ذیشان رسول خان، نیو ایج اسلام
16 مئی 2024
ہمارے شاندار ماضی کے علماء،
نہ صرف علم و حکمت کے سرچشمہ تھے، بلکہ ہم آہنگی اور اتفاق و اتحاد کے علمبردار بھی
تھے۔
دیوبندی عالم مولانا محمد
قاسم نانوتوی کے دور حیات میں، ان کے چند شاگرد آپس میں گفتگو کر رہے تھے۔ ان میں سے
ایک نے، ایک خاص مولوی کے پیچھے نماز پڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا، جو شاندار تلاوت
قرآن کے لیے مشہور تھا۔ دوسرے طالب علموں کو اس کے فیصلے پر اعتراض تھا، کیونکہ ان
کے مطابق، وہ مولوی صاحب، مولانا نانوتوی پر زبردست تنقید کرتے تھے، اس لیے وہ انہیں بدعتی سمجھتے تھے۔
Deobandi scholar Maulana
Muhammad Qasim Nanotwi
------
مولانا نانوتوی کو جب اس بات
کا علم ہوا، تو وہ کافی مضطرب ہو اٹھے، اور اگلی صبح اس مولوی کے پاس چلے گئے،جو ان
کی عیب جوئی کرتا تھا، اور انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرتا تھا، اور اپنے عقیدت مندوں
کے ساتھ اس کے پیچھے فجر کی نماز ادا کی۔ فجر کی نماز سے فارغ ہو کر وہ گھنٹوں مسجد
میں بیٹھے رہے۔ ان سے ناواقف لوگ اس چھوٹی سی جماعت کو دیکھ کر حیران تھے، جس کا حصہ
مولانا نانوتوی تھے۔ مسجد میں انہیں دیکھ کر چہ می گوئیاں ہونے لگیں۔ اس مولوی نے انہیں
جاننے کی کوشش کی۔
مولوی نے ان کے بارے میں دریافت
کیا، کہ یہ لوگ کہاں سے ہیں، ان کے آنے کا مقصد کیا ہے؟ وغیرہ وغیرہ
مولانا قاسم نانوتوی نے بلا
جھجک اپنا تعارف کرایا، جس سے وہ مولوی حیران رہ گئے۔ حیرت و استعجاب کا عالم اس مولوی کے چہرے سے عیاں تھا۔
اس کی بولتی بند ہو گئی۔ پھر دھیمی آواز میں اس نے پوچھا، کہ کیا واقعی آپ نے ہماری
مسجد میں اور میری امامت میں نماز ادا کی؟ مولانا نانوتوی نے کہا ہاں۔ اس مولوی نے
لڑکھڑاتے ہوئے کہا: 'میں تو آپ کو برا بھلا، اور
یہاں تک کہ کافر کہتا رہا ہوں۔ اور میں لوگوں کو، آپ کے خطبات، اجتماعات اور
مجلس میں شامل ہونے سے روکتا رہا ہوں" ۔
مولانا نانوتوی نے ایک ایک
لفظ پر بڑے سوچ سمجھ کر جواب دیا، جس کے لیے وہ مشہور تھے، اور کہا، "آپ کو بتایا
گیا تھا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ ہوں، اور اس بنیاد پر آپ نے مجھے
تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس اعتبار سے آپ کا
مجھ کو برا بھلا کہنا درست تھا۔ اور یہ آپ کے ایمان کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔تاہم،
میرے متعلق ایسا رویہ اختیار کرنے سے قبل،
آپ کو جو کچھ بتایاگیا تھا، آپ اس کی
سچائی کی تصدیق کر لیتے، تو زیادہ اچھا ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا، کہ درحقیقت ہم بھی یہ مانتے ہیں، کہ جو شخص رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بات کرے وہ ایمان والا نہیں ہو سکتا۔ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کی تعظیم، ہمارے ایمان کی جان ہے۔ پھر بھی، اگر آپ کو مجھ پر بھروسہ
نہیں ہے، تو یہ دیکھیں۔ میں اپنے ایمان کی تجدید کر رہا ، اور اس کے ساتھ ہی مولانا
قاسم نانوتوی نے 'شہادۃ' کہا اور اپنا عقیدہ بیان کیا، "خدا کے سوا کوئی معبود
نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں"، ور اس مولوی سے پوچھا، کیا میں اب مسلمان ہوں؟ اور کیا آپ مجھے اب مومن مانتے ہیں؟
اس سب کا اس مولوی کے دل و دماغ پر بہت گہرا اثر ہوا۔ اس نے
معافی مانگی اور اپنا نظریہ ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔
کشیدہ حالات کو سنبھالنے،
تنازعات کو ختم کرنے اور امن، سکون اور باہمی احترام کا ماحول پیدا کرنے کا، یہ ہمارے
اسلاف کا طریقہ تھا۔ اور یہی سب سے بڑی وجہ تھی کہ اس وقت امت میں اتنا انتشار نہیں
تھا، جو آج ہے۔
شعر
گنواں دی ہم نے جو اسلاف سے
میراث پائی تھی
سریا سے زمین پر اسمان نے
ہم کو دے مارا
علامہ اقبال
English
Article: Let's Emulate Our Heroes, the Fountainheads Of
Knowledge Wisdom And Pioneers Of Concord
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism