New Age Islam
Wed Mar 26 2025, 12:35 AM

Urdu Section ( 8 March 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Exploitation of Muslim Women’s Images through Artificial Intelligence: A shameful act مصنوعی ذہانت کے ذریعے مسلم خواتین کی تصاویر کا استحصال: ایک شرمناک عمل

غلام غوث صدیقی

8 مارچ 2025

اہم نکات

1.    حجاب اور عزت: اسلام کی نظر میں عورت کی عفت و پاکدامنی

2.    سوشل میڈیا اور نفرت انگیز مواد: مسلم خواتین کے خلاف بڑھتی ہوئی دشمنی

3.    نفرت اور تشدد کے اثرات: فحش تصاویر اور ان کے سماجی نتائج

4.    عزت کا مفہوم: اللہ کی رضا اور اسلامی پردے کی اہمیت

کتنے دکھ کی بات ہے کہ آج ہمارے معاشرے میں عورت کی عزت و احترام کا مفہوم مکمل طور پر بدل چکا ہے۔ اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ غیر محرم عورت خواہ حجاب میں ہو یا بلا حجاب، اس کے سامنے اپنی نگاہوں کو نیچے کر لینا چاہیے۔ اس میں نہ صرف عورت کی عفت و پاکدامنی کا تحفظ ہوتا ہے، بلکہ مردوں کی عفت و عصمت بھی قائم رہتی ہے۔ اس موضوع پر بعض افراد کو اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج کل چند لوگوں کی غیرت مر چکی ہے، اور ان کی بے حیائی کا یہ عالم ہے کہ وہ دوسروں کی عزت کے ساتھ کھلواڑ کرنا اپنا حق سمجھنے لگے ہیں۔ نفس پرستی اور شہوت پرستی کی اس قدر لگان ہے کہ انہیں اچھے اور برے کی تمیز بھی نہیں رہتی ۔

حال ہی میں ایک خبر پڑھ کر مجھے یہ خیال آیا کہ کتنےگھٹیا اور  گرے ہوئے لوگ ہیں جو عورتوں کی عزت و ناموس  کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں۔ گزشتہ کچھ سالوں میں مصنوعی ذہانت (AI) نے جہاں کئی میدانوں میں ترقی کی ہے، وہیں ایک تشویش ناک رجحان بھی سامنے آیا ہے: حجابی خواتین کی نیم فحش اور فحش تصاویر کی تخلیق ۔ یہ تصاویر، جنہیں عموماً  ’ہندوتوا‘ سے جڑے افراد تیار کرتے ہیں، مصنوعی ذہانت کے جدید ٹولز کے ذریعے بڑی تعداد میں بنائی جا رہی ہیں۔ ان تصاویر میں مسلم خواتین کو اکثر جنسی طور پر پیش کیا جاتا ہے اور ان کی عزت کو توہین آمیز انداز میں دکھایا جاتا ہے۔

مسلم خواتین کے خلاف نفرت

ان تصاویر کا مقصد صرف جنسی تشہیر نہیں ہوتا، بلکہ ان کا ایک سیاسی اور سماجی مقصد بھی ہوتا ہے۔ ان تصاویر کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور عداوت کو بڑھایا جاتا ہے۔ ایسے مواد کو شیئر کرنے والوں کی نیت یہ ہوتی ہے کہ مسلم خواتین کو ایک کمزور اور بے حیثیت مخلوق کے طور پر دکھایا جائے۔ اس طرح کا مواد نہ صرف فرد کی ذاتی خیالات کا عکاس ہوتا ہے، بلکہ یہ مسلمانوں کے خلاف ایک وسیع تر معاشرتی سازش کا حصہ بنتا ہے۔

AI کے ذریعے فحش مواد کی بڑھتی ہوئی تعداد

AI کے ذریعے فحش مواد کی تخلیق نے اسے پھیلانے اور دستیاب کرنے کو انتہائی آسان بنا دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے انسٹاگرام اور فیس بک پر ایسے مواد کی بڑی مقدار موجود ہے، جس کا مقصد مسلم خواتین کو جنسی آلہ کے طور پر پیش کرنا ہے۔ اس میں مسلمان مردوں کو کمزور اور غیر اہم دکھایا جاتا ہے، جبکہ ہندو مردوں کو طاقتور اور غالب۔بعض رپورٹ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ غیر مسلمہ خواتین کو حجاب پہنا کر اس کی فحش تصویر لی جاتی ہے پھر اسے اپلوڈ کرکےمسلمانوں کی عفت پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح  یہ بے حیا لوگ اپنی مسلم دشمنی کا ثبوت دیتے ہیں ۔

نفرت انگیز مواد کا اثر

جب اس طرح کا مواد بڑے پیمانے پر شیئر کیا جاتا ہے، تو یہ مخصوص طبقے میں نفرت اور عداوت کو جنم دیتا ہے۔ ان تصاویر کا نہ صرف انفرادی سطح پر اثر ہوتا ہے، بلکہ یہ پورے معاشرتی اور ثقافتی نظام کو متاثر کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں مسلم خواتین کے خلاف تشدد، توہین، اور ان کے حقوق کی پامالی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

نیو ایج اسلام ویب سائٹ کے اسلامک ورلڈ نیوز سیکشن میں دی کوینٹ ڈاٹ کام کے حوالے سے آدتیہ مینن کی رپورٹ کا تلخیصی اردو ترجمہ:

ہندوتوا اور فحش مواد: مصنوعی ذہانت کے ذریعے مسلم خواتین کی تصاویر کی تخلیق

از قلم آدتیہ مینن

ترجمہ و تلخیص :غلام غوث صدیقی

دہلی کی معروف کارکن اور شاعرہ نبیہ خان کہتی ہیں: "جب سے میرے فالوورز کی تعداد بڑھنا شروع ہوئی ہے، مجھے اپنے ٹویٹر ڈی ایمز میں حجاب والی خواتین کی فحش تصاویر مل رہی ہیں۔ جو لوگ یہ پیغامات بھیجتے ہیں، وہ مجھے دھمکاتے ہیں کہ وہ میری تصاویر بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔ اب اے آئی ٹولز اتنے ترقی یافتہ ہو چکے ہیں کہ ایسی تصاویر کے پیغامات میں اضافہ ہو گیا ہے۔"

نبیہ خان ان متعدد مشہور مسلم خواتین کارکنوں اور صحافیوں میں شامل ہیں جن کے نام اور تصاویر 2021 میں ایک ایپ "سلی ڈیلز" پر پوسٹ کی گئیں۔ اس ایپ پر ہندوتوا کے حامیوں نے ان خواتین کی تصاویر کو "ماک آکشن" کے لیے رکھا تھا۔

حالیہ برسوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے ترقی یافتہ امیج جنریشن ٹولز کے باعث مسلم خواتین کی نیم فحش تصاویر والے صفحات کی آن لائن بھرمار ہو گئی ہے۔ یہ صفحات فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر موجود ہیں، جہاں ایڈیٹ شدہ تصاویر اور میمز پوسٹ کی جاتی ہیں، لیکن اے آئی ٹولز نے ان تصاویر کو زیادہ حقیقت پسند اور مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

ہم نے یہ معلوم کیا ہے کہ انسٹاگرام پر کم از کم 250 ایسے صفحات ہیں جو اے آئی ٹولز کا استعمال کر کے مسلم خواتین کی نرم فحش تصاویر بناتے ہیں۔ فیس بک پر ایسی سرگرمیاں کم صفحات پر ملتی ہیں، لیکن ان کے فالوورز ہزاروں میں ہوتے ہیں۔

اس مضمون میں ہم ان تصاویر میں چھپے پیغامات اور ان کی مقبولیت کے پیچھے کی ذہنیت کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

برقعہ کو فٹش اور کوڈ کے طور پر دیکھنا

زیادہ تر اے آئی تصاویر فطری طور پر اشتعال انگیز ہوتی ہیں، جن میں ایک مسلم عورت کو ہندو مردوں کے ساتھ ذاتی پوزیشنوں میں دکھایا جاتا ہے۔ عورت کی "مسلمیت" کو ہمیشہ برقعہ یا حجاب سے ظاہر کیا جاتا ہے، اور مردوں کی "ہندوتوا" کو روڑکاش کے دانے، تِلک یا سر پر ہندو علامات جیسے ٹاٹوز اور زعفرانی لباس سے دکھایا جاتا ہے۔

ایسی تصاویر میں برقعہ اور حجاب کی اہمیت اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ ان صفحات کے ناموں، پوسٹس اور ہیش ٹیگس میں بار بار "حجاب" کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

غصہ اور ذلت کی خیالی دنیا

ان تصاویر میں ہندو مرد ہمیشہ طاقتور اور غصے میں دکھائے جاتے ہیں، جبکہ مسلم عورت اکثر خوفزدہ اور اطاعت گزار دکھائی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، انسٹاگرام کے کچھ صفحات پر، ہندو مرد مسلم عورت کو دھمکانے والی حالت میں پکڑتے ہیں یا متعدد ہندو مردوں کے درمیان عورت دکھائی جاتی ہے۔

یہ ذہنیت ان صفحات کی بایوگرافی میں بھی ظاہر ہوتی ہے، جیسے ایک صفحہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ "حجابیوکشکاری، ملّیوکا مالک" ہے، اور دوسرے صفحے پر کہا جاتا ہے کہ وہ مسلم خواتین کو اپنی "رخیل" بناتا ہے۔

نفرت کی خیالی دنیا

اینی زیدی، مصنفہ کہتی ہیں کہ یہ "جنسی ملکیت" کی سوچ پورے معاشرتی غلبے کی علامت بنتی جا رہی ہے۔ "یہ خیالی دنیا نہیں ہے، یہ نفرت کی خیالی دنیا ہے، غلبے کی خیالی دنیا ہے، اور یہ قبول کی جا رہی ہے، بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔"

نبیہ خان کہتی ہیں کہ سلی ڈیلز ایپ کے ذریعے ان پر حملہ نہیں کیا گیا، بلکہ یہ حملہ مسلم خواتین پر تھا، اور ان کا مقصد مسلمانوں کو ذلیل کرنا تھا۔

تشدد اور فحش مواد کی بڑھتی ہوئی تعداد

ان صفحات پر پوسٹ کی جانے والی غیر اے آئی تصاویر کبھی کبھار اے آئی سے بنی تصاویر سے زیادہ فحش ہوتی ہیں، کیونکہ ان میں کئی تصاویر مسلم خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو دکھاتی ہیں۔ یہ تصاویر مغربی فحش میمز یا فلموں سے لی جاتی ہیں، جن میں مرد پر ہندو علامات اور عورت پر حجاب فوٹوشاپ کے ذریعے شامل کی جاتی ہیں۔

سوشل میڈیا اور پروپیگنڈا

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے ان نفرت انگیز خیالات کو پھیلانے کے لیے نئی راہیں فراہم کی ہیں۔ ایسے صفحات مسلم خواتین کی بے حرمتی کرنے کی ترغیب دیتے ہیں اور ان کے خلاف تشدد کی حمایت کرتے ہیں۔

نتیجہ

یہ مواد مسلم خواتین کے خلاف نفرت اور تشدد کو بڑھاوا دیتا ہے، اور ہمیں اس بات کی سمجھ بوجھ کی ضرورت ہے کہ یہ ایک سازش نہیں، بلکہ ایک منظم پروپیگنڈا ہے جو مسلم خواتین کی شناخت اور عزت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔

Source: How Artificial Intelligence is Helping Mass Produce Explicit Images of Muslim Women

یہ مضمون درحقیقت ایک سنگین مسئلے کو اجاگر کرتا ہے جو ہمارے عہد میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے مسلم خواتین کی تصاویر کو جنسی طور پر ہتک آمیز انداز میں پیش کرنا نہ صرف ان خواتین کی عزت کی پامالی ہے بلکہ پورے مسلم کمیونٹی کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ اس مضمون میں جس طرح اس تشویشناک رجحان کو بیان کیا گیا ہے، اس سے افراد کے درمیان نفرت اور عداوت کو فروغ مل رہا ہے، اور اس کے ذریعے مسلمانوں کی عزت اور شناخت کو نقصان پہنچانے کی سازش کی جا رہی ہے۔

ایسی صورتحال میں ہمیں اس بات کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا کہ جہاں سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی نے کئی فوائد فراہم کیے ہیں، وہاں ان کا غلط استعمال بھی انتہائی سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے مواد کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔اس مضمون کا مقصد صرف اس مسئلے کی سنگینی کو اجاگر کرنا نہیں بلکہ اس کے تدارک کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دینا بھی ہے۔

آخری بات یہ ہے کہ عزت اور ذلت سب کا مالک اللہ تعالی ہے ۔قرآن مجید میں ہے : وتعز من تشاء وتذل من تشاء یعنی تو ہی عزت دیتا ہے اسے جسے تو چاہتا ہے اور تو ہی ذلت دیتا ہے اسے جسے تو چاہتا ہے ۔  اسلام نے مسلم خواتین  کو اپنی عفت و پاکیزگی کی حفاظت کے لیے  پردے کو لازم قرار دیا ہے  اور آج یہ بھی ضروری ہے کہ اپنی حجابی تصاویر کو بھی سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے سے حتی الامکان  بچیں۔

 باقی رہ گئے وہ لوگ جو خواتین کی تصایر کو ایڈیٹ کرکے ان کی بے حرمتی کرتے ہیں تو  یہ لوگ اپنے مذموم عمل سے جانے اور پہچانے  جا رہے ہیں  کیونکہ ذلیل تو وہ ہوتے ہیں جو ذلیل حرکت کرتے ہیں ۔   کوئی کسی کو اس وقت تک ذلیل نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ خود کوئی ذلیل کام نہ کر ے  اور یہ بھی یاد رہے کہ  دوسروں کی عزت و ناموس کو داغدار کرنے والا خود اپنی عزت کھو دیتا ہے ۔

۔۔۔

غلام غوث صدیقی نیو ایج اسلام کے مستقل  انگریزی   اور اردو کالم نگار ہیں۔ 

------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/exploitation-muslim-women-intelligence/d/134814

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..