New Age Islam
Thu May 15 2025, 11:55 AM

Urdu Section ( 23 Apr 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Embracing the Infinite: The Qur'an's Challenge to Comprehend Unbounded God's Guidance لامحدودیت کو تسلیم کرنا: ماورائے حدود خدا کی ہدایت کو سمجھنے کے لیے قرآن کا چیلنج

 ادیس دودیریجا، نیو ایج اسلام

12 اپریل 2024

جہاں قرآن خدا کی ہدایت کی وسعت کا اعتراف کرتا ہے، وہیں یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ اہل ایمان مسلسل اس کی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش کرتے رہیں، اور اپنے زمانےاور اپنی جگہ کے تناظر میں انہیں نئے سرے سے سمجھنے کی کوشش کریں۔

-------

قرآن، مومنوں اور حق کے متلاشیوں کو یکساں طور پر ایک بڑا چیلنج پیش کرتا ہے۔ قرآن دعویٰ کرتا ہے، کہ اس کا کلام خدا کی ہدایت کی لامحدودیت کا مظہر ہے۔ یہ ہر دور میں اہل ایمان سے، اس کی تعلیمات کو نئے سرے سے سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ قرآن کی آیت، "روئے زمین کے (تمام) درختوں کے اگر قلمیں ہو جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہی ہو اور ان کے بعد سات سمندر اور ہوں تاہم اللہ کے کلمات ختم نہیں ہو سکتے، بیشک اللہ تعالیٰ غالب اور باحکمت ہے" (31:27)۔ اسی چیلنج کا ترجمان ہے۔  اس مضمون میں، خدا کی نشانیوں کی لامحدودیت، اور مختلف تاریخی اور ثقافتی سیاق و سباق میں قرآن کی مسلسل تعبیر و تشریح اور تفہیم کے مطالبے پر روشنی ڈالتے ہوئے، میں اس قرآنی چیلنج کے مضمرات کو تلاش کرنے کی کوشش کروں گا ۔

خدا کے کلام کی لامحدودیت

قرآن کی آیت 31:27  حکمت الٰہیہ کی لامحدودیت پر زور دیتی ہے۔ یہ ان گنت درختوں اور سیاہی سے بھرے وسیع سمندروں کی تصویر کشی کرکے خدا کے کلام کی وسعت کو واضح کرتی ہے۔ اس سے ہمیں یہ معلوم ہوتا  ہے، کہ اگر پوری دنیا تحریری آلات اور سیاہی کے سمندروں میں تبدیل ہو جائے، تب بھی کلام الٰہی کی حکمتوں اور وسعتوں کا احاطہ ممکن نہیں ۔ یہ مثال انسانی علم کی حد کو بیاں کرتی ہے، اور انسانوں کی علمی طور پر عاجزی کو اجاگر کرتی ہے۔

جہاں قرآن خدا کی ہدایت کی وسعت کا اعتراف کرتا ہے، وہیں یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ اہل ایمان مسلسل اس کی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش کرتے رہیں، اور اپنے زمانےاور اپنی جگہ کے تناظر میں انہیں نئے سرے سے سمجھنے کی کوشش کریں۔لہٰذا، قرآن کو وقت اور حالات کے دائرے میں محدود نہیں کیا جانا چاہیے۔ بلکہ یہ ایک زندہ کتاب ہے، جو ان لوگوں کے دل و دماغ سے جڑ جاتی ہے جو اس کا مطالعہ کرتے ہیں۔

قرآن کی تعبیر وتشریح اور اس پر عمل

قرآنی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے، اہل ایمان کو تعبیر و تشریح کے جاری عمل میں مشغول ہونے کی تلقین کی جاتی ہے۔ اس عمل میں ایک گہری خود احتسابی شامل ہے۔ علمائے اسلام ہمیشہ  قرآن کی تعبیر و تشریح کرتے رہے ہیں، اور انہوں نے زمانہ وحی اور آج کے دور کی تفہیم کے درمیان زمانی  اور ثقافتی خلاء کو پرکرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔ اس مسلسل کوشش نے طرح طرح کی تشریحات کو جنم دیا ہے، جن سےقرآن کے پیغامات کی وسعت اور گہرائی ظاہر ہوتی ہے۔ قرآن یہ بھی کہتا  ہے کہ قرآن کو سمجھنا، انفرادی نہیں بلکہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے، جس میں  طرح طرح کے نقطہ ہائے نظر سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔

قرآن کا چیلنج مطالبہ کرتا ہے، کہ اہل ایمان اس کی آیات کو فکری جانفشانی، سیاق و سباق کے تجزیے اور متعدد تشریحات کی روشنی میں دیکھیں۔ یہ تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اور ایک ایسے ماحول کو فروغ دیتا ہے، جہاں اہل ایمان باعزت مکالمے اور مباحثے میں مشغول ہو سکیں، اور اپنی سمجھ میں وسعت پیدا کر  سکیں اور اپنے ایمان میں گہرائی و گیرائی پیدا  کر سکیں۔

سیاق و سباق کا کردار

ہر دور میں قرآن کو نئے سرے سے سمجھنے کے لیے، اہل ایمان کو اپنے  ہمہ تن بدلتے ہوئے سیاق و سباق کی گہری سمجھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسانیت کو درپیش چیلنج ہمیشہ اپنا رنگ روپ بدلتے رہتے ہیں، اور رحم، انصاف اور ہمدردی کے اس کے لازوال اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے، قرآن کے پیغام کو عصری مسائل اور خدشات کو حل کرنے کے لیے استعمال  کیا جانا چاہیے۔

قرآن ہدایت کے اندر موجود فطری لچک کو تسلیم کرتے ہوئے، اہل ایمان اپنے زمانے کے سماجی، اخلاقی اور معنوی مسائل کو حکمت اور ہمدردی کے ساتھ حل کر سکتے ہیں۔ یہ لچک ہمیں قرآنی تعلیمات کے اطلاق  میں، متحرک اور موافقت پذیر انداز  اپنانے کی گنجائش فراہم  کرتی ہے، اور ہمیں اسلام کی جامع اور ترقی پسند تفہیم کو فروغ دینے کے قابل بناتی ہے۔

قرآنی چیلنج، جیسا کہ  31:27میں بیان کیا گیا ہے، خدا کی نشانیوں اور ہدایتوں کی لامحدودیت  اور وسعت کو ظاہر کرتا  ہے۔ یہ اہل ایمان  کو دعوت دیتا ہے کہ، وہ قرآن کے پیغامات کے ساتھ فعال طور پر مشغول رہتے ہوئے، فہم انسانی کی حدود کو تسلیم کریں۔ قرآن کو سمجھنے اور اس کی تعبیر و تشریح کا عمل ایک کبھی ختم نہ ہونے والا سفر ہے، جس کے لیے فکری عاجزی، تنقیدی سوچ سے کام لینے،  اور رحم، انصاف اور ہمدردی کی بالادستی کے لیے ایک مضبوط عزم و حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسانی معاشروں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور سیاق و سباق کے تجزیے کی ضرورت کو تسلیم کر کے، اہل ایمان اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ قرآن کا پیغام، اس ہمہ تن تغیر پذیر  دنیا میں بھی، افادیت بخش اور تغیر پذیر رہے۔ جیسا کہ قرآن اعلان کرتا ہے، خدا کے کلام کی کوئی انتہا نہیں ہے، کیونکہ خدا کی بھی کوئی حد نہیں۔ اس چیلنج کے ساتھ مخلصانہ انداز میں مشغول ہو کرہی اہل ایمان،  اپنی فکر و نظر میں تازگی پیدا کر سکتے ہیں، اپنے ایمان میں گہرائی و گیرائی لا سکتے ہیں، اور اسلام کی لازوال قدروں کی اس انداز میں عملی تصویر پیش سکتے ہیں، جو ان کے اپنے دور میں لوگوں کی ضروریات اور خواہشات کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔

English Article: Embracing the Infinite: The Qur'an's Challenge to Comprehend Unbounded God's Guidance

URL: https://newageislam.com/urdu-section/embracing-infinite-quran-god-guidance/d/132185

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..