سعید نقوی
18دسمبر،2023
اسرائیل اور غزہ کے درمیان ایک وحشیانہ رزمیہ پیمانے پر
کھیلا جا رہا ہے۔ اگرچہ پیمانہ واقعی رزمیہ ہے، لیکن اس کے ذیل میںبرتری کے زوال
کا کائناتی ڈرامہ چل رہاہے جس کو ملٹن نے ان الفاظ میں بیان کیا: ’’وہ صبح سے
دوپہر تک گرا۔دوپہر سے رات تک‘‘
یہ امریکہ کے لیے خاص طور
پر ایک دلخراش لمحہ ہے، کیونکہ اس کے کم از کم دو شاگرد خطرے میں ہیں۔ اسرائیل کے
وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو شیر کی سواری کررہے ہیں۔ اگر وہ نیچے اترے تو وہ انہیں
کھا جائے گا۔ اس لیے اسے بے بس لوگوں کو مارنا جاری رکھنا چاہیے۔امریکہ کادوسرا
شاگرد ولادیمیرزیلنسکی ہاتھ میں ٹوپی اٹھائے ادھر ادھر بھاگ رہاہے اور مزید مدد کی
گردان کررہاہے۔نسل کشی کی جنگ جاری ہے لیکن امریکہ حماس کو ختم کیے بغیر جنگ بندی
کے لیے دباؤ ڈالنا پسند نہیں کرے گا۔ اس جنگ کی مضحکہ خیزی تل ابیب اور واشنگٹن
کو اس وقت پتہ چلے گی جب بندوقیں خاموش ہو جائیں گی، کیونکہ حماس اب بھی ممکنہ طور
پر مزید تازہ دم ہو جائے گی۔ایلیا کازان کی فلم ویوا زاپاٹا جس کا نام ایمیلیانو
زاپاٹا کے نام پر رکھا گیا جس نے میکسیکو کے ایک کرپٹ زمیندار کے خلاف کسانوں کی
بغاوت کی قیادت کی تھی، فوج ہیرو کو گھیرلیتی ہے (یہ کردار مارلون برانڈو نے ادا
کیا) اور گولیوں کی بوچھاڑ کرتی تاکہ اس کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایمیلیانو مر
گیا ۔ ایک علامتی آخری شاٹ میں کازان نے اپنے کیمرے کو پہاڑیوں میں رقص کرنے والے
ایمیلیانو کے قابل اعتماد سفید گھوڑے پر مرکوز کیا،جس کا مطلب ہے کہ زپاٹا کا
آئیڈیا پروان چڑھے گا۔
نتن یاہو اور اس کے
خوفناک دائیں بازو کا گروہ عقلی بحث کو ناممکن بنا دیتا ہے۔ امریکی ناراضگی ان کے
لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی کیونکہ ان کی دانست میں اسرائیل امریکہ کی حفاظت میں نہیں بلکہ
تورات میں موجود پرانے عہد نامے کی کتابوں کی وجہ سےمحفوظ ہے۔یہ مجھے اسرائیل کے
آئیڈیا میں ایک بہت بڑی تحریف کی یاد دلاتا ہے جس نے مجھے ہمیشہ پریشان رکھا ہے۔
اسرائیل کےتنازعہ کو مسلم اوریہودیوں کے تنازعہ کے طور پر پیش کرنا صریحاً غلط
ہے۔اسپین کے اندلس میں یہودی فلسفیوں جیسے میمونائڈز جنہوں نے مشنہ تورات کو ترتیب
دیا،جس کا طویل مسلم حکمرانی کے دوران کافی جشن منایاگیا۔ اسپین پر قبضہ کی جنگ کے
دوران جب مسلمانوں اور یہودیوں کوبے دخل کیا گیا،تو یہودیوں کو مراقش میں پناہ
ملی، جہاں آج تک شاہی محل عالمی یہودیوں کو سالانہ جمبوری کے لیے مدعو کرتا ہے۔
میں نے مملکت کے دوسرے طاقتور ترین شخص آندرے ازولے کا انٹرویو کیا، جو ایک یہودی
اور بادشاہ کا مشیراعلیٰ ہے۔اس سے یروشلم میں بہت سےسفاردی یہودیوں کی دیواروں پر
شاہ حسن پنجم کی تصاویر کی وضاحت ہوتی ہے۔ یہ ان سماجی عادات میں سے صرف ایک ہے جو
یورپ اور روس سے ہجرت کرنے والے اشکنازی یہودیوں سےسفاردی یہودی کو الگ کرتی ہے۔
وہ ریاستی طاقت کے بیشتر حصہ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ وزیر اعظم مین اچم بیگن ۱۹۴۶ء میں یروشلم کے کنگ ڈیوڈ
ہوٹل میں برطانوی ہیڈ کوارٹر کو دھماکے سے اڑانے کی ذمہ دار اسرائیلی دہشت گرد
تنظیم ارگن کے رہنما تھے۔یہ صرف پس منظر کو بیان کرنے کیلئے ہے ۔ اور اب صدر
بائیڈن نےواضح طور پر کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری ’اندھا دھند‘ ہے ۔مجھے شبہ
ہے کہ وہ صرف اس حد تک کہہ سکتے ہیں، لیکن کیا وزیر دفاع، یوار گیلنٹ اور داخلی
سلامتی کے وزیر بین گویر نوٹس لیں گے؟ ان کی حمایت کی بنیاد زیادہ تر امریکی
مشوروں کو بے اثر کرنے کے لیے بائبل کی ضمانتوں کو ظاہر کرتی ہے جو سخت گیربی بی نتن
یاہو کے موقف کو معتدل کرتی ہے۔اکثر و بیشتر واشنگٹن کو اسرائیل کے بارے میں
سنجیدہ پالیسی خاکہ پیش کرنے سے پہلے اسرائیل کی تمام طاقتور لابی کی طرف دیکھنا
پڑتا ہے۔ جان میرشمر اوراسٹیفن والٹ کی کتاب’دی اسرائیلی لابی‘ اسرائیلی لابی کے
غیر معمولی اثر و رسوخ سے بھری پڑی ہے۔ ۲۰۰۰ء میں کیمپ ڈیوڈ میں شامل ہونے والے ایک
امریکی نے مصنفین کو بتایا’’اکثر وبیشتر ہم نے اسرائیل کے وکیل کے طور پر کام
کیا۔‘‘
یہ بات کسی شک و شبہ سے
بالاتر ہے کہ اسرائیل سے متعلق معاملے پر لابی کسی بھی پالیسی کو توڑ سکتی ہے۔ یاد
رکھیں کہ نتن یاہو کے دورے کے خلاف براک اوبامہ کی مخالفت کو کیسے ناکام بنایا
گیا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر کی مخالفت کے باوجود کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے
خطاب کیا۔موجودہ اسرائیلی بربریت کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کے
لیے بائیڈن کے احتیاط کے الفاظ کو بڑی حد تک نظر انداز کر دیا گیا ۔ گزشتہ
کارروائیوں کی طرح اس کارروائی میں بھی، اسرائیل
اپنی ناپاکی بڑی حد تک لابی کی امریکی اسٹیبلشمنٹ سے جوڑ توڑ کرنے کی صلاحیت سے
حاصل کرتا ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا نتن یاہو کو دو ہفتے قبل اشارہ
واضح تھاکہ محدود وقت میں حماس کو’تباہ‘ کرنے کا آپریشن مکمل کرنا ہوگا۔ اس
بڑےپیمانے پر عام شہریوں کی اموات دنیا بھر میں حمایت کے خاتمے کا باعث بن رہی
ہیں۔ زمینی صورتحال ڈریسڈن کی تباہی کی طرح دکھاتی ہے، لیکن حماس کے تباہ ہونے کا
کوئی ثبوت نہیں ۔اس کے برعکس ایران کی اسلامی انقلابی گارڈز کور کے چیف کمانڈر،
میجر جنرل حسین سلامی کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک’دلدل‘ میں ہے کیونکہ فلسطینی
نوجوان نئے طریقے اپنا رہے ہیں۔ اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد
تین ہندسوں میں ہے۔
یہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ
اس کے سرپرست امریکہ کے لیے بھی کرو یا مرو کی صورتحال ہے۔ ولادیمیر پوتن، جن کو۲۴؍
فروری۲۰۲۲ء
کو یوکرین میں’خصوصی آپریشنز‘ شروع ہونے کے بعد سے مغرب نے خاک میں ملانے کا عزم
کر رکھا تھا، تقریباً دو سال کی فوجی کارروائیوں کے بعد بھی یوکرین کو اس سے زیادہ
برا نہیں دیکھا۔پوتن سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کر چکے ہیں اور
ماسکو میں ایران کے صدر رئیسی کا استقبال کیا۔ دریں اثناء یورپی یونین کا ایک
اعلیٰ اختیاراتی وفد، یورپی کونسل کے صدر، چارلس مائیکل اور یورپی کمیشن کے صدر
ارسولا وان ڈیر لیین صدر شی جن پنگ سے ملنے کے لیے پہنچا اور ان سے درخواست کی کہ
وہ یوکرین کے تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ماسکو میں اپنا اثر و رسوخ استعمال
کریں۔عین اس وقت جب یوکرین اور غزہ دونوں سنبھل نہیں پارہے ہیں، نکولس مادورو نے
سابق برطانوی کالونی گیانا کے ساتھ سرحد پر۶۱؍ہزار
کلو میٹرتیل اور گیس سے مالا مال متنازعہ ایسکیبو انکلیو کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک
نیامحاذ کھول دیا۔ وینزویلا امریکہ کی ناک کے نیچے ہے۔ مزید برآں، صرف ایک سال
قبل واشنگٹن نے گوان گوائیڈو کو اپنا پسندیدہ صدر بنایا تھا۔ ملک تیل سے مالا مال
ہے۔ حاسدانہ اقدام کو ترک کر دیا گیا تھا کیونکہ یہ واضح طور پر بچکانہ تھا۔ اب
مادورو کے اس اقدام نے وزیر خارجہ بلنکن کی طرف سے سخت ردعمل کی دعوت دی، وہ گیانا
میں آئے لیکن تنازعات کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بولے۔ صدر ٹرمپ کے وزیر خارجہ
ریکس ٹلرسن نے ایک بار گرجتے ہوئے کہا تھا کہ ’’منرو ڈاکٹرائن ابھی تک زندہ ہے۔
کیا واقعی؟
18دسمبر،2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
---------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism