New Age Islam
Fri Dec 13 2024, 08:58 AM

Urdu Section ( 27 Apr 2017, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Urdu Courses and Madrasas اردو نصاب اور مدارس


ڈاکٹر توقیر راہی

21اپریل،2017

درس نظامی

دارالعلوم دیوبند کا نصاب

دارالعلوم ندوۃ العلوم کا نصاب

لیکن تینوں نصاب میں اکثر مضامین اور ان کی کتابیں مشترک ہیں : مثلاً : حدیث: صحاح، مشکوٰۃ المصابیح وغیرہ۔

فقہ: ہدایۃ ، قدوری، شرح وقایہ ،نورالا یضاح لیکن ابھی چند سال پہلے ندوۃ العما نے ’’ نورالا یضاح‘‘ کی جگہ آسان عربی میں فقہ کی ایک کتاب ’’ الفقہ المیسر ‘‘ تیار کی ہے۔ عام طور پر عربی میں فقہ کی پہلی کتاب کے طور پر ’’ نور الایضاح‘‘ پڑھائی جاتی ہے، جس کی عبارتیں مشکل اور پیچیدہ ہیں، جو عربی کے ابتدائی درجے کے طلبہ کے لیے مشکل ثابت ہوتی ہے، طلبہ عام طور پر اس کی عبارتوں کو ہی حل کرنے میں رہ جاتے ہیں،مسائل پر ان کی گرفت نہیں ہوپاتی۔ ساتھ ہی مسائل کو بھی وضاحت کے ساتھ بیان نہیں کیا گیا ہے۔ اشاروں میں باتیں کی گئی ہیں، مبتدی طلبہ کے لئے بڑی دقت پیش آتی ہے۔ ان ہی باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے نہایت ہی آسان عربی میں ’’ الفقہ المسیر ‘‘ کو ترتیب دیا گیا ہے جسے اکثر مدرسوں نے اپنے نصاب میں شامل کر لیا ہے۔

تفسیر : بیضاوی،جلالین، کشاف بھی عام طور پر سارے مدارس میں داخل نصاب ہے۔

منطق و فلسفہ: مرقاۃ ، تیسیرا المنطق ، شرح تہذیب، سلم العلوم ، ہدیہ سعیدہ دارالعلوم دیوبند کے نصاب میں داخل ہے،اور دارالعلوم کی فکر سے متاثر ہوکر سارے ہی مدارس میں تقریباً یہ کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔لیکن دارالعلوم ندوۃ العلما اور اس کی فکر سے متاثر مدارس نے اپنے نصاب میں منطق و فلسفہ کو برائے نام ہی رکھا ہے۔

اصول تفسیر: الفوز الکبیر ، تقریباً اکثر مدارس میں داخل نصاب ہے۔

اصول فقہ : ’’ اصول الشاشی‘‘ اکثر مدارس میں پڑھائی جاتی ہے

اصول حدیث : ’’ نخبۃ الفکر’’ عام طور پر داخل نصاب ہے

عربی ادب: دیوان حماسہ ، سبع معلقہ ، دیوان متنبی ،بیشتر مدارس میں داخل نصاب ہے۔

اس کے علاوہ ندوۃ العلما کی مرتب کردہ عربی کتابیں مثلاً قصص النبیین ، القرأۃ الراشدۃ، معلم الانشا،مختارات ، منشورات ،تاریخ ادب عربی وغیرہ بھی اکثر مدارس کے نصاب میں شامل ہیں۔

دارالعلوم دیوبند کی فکر سے متاثر کچھ مدارس کو چھوڑ کر اکثر مدارس نے وقت کے تقاضوں کی محسوس کیا ہے، عصری علوم خصوصاً انگریزی ،ہندی کی اہمیت کومحسوس کیا ہے۔بیشتر مدارس نے اپنے نصاب میں (+2) انٹر کے مساوی انگریزی کوداخل کیا ہے۔ جامعہ سلفیہ بنارس میں ہندی بھی باضابطہ پڑھائی جاتی ہے اور انگریزی بی اے لیول کی داخل نصاب ہے۔ اس کے علاوہ بعض مدارس نے نہ صرف عصری علوم کو اپنے نصاب میں داخل کیا ہے، بلکہ تکنیکی تعلیم، کمپیوٹر ٹریننگ ، حفظان صحت اور امور خانہ داری ( لڑکیوں کے مدارس و جامعات) کی مکمل تربیت کا انتظام کیا ہے۔

دارالعلوم ندوۃ العلما، جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ اور دیگر بڑے مدارس نے اپنے نصاب میں (+2)انٹر کے مساوی انگریزی تعلیم کو جگہ دی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند میں بھی کمپیوٹر ٹریننگ کا بندوبست کیا گیا ہے۔

اس طرح مختلف طبقات فکر کے مدارس میں مندرجہ ذیل مضامین کی تعلیم اور کتب مشترک ہیں

1۔ تفسیر جلالین ، بیضاوی ، تفسیر ابن کثیر

2۔ حدیث ، اصول حدیث: بخاری شریف، مسلم شریف ، ترمذی شریف ابوداؤد شریف ، موطا امام مالک، موطا امام محمد، نسائی شریف، ابن ماجہ ، طحاوی ، (مشکوٰۃ)

3۔ فقہ: ہدایۃ اولین و آخرین ، قدوری، شرح وقایہ ، نورالایضاح ، بدایۃ المجتہد

4۔ اصول تفسیر : نخبۃ الفکر ، مقدمہ ابن صلاح ، الفوز الکبیر ، تلخیص الاتقان

5۔ اصول فقہ: جامی، نورالانوار، اصول الشاشی

6۔ انشا: معلم الانشا (تقریباً تمام مدارس میں )

7۔ عربی ادب: دیوان متنبی ، مختارات ، منشورات ، القراۃ الراشدہ نقحۃ العرب، مقامات حریری ، دیوان حماسہ، معلقات ، سبع معلقہ ، کلیلہ و دمنہ

8۔ منطق سلم العلوم ، ملاحسن، مرقات، شرح تہذیب ، قطبی،

9۔ فلسفہ : ہدایۃ الحکمت ، ہدیہ سعیدیہ

10۔ صرف و نحو: علم الصیغہ ،فصول اکبری، کتاب الصرف ، میزان منشعب

11۔ انگریزی ( بعض مدارس میں)

12۔تاریخ (بعض مدارس میں )

13۔ جغرافیہ (بعض مدارس میں )

14۔ سیاسیات (کچھ مدارس میں )

15۔ معاشیات (بعض مدارس میں )

16۔مذاہب کا تقابی مطالعہ (کچھ مدارس میں )

17۔ فرائض : سراجی (اکثر مدارس میں )

18۔ ہندی ( اکثر مدارس میں)

ہندوستان میں شیعہ مدارس کی بھی ایک بڑی تعداد ہے، جہاں وہ اپنے مسلک اور عقیدے کے مطابق طلبہ کو تیار کرتے ہیں اور اپنے اداروں سے فارغ التحصیل طلبہ کو مجتہد ، ممتاز الافاضل، سند الافاضل وغیرہ کی سند دیتے ہیں۔ شیعہ مدارس میں نصاب عام طور پر سنی مدارس کے نصاب سے مختلف ہے، فقہ جعفری کی مختلف کتابوں کے علاوہ حدیث و تفسیر کی کتابیں جو شیعہ مدارس میں داخل ہیں، بالکل مختلف ہیں لیکن بہت سی ایسی کتابیں شیعہ مدارس میں داخل نصاب ہیں جو سنی مدارس کے نصاب کے مطابق ہیں۔ اس میں عام طور پر عربی ادب، منطق و فلسفہ اور صرف ونحوکی کتابیں ہیں۔ اس کے علاوہ ’’ہدایۃ‘‘ بھی کئی شیعہ مدارس میں مشترک کتابیں درج ذیل ہیں:

نہج البلاغہ،دیوان حماسہ، قاضی مبارک ،مقامات حریری ، دیوان متنبی ، کافیہ

عمومی طور پر شیعہ مدارس میں فقہ، تفسیر ، اور حدیث کا نصاب بالکل علاحدہ ہوتا ہے۔

دینی مدارس کے ان نصابات کی معنویت مسلم ہے مگر بعض مدارس کا غیر مبدل رویہ نصابات کی افادیت کو مجروح کرتا ہے۔ عصری تقاضوں سے نصاب کی اہم آہنگی بہت ضروی ہے اس تعلق سے قاضی زین العابدین سجاد کا خیال بہت معنی خیز ہے۔

’’ انگریز بیزاری اور انگریز ی سے نفرت کا ایک نقصان یہ ہوا کہ ہمارے قدیم مدارس میں وقت کے جدید علوم بارنہ پاسکے ۔ فلسفۂ جدید، معاشیات ، علم تمدن سائنس حتیٰ کہ تاریخ سے بھی علمائے کرام کی، 1875ء کے بعد پیدا ہونے والی نسل عموماً بے بہرہ ہوگئی ۔۔۔ اکثر حالات میں نہ طلبہ عربی زبان سے واقف ہوتے ہیں نہ دینی مسائل سے نہ قرآن کا ترجمہ کرسکتے ہیں، نہ حدیث کوسمجھ سکتے ہیں ، مگر ان کو ایک طویل عریض سند حوالے کردی جاتی ہے، جسے بعض حالات میں وہ پڑھ کر بھی نہیں سنا سکتے ۔۔۔۔ ملت کا جتنا روپیہ ان پر صرف ہوتاہے، اس کو دیکھتے ہوئے اس نتیجے کو ہر گز قابل اطمینان نہیں کہا جاسکتا ۔ ‘‘ 13؂

موجودہ نصاب تعلیم پر ڈاکٹر زین الساجدین قاسمی کی رائے ہے:

’’ یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ سو سال سے مدارس کے نصاب پر ایک جمود طاری ہے۔۔۔۔ اس وقت ہمارے دینی مدارس کو اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم ایسے عالم تیار کرسکیں جو دونوں علوم، علوم قدیم اور علوم جدید پر نظر رکھتے ہوں تاکہ یورپ کی طرف سے اسلام پرجو اعتراضات کیے جارہے ہیں ، ان کا جواب دلائل کے ساتھ ان کی زبان میں دیا جاسکے ۔ مثال سامنے ہے، (سلمان) رشدی کے بدنام زمانہ کتاب ’’شیطانی آیات‘‘ کا جواب ہمارے دینی مدارس کے علماء نے نہیں ، بلکہ جدید تعلیم یافتہ لوگوں نے دیا ہے۔۔۔‘‘ 14؂

ان آزادمدارس کے نصاب تعلیم میں اصلاح لانے کے لیے شروع سے ہی کوشش جاری ہیں۔ عظیم شخصیات اور بصیرت رکھنے والوں نے وقتاً فوقتاً اپنی رائے ظاہر کی ہیں۔ ساتھ ہی اقدامات بھی کیے ہیں۔ یہاں ہم سید سلیمان ندوی، مولانا شبلی نعمانی، مولانا آزاد وغیرہ کے ناموں کو خصوصیت کے ساتھ ذکر کرسکتے ہیں ۔ اس سلسلے میں کئی کئی ورکشاب بھی منعقد ہوئے ہیں ۔ خدابخش خان لائبریری نے تو مولانا آزاد صدی کے موقع پر 1994ء باضابطہ سیمینار کروایا ہے۔ساتھ ہی پورے ہندوستان کے ماہرین تعلیم اور علماو مفکرین کو دعوت دی تھی او ران کی تجاویز و بحث و خیالات کو کتابی شکل میں شائع بھی کیا گیا ہے۔ اور اصلاح کی تحریک آج تک جاری ہے۔ سرکاری طور پر بھی بڑی کوششیں ہورہی ہیں ۔ اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’ مدارس کی تعلیم کی جدید کاری کی اسکیم‘‘ DPEPاسکیم اور دیگر ریاستی اسکیمیں چل رہی ہیں ۔ اور بڑے پیمانے پر تبدیلی بھی آرہی ہے۔ اب آزاد مدارس میں بھی عصری علوم کو داخل کیا گیا ہے، جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا ے۔ قومی اردو کونسل (NCPUL) کمپیوٹر بھی دستیاب کررہی ہے جہاں مدارس کے مطلبہ اس سے خوب استفادہ کررہے ہیں ۔

جہاں تک اردو نصاب کا سوال ہے، اس تعلق سے عرض ہے کہ تقریباً تمام آزاد مدارس میں اردو کی تعلیم ہوتی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اردو مضمون کی حیثیت سے ابتدائی درجوں میں عمومی طور پر داخل نصاب ہے۔ کہیں کہیں بڑے درجوں میں بھی اردو کی تعلیم ہوتی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان آزاد مدارس میں بھی اردو ادب کی تعلیم بہت کم ہے۔ زیادہ تر زبان کی حد تک ہے ۔ ساتھ ہی جہاں اردو ادب ہے، وہاں کا اردو ادب اسکول و کالج کے ادب سے کافی مختلف ہے یعنی ان مدارس میں ایسے ادباو شعرانیز ایسے مضامین منتخب کیے گئے ہیں جن سے مذہبی رواداری کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچتی ہو۔ جیسے ان مدارس میں عام طور پر ’’ رحمت عالم‘‘ اردو کی پہلی دوسری تیسری او رچوتھی (اسمٰعیل) داخل نصاب ہے ۔ اسی طرح حالی کی ’’ مسد س حالی‘‘ اور اقبال کوبھی پڑھا جاتا ہے۔ سیکولر زم جو کہ اردو ادب کی تاریخ میں ، ایک نمایاں باب ہے، ایسے لٹریچر کی تعلیم ، عموماً مدارس میں نہیں ہوتی ہے، بلکہ اس طرح کے ادب کے مطالعے سے طلبہ کو روکا جاتا ہے ۔ عصمت چغتائی، یا منٹو کا مطالعہ مدارس میں ’’ شجر ممنوعہ‘‘ ہے۔ جامعہ مفتاح العلوم، مؤ ، مدرسۃ الاصلاح سرائے میر، اعظم گڑھ اور جامعہ محمد یہ منصورہ مالیگاؤں ( مہاراشٹر ) کے اردو نصاب میں لچک پائی جاتی ہے۔ ان کے اردو نصاب میں عام ادباو شعرا کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر غیر ملحقہ و آزاد مدارس کے اردو نصاب میں دین و مذہب کا خاصا لحاظ رکھا گیا ہے۔ جب کہ ملحقہ و مدادی مدارس کے اردو نصاب میں عام شاعروں اور ادیبوں کوبھی شامل کیا گیا ہے۔ اور باضابطہ اردو زبان و ادب پر تحقیق بھی ہوتی ہے جیسا کہ ’’ باب دوم‘‘ میں عرض کیا گیا ہے۔ یہاں چند غیر ملحقہ و آزاد مدارس کے اردو نصابات پیش ہیں تاکہ صحیح صورت حال کا اندازہ لگانے میں آسانی ہو۔ (جاری)

21اپریل، 2017 بشکریہ : ہفت روزہ مسلم دنیا ، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/urdu-courses-madrasas-/d/110920

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..