نصیر احمد، نیو ایج اسلام
2 جون 2025
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن کے ابتدائی ایام کا مطالعہ، انسانی اور نفسیاتی طور پر ایک پیچیدہ تصویر پیش کرتا ہے، جو اس کے بالکل برعکس ہے جس کی کسی من گھڑت داستان سے توقع کی جا سکتی ہے۔ اس عرصے کے دوران، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتی زندگی پر، سب سے زیادہ جس سورۃ میں روشنی ڈالی گئی ہے وہ سورہ القلم (سورہ 68) ہے، جو ترتیب کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر نازل ہوئی ہے۔ اس سورۃ میں محض بنیادی تعلیمات ہی نہیں ہیں، بلکہ یہ سورۃ دو اہم کردار ادا کرتی ہے: یہ ایک کارہائے نبوت میں پریشان نبی کو تسلی دیتی ہے، اور یہ اخلاقی طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سخت ترین مخالفوں کے موقف سے متصادم ہے۔
حقیقی خوف اور ہچکچاہٹ
جبرئیل کے ذریعے پہلی وحی پر پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا رد عمل خوشی یا فوری قبولیت پر مبنی نہیں تھا۔ اس کے بجائے، یہ زبردست خوف اور گھبراہٹ پر مبنی تھا۔ متعدد روایات کے مطابق، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس لرزتے ہوئے اور خوف زدہ ہو کر واپس لوٹے، اور چادر اوڑھنے کے لیے طلب کیا، اور جو کچھ ہوا اس کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ اور حیرت کی بات ہے کہ اس قسم کا ردعمل مستند ہے۔ کیونکہ روایت گڑھنے والوں سے اس بات کی توقع نہیں کی جا سکتی، کہ وہ اپنے روحانی پیشوا کو گھبرایا ہوا، خوفزدہ، یا ان کی عقل کے بارے میں کوئی غیر یقینی صورت حال جیسی کوئی بات لکھے۔
سورۃ القلم ایک شاندار تسلی اور مضبوط یقین دہانی کے ساتھ شروع ہوتی ہے:
"نون۔ قلم اور ان کے لکھے کی قسم ، تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں۔" (2-68:1)
یہ بیان براہِ راست قریش کے رہنماؤں کے طعنوں کا جواب ہے، خاص طور پر ابو جہل کا، جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذہنی طور پر غیر مستحکم قرار دیا تھا۔ لیکن اس کے ذریعے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ذہنی الجھن اور خوف کو بھی دور کیا گیا ہے۔ اس طرح کی یقین دہانی کی ضرورت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے، کہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے نت نئے تجربات کی سنگینی سے خدشات کا شکار رہے ہوں گے۔
یقین دہانی اور اخلاقی بلندی
آیات 3 اور 4 میں ہے:
"اور ضرور تمہارے لیے بے انتہا ثواب ہے ، اور بیشک تمہاری خُو بُو (خُلق) بڑی شان کی ہے۔ (4-68:3)
ایک ایسے وقت میں جب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ابھی تک وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل نہیں ہوئی تھی، اور جب عوامی تبلیغ کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا، یہ آیات آپ صلی اللہ علیہ کو عطا کی گئی خدائی یقین دہانی کو نمایاں کرتی ہیں۔ اس آیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقی قد کو بلند کیا گیا ہے، اور آپ کے مقصد کے احساس کی تصدیق و تائید کی گئی ہے۔ اس میں ایک نفسیاتی تبدیلی کی نشاندہی کی گئی ہے: یعنی پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا جا رہا ہے کہ ان کا راستہ درست ہے، اور اپنے مخالفین کے طنز سے پریشان ہو کر اپنے پائے استقلال کو متزلزل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مخالفت کا مقابلہ
بقیہ سورۃ میں سخت اخلاقی لحاظ سے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفین کی زجر و توبیخ کی گئی ہے:
"اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل ، بہت طعنے دینے والا بہت اِدھر کی اُدھر لگاتا پھرنے والا ، بھلائی سے بڑا روکنے والا حد سے بڑھنے والا گنہگار ، درشت خُو اس سب پر طرہ یہ کہ اس کی اصل میں خطا ، اس پر کہ کچھ مال اور بیٹے رکھتا ہے ۔" (14-68:10)
اس میں یقینی طور پر ابوجہل کی طرف اشارہ ہے، جس کی یہ خصلتیں مشہور تھیں۔ یہ سورۃ قریش کے اشرافیہ کے تکبر و نخوت اور ان کی بد اخلاقیوں کو بے نقاب کرتی ہے، جبکہ پیغمبر کو آسمانی سچائی کا علمبردار قرار دیتی ہے۔
"جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں کہتا ہے کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں ، قریب ہے کہ ہم اس کی سور کی سی تھوتھنی پر داغ دیں گے۔" (16۔68:15)
یہاں، قرآن اس دعوے کا رد کرتا ہے، کہ قرآن کے پیغامات محض پرانے زمانے کی کہانیاں ہیں، جن میں خدا کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے۔ "تھوتھنی" (یعنی مغرور کو بغرض توہین جانوروں سے تشبیہ دینا) جھوٹے غرور و تکبر کی تردید میں، قرآن کے انداز بیان کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک بتدریج مشن
تاریخ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن آہستہ آہستہ شروع ہوا۔ کئی سالوں تک، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تبلیغی سرگرمیوں کو قریبی خاندان اور دوستوں تک محدود رکھا۔ اس مرحلے میں قرآن کا اپنا لب و لہجہ اور انداز کلام نرم اور محتاط رہا۔ اس دور میں کوئی بلند بانگ و دعوے نہیں کیے گئے، نہ ہی بڑے پیمانے پر لوگوں کو اسلام میں داخل کیا گیا، اور نہ ہی دنیاوی طاقت و قوت کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس کے بجائے، ہم ایک انسان کو ایک نبی کے طور پر اپنے کردار میں ترقی کرتے ہوئے دیکھتے ہیں، دشمنی، شکوک اور ذاتی جدوجہد کا سامنا کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔
یہ ارتقاء قرآن کی گہری جذباتی حقیقت پسندی کی عکاسی کرتا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوئی کرشماتی انقلابی نہیں تھے، جنہوں نے ہوا سے ایک نئے مذہب کو جنم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مخلص انسان تھے، جن کا سامنا ایک ایسی زبردست حقیقت سے ہوا، کہ ابتدا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے گھبراہٹ محسوس ہوئی۔ قرآن، خاص طور پر اپنی ابتدائی وحی میں اس بات کو کھول کر بیان کرتا ہے۔ بلکہ، قرآن ان احوال و کوائف کو پوری دیانت داری کے ساتھ محفوظ کرتا ہے، جس سے ان تجربات کی حقانیت مزید مستحکم ہوتی ہے۔
اٹھنے کا حکم: سورہ المدثر
اس ابتدائی داخلی کشمکش کا سب سے زیادہ پُرجوش بیان سورۃ المدثر (سورہ 74) میں نظر آتا ہے، جو ترتیب نزولی کے لحاظ سے چوتھی سورت ہے۔ اس میں براہ راست صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب ہے:
1|اے بالا پوش اوڑھنے والے!
2|کھڑے ہوجاؤ پھر ڈر سناؤ
3|اور اپنے رب ہی کی بڑائی بولو
4|اور اپنے کپڑے پاک رکھو
5|اور بتوں سے دور رہو،
6|اور زیادہ لینے کی نیت سے کسی پر احسان نہ کرو
7|اور اپنے رب کے لیے صبر کیے رہو
یہ سورۃ بتاتی ہے کہ نبی ابھی بھی اپنی چادر میں ڈھکے ہوئے ہیں، جذباتی طور پر مغلوب ہیں۔ لیکن اب، خدا انہیں حکم دیتا ہے کہ وہ اٹھیں اور اپنا عوامی مشن شروع کریں۔ نرم لہجہ لیکن پختہ ہدایات سیاسی نعرے نہیں ہیں، بلکہ انتہائی ذاتی ہدایات ہیں - اپنے لباس کو صاف کریں، اپنی زندگی کو صاف کریں، کسی ذاتی فائدے کی توقع نہ کریں، اور صبر آزما جدوجہد کے لیے تیار ہوں۔ ان ہدایات میں خوف کے بجائے خام جذباتیت پر توجہ دی گئی ہے۔
سورۃ القلم اور سورۃ المدثر مل کر، ابتدائی نبوی مشن کے تجربے کا ایک مستند بیان فراہم کرتی ہیں۔ وہ ہمیں ایک ایسا نبی دکھاتے ہیں جو ایک انسان کامل تھا، اپنے مشن میں حیران و پریشان تھا، جسے داخلی خوف اور خارجی دشمن دونوں کا مقابلہ تھا۔ قرآن کی یہ تلقین کہ وہ نہ تو دیوانہ تھے اور نہ ہی مجنون، اور اس کے ساتھ ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ناقدین کی اخلاقی مذمت اور محتاط عمل کی دعوت، ایک ایسی داستان کی عکاسی کرتی ہے، جس میں جذباتی طور پر دیانتداری ہے، اور مذہبی اور تاریخی طور پر مضبوط ہے۔ یہ کوئی افسانہ سازی نہیں ہے۔ بلکہ یہ وحی ہے - خام، سادہ، اور انسانی۔
-----
English Article: The Emotional Realism of Prophethood: Surah Al-Qalam and the Early Struggles of Muhammad (PBUH)
URL: https://newageislam.com/urdu-section/emotional-realism-prophethood-surah-al-qalam/d/135838
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism