نوا ٹھاکوریا، نیو ایج
اسلام
7 ستمبر 2023
ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (ای
جی آئی)، جو اس دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ایڈیٹروں کا مشہور قومی فورم ہے، اس
وقت ایک خاص وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ ای جی آئی، جس کی بنیاد 1978 میں آزاد صحافت کے
تحفظ اور ہندوستان میں اخبارات اور جرائد کے ادارتی قیادت کے معیار کو بلند کرنے
کے مقصد سے رکھی گئی تھی، آج اسے منی پور میں نسلی تنازعات پر تعصب برتنے اور یہاں
تک کہ اس کے اقدام سے ہنگامہ اور شورش پیدا ہونے جیسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔
یہاں تک کہ اسکے کچھ ممبران کو فوری راحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔
بحثیں اس وقت شروع ہوئیں
جب ای جی آئی نے 2 ستمبر کو ایک رپورٹ تب جاری کی جب اس کی تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ
ٹیم نے شمالی مشرقی ریاست کا (7 سے 10 اگست) کے درمیان دورہ کیا تا کہ کوکی میتئی
پرتشدد جھڑپوں کی میڈیا کوریجز کا جائزہ لیا جا سکے جس میں 160 سے زیادہ لوگوں کی
جانیں گئیں، کئی افراد زخمی ہوئے اور ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے، کیونکہ ان کے
گاؤں 3 مئی سے حملوں کی زد میں تھے۔ رپورٹ میں انٹرنیٹ پر پابندی کی مذمت کی گئی
اور تنازعات کے دوران ریاستی حکام کے متعصبانہ کردار پر بھی تنقید کی گئی۔
جلد ہی ای جی آئی کی فیکٹ
فائنڈنگ ٹیم کے ارکان (سیما گوہا، بھارت بھوشن اور سنجے کپور) سمییت ان کی صدر
سیما مصطفیٰ کے خلاف مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دینے اور مذہبی جذبات
کو بھڑکانے کی سوچی سمجھی کوشش کے الزام میں آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت دو
پولس شکایات درج کی گئیں۔ یہ ایف آئی آر مبینہ طور پر (ایک ریٹائرڈ سرکاری
انجینئر) نگنگوم سرت سنگھ اور امپھال مشرقی ضلع کی ایک عام شہری سورکھائیبام تھوڈم
سنگیتا نے درج کی ہیں۔ ای جی آئی نے اس پولیس کی شکایات پر گہرے صدمے اور سخت
ردعمل کا اظہار کیا۔
لیکن اتفاق سے منی پور کے
دو بڑے میڈیا اداروں نے بھی اپنی رپورٹ میں ای جی آئی کے الزامات کی مذمت کی، جو
چار دنوں میں مکمل کی گئی تھی۔ آل منی پور ورکنگ جرنلسٹس یونین (اے ایم ڈبلیو جے
یو) اور ایڈیٹرز گلڈ منی پور (ای جی ایم) نے اس ’آدھی ادھوری‘ رپورٹ پر سخت برہمی
کا اظہار کیا جس میں امپھال کے صحافیوں کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔ دونوں
تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے ای جی آئی پر زور دیا کہ وہ وضاحت جاری کرے
بصورت دیگر ہم نے اس قومی ادارے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
"رپورٹ میں بہت سے
متضاد اور غلط بیانات ہیں جو منی پور کی میڈیا برادری کی ساکھ کو اور خاص طور پر
امپھال کی خبر رساں ایجنسیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ای جی آئی رپورٹ کا دعویٰ ہے
کہ اس کا مقصد مسئلے کی ابتداء کی تحقیقات کرنا نہیں تھا، بلکہ وہ یہ سب بظاہر
حوصلہ افزائی کے انداز میں کرتے ہیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا
کہ، "ای جی آئی نے اس عمل میں بہت سی حقائق پر مبنی غلطیوں کا ارتکاب کیا
ہے"، انہوں نے مزید کہا کہ ای جی آئی کی ٹیم نے بغیر کسی بنیادی حقائق کے
دعویٰ کیا کہ چوراچند پور کے علاقے میں 3 مئی کو میتیوں نے فسادات شروع کیے گئے
تھے۔
جلتی ہوئی عمارت کی تصویر
کے حوالے سے، ای جی آئی نے لکھا کہ یہ ایک کوکی خاندان کی عمارت ہے، لیکن حقیقت
میں، وہ عمارت چورا چند پور میں ریاستی محکمہ جنگلات کا دفتر تھی۔ ای جی آئی نے
حال ہی میں غلطی کو درست کیا ہے۔ ای جی آئی کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے
کہ 3 مئی کو ہی میتئی کے زیر تسلط علاقوں میں بہت سے Kuki-Zo مکانات اور گرجا
گھروں کو تباہ کر دیا گیا تھا، لیکن یہ بھی ایک غلط دعویٰ ہے کیونکہ فسادات کچھ
دنوں کے بعد امپھال میں پھیلے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ وادی کے بیشتر
اخبارات اور نیوز چینلوں کو وزیراعلیٰ کے دفتر سے ہدایات موصول ہو رہی تھیں، جو AMWJU اور EGM کے عہدیداروں کے
انتہائی قابل اعتراض دعویٰ ہے۔
امپھال سے راقم الحروف سے
بات کرتے ہوئے، امپھال ٹائمز کے ایڈیٹر رنکو کھمکچم نے واضح طور پر کہا کہ منی پور
حکومت نے آج تک ای جی آئی ممبران کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی ہے جیسا کہ
نئی دہلی، حیدرآباد اور ممبئی کے مختلف میڈیا اداروں اور صحافیوں کی تنظیموں نے
بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ
این بیرن سنگھ نے 4 ستمبر کو ایک پریس میٹنگ کے دوران، ریاست کے تمام باشندوں سے
امن و سکون برقرار رکھنے کی اپیل کرنے کے بعد، اس ہنگامے کی میڈیا کوریج پر ای جی
آئی رپورٹ کی سخت مذمت کی جس نے چار مہینے سے ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
English
Article: Editors Guild Of India’s Fate: Fact-Finding Mission
To Facing Legal Battles
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism