New Age Islam
Sun Jul 13 2025, 05:11 PM

Urdu Section ( 29 Jul 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Fahmida Riaz: A Poet of Humanity انسانيت کی شاعرہ ... فہمیدہ ریاض

ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی

28 جولائی 2022

فہمیدہ ریاض کے یوم ولادت کے موقع پرخاص مضمون‎‎

 فہمیدہ ریاض کا شمار پاکستان کی ممتاز شاعرات میں ہوتا ہے، وہ۲۸؍ جولائی ۱۹۴۶ء کو ایک ادبی خانوادے میں پیدا ہوئیں۔ ادبی ماحول میں ہونے والی پرورش نے ان کی شاعرانہ صلاحیتوں کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کیا اور یہی پرورش ان کے شاعرانہ تجربے کی پختگی دینے میں بنیاد کا پتھر بنی۔ مشرقی اور مغربی ادب سے ان کی واقفیت گہری تھی، خاص طور پر ان دونوں کے درمیان امتزاج سے واقف تھیں، وہ  اردو اور فارسی روانی سے بولتی تھیں۔

فہميدہ ریاض ایک شاعرہ، ناول نگار اور صحافی تھیں۔ ان کی تحریروں سے بھری زندگی چالیس سال سے زائد عرصےپر محیط ہے۔ ان کی تخلیقات ادبی حلقوں میں ایک غیر معمولی گہرائی اور دلکشی رکھتی ہیں، خواہ وہ  شاعری ہو یا نثر، وہ ایک جامع مصنفہ مانی جاتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فہمیدہ کو جدید شاعروں میں ایک منفرد مقام حاصل ہے اور ان کے شعری مجموعوں میں مماثلت نہ ہونے کی وجہ سے ہر شعری مجموعہ بالکل الگ  اورمنفرد نظر آتا ہے۔ ان مجموعوں سے :’پتھر کی زبان‘، ’بدن دریدہ‘،’دھوپ‘، ’کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے‘، ہمرکاب‘، ’اپنا جرم ثابت ہے‘، آدمی کی زندگی‘۔

فہمیدہ ریاض نے نثری تحریر کو بھی اظہار کی ایک اور شکل کے طور پر استعمال کیا اور اردو ادب کو متعدد نثری تحریروں سے سجایا۔ ان میں ادھورا آدمی‘، زند ہ بہار‘،حلقہ مری زنجيرکا‘، اور کھول دریچہ سے‘ وغیرہ شامل  ہیں۔۲۱؍ نومبر۲۰۱۸ءء کو فہميدہ ریاض اس دنیا سے چل بسیں۔

 فہمیدہ ریاض نے  جو کچھ لکھا اس کا مقصد معاشرے کو بدلنا اور سب کے لیے انصاف کا حصول تھا۔ وہ مانتی تھیں کہ تمام انسان برابر ہیں، صنف یا رنگ کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ان کی نظمیں زندگی کے تجربات سے جنم لیتی ہیں۔ فرقہ وارانہ تصادم کی جنگیں اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت اور قتل و غارت گری، مساجد اور مندروں پر ہونے والے حملے سے وہ متاثر ہوئیں۔شاعرہ  نے اس فرقہ وارانہ جھگڑے کی مذمت کی ہے جو مسلمانوں اورہندو  کے درمیان وقتاً فوقتاً رونما ہوتے ہیں، خاص طور پر اس علاقے میں جہاں ’کبیر داس‘ مدفون ہیں، جو کہ ’اتر پردیش‘ ہے، جس میں ’بابری مسجد‘ ہے۔ ان مسجدوں نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان فرقہ وارانہ جھگڑے کا مشاہدہ کیا؛ ’’کبیر‘‘ کے ذریعے شاعر ہ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہيں کہ مسلمان، ہندو اور دیگر ایک ہی ملک میں، جو کہ ہندوستان ہے،  سینکڑوں سالوں سے رہ رہے ہیں، اور ان کے درمیان کوئی دراڑ نہیں تھی، اس لیے ہندوستان کے لوگوں کو دوستی کے ساتھ ساتھ رہنا چاہیے۔ ان کی نظم ’پوروانچل‘کےکچھ اشعار ملاحظہ فرمائیں:

اوس سےگيلا ہے سبزہ

کہ گيلے ہیں میرے دو نین

پڑے  ماٹی پتھر کے ڈھیر

وہی مسجد مندر کے پھیر

تنے لوگوں کے تیور دیکھ

اسی دھرتی پر سویا سپوت

جاگ کر تمہیں مناتا ہے

كبیر کچھ سمجھاتا ہے

فہميدہ ریاض فلسطینیوں کے مسائل سے بھی متاثر ہوئیں۔ ’ارض فلسطين‘ نظم میں شاعرہ  نے سرزمین فلسطین کو مخاطب کرتے ہوئے ہمیں یاد دلایا کہ فلسطين تہذیب وتمدن کا گہوارہ ہے، انہوں نے  اس کا موازنہ ایک چھوٹے پرندے سے کیا ہے جو اڑنا چاہتا ہے۔ اس کے دل میں سرایت ناانصافی اور ظلم کے خنجر سے روکا جاتا ہے، اور خون بھی ٹپکتا ہے۔ ملاحظہ فرمائیے:

ارض فلسطین ، ارض فلسطین اے گہوارہ علم وتمدن

تہذيبوں کے ساحل پر بسنے والے اے ننھے طائر

استبداد کا  پنچہء خونیں کب سے تیرے دل میں گڑا ہے

کب سے پھڑک رہے ہیں بازو

کب سے لہو رستا جاتا ہے

سماجی مسائل پر بات کرتے ہوئے، فہمیدہ ریاض نے معاشرے کی نبض کو ٹٹولا۔  وہ صحیح معنوں میں اس معاشرے کی شاعرہ ہيں ، جس میں وہ رہتی ہيں، اس کی خوشیوں اور غموں کی تصویر کشی کرتی ہيں اور اس کے معاملات اور دکھوں کی خاکہ نگاری کرتی ہيں۔انہوں نے ٹوٹے پھوٹے لوگوں کے بارے میں لکھا، ان کی نبض کا مشاہدہ کیا، اور غریبوں اور مظلوموں کا ساتھ دیا۔ وہ اپنی شاعری ميں ان کے درد اور خواہشات، ان کی روزمرہ کی زندگی اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو بیان کرتی ہیں۔ انہوں نے سماجی حقیقت کو اس کے تمام عوامل اور جذبات کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی ۔ ان کی نظم ’ساحل کی ایک شام‘ کے کچھ اشعار ملاحظہ فرمائیں ، جس میں فہمیدہ غربت کا تصور کرتی ہے کہ ایک آوارہ، غریب اور پسماندہ بچہ سمندر کے کنارے کھڑا ہے:

زائیدہ بحر ایک بچہ

ساحل پر سرنگوں کھڑا ہے

وہ تم سے میری ہمکناری

حیران آنکھوں سے دیکھتا ہے

اتنا گمنام، اتنا تنہا

بے خانماں سا، یہ ایک بچہ

جس کا کوئی گھر کہیں نہیں ہے

جس کی وارث زمین نہیں ہے

جیسے جھوٹی غذا کا دونا

ساحل پہ کہیں پڑا ہوا ہے

جیسے گیلی ہوا کی زد میں

میلے کاغذ کا ایک ٹکڑا

فہمیدہ ریاض نے  اپنی شاعری کے ذریعے حقوق نسواں کے حوالے سے زندگی میں اپنا کردار دکھانے کی کوشش کی ہے۔ خاص طور پر ان کے شعری مجموعہ ’بدن دریدہ‘ میں  خواتین کے  جذبات اور ضروریات کے اظہار کے حق کا دفاع کرنے والی نظمیں پیش کیں۔ خواتین کے مسائل سے متعلق اپنی شاعری  میں فہمیدہ  دیکھتی ہیں کہ عورت ایک سماجی وجود کے طور پر ایک ایسی ہستی ہے جو معاشرے کی ترقی یا اس کی ترقی کے فقدان میں فعال اور اہم کردار رکھتی ہے، اسے معاشرے کی تعمیر میں حصہ لینے کے لیے بنایا گیا تھا، اور وہ ایک مرد کی طرح اپنی ذمہ داریاں نبھاتی ہے۔ وہ مرد کی ساتھی ہے، چلتی پھرتی، لڑتی اور جدوجہد کرتی ہے۔ وہ ایک ایسی انسان ہے جس کا زندگی کے اسٹیج پر بنیادی اور اہم کردار ہوتا ہے، معاشرہ ابھر نہیں سکتا اور اس کی نصف توانائی ختم ہو جاتی ہے، خواتین کو اپنے عہد میں ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف بغاوت کرنی چاہیے ، زندگی کی جنگ میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان کی نظم ’چادر اور چار دیوار‘کےکچھ اشعار کو دیکھئے:

اس زمين پر وجود میرا نہیں فقط اک نشان شہوت

حیات کی شاہراہ پر جگمگا رہی ہے مری ذہانت

زمين کے رخ پر جو ہے پسینہ تو جھلملاتی ہے میری محنت

فہمیدہ ریاض عورتوں کی نسوانیت پر بھی زور دیتی ہیں، وہ مانتی ہیں کہ عورت ایک آزاد آواز رکھتی ہے، اور زندگی میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوسکتی ہے۔ عورت ایک ذہین اور حساس ہستی ہے، نہ کہ ہوس اور لذت کی چیز، وہ محنت بھی کرتی ہے اور اس کا پسینہ زمین کی پیشانی کو روشن بھی کرتا ہے۔ وہ آزادی چاہتی ہے۔ فہميدہ بھی مردوں اور عورتوں کے درمیان برابری کا مطالبہ کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اظہار ایک بحری جہاز کے استعارے سے کیا ہے، جو ہوا کے رخ پرحرکت کرتے ہوئے اپنے بادبان کھولتا ہے۔ وہ کہتی ہیں:

کھل فضاؤں میں بادباں کھول کر بڑھے گا مرا سفینہ

ميں آدم نوکی ہم سفر ہوں

كہ جس نے جیتی مری بھروسہ بھری رفاقت !

آخر میں کہہ سکتی ہوں کہ فہمیدہ کو بیان کرنے کے لیے اگر کوئی لفظ ہے تو وہ ایک نڈر عورت ہے، جو ہمیشہ سچی، نڈر اور بے باک نظر آتی  ہے، ان کی شاعری ہی ان کی شہرت کا اصل سبب ہے، اور ان کی ادبی شخصیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ہم ان کی شاعری  پر غور کریں تو ہم ان کی تمام اشعار میں نرمی، درستگی اور شدید جذبات کا مشاہدہ کریں گے۔ انہوں نے اپنے تمام جذبات و احساسات کو انسانیت کی خدمت کے لیے استعمال کیا، اور اپنی جنس کی حقیقت کو پیش کیا۔

28 جولائی 2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/fahmida-riaz-poet-humanity/d/127596

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..