امام فیصل عبدالرؤف
11 دسمبر 2015
اگر کوئی یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ اجنبیوں سے نفرت کے دور میں کس طرح مذہبی عقیدہ خوف پر غالب آسکتا ہے تو اسے صرف ہمارے نبیوں کی زندگی کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ موسی، عیسی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسی شخصیات ہیں جنہیں خدا کی حقانیت کی بات کرنے کی پاداش میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ جب کہ اب تک کوئی بھی سیاسی نظام کسی بھی مذہب یا مذہبی پیروکاروں کے خلاف ایک مہم چھیڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔
عیسائیت کو گلے لگانے اور اسے روم کو کیتھولک چرچ کا مرکز بنانے سے پہلے رومی سلطنت نے تین صدیوں تک عیسائیت کو ختم کرنے کی کوشش کی۔
نازیوں نے یہودیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کیا۔ اسرائیل کی یہودی ریاست کا قیام کیا گیا اور وہ یہودی ثقافت کا سرچشمہ بن گیا ہے۔
سوویت یونین نے تمام مذہب کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ اس کے باوجو 70 سالوں کے بعد، آج کمیونزم ناکام ہے اور اس پورے خطے میں مذہب کو بحال کر دیا گیا ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ: بعض مغربی مفکرین اور پالیسی سازوں اور حال ہی میں صدارتی امیدواروں نے اسلام پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور وہ اس حد تک جا چکے ہیں کہ انہوں نے امریکہ کے تمام مسلمانوں کی نگرانی کرنے اور ملک میں مسلمانوں کو داخل ہونے سے روکنے تک کی بات کر دی ہے۔
اس خطرناک صورتحال میں صرف اپنے مذہب اسلام ہی نہیں بلکہ امریکہ میں موجود دیگر مذاہب کا بھی سہارا لیتا ہوں۔
ماضی میں اکثر خوفزدہ لوگوں نے تارکین وطن کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا ہے۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران، جرمن نژاد امریکی سوشل کلب اور جرمن زبان کے اخبارات کو بند کرنے پر مجبور تھے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران، جاپانی امریکیوں کو جیل کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ ریڈ اسکیر کے دوران بہت سے لوگوں پر غلط طریقے سے خطرناک کمیونسٹ ہونے کا الزام لگایا گیا اور ان کے وسائل زندگی کو ختم کر دیا گیا۔
لیکن امریکی سخاوت کے پیش نظر وہ تمام جارحیت غیر معتبر تھی۔ تمام خدشات بے بنیاد اور غیر معتبر تھے۔
میں اس زمانے سے کم توقع نہیں رکھتا ہوں۔ خیر اندیشی بالآخر غالب ہو کر رہے گی، اور تمام امریکی ان مسلم تارکین وطن کی اچھائیوں سے واقف ہوں گے جنہوں نے یہاں ایک بہتر زندگی کی تعمیر کرنے کے لئے اپنے آبائی وطن کے تشدد اور فرقہ واریت کو مسترد کر دیا ہے۔
سین برنارڈینو، کیلیفورنیا میں المناک حملے سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکی مسلمانوں کو مشتبہ افراد کے بجائے انتہا پسندوں کے خلاف اتحادی کے طور پر دیکھا جانا کتنا اہم ہے۔ حملہ آوروں کو بظاہر رازداری کے ساتھ کام کرنا پڑا اس لیے کہ امریکی مسلمانوں کی مستعدی انہیں بے نقاب کر سکتی تھی۔ جن لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ ان کا مذہب امن پسند ہے وہ انتہاپسندوں کو خود کے لیے بھی اتنا ہی خطرناک مانتے ہیں جتنا دیگر امریکیوں کے لیے مانتے ہیں۔
ابھی مجھے حضرت عیسی علیہ السلام کی وہ بات یاد آ گئی جس میں انہوں نے کہا کہ "حلیم اور بردبار لوگ مبارک باد کے مستحق ہیں اس لیے کہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔"
کون متقی شخص نہیں جانتا کہ اسے خدا کی رحمتیں اور برکتیں حاصل ہوں؟ اور حضرت عیسی علیہ السلام نے اس سے کون سا "حلم" مراد لیا تھا؟ اور اس حلم کی طاقت کی نوعیت کیا ہے، جس کی وجہ سے اس پر عمل در آمد کرنے والا زمین کا وارث ہوتا ہے؟ زمین کا وراثت بننا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے!
قرآن ہم پر حملہ کرنے والوں کو بھلائی کے ساتھ جواب دینے کی تعلیم دیتا ہے یہاں تک کہ ہمارا مخالف ہمارا مخلص دوست اور ہمارا محافظ بن جائے۔ لیکن قرآن مزید یہ بیان کرتا ہے کہ صبر کرنے والوں کے علاوہ کوئی بھی اس کو حاصل نہ کر سکے گا۔ اور یہاں تک کہ ان کے درمیان اس کا احساس صرف ان لوگوں کو ہوگاجو انتہائی خوش قسمت ہوں گے۔
شاید یہی وہ صبر کا اور ہمارے گہرے انسانی اقدار کا پیمانہ ہے جو دشمنوں کو دوست بنا دیتا ہے، اور اسی سے اس صبر کا تعین ہتا ہےجس کی تعریف حضرت عیسی علیہ السلام نے کی تھی، اور یہی ہمیں "زمین کے وارث ہونے کا حقدار بناتا ہے۔"
میرا یقین اس پائیدار حکمت پر مبنی ہے جو خدا نے نبیوں کو عطا کیا ہے۔ ہر مذہب کے لوگوں کا سامنا اس سے کہیں زیادہ ظلم و ستم سے سے رہا ہے، جو آج ہم امریکہ میں دیکھ رہے ہیں۔
سب سے زیادہ اہم بات تو یہ ہے کہ جو لوگ تشدد کا جواز پیش کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر مذہب کا استعمال کرتے ہیں انہیں کسی نہ کسی طرح اس بات کا اندازہ ہے کہ وہ اپنے دین کا نقصان کر رہے ہیں اور یہ خدا کی توہین ہے۔
اگر آپ بائبل پڑھیں تو آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ : ‘‘امن قائم کرنے والے مبارک باد کے مستحق ہیں، اس لیے کہ انہیں خدا کا بندہ کہہ کر پکارا جائے گا’’۔ یا اگر آپ حدیث کا مطالعہ کریں تو آپ کو یہ تعلیم ملے گی کہ: ‘‘اے لوگو! ہم سب اللہ کے بندے ہیں، امن قائم کرو اور امن پھیلاؤ، ضرورت مندوں کو کھانا کھلاؤ اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ سے اچھی دعا کرو تب تم اپنے پروردگار کی جنت میں داخل ہو گے۔"
پیغام ایک ہی ہے۔ خدا ہم جب کو امن کے ساتھ رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔
ماخذ:
goo.gl/f9JJQw
URL for this article: https://newageislam.com/islamic-ideology/faith-islam—and-america/d/105586
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/faith-islam—and-america-/d/105605