New Age Islam
Fri Nov 08 2024, 11:58 AM

Urdu Section ( 10 Apr 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Every Second of Ramadan Is A Blessing ماہ رمضان کی ایک ایک گھڑی بابرکت اور ہر لمحہ خیر و بھلائی کاہے


ڈاکٹر جسٹس عبد المحسن بن محمد القاسم

9 اپریل 2021

دن اور رات تیزی سے گزر رہے ہیں، ان کے پیچھے مہینے بھی چلتے جا رہے ہیں اسی اثنا میں لوگ اللہ کی جانب بڑھ بھی رہے ہیں، اور سب لوگ جلد ہی اپنے اعمال دیکھ لیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ لوگوں کے لئے نیکیوں کی بہاریں مقرر فرمائیں، اس ضمن میں کچھ ایام ، راتوں اور لمحات کو خصوصی مقام سے نوازا؛ تا کہ لوگوں کے جذبات کو مہمیز ملے اور بڑھنے والے مزید آگے بڑھیں۔

جب بھی ماہ رمضان کا چاند طلوع ہوتا ہے تو ہمارے لئے ہمیشہ بابرکت گھڑیاں لاتا ہے، مسلمان ماہ رمضان کا انتہائی مسرت اور خوشی کے ساتھ استقبال کرتے ہیں، مسلمانوں کو اتنی خوشی کیوں نہ ہو! اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کو خصوصی شرف اور فضیلت عطا کی ہے کہ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کی بعثت فرمائی، اسی میں قرآن مجید نازل کیا، اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے فرض فرمائے۔

ماہ رمضان کی ایک ایک گھڑی بابرکت ہے، اس مہینے کا ہر لمحہ خیر و بھلائی سے بھر پور ہے، اس مہینے میں خیرات کا تسلسل جاری رہتا ہے، برکتیں عام ہوتی ہیں، یہ دوسروں کے کام آنے اور صدقہ و خیرات کرنے کا موسم ہے۔ یہ مہینہ حصول مغفرت اور گناہوں کو ختم کروانے کا مہینہ ہے۔ دن صیام میں اور رات قیام میں گزرتی ہے۔ یہ مہینہ قرآن اور نماز سے آباد ہوتا ہے۔  اس مہینے میں جنتوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔  اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے، جو اس سے محروم ہو گیا وہی حقیقی معنوں میں محروم ہے۔

ماہ رمضان نیکیوں کی دوڑ میں آگے نکلنے کا وسیع میدان ہے، یہ مہینہ نفس کو ہمہ قسم کی آلائش اور بیماریوں سے پاک صاف کرنے کا مہینہ ہے، یہ انتہائی معزز مہینہ ہے اس میں اعمال کا اجر بڑھا دیا جاتا ہے اور اس ماہ میں گناہوں اور خطاؤں کو معاف کر دیا جاتا ہے۔ہمارے نبی  ؐ کا فرمان ہے: ’’پانچوں نمازیں، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک، ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کو مٹا دیتی ہیں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔‘‘ (مسلم)

اس مہینے میں مسلمان اسلام کے ایک رکن کی ادائیگی کرتے ہیں، در حقیقت یہ مہینہ اس دین کی عظمت اور مسلمانوں کی باہمی یگانگت کی عملی منظر کشی کرتا ہے، اس مہینے میں واضح طور پر اللہ تعالیٰ کا فرمان عملاً دیکھنے میں آتا ہے کہ: ’’ بیشک یہ ہے تمہاری امت جو ایک ہی امت ہے اور میں ہی تمہارا رب ہوں، اس لئے میری عبادت کرو۔‘‘ (الانبياء:۹۲)

نیکیوں کی اس بہار کو غنیمت سمجھنا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے خصوصی توفیق ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اس توفیق سے نوازتا ہے۔ ماہ رمضان میں ساری کی ساری بنیادی عبادات یکجا ہو جاتی ہیں، چنانچہ نماز اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان ناتا اور رابطہ ہے ، نماز مسلمان کی زندگی کا لازمی جزو ہے، مرد کے لئے باجماعت نماز ادا کرنا فرض ہے جو مرد کی گھر یا بازار میں ادا کی ہوئی نماز سے ۲۷؍ درجے افضل ہوتی ہے، مسلمان کو کوشش کرنی چاہئے کہ روزے کے ساتھ نفل نمازوں کا بھی خصوصی اہتمام کرے اور رات کے وقت زیادہ سے زیادہ قیام کرے؛ کیونکہ جو شخص رمضان میں ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ قیام کرے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ (متفق علیہ)

زکوٰۃ اور نفل صدقہ خیرات دولت کو پاک کرتے ہیں اور ان میں اضافے کا باعث بنتے ہیں، یہ دریا دلی اور دل کی صفائی کا ذریعہ ہیں، زکوٰۃ کی ادائیگی کا اثر شخصیت، دولت اور اولاد سب پر یکساں پڑتا ہے، زکوٰۃ بلاؤں کو ٹالتی ہے اور خوشیاں سمیٹتی ہے، اللہ کے بندوں پر جو سخاوت کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر سخاوت فرماتا ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم، تم [میری راہ میں] خرچ کرو میں تم پر خرچ کروں گا۔‘‘(متفق علیہ)

روزِ قیامت ہر شخص اپنے صدقے کے سائے تلے ہو گا، اس لئے صدقہ لازمی کرو چاہے معمولی ہی کیوں نہ ہو۔ صدقہ کرتے ہوئے خوشی سے دو اور غریبوں کے دکھ درد بانٹو، روزہ افطار کروانے والے کو اتنا ہی اجر ملے گا جتنا روزے دار کو ملتا ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ تھی کہ آپؐ بہت زیادہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے تھے، آپؐ کو خرچ کرتے ہوئے غربت یا تنگی کا ڈر نہیں ہوتا تھا، کسی کو دیتے تو دریا دلی کے ساتھ دیتے اور کسی کو نوازتے تو کھل کر عنایت فرماتے تھے۔  آپ ؐنے کبھی کسی سائل کو خالی واپس نہیں موڑا، آپؐ سے کچھ بھی مانگا گیا آپ ؐنے کبھی انکار نہیں کیا، آپ ﷺ ماہ رمضان میں خصوصی جود و سخا کا مظاہرہ فرماتے، بالخصوص آپ ؐماہ رمضان میں تیز آندھی کی طرح خرچ کیا کرتے تھے۔

روزہ اس فضیلت والے مہینے میں خصوصی عبادت ہے، اس مہینے میں مسلمان روزہ رکھ کر تقویٰ کی نعمت حاصل کرتے ہیں، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ’’اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے لکھ دئیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر لکھے گئے تھے، تا کہ تم متقی بن جاؤ۔ (البقرة: ۱۸۳) روزے کا ثواب بے حد و حساب ملے گا، اللہ تعالیٰ کا حدیث قدسی میں فرمان ہے:’’روزے کے علاوہ ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے؛ کیونکہ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘ ( متفق علیہ)

اسی طرح فرمایا: ’’جو شخص رمضان میں ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ روزہ رکھے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘ (متفق علیہ)

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اللہ تعالیٰ کی لوگوں پر حجت ہے، قرآن کریم سرچشمہ حکمت اور رسالت نبوی کی نشانی ہے، اللہ تعالیٰ کی جانب قرآن کریم کے علاوہ کوئی راستہ نہیں جاتا، قرآن کریم کے بغیر ہمارے لئے نجات ممکن نہیں، یہ بصیرت اور بصارت دونوں کے لئے نور ہے، قرآن کے قریب ہونے والا صاحب شرف بن جاتا ہے، اس پر عمل پیرا شخص معزز ہو جاتا ہے، قرآن کریم کی تلاوت ثواب کے ساتھ رہنمائی بھی ہے، قرآن کریم کا مطالعہ علم اور ثابت قدمی کا باعث ہے، قرآن کریم پر عمل تحفظ اور امان کا باعث ہے، قرآن کریم کی تعلیم اور قرآن کی جانب دعوت نیک لوگوں کے سر کا تاج ہے، ماہ رمضان میں قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے، رمضان میں قرآن کریم کی تلاوت، تدبر، تعلیم و تعلم اور اس پر عمل کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے؛ کیونکہ قرآن کریم کا نزول اسی مہینے میں ہوا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ’’ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا، قرآن لوگوں کو ہدایت دینے والا ہے اور اس میں ہدایت والی حق و باطل میں تمیز کی نشانیاں ہیں۔‘‘ (البقرة:۱۸۵)

جبریل علیہ السلام ہمارے نبی ﷺ کے ساتھ قرآن مجید کا ہر رمضان میں ایک بار دور کرتے تھے، اور جس سال آپ ﷺ  نے دنیا سے پردہ فرمایا،  اس سال آپؐ نے دو بار قرآن کریم کا دورفرمایا۔

دعا ایک مستقل عبادت ہے، دعا سے مشقت کے بغیر فائدہ حاصل ہو جاتا ہے، دعا کی بدولت خوشیاں ملتی ہیں، دعائیں بلائیں ٹالتی ہیں، دعا کرنے والا کبھی تباہ حال نہیں ہوتا، دعا کے ذریعے انسان اپنی تمنا اور مطلوب پا لیتا ہے، چنانچہ کسی قدر ناممکن چیزیں بھی دعا کے ذریعے ممکن ہو گئیں! کتنی مشکل چیزیں بھی آسان ہو گئیں!

رات کے آخری حصے میں مانگی جانے والی دعائیں قبولیت کے قریب تر ہوتی ہیں، اگر بندہ اپنے پروردگار کے سامنے گڑگڑائے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا پوری فرما دیتا ہے، نیز روزے دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ ابن رجبؒ کہتے ہیں: ’’روزے دار دن ہو یا رات، عبادت میں ہی رہتا ہے، روزے دار کی دعائیں دوران روزہ اور افطاری کے وقت قبول کی جاتی ہیں، روزے دار دن میں روزہ رکھ کر صبر کرتا ہے اور رات کو کھا پی کر شکر کرتا ہے۔‘‘  اس لئے وہی کامیاب ہوتا ہے جو زیادہ سے زیادہ آسمان کا دروازہ کھٹکھٹائے، اور رمضان کے شب و روز میں اپنے لئے نیکیاں جمع کرلے۔

ذکر الٰہی بھی عظیم لیکن آسان ترین عبادت ہے، اللہ کا ذکر کرنے والے کو اللہ تعالیٰ بھی یاد رکھتا ہے۔ نیز اگر انسان کی زبان ذکر الٰہی میں مشغول نہ ہو تو وہ فضول باتوں یا گناہوں میں مبتلا ہوجاتا  ہے چنانچہ ذکر الٰہی، گناہ سے بچنے کا بہترین نسخہ ہے۔

دین برتاؤ اور تعامل کا نام ہے۔ ساری مخلوقات میں سے اچھے برتاؤ کا حقدار وہ ہے جس کے حقوق اللہ تعالیٰ نے اپنے حقوق کے ساتھ ملا کر بیان کئے ہیں، اس لئے والدین تمہارے لئے جنت بھی ہیں اور جہنم بھی، تمہارے حسن اخلاق پر تمہارے والدین کا سب سے زیادہ حق ہے۔  آپ ﷺ کا فرمان ہے: ’’ اس شخص کا بُرا  ہو (یہ بات آپؐ نے تین مرتبہ دہرائی)۔ صحابہؓ نے دریافت کیا: یا رسولؐ اللہ کس کا؟ آپؐ نے فرمایا:جو اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پائے اور جنت میں اپنے داخلے کا انتظام نہ کرلے۔ (مسلم)

کامل اطاعت میں یہ بھی شامل ہے کہ کسی بھی ایسی چیز سے مکمل بچیں جس سے اطاعت میں کمی آئے یا سرے سے نافرمانی ہو جائے۔ نبی ﷺ نے روزے دار کو خصوصی طور پر روزہ توڑنے یا خراب کرنے والی تمام اشیاء سے محفوظ رکھنے کی ترغیب دلائی اور فرمایا: جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو، نہ تو بیہودہ باتیں مت کرے نہ ہی شو ر و غل مچائے، اور اگر کوئی اسے گالی گلوچ دے یا لڑے تو اس سے کہہ دے: میرا روزہ ہے۔‘‘

(متفق علیہ)

اللہ تعالیٰ نیک عمل کو اسی وقت قبول فرماتا ہے جب یہ عمل اللہ سے ایسی محبت کے ساتھ کیا جائے جو انسان کو خلوص، للہیت  اور صدق دل سے رسول اللہ ﷺ کی اتباع پر ابھارے۔

دنیا تو اپنی خوشیوں اور غموں کے ساتھ ختم ہو ہی جائے گی، عمریں لمبی ہوں یا چھوٹی یہ بھی گزر جائیں گی، پھر آخر کار سب اپنے پروردگار سے ملیں گے، اس وقت مال یا اولاد، کچھ بھی کام نہیں آئے گا، ماسوائے اس شخص کے جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں قلب سلیم لے کر حاضر ہو؛ اس لئے ماہ رمضان کا استقبال سچی توبہ کے ساتھ کرو، ابھی سے عزم مصمم کر لو کہ اس کے اوقات و لمحات کو نیکیوں سے بھر پور رکھو گے؛ کیونکہ زندگی تو محدود سانسوں کا نام ہے، فضیلت والے ان اوقات کو غنیمت سمجھیں، نیکیاں کرتے چلے جائیں اور اللہ تعالیٰ سے  پر امید رہیں کہ رب العالمین کا وعدہ سچا ہے ۔

9 اپریل 2021،بشکریہ:انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/every-second-ramadan-blessing-/d/124675

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..