مولانا وحید الدین خان: نیو ایج اسلام
1 نومبر 2016
سوال: دعوتی خدمات اور خدمت خلق کے درمیان کیا فرق ہے؟ کیا انبیا علیہم السلام نے دعوت دین کے ساتھ سماجی خدمات بھی انجام دیے ہیں؟
جواب: انسانیت کی خدمت کے لحاظ سے خدمت خلق ایک اچھی بات ہے۔ لیکن خدمت خلق امت مسلمہ کا حقیقی مشن نہیں ہے۔ خدمت خلق کا مقصد لوگوں کو دنیاوی مسائل سے بچانے کے لیے کوشش ہے جبکہ نبیوں کا مقصد لوگوں کو آخرت کی مشکلات سے بچانا ہے۔
اس سلسلے میں قرآن مجید کی آیت (40:15) پر غور کیا جا سکتا ہے:
"درجات بلند کرنے والا، مالکِ عرش، اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے روح (یعنی وحی) اپنے حکم سے القاء فرماتا ہے تاکہ وہ (لوگوں کو) اکٹھا ہونے والے دن سے ڈرائے۔"
اسی موضوع پر قرآن مجید میں متعدد آیات موجود ہیں۔ ان تمام آیات قرآنیہ پر غور و فکر کر لینے کے بعد اس میں کوئی شک نہیں رہ جاتا ہے کہ امت مسلمہ کا حقیقی مقصد خدا کی طرف لوگوں کو دعوت دینا ہے، یا لوگوں تک اس ہدایت کی تبلیغ کرنا ہے جو خدا نے ان کے لیے نازل کیا ہے (5:67)۔
تبلیغ دین اور خدمت خلق کے درمیان ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ داعی الی اللہ خدا کے ساتھ ایک قریبی تعلق قائم کر لیتا ہے۔ اس کے کام میں مصروف عمل رہتے ہوئے وہ اکثر خدا کو یاد کرتا ہے۔ وہ خدا سے دعا کرتا ہے۔ وہ خدا سے ہدایت طلب کرتا ہے۔ اس کے برعکس خدمت خلق میں تمام سرگرمیاں لوگوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔ اور اس کی ساری توجہ لوگوں پر ہوتی ہے۔
اگر دعوتِ دین اللہ پر مبنی سوچ و فکر انسان کے اندر پیدا کرتی ہے تو خدمت خلق انسانی پر مبنی یا لوگوں پر مبنی سوچ و فکر انسان کے اندر پیدا کرتی ہے۔ دعوت دین میں داعی کو فرشتوں کی صحبت سے نوازا جاتا ہے اور خدمت خلق کا واحد مرکز صرف انسان ہی ہوتا ہے۔ دعوت دین میں مصروف لوگ جنت اور جہنم کی بات کرتے ہیں جبکہ خدمت خلق میں مصروف عمل لوگ ہمیشہ لوگوں سے متعلق مسائل کے بارے میں ہی باتیں کرتے ہیں۔ اگر دعوت دین میں معیار کو اہمیت حاصل ہے تو خدمت خلق میں مقدار کو اہمیت حاصل ہے۔
URL for English article: https://newageislam.com/interview/difference-between-dawah-work-social/d/108975
URL for this article: