نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر
13 اگست 2024
گزشتہ چند مہینوں میں مغربی
بنگال کی مسلم لڑکیوں میں ایسے برقعے کا استعمال بڑھا ہے جس کی پیشانی اور سر کے دائیں
بائیں پٹی پر مذہبی کلمات کڑھے ہوتے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں میں مسلم طالبات اور خواتین
میں برقع اور حجاب کا استعمال بڑھا ہے جس کی کئی وجوہات ہیں۔ملک کے بدلتے ہوئے سماجی
حالات نے مسلم اور غیر مسلم خواتین میں ححاب اور دوپٹے کے استعمال کوبڑھاوا دیا ہے۔
غیر مسلم لڑکیاں بھی عوامی مقامات پر چہرے کو دوپٹے سے پوری طرح ڈھک لیتی ہیں تاکہ
شرپسندوں کی شرانگیزی سے محفوظ رہ سکیں۔ مسلم لڑکیوں اور خواتین میں حجاب اور برقع
کا چلن پہلے سے بڑھا ہے لیکن پیشانی پر مذہبی کلمات والے برقعے حال ہی میں مارکیٹ میں
آئے ہیں اور خواتین میں مقبول ہورہے ہیں۔ اس طرح کے برقعوں پر مسلمانوں کے دانشور طبقے
میں ملا جلا ردعمل آرہا ہے۔ مسلمانوں کا ایک طبقہ برقعوں پر مذہبی کلمات کی کڑھائی
کو نمائشی مذہبیت سے تعبیر دے رہا ہے۔ مسلم خواتین کو پردہ اور حیاداری کا حکم دیا
گیا ہے اس لئے مسلم خواتین حجاب اور برقع کا اہتمام کرتی ہیں۔لیکن اسلام میں نمائشی
مذہبیت کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ہے۔ لباس مردوں اور خواتین کے لئے تن ڈھانپنے کا
ذریعہ ہے اور اسلام لباس میں سادگی کی تلقین کرتا ہے۔ دینی فرائض کی ادائیگی میں اسلام
خلوص نیت اور اخلاص پر زور دیتا ہے ۔ نماز ، قرآن کی تلاوت ، روزہ ، نفلی عبادات سے
رغبت اور خرافات و بدعات سے پرہیز ایک مسلمان کے تقوی اور پرہیزگاری کی دلیل ہیں۔ محض
نمائشی لباس کسی کے تقوی اور پارسائی کی دلیل نہیں ہوسکتی۔جو لوگ صحیح معنوں میں متقی
اور پارسا ہوتے ہیں اور دین کے احکامات کی پابندی کرتے ہیں وہ اپنے متقی اور پرہیزگار
ہونے کا اعلان نہیں کرتے کیونکہ مومن کا ہر عمل صرف اللہ کے لئے ہوتا ہے۔
ہندوستان ایک کثیر مذہبی ملک
ہے اور ایک مذہب کے پیروکاروں کا طرز عمل دوسرے مذہب
کے پیروکاروں میں ردعمل پیدا کرتا ہے۔آج ہندوؤں میں بھی نمائشی مذہبیت کو فروغ ہوا
ہے جبکہ سماج میں مذہبی تعلیمات سے دوری بڑھ رہی ہے اور خرافات وبدعات کو فروغ ہورہا
ہے۔ ایک مذہب کے پیروکاروں کا نمائشی عمل دوسرے مذہب کے پیروکاروں میں بھی اسی طرح
کے نمائشی عمل کے آغاز کا سبب بنتا ہے۔ نتیجے میں سماج کے مختلف فرقوں میں نمائشی مذہبیت
کی ہوڑ شروع ہوجاتی ہے اور مذہب کی اصل تعملیمات پس پشت چلی جاتی ہیں۔ آج ملک کے تمام
فرقوں میں بے ایمانی، بدعنوانی ، مکاری ، فریب ، حسد ، کینہ پروری اور پڑوسیوں کو نقصان
پہنچانے اور نیچا دکھانے کے جذبات عروج پر ہیں۔ جبکہ ہرمذہب ان برائیوں سے بچنے کی
تلقین کرتا ہے۔ مذاہب کے پیروکار اپنے مذہب کی بنیادی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے لیکن
لباس، اور گاڑیوں پر مذہبی فقرے اور کلمات لکھوا کر سرعام۔مذہبی نعرے لگا کر اپنےمذہب
سے وابستگی کا دعوی کرتے ہیں۔
لباس یابرقع میں نمائشی مذہبیت
کا ایک تجارتی پہلو بھی ہے۔ چونکہ مسلم خواتین میں برقع اور حجاب کے استعمال کے فروغ
سے برقع اور حجاب کی صنعت کو بہت ترقی ہوئی ہے اس لئے برقع اور حجاب تیار کرنے والی
کمپنیوں میں کمپٹیشن بھی بڑھا ہے۔ لہذا، ایک کمپنی دوسری کمپنی پر سبقت لے جانے کے
لئے بھی خوب صورت ڈیزائنر برقعے تیار کرتی ہے۔ اسلامی کلمات والے برقعے بھی اسی کمپٹیشن
کانتیجہ ہیں۔ تجارتی کمپٹیشن کی کوئی حد نہیں ہوتی اور ایک کمپنی دوسری کمپنی سے آگے
نکلنے کے لئے کسی رجحان کومزید آگے بڑھاتی ہے اور ایک مرحلے پر مذہب صرف تجارت کو آگے
بڑھانے کا وسیلہ بن کر رہ جاتا ہے۔ برقع ہی کی مثال ہمارے سامنے ہے اور عام مسلمان
اس تجارتی حربے کو مذہبی عمل سمجھ کر آگے بڑھاتا ہے جبکہ خود اس کی عملی زندگی میں
دینی تعلیمات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔برقع چالیس پچاس سال قبل عورتوں کے لئے پردہ
کا ایک ذریعہ تھا لیکن رفتہ رفتہ ڈیزائینر برقعے تیار ہونے لگے جو برقع سے زیادہ فیشن
اسٹیٹمنٹ بن گئے۔اب برقعے کے ارتقاء کا نیا مرحلہ مذہبی کلمات والے برقعے ہیں۔
یہ ڈراما دکھائے گا کیا سین
پردہ اٹھنے کی منتظر ہےنگاہ
-----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism