New Age Islam
Fri Nov 08 2024, 10:24 AM

Urdu Section ( 11 Aug 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Jihad for Gender Justice in Ramadan رمضان میں صنفی انصاف کے لئے جہاد

ڈاکٹرادس ددریجا، نیو ایج اسلام

16اگست، 2010

(انگریزی سے ترجمہ سمیع الرحمٰن،  نیو ایج اسلام)

حال ہی میں  روزہ  افطار  کے  طبقاتی تقریب کے درمیان  میں نے  کئی باتوں کا  مشاہدہ کیا  جس نے مجھے اسلام میں، لوگوں کے صنفی برتاومیں پیش آنے والے حقیقی مشکلات کے بارے میں  سوچنے پر مجبور کیا۔

 درج ذیل میں میں جو کچھ لکھوں گا اس کا مقصد خود کی تعریف کرنا نہیں ہے، گرچہ  اتفاقاً ایسا  محسوس ہو سکتا ہے۔  جب میرے اپنے گھر میں صنفی انصاف  کا مسئلہ آتا ہے تو میں اپنی کوتاہیوں سے بھی آگاہ ہوں۔  میں اس امید کے ساتھ یہ لکھ رہا ہوں  کہ اس سے  میرے سمیت تمام مسلم مردوں کے صنفی ناانصافی کے سلسلے میں  کچھ بیداری اور شعور کی سطح میں اضافہ ہوگا۔

 مجھے وضاحت کرنے دیجئے۔ اس جگہ  (ایک مقامی مصلہ ) پر میں کچھ پہلے پہو نچا میں نے   افطار منعقد کرنے  والے کو سلام کیا اور  ان کا شکریہ ادا کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا کسی مدد کی ضرورت ہے جیسے میز لگانے یا کھانا لگانے وغیرہ میں۔ چہرے پر مسکراہٹ کے ساتھ   انہوں نے جواب دیا کہ  یہاں کئی خواتین ہیں جو یہ کام کر سکتی ہیں  اور کر رہی ہیں۔ درحقیقت اس شخص کے علاوہ  میں نے بات کی  (ایک دوسرے شخص سے جو اسپیکر سسٹم   لگا رہے تھے اور  بیت الخلاء کو کھول رہے تھے) درحقیقت یہ تمام عورتیں ہی تھیں جو  ساری  تیاریاں کر رہی تھیں جبکہ مرد  دور خوش گپیوں میں مشغول تھے۔

چند منٹ بعد جب روزہ افطار کا وقت ہو ا میں نے روزہ کھولنے کے بعد محسوس کیا کہ  تمام مشروبات اور کھجوریں مصلہ کی جانب تھیں جس طرف تمام مرد تھے۔

مرد جب  روزہ افطار کر رہے تھے تو  خواتین مصلہ کی دوسری جانب انتظار کر رہی تھیں ۔ میں ان میں سے ایک کے پاس پہنچا جسے میں جانتا تھا میں نے  اس سے کہا کہ اس طرف آئے جہاں مشروبات رکھے ہیں تو وہ  دوسری  خواتین کی ہی طرح  اس طرف جانے میںوہ بھی جھجھک رہیں تھیں۔ میں نے ان کی اور دیگر عورتوں کی طرف اشارہ (بشمول ان مردوں کے جو آس پاس تھے) کیا  کہ یہ یقیناً وہی لوگ ہیں جنہوں نے نہ صرف کھانا پکایا بلکہ  اس کو یہاں سجانے میں بھی مدد کی۔  میں نے یہ بھی کہا کہ  یہ منصفانہ قدم ہو گا اگر وہ پہلے اپنا روزہ کھولیں۔ کچھ خواتین، خاص طور سے ان میں نوجوانوں نے  اس دلیل  کو  تسلیم کیا، تاہم ان میں سے  کوئی بھی مشروبات اور کھجوروں سے روزہ کھولنے کے لئے تیار نہ تھیں جبکہ مرد اب بھی ان کا استعمال کر رہے تھے۔  اس حقیقت کے باوجود کہ مصلہ چھوٹا ہے اور کئی خواتین بزرگ ہیں اور کمزور بھی ہیں ، پھر بھی  کسی مرد نے  اس پر دھیان نہیں دیا۔

 مجھے غلط نہ سمجھیں۔ یہ اجتماع جسے میں  معقول حد تک جانتا ہوں وہ کسی بھی طرح سے قدامت پسند نہیں ہے اور خواتین  ( یا مثال کے لئے مرد)میں سے بہت کم  اپنی  عام زندگی  میں روایتی انداز کے مطابق رہتی ہیں اور  سخت  مذہبی معیار اور برتائو  کے معیار کی تو بات ہی چھوڑ دیجئے۔

 بالکل  ایسا ہی کھانے کے وقت بھی ہوا۔  جبکہ میں ان خواتین میں سے ایک (دیگر مردوں کے آس پاس  ) کو یہ بتاتے ہوئے احتجاج کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ میں کھانا  تب تک نہیں کھائوں گا جب تک کہ  کم از کم ایک یا کچھ خواتین  پہلے کچھ نہیں لے لیتی ہیں۔  جو کچھ میں نے کہا  اسے برادری کے مرد رہنماؤں میں سے ایک نے سنا وہ نہ صرف خاموش رہے بلکہ   اجازت دئے بغیر ہی  تما م خواتین کے سامنے ہی قطار میں لگی خواتین کو دھکہ دے دیا۔  (خود ساختہ) امام جو علامتی بھاری پگڑی اور دیگر   Paraphiliacsکے ساتھ 'مسلمان' نظر آتےتھے (جس کی  قرآن کی تلاوت، اسلام کا علم، تمباکو نوشی کی عادت اور ساتھ ہی ساتھ اس کی  شخصیت امامت کے لئے واضح انتخاب تھا  جسے اس نے بخوشی اپنایا تھا) وہ بھی  خواتین کے ساتھ اس  نا انصافی اور بے حسی سے غافل تھے۔

حکایتی ثبوت کی بنا پر مجھے اس بات کا یقین ہے  کہ جو کچھ میں نے درج بالا  میں  بیان کیا  وہ  بہت سی دوسری مساجد/ مصلوں میں بھی ہوتا ہوگا۔

 ایسا کیوں ہے کہ بہت سے مسلمان مرد اس حد تک بے حس ہیں کہ  وہ کچھ مسلمان مردوں اور بہت سی خواتین  کو  'مغربی' ثقافت کے ایجنٹ ہونے کا الزام لگاتے ہیں؟ انتہائی صورتوں میں یہ  بے حسی مسلمان مردوں میں  خواتین مخالف خیالات اور   بدسلوکی بھرے رویے کی موجودگی کو واضح کر تا ہے۔ یہ شادی یا والدین اور بچے کے آپسی تعلقات کے تناظر میں ہو سکتا ہے؟

رمضان کے دوران روزے رکھنے سے کیا  حاصل ہوگا اگر ہم  اپنے ہی عقیدے کو ماننے والی بہنوں   کی ضروریات کے تئیں  حساس  (یا بے حس ہونامنتخب کرتے ہیں) نہیں ہیں؟ ہم کیوں آسانی سے اور بغیر سوال کئے ہوئے ہی  دکھاووں کو قبول کر لیتے  ہیں اور اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟

میرا ذاتی مقصد اور خواہش یہ ہے کہ دیگر صنف کے تئیں  اس ماہ رمضان میں  حساسیت کو بہتر بنائوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ بھی ایسا کریں گے۔

ڈاکٹر ادس ددریجا  میلبورن یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں ریسرچ ایسوسی ایٹ ہیں اور نیو ایج اسلام کے لئے باقاعدہ کالم لکھتے ہیں۔

URL for English article: https://newageislam.com/islam-women-feminism/gender-justice-jihad-ramadan/d/8025

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/jihad-gender-justice-ramadan-/d/8239

Loading..

Loading..