سید امجد حسین، نیو ایج اسلام
31 دسمبر 2024
حضرت خواجہ سید عبداللہ چشتی 16ویں صدی کے چشتی سلسلے کے صوفی بزرگ ہیں، جو محبت، عاجزی، اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تعلیمات کے لیے مشہور ہیں۔ چھوٹا شیخ پورہ میں ان کے مزار پر ہر مذہب و ملت کے عقیدت مند حاضر ہوتے ہیں، جس سے ان کے اتحاد اور امن کے پیغام کی عکاسی ہوتی ہے۔
اہم نکات:
1. حضرت خواجہ سید عبداللہ چشتی 16ویں صدی کے چشتی سلسلے کے صوفی بزرگ تھے، جو محبت، عاجزی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اپنی تعلیمات کے لیے مشہور تھے۔
2. آپ حصول معرفت الہی کے بعد چھوٹا شیخ پورہ، بہار میں آباد ہوئے اور ایک خانقاہ اور مسجد قائم کی۔
3. ان کے مزار پر ہر مذہب و ملت کے عقیدت مند حاضر ہوتے ہیں، جس سے ان کے اتحاد اور امن کے پیغام کی عکاسی ہوتی ہے۔
4. ان کے مزار کے قریب خواجہ کوان کے نام سے مشہور ایک کنواں ہے، جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ اس میں شفا بخش تاثیرات موجود ہیں۔
5. ان کے مزار پر ان کا سالانہ عرس ان کی وراثت کی علامت ہے، جو تمام مذاہب کے درمیان اتحاد اور امن پیدا کرتی ہے۔
——
تعارف
حضرت خواجہ سید عبداللہ چشتی، جو 16ویں صدی کے چشتی سلسلے کے ایک ممتاز صوفی بزرگ ہیں، انہیں روحانیت، اتحاد اور محبت کے مینارہ نور کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ آپ خواجہ قطب الدین مودود چشتی کی براہ راست اولاد ہیں، اور آپ کی زندگی اور تعلیمات عقیدت، عاجزی اور انسانیت کی خدمت کی صوفی روایت کی زندہ مثال ہیں۔ چھوٹا شیخ پورہ، نوادہ ضلع، بہار میں ان کے مزار پر، مذہبی اور ثقافتی حدود سے ماوراء ملک بھر کے عقیدت مند حاضر ہوتے ہیں۔
ایک عظیم نسب اور روحانی پرورش
حضرت خواجہ عبداللہ چشتی پرانا بھکھر سندھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان تصوف اور روحانیت میں سب سے زیادہ مشہور و معروف تھا۔ ان کے والد، خواجہ سید اسد اللہ چشتی، چشتیہ نظامیہ سلسلے کے ایک عظیم صوفی بزرگ تھے، اور ان کا خاندانی شجرہ براہ راست خواجہ مودود چشتی سے ملتا ہے، جو چشتی سلسلے کے بانیوں میں سے ایک تھے۔
آپ ابتدائی عمر سے ہی اسلامی فقہ، الہیات اور چشتی سلسلے کی صوفیانہ روایات کے مطالعہ میں مصروف رہے۔ آپ کے والد آپ کے سب سے پہلے روحانی سرپرست تھے، جنہوں نے آپ کے اندر خدا کی تمام مخلوقات کے لیے احترام، خدمت اور محبت کا جذبہ پیدا کیا۔ حضرت خواجہ عبداللہ چشتی کو قطب العصر، قطب بہار، فانی فی اللہ اور پیرزادۂ چشت جیسے القابات سے نوازا گیا، جس سے ان کے بلند و بالا روحانی قد اور اللہ تعالیٰ سے ان کے تعلق کی عکاسی ہوتی ہے۔
بہار کا سفر: ایک روحانی دعوت
حضرت خواجہ عبداللہ چشتی کی زندگی میں اس وقت ایک نیا موڑ آیا، جب انہوں نے ایک روحانی سفر کا آغاز کیا جس کی وجہ سے وہ برصغیر پاک و ہند میں داخل ہوئے۔ مختلف خطوں کا سفر کرتے ہوئے اور معروف اولیاء کرام کے مزارات سے فیض حاصل کرتے ہوئے آپ بالآخر صوبہ بہار پہنچے۔ مشہور صوفی بزرگ حضرت مخدوم شرف الدین احمد یحییٰ منیری کے مزار پر ان کی حاضری ان کے روحانی سفر میں ایک اہم موڑ تھا۔
چھوٹا شیخ پورہ خانقاہ کے سجادہ نشین حضرت سید عین الدین چشتی کے مطابق، حضرت خواجہ عبداللہ چشتی کو حضرت مخدوم شرف الدین کے مزار پر ایک روحانی انکشاف ہو۔ جس میں یہ بتایا گیا کہ آپ کو مزار کے قریب آباد ہونا ہے اور وہاں اپنا ایک روحانی مرکز قائم کرنا ہے۔ آپ کی مستقبل کی رہائش کا صحیح مقام کراماتی علامات کے ذریعے دکھا دیا گیا تھا۔
چھوٹا شیخ پورہ میں کراماتی نشانیاں
روحانی انکشاف ہو جانے کے بعد، حضرت خواجہ عبداللہ چشتی مقررہ مقام کی تلاش میں روانہ ہو گئے۔ آخر کار وہ اس مقام پر پہنچے، جو اصل مزار سے تقریباً 42 کلومیٹر جنوب میں ہے۔ رات نماز میں گزارنے کے بعد طلوع آفتاب کے وقت وضو کیا۔
اس کے بعد آپ نے اپنا مسواک زمین میں نصب کیا اور وہ فوراً ایک سرسبز درخت کی شکل میں نکل آیا۔ اس کے ساتھ ہی آپ نے اپنی لاٹھی زمین پر رکھ دی اور اس جگہ سے پانی کا ایک چشمہ جاری ہو گیا۔ حضرت خواجہ عبداللہ چشتی نے ان باتوں کو روحانی نشانی سمجھ کر، چھوٹا شیخ پورہ کو اپنا مستقل مسکن بنانا لیا۔ اور اپنے آپ کو اللہ کی یاد اور انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔
خانقاہ اور مقدس کنویں کی بنیاد
حضرت خواجہ عبداللہ چشتی نے چھوٹا شیخ پورہ میں اپنی موجودگی سے، پورے علاقے کو روحانیت کے مرکز میں تبدیل کر دیا۔ مقامی بادشاہ نے ان کی روحانیت اور اثر و رسوخ کو محسوس کرتے ہوئے، ان کو بلند مقام پر بیٹھکا نامی زمین کا ایک ٹکڑا عطا کیا۔
یہاں، حضرت خواجہ عبداللہ چشتی نے ایک خانقاہ اور ایک مسجد کی بنیاد رکھی، جو روحانیت کے متلاشیوں کے لیے ایک پناہ گاہ اور علم کا مرکز بنی۔ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ رہنمائی حاصل کرنے، اجتماعی دعاؤں میں شرکت کرنے اور اللہ کو یاد کرنے کے لیے خانقاہ میں جمع ہوتے تھے۔
اب وہ جو چشمہ ابھرا تھا ایک کنویں میں تبدیل ہو گیا جسے اب خواجہ کوان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ زائرین اس سے پانی نکالتے ہیں، اسے مقدس سمجھتے ہیں اور اس سے کراماتی خصوصیات منسوب کرتے ہیں۔ یہ کنواں آج بھی اچھی طرح سے محفوظ ہے اور خانقاہ کی طرف جانے والی مرکزی سڑک کے کنارے واقع ہے۔
عالمگیر اثر اور تعظیم
حضرت خواجہ عبداللہ چشتی کا مزار، چھوٹا شیخ پورہ میں ہسوا-نرہٹ روڈ پر واقع ہے، ہر طبقے کے لوگوں کے لیے عقیدت کا مرکز ہے۔ بہار اور پڑوسی ریاستوں جیسے جھارکھنڈ، بنگال اور اتر پردیش سے عقیدت مند فیض حاصل کرنے، دعائیں مانگنے اور خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مزار پر حاضر آتے ہیں۔
ان کی برسی کے موقع پر سالانہ عرس بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ اس وقت یہ مزار روحانی سرگرمیوں کا ایک گہوارہ بن جاتا ہے، کیونکہ ہر مذہب و ملت سے تعلق رکھنے والے لوگ تقریبات عرس میں شرکت کرتے ہیں، جن میں قرآن کی تلاوت، قوالیاں اور لنگر عام کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ چادر پوشی کی تقریب اس عرس میں ایک خاص لطف پیدا کر دیتی ہے۔
اس درگاہ کی جامعیت خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ ہندو اور مسلمان دونوں ہی حضرت خواجہ عبداللہ چشتی کی عزت کرتے ہیں، جس سے ان کے آفاقی محبت اور ہم آہنگی کے پیغام کی عکاسی ہوتی ہے۔ یہ ایک مرکز اتحاد ہے، جہاں لوگ روحانی سکون حاصل کرنے کے لیے مذہبی اور سماجی حدود سے ماورا ہو جاتے ہیں۔
روحانی تعلیمات اور میراث
چشتی سلسلے کی تعلیمات کے محافظ کے طور پر، حضرت خواجہ عبداللہ چشتی نے محبت، عاجزی اور انسانیت کی خدمت پر زور دیا۔ ان کا مشن محبت الہی کو پھیلانا، اور لوگوں کو ان کے اختلافات سے قطع نظر ایک دوسرے کے قریب لانا تھا۔
آپ اپنے والد، خواجہ سید اسد اللہ چشتی کے مرید تھے، اور اپنے پردادا، خواجہ سید محمد جان چشتی، جو خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے مرید تھے، سے روحانی تعلیمات حاصل کی۔ روحانی شیوخ کے اس سلسلے نے ان کی تعلیمات اور معمولت کو تقویت بخشی، جسے انہوں نے اپنے مریدوں اور پیروکاروں تک پہنچایا۔
حضرت خواجہ عبداللہ چشتی نے بہت سے مریدوں کو اپنا مشن آگے بڑھانے کے لیے اپنا مجاز بنایا، جن میں سید قطب الدین ثانی چشتی، سید ناصر الدین چشتی اور سید عاشق چشتی شامل ہیں۔ ان کے بیٹوں خواجہ سید ناصر الدین چشتی اور خواجہ سید قطب الدین قطب ثانی چشتی نے ان کی میراث کو زندہ رکھا، جب کہ ان کی بیٹی بی بی صالحہ نے سید عاشق چشتی سے، جو کہ ان کے سب سے چہیتے مرید تھے، اپنی شادی کے ذریعے ان کی روایت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔
کرامات و برکات کا مزار
حضرت خواجہ عبداللہ چشتی سے وابستہ کرامات لوگوں کے دلوں میں احترام اور عقیدت پیدا کرتے رہتے ہیں۔ مقدس کنواں خواجہ کوان، ان کی روحانی نعمتوں کی گواہی کے طور پر آج بھی موجود ہے۔ زائرین کا خیال ہے کہ اس کے پانی میں شفا بخشی کی تاثیرات موجود ہیں، بہت سے لوگ اس کے استعمال کے بعد کراماتی طور پر صحت یابی اور برکات کی گواہی دیتے ہیں۔
خانقاہ نماز، مراقبہ اور جمعیت کا مقام بنی ہوئی ہے، جہاں ہدایت اور سکون کی تلاش میں لاتعداد عقیدت مند حاضر ہوتے رہتے ہیں۔ صدیاں گزر جانے سے اب یہ خانقاہ روحانی تسلسل کی علامت بن گئی ہے۔
سالانہ عرس: ایمان اور اتحاد کا جشن
حضرت خواجہ عبداللہ چشتی کا سالانہ عرس ایک عظیم الشان تقریب ہے، جو بھر پور عقیدت اور جوش و جذبے کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ اس تقریب میں دعائیں، تلاوتیں، اور قوالیاں شامل ہیں، جن سے روحانی جوش کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔ ملک بھر سے لوگ اللہ کے اس ولی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں، اپنے مذہب کو زندگی بخشتے ہیں، اور ان سے برکت حاصل کرتے ہیں۔
یہ عرس اس ولی اللہ کے دیرپا اثرات کا ثبوت ہے، جو وقت اور ثقافتی حدود سے آزاد ہے۔ یہاں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ ملتا ہے، اور مختلف برادریوں کے افراد عقیدت کے مشترکہ اظہار میں اکٹھا ہوتے ہے۔
ایک لازوال الہام
حضرت خواجہ سید عبداللہ چشتی کی زندگی اور میراث ان کے پیروکاروں کی زندگیوں میں زندہ ہے۔ محبت، ہمدردی اور اتحاد کی ان کی تعلیمات، آج کے دور میں بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہیں، کہ جب ہر طرف اختلافات کا دور دورہ ہے۔ خانقاہ، خواجہ کوان، اور ان کا مزار ان کے روحانی سفر کی پائیدار علامت ہے، جو لاتعداد عقیدت مندوں کے لیے تسلی اور تحریک کا باعث ہے۔
ایسے وقت میں کہ جب انسانیت امن اور ہم آہنگی کی تلاش میں ہے، حضرت خواجہ عبداللہ چشتی کی میراث محبت اور روحانیت کی انقلابی طاقت کا ایک لازوال نمونہ ہے۔ چھوٹا شیخ پورہ میں ان کا مزار نہ صرف عقیدت کا مرکز ہے بلکہ آنے والوں کے لیے امید اور ایمان کی کرن بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://newageislam.com/urdu-section/eternal-unity-url :
hazrat-khwaja-chishti-shrine-bihar/d/134268
https://newageislam.com/urdu-section/eternal-unity-hazrat-khwaja-chishti-shrine-bihar/d/134268
English Article: The Eternal Call for Unity: How Hazrat Khwaja Abdullah Chishti’s Shrine Promotes Peace Across Communities
URL: https://newageislam.com/urdu-section/eternal-unity-hazrat-khwaja-chishti-shrine-bihar/d/134268
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism