New Age Islam
Wed Mar 22 2023, 11:01 PM

Urdu Section ( 20 Jul 2011, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

How To Eliminate Islamist Terrorism? اسلامی دہشت گردی کاخاتمہ کیسے ہو؟

Fanatic Muslims consider Hindu dominated India as "an unfinished chapter of Islamic conquests". I may be recalled that all other countries conquered by Islam became 100% converted to Islam within two decades of the Islamic invasion. India is the exception. Undivided India in 1947 was 75% Hindu even after 800 years of brutal Islamic rule. That is jarring for the Islamic fanatics. Fanatic Muslim attacks have been carried out to target and demoralise the Hindus, to make Hindus yield that which they should not, with the aim of undermining and ultimately to dismantle the Hindu foundation of India. This is the unfinished war of 1,000 years which Osama bin Laden talks about. In fact, the earliest terror tactics in India were deployed in Bengal 1946 by Suhrawady and Jinnah to terrorise Hindus to give in on the demand for Pakistan. The Congress party claiming to represent the Hindus capitulated, and handed 25 per cent of India on a platter to Mohammed Ali Jinnah. Now they want the remaining 75 per cent. -- Dr. Subramaniam Swamy

URL: https://newageislam.com/urdu-section/how-eliminate-islamist-terrorism-/d/5073

سبرامنیم سوامی

آبادی ذات ولسان سے اوپر اٹھ کر رائے دہی کرے تو ایک خالص ہندو پارٹی دوتہائی اکثریت سےپارلیامنٹ اور اسمبلی میں داخل ہوجائے ۔ہندوستان کے خلاف حالیہ اسلامی دہشت گردی کی تاریخ سے جو نتیجہ برآمد ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ہندو، مسلمانوں کے نشانے پر ہیں اور ہندوستانی مسلمانوں کو زیادہ انقلابی بنانے کیلئے ایک مسلسل انفعالی منصوبہ تیار کیا جارہا ہے ۔ یہ ہندوؤں کی سائیکی کو نقصان پہنچانے اور شہریوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے ہے۔

ہندوؤں کو مجموعی طور سے اس مسئلے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور یہ ثابت کرناچاہئے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف ہیں۔ انہیں انفرادی طور پر خود کو تنہا یا کمزور محسوس نہیں کرنا چاہئے۔ انہیں ہمہ وقت متنبہ رہنا چاہئے ۔کیونکہ کوئی تنہا عورت یا مرد اس سے متاثر نہیں ہوتا۔ اگر کسی ایک ہندو کا قتل ہوتا ہے تو صرف اس لئے وہ ایک ہندو مرد یا ہندو عورت ہے۔ اس طرح ایک ہندو کا لخت مارا جاتا ہے۔ ہمیں ایک ہندو ہونے کی حیثیت سے مجموعی طور پر اسلامی دہشت گردی کے خلاف ذہن سازی کرنی ہوگی۔ ہندوستانی مسلمان اسی وقت ہمارے محبوب نظر ہوں گے جب وہ ہندوؤں کے تئیں وفاداری ہوں گے ۔ اور یہ ان کے سچے مسلمان ہونے کی صورت میں ممکن ہی نہیں ہے۔ اگر کوئی مسلمان ہندو انہ رسوم کو اختیار کرلیتا ہے تو ہم ہندو لوگ انہیں بڑے ہندو سماج کا ایک جزوتسلیم کرلیں گے اور ہماری مراد اس سے ہندو ازم ہے۔ انڈیا جس کا نام بھارت اور ہندوستان ہے یہ ہندو یا پھر ان ہندوؤں کا دیش ہے جن کے آبا واجداد ہندو تھے۔ دوسرے وہ لوگ جنہیں اسے قبول کرنے سے اعتراض ہے یا وہ غیر ملکی جو رجسٹریشن کے ذریعہ ہندوستانی شہری قرار پائے ہیں وہ فقط ہندوستان میں مقیم رہ سکتے ہیں انہیں رائے دہی کا حق نہیں دیا جانا چاہئے( اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں نمائندہ منتخب نہیں کیا جانا چاہئے)

دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے کسی پالیسی کی شروعات ہندوستان کے ہر ایک ہندو سے وراٹ ہندو بننے کے تقاضے سے ہو۔ اس کے لئے کسی شخص کا ہندو نظریے کا حامل اور انفرادی وقومی کردار کا متحمل ہوناچاہئے۔ بطور مثال منموہن سنگھ ایک اعلیٰ انفرادی کردار کے حامل ہیں لیکن ایک نیم خواندہ سونیا گاندھی کار براسٹامپ ہونے اور تمام قومی مسائل کے حل کرنے میں ناکامی کے سبب ان کے اندر قومی کردار کا فقدان ہے۔دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے تاریخ سے ہمیں دوسرا سبق یہ بھی ملا ہے کہ ہمیں کسی مطالبے کو تسلیم نہیں کرنا چاہئے جیسا کہ ہم نے 1989میں (مفتی محمد سعید کی بیٹی رابعہ کے عوض پانچ دہشت گردوں کو آزاد کر کے)1989میں تین دہشت گردوں کو انڈین ایئرلائنس فلائٹ 814کے اغوا کاروں کو بری کر کے کیا۔تیسرا سبق ہم نے یہ بھی حاصل کیا ہے کہ جو بھی چھوٹے سےچھوٹے دہشت گردانہ اقعات ہوں ،ملک کی جانب سے فوراً انتقامی کارروائی عمل میں آئے ۔بطور مثال جب ایودھیا میں مندر پر حملہ ہوا ہمیں فوراً وہاں رام مندر کی تعمیر جدید کرنی چاہئے تھی۔

رواداد نظریے کے حامل افراد کے مطابق دہشت گردی کی وجہ ناخواندگی ،غربت ،مظاہم اور تفریق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں نیست ونابود کرنے کی بجائے مذکورہ چار اسباب کا مداویٰ تلاش کیا جائے ۔میرے خیال میں یہ محض بکواس ہے۔ اسامہ بن لادن کروڑ پتی تھا۔ ٹائمس اسکوائر حملے میں ناکام ،ناکارہ دہشت گرد شہزاد پاکستان کے ایک اعلیٰ خاندان کا فرد تھا اور امریکہ کی ایک مشہور یونیورسٹی سے اس نے ایم بی اے کر رکھا تھا۔ یہ خیال بھی مضحکہ خیز ہے کہ دہشت گردوں کو ان کی راہ سے منحرف نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ لوگ غیر منطقی نظریہ رکھتے ہیں اور شہادت کے طلب گار ہوتےہیں۔ دہشت گردوں کا ان کے اس پاگل پن میں ایک سیاسی مقصد بھی ہوتا ہے ۔ ایک مؤثر حکمت عملی اور جوابی دہشت گردانہ کارروائی کے ذریعہ ان کے سیاسی مقاصد کو پامال کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح میں ہندوستان میں اسلامی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے درج ذیل حکمت عملی کی وکالت کرتا ہوں۔

مقصد1۔کشمیر پر ہندوستان کا تسلط

حکمت عملی: دفعہ 370کو ختم کیا جائے اور سابق فوجی اہلکاروں کو وادی میں تعینات کیا جائے ۔ ہندو پنڈت سوسائٹی کیلئے قانون کشمیر خلق کیا جائے ۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی بازیابی کیلئے مواقع کی تلاش کی جائےاگرپاکستان دہشت گردوں کی پشت پناہی، بلوچیوں اور سندھیوں کو آزادی حاصل کر کے تعاون سے باز نہیں آتا۔

مقصد 2۔ مندروں کو دھماکے میں اڑانا اور ہندو عقیدتمندوں کو قتل کرنا۔

حکمت عملی: کاشی وشوناتھ مندر سے مسجد کو ہٹایا جائے۔ اور دوسرے مندر کے مقامات میں بھی 300مساجد کو دوسری جگہ منتقل کیا جائے۔

مقصد3۔ ہندوستان کو دارالا سلام قرار دینا۔

حکمت عملی:یکسا ں سول کوڈ نافذ کیا جائے، سنسکرت زبان کی تعلیم اور وندے ماترم کو ہر ایک کیلئے لازمی قرار دیا جائے اور ہندوستان کو ایک ہندو ملک کے طور پر تسلیم کیا جائے ۔ جس میں غیر ہندوؤں کو حق رائے دہی کا اختیار اسی وقت دیا جائے جب وہ فخر یہ کہیں کہ ان کے آبا واجداد ہندو تھے ۔ انڈیا کا نام ہندوستان کردیا جائے جو ہندوؤں کا ملک ہویا پھر ان لوگوں کا جن کے آبا واجداد ہندو تھے۔

مقصد 4۔ ہندوستان کی ڈیموگرافی کو غیر قانونی امیگریشن ،تبدیلی مذہب اور فیملی پلاننگ کے منکرین کے ذریعہ تبدیلی کرنا۔

حکمت عملی: ایک قانون منظور کیا جائے جس میں ہندو مذہب سے دوسرے مذاہب میں تبدیلی مذہب کی ممانعت ہو اور دوبارہ مذہب سابق میں واپسی پر پابندی بھی نہ ہو۔ اس بات کا اعلان کیا جائے کہ کسی کی ذات پیدائشی نہیں ہوگی۔ بلکہ یہ کوڈ اور ڈسپلن پر مبنی ہوگی۔ غیر ہندوؤں کے ہندو مذہب میں واپسی پر ان کے مرضی کے مطابق کوڈ اور ڈسپلن میں موجود ذاتوں کے اندر ان کی شمولیت کو قبول کیا جائے۔ ہندوستان میں غیر قانونی طور سے مقیم بنگلہ دیشیوں کیلئے ان کی تعداد کے تناسب میں ان کے ملک بنگلہ دیش کی زمین ،ہندوستان میں شامل کی جائے ۔ ابھی شمالی ہند میں سیالدہ سے کھولانہ تک کی ایک تہائی آبادی غیر قانونی مہاجرین پر مشتمل ہے۔

مقصد5۔ ہندو ازم کو فحش تحریروں ،مساجد ، مدارس اور چرچ میں تبلیغ کر کے بدنام کرنا تاکہ ہندوؤں کے درمیان خود احترامی کے نقصان کی تلافی کسی لائق بنایا جاسکے۔

حکمت عملی : ہندو نظریات کے فروغ کی تبلیغ کرنا، ہندوستان اپنے دہشت گردانہ مسائل کا حل پانچ سالوں کے اندر مذکورہ حکمت عملی کو اپنا کر تلاش کرسکتا ہے ۔ لیکن اس کیلئے ہمیں مذکورہ بالا چار اسباق کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے ملک کے دفاع کیلئے ایک پر خطر اور دلیرانہ فیصلے لینے کیلئے ایک ہندو دماغ بھی رکھنا ہوگا۔ اگر یہودی محض 10سالوں کے اندر چراگاہوں سے شہروں کے علاقے تک پہنچ سکتے ہیں تو ہم ہندوؤں کیلئے سازگار حالات میں (مجموعی اعتبار سے ہم لوگ ہندوستان میں 83فیصد ہیں)پانچ سالوں میں اس ہدف کو پانا مشکل نہیں ہوگا۔ گرو گووند سنگھ نے ہمیں یہ دکھلادیا ہے کہ پانچ بے خوف افراد نے روحانی رہنما ئی میں ایک سوسائٹی کو کیسے تبدیلی کردیا ۔اگر محض نصف ہندو رائے دہندگان کو ایک ہندو کے حق میں یا کسی ایسی پارٹی کے حق میں جو ہندوؤں ایجنڈا کیلئے قدر سنجیدہ ہے، رائے دہی کیلئے آمادہ کرلیا گیا تو ہمارے ہاتھوں میں تبدیلی لانے کیلئے ایک اسلحہ آجائے گا۔اور یہی آخری سطور جمہوریت پسند ہندوستان سے دہشت گردی کےخاتمے کیلئے اس وقت کافی ہوں گے۔

(بشکریہ روزنامہ ڈی این اے)

URL: https://newageislam.com/urdu-section/how-eliminate-islamist-terrorism-/d/5073

Loading..

Loading..