New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 01:20 PM

Urdu Section ( 30 March 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Quranic Concept Of Eco-Protection: Eco-Friendly Iftar Celebration ماحولیات کے تحفظ کا قرآنی تصور: ایکو فرینڈلی افطار

 گریس مبشر، نیو ایج اسلام

 27 مارچ 2023

 قرآن نے فطرت کے تئیں مومنوں کی اخلاقی اور روحانی ذمہ داری اور تنوعات کے تحفظ کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قرآن پاک کائنات کا مکمل طور پر مربوط منظر پیش کرتا ہے، جہاں انسانی روح اور ماحول، دماغ اور مادہ سب ایک زندہ، باشعور کل کا حصہ ہیں۔

 ----

Images + Kebabs (food.ndtv), Salad (health.US news), Fajitas (Today), Sandiches (Pinterest)

----

اہل ایمان افطار کے نیک پروگراموں کو ایکو فرینڈلی انداز میں منانے کی کوشش کریں۔ اسلام میں افطار ایک مقدس رسم ہے اور فطرت اور ماحول کا تحفظ اسلامی تعلیمات کا مرکز ہے۔ افطار کے وہ پروگرام جس میں بڑے پیمانے پر صرف ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے برتن استعمال کیے جاتے ہیں، اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں، کیونکہ اسلام وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا مطالبہ کرتا ہے ۔ دنیا بھر میں اس حوالے سے کچھ قابل ذکر تحریکیں چل رہی ہیں۔

اس سلسلے پلاسٹک کو ترک کرنا ایک اہم قدم ہے۔ اسٹیل کے برتن اس کے آسان متبادل ہیں۔ تقویٰ میں وسیع تر معاشرے کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔ بدکاری پر لگام لگانے کے ساتھ ساتھ، ماحولیاتی طور پر نقصان دہ چیزوں کو کم کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے جو مثبت سماجی ذمہ داری کا مطالبہ کرتا ہے۔

 ماحولیاتی تحفظ کا قرآنی تصور

 مختلف مقامات پر قرآن نے فطرت اور تنوعات کے تحفظ کے تئیں مومنین کی اخلاقی اور روحانی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قرآن پاک کائنات کا مکمل طور پر مربوط منظر پیش کرتا ہے، جہاں انسانی روح اور ماحول، دماغ اور مادہ سب ایک جاندار، شعوری کُل کا حصہ ہیں۔ اس لیے یہ انسان کو فطرت کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر متوازن، معتدل اور ایکو فرینڈلی (ماحول دوست) انداز میں زندگی گزارنے کی تلقین کرتا ہے۔ مثال کے طور پر قرآن کہتا ہے: "اور امین میں فساد نہ کرتے پھرو۔" (قرآن، 2:60) اور دوسری جگہ: "اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو، یقین مان کہ اللہ مفسدوں کو ناپسند رکھتا ہے۔" (قرآن 28:77)۔

 حدیث میں بھی اہل ایمان کو نظام فطرت میں تباہی پیدا کرنے کے خلاف نصیحت کی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار وسائل کے احترام اور ان کے اعتدال پسندانہ استعمال پر زور دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مومنوں کو وضو میں پانی کے اسراف سے خبردار کیا ہے، یہاں تک کہ بہتے ہوئے دریا سے بھی۔ اسلام انسان کو حکم الٰہی کا نمائندہ سمجھتا ہے اس لیے اسلام انسان کو اس کے اعمال کا ذمہ دار مانتا ہے۔ انسان اپنے تمام اعمال کا جوابدہ ہے، لہٰذا مومنوں کو چاہیے کہ وہ تقویٰ شعار زندگی گزاریں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم درخت لگانے کے شوقین تھے اور اپنے صحابہ کو بھی ایسا کرنے کی تلقین کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی درخت لگائے اور اس کی نگہداشت کرے یہاں تک کہ وہ بڑا ہو جائے اور پھل لگ جائے، تو اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا“ (ماخوذ: مسند)۔ یہ قول ہمیں اسلام کی ماحول دوست فطرت سے آگاہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ درخت لگانا اسلام میں غریبوں اور امیروں کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔ جب بھی کوئی انسان یا حتیٰ کہ کوئی جانور درخت کے سائے میں جائے یا اس سے پیدا ہونے والے پھل کا مزہ لے تو لگانے والے کو اس کے مرنے کے بعد بھی اس کا اجر ملے گا۔

 حسین نصر کے کام نے اس جدید دور میں اسلام کی ماحولیاتی تعلیمات کو نمایاں کیا۔ اس سلسلے میں اسلامی تعلیمات کو ترقی پذیر لٹریچر سے جوڑنے والے ان کے ہم آہنگ خیالات نے ماحولیاتی تحفظ کو ایک مذہبی جوش بخشا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہندوستان میں اس طرح کا نظریہ ابھی قائم نہیں ہو سکا ہے۔

 مسلم ممالک کے ایکو فرینڈلی نمونے

 علمی رہنمائی کے علاوہ، پوری دنیا کے مسلمانوں نے بہت سی عملی نمونے بھی قائم کیے ہیں۔ عراق میں مذہبی اجتماعات کے دوران گرین پروٹوکول پر سختی سے عمل کیا جانا، اس کی ایک شاندار مثال ہے۔ اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو بند کرنے کے لیے پلاسٹک کا فضلہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ آبی ذخائر کی قدرتی صحت کو بچانے کے لیے ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم Green Pilgrim پلاسٹک سے دوبارہ قابل استعمال بوریاں اور پانی کی بوتل بناتی ہے۔ وہ ریفِل اسٹیشنوں اور ماحولیاتی تحفظ میں تعاون کو فروغ دیتے ہیں۔

 سعودی عرب جسمانی تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے ماحول دوست اقدامات کے ساتھ آگے آیا ہے۔ نیو ویژن پلان کے مطابق 2030 تک، حکومت مقدس مقامات کو مکمل طور پر ایکو فرینڈلی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

 متحدہ عرب امارات حکومتی رابطہ کاری کے ذریعے اس مشن کی قیادت کرتی ہے۔ مغرب میں بہت سی مساجد کمیٹیوں نے ماحول دوست افطار کی تقریبات کو یقینی بنانے کے لیے پیش قدمی کی ہے۔ ان کوششوں کو اس یقین سے تحریک ملتی ہے کہ فطرت اور روحانی تقویٰ ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔

 ہندوستان میں مسلمانوں کو ابھی تک اس کی اہمیت نہیں سمجھ میں آئی ہے۔ اسے غیر متناسب طور پر ترقی پذیر ملک میں ماحولیاتی بیداری کی کمی قرار دیا جا سکتا ہے۔ لیکن مذہبی لٹریچر کے مطابق یہ کوئی معقول عذر نہیں ہے اور مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کو اس سلسلے میں پہل کرنی چاہیے۔ تب ہی مسلمان وہ قوم بن پائیں گے، جس کی قرآن میں تعریف کی گئی ہے، اور مسلمانوں کو تمام انسانیت کے لیے ایک نمونہ عمل قرار دیا گیا ہے۔

 کیرلا  کا  ملاپورم ضلع راستہ دکھاتا ہے

 رمضان سے قبل ملاپورم ضلع کلکٹر وی آر پریم کمار کی صدارت میں مذہبی تنظیموں کے نمائندوں کی میٹنگ میں افطار کی تقریبات کو ماحول دوست بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میٹنگ میں افطار کی تقریبات میں کھانے پینے کی اشیاء اور چائے کی تقسیم کے لیے پلاسٹک تھرماکول، کاغذ اور المونیم فوائل قسم کے گلاس اور پلیٹوں کے بجائے اسٹیل کی پلیٹوں اور گلاسوغ کے استعمال، آئس کریم اور سلاد کی تقسیم کے لیے پلاسٹک کے کپ کے بجائے کاغذ کے کپ کے استعمال کرنے کی تجاویز پر اتفاق کیا گیا۔ پر زیادہ سے زیادہ اسٹیل کے کپ استعمال کیے جائیں، نشانات، نوٹس اور بینروں کے لیے فلیکس پلاسٹک کی مصنوعات سے مکمل پرہیز کیا جائے اور کاغذ وغیرہ کا استعمال کیا جائے۔

 اگرچہ اس پر عمل درآمد میں ابھی بھی بہت سی کمیاں واضح ہیں، لیکن یہ مسلمانوں کی طرف سے اپنے وسیع تر سماجی اور مذہبی مفادات کے لیے ایک قابل تعریف اقدام ہے۔

 English Article: Quranic Concept Of Eco-Protection: Eco-Friendly Iftar Celebration

URL: https://newageislam.com/urdu-section/eco-friendly-iftar-quran-muslims/d/129445

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..