سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
21 نومبر 2023
قرآن میں کئی مقامات پر
لفظ سبب کا استعمال ہوا ہے۔ مترجمین قرآن نے اس لفظ کا معنی سامان ، راستہ ، رسی
اور سیڑھی لیا ہے۔ یہاں ان آیتوں کا اردو ترجمہ پیش ہے۔
۔"اور بولا فرعون کہ اے ہامان بنا میرے واسطے ایک اونچا محل
شاید میں جا پہنچوں رستوں میں، رستوں میں آسمانوں کے، پھر جھانک کر دیکھوں موسی کے
معبود کو۔اور میری اٹکل میں تو وہ جھوٹا ہے۔۔"(المومن:36)
۔"ہم نے ان کو (ذوالقرنین کو) روئے زمین پر حکومت دی تھی اور
ہم نے ان کو ہر قسم کا سامان دیا تھا چنانچہ وہ ایک راہ (سبب ) پر ہو
لئے۔"۔(الکہف:٨٨۔۔٨٩)
مولانا محمودالحسن یہاں
سبب سے سامان مراد لیتے ہیں اور یہ ترجمہ کرتے ہیں۔
۔پھر پیچھے پڑا ایک سامان کے (ثم اتبع سببا)۔
مولانا اشرف علی تھانوی
یہاں سبب سے مراد راہ لیتے ہیں۔
۔"یا ان کی حکومت ہے آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان کے
بیچ میں ہے تو ان کو چاہئے کہ چڑھ جائیں رسیاں تان کر۔"(ص:10)
یہاں محمودالحسن سبب کا
ترجمہ رسیںاں کرتے ہیں جبکہ اشرف علی تھانوی اس کا ترجمہ سیڑھیاں کرتے ہیں۔
ایک آیت میں آسمان میں
سات رستوں کا ذکر ہے۔
۔"اور ہم نے بنائے تمہارے اوپر سات رستے (طرائق) اور ہم نہیں
ہیں خلق سے بے خبر۔"(المومنون:17)۔
لیکن کچھ دوسری آیتوں میں
بھی سات آسمانوں کا ذکر ہے اور ان آیتوں میں طرائق کے بجائے سماوات کا استعمال ہوا
ہے۔ لہذا ، آسمانی راستوں اور آسمانوں میں فرق ہے۔
سورہ المومنون کی آیت میں
لفظ طرائق کے استعمال سے اس یقین کو تقویت پہنچتی ہے کہ آسمانوں میں مخصوص راستے
ہیں۔ اور ان آیتوں سے اس خیال کوبھی تقویت پہنچتی ہے کہ قدیم زمانے کے سائنسدانوں
کو ان آسمانی راستوں کا علم تھا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اہرام مصر کی تعمیر
کرنے والے لوگ صرف معمار یا مزدور نہیں تھے بلکہ فلکیات کا علم بھی رکھتے تھے۔
ذوالقرنین زمین کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے کا سفر اس زمانے میں زمین کے راستے
نہیں کرسکتے تھے۔ بلکہ وہ آسمانی راستے سے ہی اتنا طویل سفر اتنی آسانی سے کر سکتے
تھے۔
قرآن میں یہ کئی مقامات
پر کہا گیا ہے کہ خدا نے کی تمام چیزوں کو انسانوں کے لئے مسخر کردیا ہے اور سورج
اور چاند کو انسان کے کام میں لگا دیا ہے۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ خدا نے خلا
میں انسانی سفر کی آسانی کے لئے یا دوسرے سیاروں تک رسائی کے لئے راستے مقرر
کردئیے ہیں جن کی دریافت کرکے وہ آسمانوں کے دوسرے علاقوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ ان
آسمانی راستوں کے بیان سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ انبیاء کا بھی آسمانی سفر
صرف روحانی نہیں ہوتا تھا
بلکہ انہی آسمانی راستوں سے ہوتا تھا۔ حضرت ادریس علیہ السلام اور حضرت عیسی علیہ
السلام کو آسمان پر اٹھا لیا جانا اور حضرت محمد ﷺ کا سفر معراج بھی انہی آسمانی
راستوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ان آیتوں میں لفظ سبب کے محدود
مفہوم لینے کی وجہ سے ان آیتوں کو وسیع مفہوم میں سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی اور
ان آیتوں کا مطالعہ
جدید سائنسی تناظر میں
نہیں کیا جاسکا۔
-------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism