان کا آستانہ رشی معمولات کا مرکز بن گیا، جو ان کی موت کے بعد بھی عقیدت مندوں کا مرکز توجہ بنا ہوا ہے۔ انہیں بوتھ میں ایک پہاڑی پر دفن کیا گیا، اور انہیں کے پہلو میں ہی بابا نیکی رشی کو بھی دفن کیا گیا، جو ان کے مشترکہ روحانی تعلق کا ثبوت ہے۔

گنگا بی بی اور گھرانوں کی روحانی تبدیلی

 ہمل پرگنہ (بارہمولہ) سے تعلق رکھنے والی سنگا بی بی کی ہم عصر گنگا بی بی نے، گھریلو اثر و رسوخ کے ذریعے رشی قدروں کو زندہ کیا۔ ان کی ایک امیر سوداگر لنگر مال سے شادی ہوئی، ان کے تقویٰ نے ان کے شوہر کو مادیت کو ترک کرنے، اور بابا لاڈی مال کی شاگردی اختیار کرنے پر مجبور کر دیا، جو حضرت زین شاہ ولی کے مرید تھے۔ لنگر مال کا سخت مجاہدہ (چنار کے درخت کے تنے میں 40 دن کا مراقبہ) اور ڈنڈکوانا (اب ہنڈیوان پورہ) میں ان کا آباد ہو جانا، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح خواتین نے بالواسطہ طور پر مردوں کے اندر روحانیت کو فروغ دیا۔ یہ خطہ، جو پہلے ہی زلکا رشی کے وجود سے معمور ہے، ان کی محنتوں نے اسے مزید اہمیت کا حامل بنا دیا۔

حضرت شیخ حمزہ مخدوم اور خواتین کی بیعت کی ابتداء

 سہروردی صوفی بزرگ حضرت شیخ حمزہ مخدوم (1576-1494 عیسوی) نے رشیوں کے جامع طرز عمل سے متاثر ہو کر، خواتین کو اپنے روحانی حلقے میں شامل کیا۔ سنگا بی بی کی خانقاہ کا انتظام و انصرام کرنے والے ایک عقیدت مند نوروز رشی کے ساتھ، ان کی وابستگی نے رشی اور سہروردی روایات کو ایک کر دیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حضرت شیخ حمزہ نے خواتین کی بیعت کو باضابطہ طور پر رائج کیا۔ اور اس کا طریقہ یہ تھا کہ شیخ پانی کے برتن میں ایک جانب اپنا ہاتھ ڈالتے، اور اسی برتن کی دوسری جانب مریدہ اپنا ہاتھ ڈالتی، اور اس طرح شیخ اخذِ بیعت کرتے تھے۔ 

 فارسی تذکروں میں خواتین مریداؤں میں حوری، نورہ، زاہدہ اور فاطمہ جیسے نام ملتے ہیں، حالانکہ ان کی خدمات ابھی بھی زیر تحقیق ہیں۔ اس رسمی معمول سے وسیع تر صوفی روایت کے اندر، خواتین کی روحانی صلاحیت کو بروئے کار لانے میں، رشی تحریک کی میراث اجاگر ہوتی ہے۔

 سانگا بی بی اور گنگا بی بی جیسی خواتین کی خدمات کی بدولت، رشی تحریک کی شمالی خطے میں اشاعت نے کشمیر کے روحانی جغرافیے کو ایک نئی پہچان عطا کی۔ مشائخ، خانقاہ کے متولیان، اور گھرانوں میں اثر انگیزی کے ان کے کردار نے، قرون وسطی کی خواتین کی نا اہلی کے دقیانوسی بیانیے کو چیلنج کیا۔ مزید یہ کہ حضرت شیخ حمزہ مخدوم کا رشی معمولات کو قبول کرنا، کشمیری تصوف پر رشی تحریک کے دیرپا اثرات کو واضح کرتا ہے۔

 تاہم، اب بھی ایک بڑا خلا موجود ہے۔ فارسی تذکروں میں متعدد خواتین کا تذکرہ ملتا ہے، لیکن ان کی حیات و خدمات سخت آرکائیو ریسرچ اور فیلڈ ورک کا مطالبہ کرتی ہیں۔ علما کو چاہیے کہ وہ ان بھولی بسری تاریخوں کو منظر عام پر لائیں، تاکہ کشمیر کے ہم آہنگی کے ورثے کو اس کا حق دیا جا سکے، جو کہ ایک ایسا ورثہ ہے جہاں خواتین، رشیوں اور سہروردیوں نے اجتماعی طور پر روحانی تکثیریت کا ایک وسیع جال پھیلایا ہے۔

 حوالہ جات

1.. Khan, Mohammad Ishaq. Kashmir’s Transition to Islam: The Role of Muslim Rishis (15th to 18th Centuries). New Delhi: Manohar Publishers and Distributors, 2002.

2.. Ahmad, Fayaz. "Women Rishis of Kashmir: Few Preliminary Gleanings." Kashmir Sufis, 10 June 2022, https://kashmirsufis.wordpress.com/2022/06/10/women-rishis-of-kashmir-few-preliminary-gleanings-fayaz-ahmad-research-scholar/.

3 . Development of Kubraviya Sufi Order in Kashmir with Special Reference to Mir Saiyid Ali Hamadani.

 ------

English Article: Trailblazing Faith: Women’s Forgotten Contributions to Kashmir’s Rishi Movement and Sufi Heritage

URL: https://newageislam.com/urdu-section/faith-kashmir-rishi-movement-sufi-heritage/d/134977

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..