New Age Islam
Mon Apr 21 2025, 04:26 AM

Urdu Section ( 10 Oct 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Does Pakistan Need a Zakir Naik کیا پاکستان کو کسی ذاکر نائیک کی ضرورت ہے؟

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

10 اکتوبر 2024

متنازع اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کئی برس ملائشیا میں گزارنے کے بعد پاکستان چلے گئے ہیں جہاں مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے میں ان کی آمد پر جوش وخروش کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ مختلف شہروں میں ان کی تقریروں کو سننے کے لئے مسلمان بڑی تعداد میں آرہے ہیں ۔ ڈاکٹر ذاکرنائیک ہندوستان میں قانونی کارروائی اور گرفتاری سے بچنے کے لئے ملائشیا چلے گئے تھے یکن رپورٹ کےمطابق ملائشیا میں بھی ان کے لئے زمین تنگ ہوگئی تھی اس لئے انہوں نے ملائشیا کو خیر باد کہہ کر پاکستان میں پناہ لی ہے۔وہ تبلیغ کے لئے یا پاکستان میں مذہبی تشدد اورمسلکی منافرت کو ختم کرنے کے لئےنہیں گئے ہیں بلکہ قانونی مجبوریوں کی وجہ سے پاکستان میں پناہ گزیں ہوئے ہیں۔ ہوسکتا ہے انہیں پاکستان سے بھی ہجرت کرنی پڑے۔ لیکن پاکستان کے جذباتی مسلمان ڈاکٹر ذاکر نائیک کی پاکستان آمد کو ایک اہم واقعہ اور پاکستان کے لئےنیک شگون خیال کررہے ہیں۔ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے غیر معمولی حافظے اور تقابلی مذہب کے وسیع مطالعے کی بدولت اپنے ناقدین اور مخالفین کو قائل کرنےمیں کامیاب ہوجاتے ہیں اور سائلین کے سوالوں کا مدلل جواب دیکر انہیں مرعوب کردیتے ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں کا ایک طبقہ ان کا شیدائی ہے جبکہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ وہ بھی اسلام کے بہتر فرقوں میں سے ایک فرقے کے پیروکار اور مبلغ ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنے کچھ متنازع افکار کے لئے بھی مسلمانوں کے ایک طبقے کی نظر میں انتہا پسند عالم کی حیثیت سے دیکھے جاتے ہیں۔ وہ حضرت حسین علیہ السلام۔اور اہل بیت کے قاتل یزید کو رضی اللہ عنہ کہہ کر عاشقان اہل بیت کی تنقید کانشانہ بنے تودوسری طرف انہوں نے خودکش بمباری کو کچھ خاص صورتوں میں جائز قرار دےکر دہشت گرد تنظیموں کے خود کش حملوں کو جواز عطا کردیا۔ چونکہ پاکستان دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیموں کی پناہ گاہ ، نرسری اور میدان عمل ہے اس لئے ذاکرنائیک اپنے انتہا پسندانہ افکار کی بدولت پاکستان میں کچھ عرصے تک آرام سے رہ سکتے ہیں۔ انہیں انتہا پسند تنظیمیں صرف اس وقت تک پاکستان میں رہنے دیں گی جب تک وہ خود کش حملوں اور مسلکی تشدد اور توہین رسالت کے الزام میں ماب لنچنگ کی تائیدو حمایت کرتے رہیں۔ جیسے ہی وہ انتہا پسند تنظیموں کے غیر اسلامی افعال و اعمال کی مذمت ومخالفت کرنا شروع کریں گے ویسے ہی انہیں نشانے پر لے لیا جائے گا۔لیکن چونکہ ذاکرنائیک پاکستانی قوم کی اصلاح کے لئے نہیں بلکہ ذاتی مجبوری کے لئے گئے ہیں اس لئے قیاس ہے کہ وہ اپنے انتہا پسندانہ مسلکی اور سلفی عقائد کا ہی ابلاغ کریں گے اور مسلکی عقائد اور تشدد پسندی کی مخالفت نہیں کریں گے۔

پاکستان میں خود سینکڑوں مبلغین اور خطیب ہیں جو آئے دن اپنے مسلکی بیانات اور انتہا پسندانہ نظریات سے عوام میں تشدد پسندی کو فروغ دیتے رہتے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ذاکرنائیک نے ابھی تک وہاں کے مسلکی علماء کو نہیں چھیڑا ہے ۔ پاکستان کو مزید کسی نئے عالم دین کی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ وہاں پہلے سے ہی درجنوں علماء مفتیان اور خطیب موجود ہیں۔ وہ ڈاکٹرذاکرنائیک پر گہری نظر رکھیں گے اور جیسے ہی وہ ان کے خطوط سے ہٹ کے بات کریں گے وہ ذاکرنائیک کے خلاف ایک مہم شروع کردیں گے۔

پاکستان اس وقت بدترین معاشی بحران سے گزررہا ہے۔اس کے سربراہ پوری دنیا میں گھوم گھوم کرمالی امداد کی فریاد کرچکے ہیں۔سال بھر بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کے لئے 7 بلین ڈالر کے قرض کو منظوری دی ہے وہ بھی ایک سراب کی طرح ہے کیونکہ پاکستان کو سردست صرف ایک بلین ڈالر ہی ملیں گے جو اس کے لئے ناکافی ہونگے۔بقیہ رقم بہت سی سخت شرائط کی تکمیل پر ہی ملے گی۔ اس قرض کو حاصل کرنے کے لئے پاکستانی حکومت عوام پرمزید غیر ضروری ٹیکس لگائے گی جس سےپاکستانی عوام کی معاشی حالت مزید دگرگوں ہوجائے گی۔ ایسی صورت میں پاکستان کو کسی سلفی یا غیر سلفی مفکر اسلام یا مبلغ کی ضرورت نہیں بلکہ ایک ایسے مصلح کی ضرورت ہے جو پاکستانی عوام کو سائنسی فکر کی راہ پر لے جائے اور پاکستانی عوام کو معاشی بحران سے نکلنے میں مدد کرے۔ڈاکٹر ذاکرنائیک کے پاس پاکستان کے موجودہ مسائل کا کوئی علاج نہیں ہے۔ لیکن پاکستان کے ناخواندہ اور جذباتی عوام ہنگامی مجبوریوں کی وجہ سےملک میں ان کی آمد کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں۔

--------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/does-pakistan-zakir-naik/d/133406

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..