New Age Islam
Tue Mar 18 2025, 02:57 AM

Urdu Section ( 15 Jul 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Extremism Behind Economic Crisis of Pakistan پاکستان کا معاشی بحران اور انتہاپسندی

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

15جولائی،2024

پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزررہاہے۔ اس پر اربوں روپئے کا غیرملکی قرض ہے اور اسے صرف قرض چکانے کے لئے قرض لینا پڑرہا ہے۔ اس کا غیر ملکی زرمبادلہ دو ارب سے بھی کم رہ گیا ہے ۔ اس لئے پاکستان گزشتہ ایک برس سے آئی ایم ایف سے قرض کے لئے فریاد کررہا ہے لیکن ملک کی معاشی اور اقتصادی حالت کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف بھی پس و پیش میں ہے۔ اس نے قرض کے لئے کئی سخت شرائط رکھ دی ہیں جنہیں پورا کرنے پر ملک میں معاشی بحران اور سنگین ہوسکتا یے۔پھر بھی اس نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط مان لی ہیں۔ اس کےنتیجے میں ملک میں ضروری اشیاء اور خدمات بے حد گراں ہو گئی ہیں ۔ پٹرول اور بجلی کی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ہر ماہ اونچے بجلی کے بل پاکر صارفین نالہ و فریاد کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ضروری اشیاء کی قیمتیں آسمان چھورہے ہیں۔ بیروزگاری اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگ ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ ملک میں صنعتیں بجلی اور ایندھن کے بحران کی وجہ سے دم توڑریی ہیں۔ کل ملا کر پاکستان کی معاشی اور اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔

پاکستان کا یہ معاشی بحران موجودہ اور گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور شاہ خرچیوں کا نتیجہ تو ہے ہی اس کا ایک بہت بڑا سبب ملک میں روزافزوں دہشت گردی ، مذہبی انتہا پسندی اورتویین مذہب کے نام پر ہجومی تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ دہشت گردی اور ہجومی تشدد کے خوف سے غیر ملکی سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرتے۔ اگر کوئی مسلمان سرمایہ کار اسلامی جذبے کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا بھی چاہتا ہے تو اس خوف سے اپنا ارادہ ترک کردیتا ہے کہ پتہ نہیں کب کوئی ہجوم اسے یا اس کی عورتوں کو توہین کے نام پرنشانہ بنا دے۔ دو ماہ قبل لاہور کے اچھرا بازار میں ایک عورت کو ہجوم نے گھیر لیا۔ اس نے جو لباس پہن رکھا تھا اس پر عربی خطاطی میں حلوہ لکھا ہوا تھا۔ ہجوم نے اس پر قرآنی آیت والی پوشاک پہننے کا الزام لگایا اور اسے توہین قرآن کے الزام میں ہلاک کرنے کے درپئے ہوگیا۔ خوش قسمتی سے ایک خاتون پولیس افسر نے جان پر کھیل کر اسے بچا لیا۔

اسی طرح 2021ء میں سیالکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم نے ایک سری لنکائی فیکٹری مینیجر کو توہین کے الزام میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا۔ 2023ء میں توہین قرآن کے الزا م میں مشتعل ہجوم نے جرانوالہ کے عیسائیوں کے مکانات اور گرجا گھروں کو تباہ کیا اور آگ لگا دی۔ امسال مئی میں ہجوم نے سرگودھا کے ایک عیسائی کے گھر اور فیکٹری کو آگ لگادی اور اسے ہلاک کردیا۔

مذہبی جنون کے تحت ہجومی تشدد کا نشانہ صرف غیر مسلم ہی نہیں بنتے بلکہ مظلومین کی اکثریت مسلمانوں کی ہوتی ہے کیونکہ پاکستان کے چند جدید اسلامی اسکالروں نے ابن تیمیہ سے متاثر ہوکر مسلمانوں کو بھی توہین رسالت کے دائرے میں لا کھڑا کیا یے۔ ان کے مطابق ایک۔مسلمان بھی جان بوجھ کر توہین رسالت یا توہین قرآن کرسکتا ہے اور ایسے شخص کی توبہ قبول نہیں ہوگی اور وہ واجب القتل ہوگا۔ ایسے شخص کو عدالت میں اپنی صفائی پیش کرنے کا بھی حق نہیں ہوگا اور اسے کوئی بھی مسلمان جہاں چاہے قتل کرسکتا ہے۔پاکستان کے ایک معروف عالم دین مفتی طارق مسعود نے پانچ سال قبل اپنے ایک ویڈیوبیان میں کہا تھا کہ توہین رسالت کےمرتکب کو کوئی بھی مسلمان قتل کردے۔ پانچ سال کے بعد انہوں نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں اپنے اس مؤقف سے رجوع کیا اور کہا کہ توہین کے ملز م پر قانونی کارروائی ہو اور عدالت کے مطابق سزا ہو۔ عا م مسلمان قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ لیکن پانچ سال میں ان کے فتوے نے درجنوں افراد کے قتل کا جواز مہیا کردیا ہوگا۔

تشدد اور انتہا پسندی کے اس خوفناک ماحول میں نہ صنعت ترقی کرسکتی ہے اور نہ سائنس اور تکنالوجی کا شعبہ۔ صنعتی ترقی سائنسی ترقی سے مشروط ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان میں معاشی بحران نے سنگین صورت اختیار کرلی ہے۔ پاکستانی حکومت کی ہی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ پندرہ برسوں میں انتہا پسندی اور مذہبی تشدد کی وجہ سے پاکستان کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر 123 بلین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ غور کریں کہ پاکستان کی موجودہ حکومت آئی ایم ایف سے صرف ڈیڑھ بلین ڈالر کے قرض کے لئے فریاد کررہی ہے اور گزشتہ ایک سال سے آئی ایم ایف اس کے سامنے ذلت آمیز شرائط رکھ رہا ہے ۔حکومت صرف ڈیڑھ ارب ڈالر کے قرض کے لئے عوام پر درجنوں ٹیکس کا بوجھ لادنے پرمجبور ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ 500 یونٹ کی بجلی کا بل 45000 روپئے آتا ہے کیونکہ اس بل پر درجبوں قسم کے ٹیکس بھی لگائے جاتے ہیں۔لوگ اپنے گھر کا سامان بیچ کربجلی کا بل ادا کرتے ہیں۔ اگر ملک میں مذہبی جنون ، مسلکی تشدد اور ہجومی تشدد کا ماحول نہ ہوتا تو آج پاکستان کا غیر ملکی زر مبادلہ سینکڑوں ارب ڈالر ہوتا اور وہ اس معاشی بحران سے دوچار نہ ہوتا۔ لہذا ، پاکستان کے اس سنگین معاشی بحران کی ذمہ دار بہت حد تک مسلکی تنظیمیں اور انتہا پسند اور تشدد پسند ملا بھی ہیں جنہوں نے عام مسلمانوں میں ہجومی تشدد کے رجحان کوبڑھاوا دیا ہے۔

تشدد اور انتہا پسندی کی وجہ سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی عدم موجودگی کو چین نے اپنے حق میں استعمال کیا ہے۔ اس نے اس بحران کو موقع میں تبدیل کردیا ہے اور بلوچستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور اسے پاکستان میں کوئی چیلنج کرنے والا نہیں ہے۔ اس نے چین پاکستان اکنامک کوریڈور میں بھی 6 بلین ڈالر لگائے ہیں۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے اپنے شہریوں کواس نے تحفظ فراہم کیا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں اس کے کارکنوں پر قو پرستوں کے حملے میں اس کے کئی شہری مارے گئے جس کے بعد چین نے پاکستان کو سخت وارننگ دی ۔اس وارننگ کے بعد اس نے عزم استحکام کےنام سے دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا۔ظاہر ہے گزشتہ آپریشن کی ہی طرح یہ آپریشن بھی دکھاوا ہے اور چین اور آئی ایم۔ایف سمیت غیرملکی طاقتوں کو مطمئن کرنے کی کوشش ہے۔

پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام صرف رسمی عزم استحکام یا ضرب عضب سے نہیں آسکتا۔ اس کے لئے پاکستانی حکومتوں ، افواج ، سیاسی پارٹیوں اور سب سے اوپر مذہبی جناعتوں اور علمائے دین کو ملک سے مذہبی جنون ، مسلکی منافرت اور ہجومی تشدد کے رجحان کو ختم کرنے کے لئے ملکر کام کرنا ہوگا۔ اس کے لئے توہین مذہب کے نام پر ہجومی تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف متفقہ طور پر مہم چلانی ہوگی اور ماب لنچنگ کو ایک سنگین جرم قرار دینا ہوگا۔ سیاسی پارٹیوں کو سیاسی فائدے کے لئے انتہا پسند تنظیموں کی پشت پناہی ترک کرنی ہوگی۔ جب تک ایسا نہیں کیا جاتا پاکستان معاشی بحران سے نہیں نکل پائے گا۔

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/extremism-economic-crisis-pakistan/d/132709

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..