ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد
2 مئی 2025
عزیز بھارت کی طرف آج پھر دشمن نے میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت کی ہے ۔اس کا جواب دیا جانا چاہئے ۔ پہلگام میں ۲۶ معصوم افراد کی ہلاکت کسی اعلان جنگ سے کم تو نہیں۔ غیور قوموں کو اپنی عزت، حرمت، عزت نفس اور آبرو سب سے زیادہ عزیز ہوتی ہے۔ ایسے میں قومی سلامتی اور دفاع وطن کے لئے یک آواز ہوکر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اپنی قومی قیادت کے پیچھے کھڑے ہونا وہ فرض عین ہے جس پر کسی سوالیہ نشان کی نہ زمین ہے اور نہ ہی گنجائش۔ آج ذاتی شناخت کوئی معنی اور حیثیت نہیں رکھتی۔ صرف ایک ہی شناخت ہے کہ ہم سب بھارتیہ ہیں۔ دشمن نے ہماری عصمت پر ہاتھ ڈالا ہے، بقول وزیر اعظم ہمیں باٹنے کی سازش کی ہے۔ وہ بھول جاتاہے کہ اختلاف فطری عمل ہے۔ اس کی نوعیت گھریلونااتفاقیوں سے زیادہ نہیں، بات جب وطن عزیز کی ناموس کے تحفظ اور دفاع کی آتی ہے تو ہم ایک چٹانی وحدت کی طرح صورتحال کے مقابلے کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانندکھڑے ہو جاتے ہیں۔ آج بالکل ایسا ہی ہے۔
وہ وقت جب میں اور تم کی جگہ صرف ہم درکار ہے ۔کچھ نا عاقبت اندیش مسلمانان ہند کو حب الوطنی کا سبق پڑھا رہے ہیں۔ انھیں ملک کے تئیں اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لئے موجودہ حالات کو غنیمت موقع بتا رہے ہیں، کچھ سر پھرے جنھوں نے نہ تاریخ پڑھی، نہ ہمیں پڑھا سمجھا اور نہ ہی دین اسلام کا باضابطہ مطالعہ ہی کیا بس اپنے کو ایک نمبر کا ہندوستانی اور ایک غلیظ مفروضے کے تحت مسلمانان ہند کو دو سرے نمبر کا شہری مانتے ہوئے اس پرمن حیث القوم سوالیہ نشان لگا کر رکھا جائے اس کو یقینی بنانے میں لگے ہیں، ملک سے اس کی وفاداری کی بابت اکثریتی طبقے میں منفی تبلیغ کو لیکر اس حد تک کمر بستہ ہیں کہ وہ مطمئن ہو جائے کہ یہ وہ اکائی ہے جس پر ہر وقت نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ یقین کی جگہ شک و شبہ جڑ پکڑ لے اور ہماری طرف اٹھنے والی ہر نظر میں ہمیں وہ دکھائی دے جو ہمارے وجود پر سوال کھڑا کرتا ہو۔ اس سے بڑا ظلم ہمارے ساتھ نہیں، وطن عزیز کے ساتھ اور کیا ہو سکتا ہے کہ ملک کی ۲۵ کروڑ آبادی کو شک کے دائرے میں رکھ دیا جائے۔
بات یہاں ختم نہیں ہورہی بلکہ اس میں دین اسلام اور شریعت اسلامی پر فرد جرم عائد کی جا رہی ہے وفاداری میں پہلے شریعت اور بعد میں قومی مفاد کے فارمولے کو بنیاد بنایا جارہا ہے۔ مذہب پہلے کہ ملک،آئین پہلے کہ شریعت، حب الوطنی پہلے کہ حب اسلام۔ یہ روزمرہ کے سوال ہیں۔ آج ان سب کے جوابات پیش خدمت ہیں۔
پہلے بھارت یا آئین اس نکتے کو سمجھتے ہیں۔ بھارت کو قدیم یا اکھنڈ بھارت کی اصطلاح سے سمجھئے۔ یہ کرۂ ارض کا وہ خطہ ہے جہاں پہلےانسان آدم سناتن روایات میں منو نے قدم رکھا۔ اسلام اور سناتن دھرم کی ابتدا یہیں سے ہوتی ہے جس کاسیدھا مطلب ہے کہ یہ دھرتی جتنی سناتن دھرم کےماننے والوں کی ہے اتنی ہی اسلام کے ماننے والوں کی بھی ہے۔ میں نے بارہا کہا ہے کہ اس خطے میں جو ۶۵ کروڑ مسلم آبادی ہے وہتقریبا ً تمام سناتن دھرم چھوڑ کر اسلام مذہب قبول کرنے والوں کی ہے۔ باہر سے آنے والی بہت چھوٹی اقلیت ہے۔ اسلام حضرت آدم سے شروع ہوکر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی آخر الزماں پر مکمل ہوتا ہے۔ ہم ۱۴۴۶ سال پرانا مذہب نہیں بلکہ جس دن اس دھرتی پر پہلا انسان آیا اس دن سے ہمارا وجود ہے۔ ساری غلط فہمی ۱۴۴۶ سال کو لیکر ہے دوسری بات آئین سے تعلق رکھتی ہےآئین میں تمام شہریوں کی حیثیت مساوی،حقوق، فرائض اور ذمہ داریاں مساوی، کسی بھی بنیاد پر کوئی اونچ نیچ نہیں، اپنےاپنے دین دھرم کی تبلیغ، دعوت و تشہیر ، پرنشر و اشاعت کی سب کو برابر آزادی، اقتدار، انتظامیہ، عدلیہ، میڈیا سب جگہ مساوی مواقع، قانون اور قانون شکنی کے معیار مساوی، حب الوطنی اور وطن سےغداری کے معیار مساوی، ریاستی توقعات اور امیدوں میں کوئی تفریق نہیں، حتی کہ کمزور و ناتواں کو برابر لانے کے لئے اضافی تحفظات، ہر زبان، ثقافت، عقیدہ، رہن سہن سب کو پھلنے پھولنے کا مساوی حق، ترقی، قومی دفاع و سلامتی میں اپنا حصہ ڈالنے کے برابر مواقع، آئین اور قانون سازی کےعمل میں گر بنیادی حقوق پر آنچ آئے تو عدلیہ موجود، انسانی حقوق کی پامالی ہو تو قومی انسانی حقوق کمیشن موجود، اظہار خیال اور اختلاف رائے کے اظہار پر کوئی قدغن نہیں یہ ہمارا آئین ہے۔
اسلام پہلے یا بھارت:
جواب بہت سیدھا ہے دارالعلوم دیوبند سے تعلق رکھنے والی ایک جید اور واجب الاحترام شخصیت عالم دین قاری طیب مدظلہ العالی کا قیام پاکستان کے بعد جب وہاں جانا ہوا تو ان سے سوال ہوا وطن پہلے کہ دین۔ انھوں نے بر جستہ کہا کہ وطن۔ اس کے بعد میرے اور آپ کے لئے بچتا کیا ہے، لیکن برادران وطن کے لئے اتنا حوالہ کافی نہیں، اس سے متصادم حوالہ بھی کوئی رکھ سکتا ہے۔ منطق اور دلیل کے بناکوئی بات بیانیہ ہو سکتی ہے مگر حتمی جواب نہیں۔ اوپر بھارت اورآئین کی جو تشریح میں نے پیش کی ہے اس کے بعد کوئی ایسا نکتہ بچتا ہی نہیں جس کو لیکر کسی ابہام، تفریق یا تعصب کے لئے کوئی زمین بچے؟ یہاں جتنا اسلام اور مسلم کو حاصل ہے کسی مسلم ملک میں بھی نہیں تمام مسلم مسالک اور فرقے گر دنیا میں کہیں پرامن بقائے باہم کی بنیاد پر پھل پھول رہے ہیں تو اس کا نام بھارت ہے۔
آئین پہلے ہےیا شریعت:
جواب پہلے آئین ہی تو ہے جو ہرمذہب کے ماننے والوں کو اپنی مذہبی روایات و اقدار و عبادات و رسومات پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے،۔ہندو اکثریتی ملک اور اسلام کی دعوت و تبلیغ کا عالمی مرکز الحمد للہ! کچھ امور جیسے شادی، بیاہ، طلاق، نان نفقہ، وراثت میں حصے داری وغیرہ جب تک کامن سول کوڈ نہیں آتا سب کو اپنے مذہبی صحیفوں کے مطابق آزادی ہے ۔
حب الوطنی پہلے کہ حب اسلام:
جواب پھر وہی وطن پہلے۔ جو وطن بے مثل اور بے مثال مذہبی آزادی کا داعی اور آئینی طور پر ضامن ہو وہاں اس سوال کی زمین ہی موجود نہیں۔ بس ایک بات جو سناتن دھرم اور اسلام میں اس حوالے سے مشترک ہے وہ ہمارے یہاں نجات اور سناتن دھرم میں’موکش‘ کا تصور ہے جو آئین سے بالا قدر مشترک عقیدہ ہے۔ حب الوطنی اور حب دین و دھرم میں سرے سے کوئی ٹکراؤ ہی نہیں، جس خطے نے اسلام کو روز اول قبول کیا، تین مساجد تعمیر کروائیں، آٹھ سو سالہ مسلم دور اقتدار میں ہندواکثریت اور دیگر کیفیات میں مسلمانان ہند ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلےہوں وہاں اعتماد و بھروسے پر جو آنچ لائی گئی ہے وہ ہم سب کا مشترکہ چیلنج ہے۔
پہلگام حملے کا پہلا مقابلہ کس نے کیا؟ان لوگوں نے جو دہشت گردوں کا شکار بنے، بچانے میں جان کس نے موقع پرگنوائی، عادل جیسے ان مسلم پونی والوں نے جو وہاں کثیر تعداد میں موجود رہتے ہیں پورے کشمیر میں دہشت گردی کے خلاف جو قومی جذبہ دیکھنے کو ملا وہ بے نظیر ہے۔ ہندوستان جس طرح ایک ہوکر دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف آج کھڑا ہے اس میں چند آوازیں ہم پر سوال کھڑا کر رہی ہیں؟ یہ سوچ کسی مہلک بیماری سے کم نہیں۔ بریگیڈئیر عثمان جسے جناح نے پاکستان آرمی کا چیف بنانے کا لالچ دیا اس نے خاک وطن کو اپنے ماتھے اور سینے پر لگا کر ہمیں کشمیر دیا، وہ ہزاروں مسلم فوجی سپاہی، جوان اور افسران جنھوں نے چاروں ہند پاک جنگوں میں قربانی، وفاداری اور جانثاری کی نظیر پیش کی۔ ابوالکلام سے عبدالکلام تک ہماری قوم پرست مسلم قیادت کا فیصلہ کن کردار اور قومی زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی کے باوجود چند سر پھرے دماغوں کو بہترین جواب وزیراعظم مودی نے دے دیا کہ دشمن ہمیں بانٹنا چاہتا ہے جسے ہم ہونے نہیں دینگے۔ چٹان کی طرح مضبوط، ہمالیہ کی طرح بلند، قطب مینار کی طرح پر عزم، مشترکہ ثقافت کا امین بھارت کا مسلمان قومی اثاثہ ہے جسکی آن، بان، شان، جان پر پہلا حق اس مٹی کا ہے جہاں وہ مشیت ربی کے تحت پیدا ہوتا، مرتا اور دفن ہوتا ہے۔ نادانو !ہوش کے ناخون لو تمہارا سوال وطن کی جڑوں پر سیدھا حملہ ہے، ہمارے لئے قومی، ملی و دینی تینوں پیمانوں پر ملک اور ملکی مفاد پہلے ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں مسلمانوں کاقتل، ہجومی تشدد، نفرت آمیز سلوک قومی المیے سے کم نہیں۔ وہ دین جس میں حب الوطنی کے بارے میں نبی ٔ آخرالزماں فرماتے ہیں کہ حب الوطنی نصف ایمان ہے اور ہندسے مجھے ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں ۔ وہ ملک جہاں برہمن خود کو حسینی کہتے ہوں اور وہ ملک جس کی جنگ آزادی میں شرکت کے لئے علما ءجہاد کا فتوی دیتے ہیں۔ اس قوم سے حب الوطنی کا ثبوت مانگنے کی جرأت وطن پر جانثاری اسلامی رو سے کسی فرض کفایہ سے کم نہیں!
---------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/defending-homeland-religious-duty/d/135416
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism