New Age Islam
Sat Jul 19 2025, 07:35 PM

Urdu Section ( 8 Feb 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Dargah–Temple Row Flares Up In Madurai اب مدورئی میں درگاہ – مندر کی آگ بھڑکی

 سید علی مجتبیٰ، نیو ایج اسلام

 6 جنوری 2025

 مدورئی شہر کے قریب تروپرانکندرم میں ایک پہاڑی پر ہندو-مسلم کشیدگی پھیل گئی، جہاں ایک سکندر بدوشہ درگاہ اور سبرامنیا سوامی مندر (مراگن یعنی شیو مندر) ساتھ ساتھ موجود ہیں۔

 مسلمانوں کے ذریعہ درگاہ پر جانوروں کی مبینہ قربانی کے خلاف ہندو مُنانی کی طرف سے دی گئی احتجاجی کال کے بعد، حکام نے مدورئی قصبے بشمول تروپرانکندرم پہاڑی میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جس سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو گئی۔

 کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچی جب مقامی پولیس نے مبینہ طور پر کچھ عقیدت مندوں کو 'درگاہ' پر جانوروں کی قربانی کرنے سے منع کر دیا، جس کے نتیجے میں قدیم زمانے سے چلی آرہی اس رسم کے بند کیے جانے پر مسلم مجاوروں نے سخت احتجاج کیا۔

 مدورئی ضلع میں تمل ناڈو پولیس نے مسلمانوں کو درگاہ میں، قربانی کے لیے مویشی لے جانے سے روکنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ بایں ہمہ، انہوں نے پہاڑی کی چوٹی پر کھانے اور عبادت کرنے کے لیے گوشت لے جانے کی اجازت دی ہے۔

 اس واقعے کے بعد انڈین یونین مسلم لیگ کے رکن پارلیمنٹ نواز کنی پولیس سے بات چیت کرنے پر مجبور ہوئے، لیکن وہ حکام کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔

 میڈیا سے بات کرتے ہوئے رامناتھ پورم کے ایم پی نواز کنی نے کہا کہ درگاہ 400 سال پرانی ہے، جہاں پر عقیدت مند بکرے اور مرغیاں لے کر پہاڑی پر چڑھتے ہیں، اور اپنی منت پوری ہونے کے بعد انہیں صوفی سنت کے نام پر قربان کرتے ہیں۔ مزید، وہ یہاں کھانا پکاتے ہیں اور درگاہ کے احاطے میں کھاتے ہیں اور یہ رواج صدیوں پرانا ہے۔

 "اب درگاہ میں مویشیوں کو لے جانے پر پابندی ہے، لیکن عقیدت مند وہاں کچا گوشت لے جا سکتے ہیں، ایسا کبھی نہیں ہوا، اور حالات کو پہلے کی طرح بحال کرنے کے لیے قانونی راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

 مسلم جماعتوں کے اعتراضات کے درمیان، ہندو مُنانی نے پہاڑی پر جانوروں کی قربانی کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ ہندو تنظیم نے مدراس ہائی کورٹ کے مدورئی بنچ سے احتجاج کی اجازت طلب کی ہے اور کہا ہے کہ "حکومت کی توجہ اس پہاڑی کو ناجائز قبضے سے بچانے کی طرف مبذول کرائی جائے"۔

عدالت نے ہندو مُنانی کو "پرامن احتجاج" کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'آزادی اظہار رائے کا حق ہمیشہ امن عامہ اور آئین کے ذریعہ عائد کردہ امن اور دیگر پابندیوں کے تابع ہونا چاہئے، ہندو دھڑے کو مدورئی کے پالنگناتھم جنکشن (تھروپرانکندرم پہاڑی کی چوٹی پر نہیں) پر پُر امن طریقے سے احتجاج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

 لیکن ہندو دھڑے کے چند مٹھی بھر لوگ حفاظتی حصار کی خلاف ورزی کرنے میں کامیاب ہو گئے، اور مندر کے احاطے میں احتجاج کیا جنہیں پولیس نے اپنے گھیرے میں لے لیا، میڈیا کی رپورٹ۔

 ایم ایچ جواہر اللہ کے ایم ایل اے اور مانیتھنیا مکل کچی (ایم ایم کے) لیڈر نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ''درگاہ اور مندر صدیوں سے ایک ساتھ موجود ہیں، اس طرح کے معاملات کئی بار عدالتوں میں طے کیے جا چکے ہیں۔ پہلے کی طرح حالت بحال کرنے کے لیے کئی فیصلے دیے جا چکے ہیں۔ یہ دراریں عدالت میں ثابت ہو نے کے قابل نہیں اور جلد ہی پابندی ہٹا دی جائے گی۔‘‘

 جواہر اللہ نے کہا کہ اس سے فرقہ وارانہ سیاست کی بو آرہی، چونکہ ریاست میں انتخابات قریب ہیں، ہندو مُنانی سماج کو پولرائز کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن معاشرے کو تقسیم کرنے کی ایسی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ پاپناسم حلقہ کے ایم ایل اے نے کہا کہ وہ آنے والے الیکشن میں بے نقاب ہو کر رہیں گے۔

 ---

English Article: Dargah–Temple Row Flares Up In Madurai

URL: https://newageislam.com/urdu-section/dargah-temple-madurai/d/134553

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..