New Age Islam
Mon Jul 14 2025, 11:42 PM

Urdu Section ( 8 Apr 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Less Discussed Narrative of the Quran قرآن کا کم مذکور بیانیہ

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

8 اپریل 2025

قرآن اسلامی شریعت کی بنیادی کتاب ہے ہے۔ اس میں مسلمانوں کی طرز معاشرت اور دوسری قوموں کے ساتھ مسلمانوں کے رشتے اور ان کے ساتھ معاملات کے خطوط متعین کردئیے گئے ہیں قرآن میں دیگر ابراییمی مذاہب اور ان کے آسمانی صحیفوں کا ذکر بھی وضاحت کے ساتھ کردیا گیا ہے اور مسلمانوں کو پچھلی تمام آسمانی کتابوں اور انبیاء و رسل پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس طرح قرآن میں دیگر تمام۔مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ حسن سلوک اور پرامن مکالمہ کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود مسلم مفسرین کے ایک بڑے اور بااثرطبقے نے قرآن کے آفاقی امن اور پر امن بقائے باہم کے اصول کو ثانوی اہمیت دی اور ہنگامی حالات میں نازل ہونے والی آیات حرب کی بنا پر مسلمانوں کو ہر وقت اپنے ہم وطنوں سے برسرپیکار رہنےکے بیانئے کو فروغ دیا۔ اسی متشدد بیانئے کے نتیجے میں آج مسلم اور غیر مسلم اکثریتی ممالک میں انتہا پسند اور علاحدی پسند تنظیمیں وجود میں آئی ہیں جوغیر مسلموں کے ساتھ ساتھ مسلموں کو بھی قتل کررہی ہیں ۔

قرآن میں چند ایسی آیتیں بھی ہیں جو مقبول عام متشدد مذہبی بیانئے سے بالکل مختلف بیانیہ پیش کرتی ہیں اسی لئے ان آیتوں پر کوئی بحث نہیں ہوتی۔ صر انہی آیتوں پر بحث ہوتی ہے جن میں کفار اور مشرکین کے ساتھ جنگ و جدل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ لین قرآن کی ان آیتوں کی تفہیم و تفسیر پیش کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ہے جن میں دیگر اہل کتاب کو اپنے آسمانی صحیوفوں کے مطابق زندگی گزارنے کا حکم دءا گیا ہے۔ اور یہ حکم قرآن میں دیا گیا ہے ۔ یہ آیتیں ملاحظہ فرمائیں۔

اور چاہئے کہ حکم کریں انجیل والے موافق اس کے جو کہ اتارا الہ نے اس میں اور جو کوئی حکم نہ کرے موافق اس کے جو کہ اتارا اللہ نے سو وہی لوگ ہیں نافرمان اور تجھ پر اتاری ہم نے کتاب سچی تصدیق کرنے والی سابقہ کتابوں کی اور ان کے مضامین پر نگہبان سو تو حکم کر موافق اس کے جو کہ اتارا اللہ نے اور ان کی خوشی پر مت چل چھوڑ کر سیدھا رستہ جو تیرے پاس آیا ہر ایک کو تم میں سے دیا ہم نے ایک دستور اور راہ اور اللہ چاہتا تو تم کو ایک دین پر کردیتا لیکن تم کو آزمانا چاہتا ہے اپنے دئیے ہوئے حکموں میں سو تم دوڑ کر لو خوبیاں۔ (المائدہ :48)

اگر وہ قائم رکھتے توریت اور انجیل کو اور اس کو جو کہ نازل ہوا ان پر ان کے رب کی طرف سے تو کھاتے اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے۔ کچھ لوگ ان میں ہیں سیدھی راہ پر اوربہت سے ان میں برے کام کررہے ہیں۔(المائدہ : 66)

کہہ دے اے کتاب والو تم کسی راہ پر نہیں جب تک نہ قائم کروتوریت اور انجیل کو اور جو تم۔پر اترا تنہارے رب کی طرف سے۔

(المائدہ : 68)

قرآن کی منقولہ بالا آیتوں میں اللہ انجیل اور تورٰة کے پیروکاروں کو انجیل اور تورة کو قائم۔کرنے کی تلقین کررہا ہے۔اور مسلمانوں کو قرآن کی پیروی کا حکم دے رہا ہے۔ بلکہ اہل کتاب میں سے ایک فرقے کو سیدھی راہ پر بتارہا ہے۔ قرآن میں کئی مقام پر اہل کتاب کے کفریہ اور شرکیہ عقائد کی۔مذمت کی گئی ہے اور اس طرح ان کے عقائد کی اصلاح کی گئی ہے لیکن تمام اہل کتاب کو کافر اور مشرک نہیں کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن میں پچھلے انبیاء کی امتوں کو بھی مسلم کہا گیا ہے۔ یہ آیتیں ملاحظہ فرمائیں۔

جن کو ہم نے دی ہے کتاب اس سے پہلے وہ اس پر یقین کرتے ہیں اور جب ان کو سناتے ہیں تو کہیں ہم۔ایمان لائے اس پر یہی ٹھیک ہے ہمارے رب کا بھیجا ہوا ہم۔ہیں اس سے پہلے کے مسلم۔۔ (القصص : 54)

جو اہل کتاب حق کا عرفان رکھتے ہیں وہ قرآن کی حقانیت کا اعتراف کرتے ہیں اور اس کے آسمانی کتاب ہونے کی گواہی دیتے ہیں ۔ لیکن ایک طبقہ اہل کتاب کا صرف انجیل اور تورة پر ایمان لاتا ہے قرآن پر ایمان نہیں لاتا۔ ایسے لوگوں سے قرآن کہتا ہے۔

اے اہل کتاب ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے نازل۔کیا تصدیق کرتا ہے اس کتاب کی جو تمہارے پاس ہے اس سے پہلے کہ ہم مٹا ڈالیں بہت سے چہروں کو پھر الٹ دیں ان کو پیٹھ کی طرف یا لعنت کریں ان پر جیسے ہم۔نے لعنت کی ہفتہ کے دن والوں پر اور اللہ کا حکم تو ہوکر ہی رہتا ہے۔(النساء :47)

جس طرح مسلمانوں کے لئے قرآن کے ساتھ دیگر تمام آسمانی کتابوں اور انبیاء پر ایمان لانا ایمان کا جز قرار دیا گیا ہے اسی طرح اہل کتاب کو بھی قرآن پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے۔قرآن گواہی دیتا ہے کہ اہل کتاب میں سے ایک طبقہ قرآن پر ایمان رکھتا ہے اور وہ طبقہ سیدھی راہ پر ہے۔ اے صالحین اور مسلم کہا گیا ہے ۔یہ آیت ملاحظہ فرمائیں۔

وہ سب برابر نہیں اہل کتاب میں ایک فرقہ ہے سیدھی راہ پر پڑھتے ہیں آیتیں اللہ کی راتوں کے وقت اور وہ سجدے کرتے ہیں ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور حکم۔کرتے ہیں اچھی بات کا اور منع کرتے ہیں برے کاموں سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر اور وہی۔لوگ نیک بخت (صالحین ) ہیں۔(آل عمران : 114 -113)

تو کہ ہم۔ایمان لائے اللہ پر اور جو کچھ اترا ہم پر اور ابراہیم پر اور اسمعیل پر اور اسحاق پر اور یعقوب پر اور اس کی اولاد پر اور جو ملا موسی کو اور عیسی کو اور جو ملا سب نبیوں کو ان کے پروردگار کی طرف سے ہم جدا نہیں کرتے ان میں کسی کو اور ہم۔اسی کے فرماں بردار (مسلمون ) ہیں۔ (آل عمران : 84)

ار اگر ایمان لاتے اہل کتاب تو ان کے لئے بہتر تھا کچھ تو ان میں سے ہیں ایمان پر اور اکثر ان میں نا فرمان (فاسق) ہیں۔(آل عمران :110)

اور کتاب والوں میں بعضے وہ بھی ہیں جو ایمان لائے اللہ پر اور جو اترا تمہاری طرف اور جو اترا ان کی طرف عاجزی کرتے ہیں اللہ کے آگے نہیں خریدتے اللہ کی آیتوں پر مول تھوڑا یہی ہیں جن کے لئے مزدوری ہے ان کے رب کے یہاں۔ (آل عمران :199)

قرآن میں اہل کتاب کی مذہبی حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے ان سے پرامن مجادلہ یعنی مکالمہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اور ان کے ساتھ مشترکہ عقائد کی بنا پر پرامن بقائے باہم کی راہ تلاش کرنے کی صلاح دی گئی ہے یہ آیتملاحظہ فرمائیں۔

اور اہل۔کتاب سے مجادلہ کرو صرف اچھی طرح سے سوائے ان کے جو ان میں بے انصاف ہیں اور یوں کہو کہ ہم۔مانتے ہیں جو اترا ہم کو اور اترا تم کو اور بندگی ہماری اور تمہاری ایک ہی کو ہے اور ہم۔اسی کے حکم۔پرچلتے (مسلمون ) ہیں۔ (العکنبوت :46)

اور یہی وصیت کرگیا ابراہیم اپنے بیٹوں کو اور یعقوب بھی کی بیٹو بے شک اللہ نے چن کردیا ہے تم کو دین سو تم ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان۔(البقرہ :132)

کیا تم موجود تھے اس وقت جس وقت قریب آئی یعقوب کے موت جب کہا اپنے بیٹوں کو تم کس کی عبادت کروگے میعے بعد بولے ہم بندگی کریں گےتیعے رب کی اور تیعےباپ دادوں کے رب کی جو کہ ابراییم اور اسمعیل اور اسحق ہیں وہی ایک معبود یے اور ہم سب اسی کے فرمانبردار (مسلمون )ہیں۔(البقرہ :133)

منقولہ بالا آیتوں کے علاوہ اور بھی آیتیں قرآن میں ہیں جن میں مسلمانوں کو دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور صرف ان سے لڑنے کی اجازت دی گئی ہے جو شرپسند ہیں اور امن کے لئے خطرہ ہیں۔ قرآن پچھلی تمام آسمانی کتابوں اور انبیاء کے پیروکاروں کو مسلم قرار دیتا ہے اور ان کے یہودی اور نصرانی ہونے کے دعوے کو رد کرتا ہے۔ یہ آیتیں ملاحظہ فرمائیں۔

نہ تھا ابراہیم یہودی اور نہ نصرانی لیکن تھا حنیف یعنی سب جھوٹے مذہبوں سے بیزار اور مسلمان اور نہ تھا مشرک۔(آل عمران : 62)

کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسمعیل اور اسحق اور یعقوب اور اس کی اولاد تو یہودی تھے یا نصرانی ، کہہ دے کہ تم کو زیادہ خبر ہے یا اللہ کو۔(البقرہ : 140)

ان آیتوں میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ تمام انبیا اور ان کے پیروکار مسلمان ہیں اور یہودی اور نصرانی کی اصطلاحیں انسانوں نے اختراع کی ہیں جن کی قرآن تائید نہیں کرتا۔

یہ ہے قرآن کا وہ آفاقی اخوت اور مذہب کا بیانیہ جس پر مسلم مفسرین اور دانشوران بہت کم بات کرتے ہیں اور ان آیتوں کا حوالہ ان کی عالمانہ گفتگومیں شاذ ونادر ہی آتا ہے کیونکہ ان آیتوں کے ذکر سے انکے مقبول اور متشدد بیانئے پر ضرب پڑتی ہے ۔ کیا قرآن کے اس بیانئے کو نظرانداز کرکے ہم مسلمانوں کے ساتھ علمی اور دینی بددیانتی نہیں کررہے ہیں؟

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/discussed-narrative-quran/d/135093

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..