New Age Islam
Mon Nov 10 2025, 06:57 PM

Urdu Section ( 22 Oct 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Curious Case of ISI Brainchild TLP and Saad Rizvi تحریک لبیک پاکستان اور سعد رضوی کے تعلق سے حیرت انگیز انکشافات

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

22 اکتوبر 2025

پاکستان کی انتہا پسند تنظیم  تحریک لبیک پاکستان  اور اس کے سربراہ سعد رضوی کے تعلق سے پنجاب پولیس ، تفتیشی ایجنسیوں اور میڈیا رپورٹ کے انکشافات نے مذہب کے نام پر ملاؤں کے ذاتی مفادات اور حکومت کے ذریعے مذہبی تنظیموں کے سیاسی استعمال کے کھیل کو بے نقاب کردیا ہے۔ 13 اکتوبر 2025ء کو مریدکے میں پولیس اور رینجرس کے ذریعے تحریک لبیک کے مظاہرے پر کریک ڈاؤن کے بعد سعد رضوی اور  اس کے بھائی انس رضوی  روش ہیں ۔پولیس فائرنگ میں 285 مظاہرین ہلاک ہوئے تھے اور 1900 زخمی ہوئے تھے۔ اب پولیس نے کہا ہے کہ سعد رضوج کو گولی نہیں لگی تھی بلکہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ ایک۔موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے تھے۔وہ دونوں مقبوضہ کشمیر میں چھپے ہوئے ییں اور پنجاب پولیس نے کشمیر پولیس سے ان کی گرفتاری میں مدد مانگی ہے اور جلد ہی انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔

سعد رضوی

--------

اس سے  قبل پنجاب پولیس کو سعد رضوی کے گھر سے کروژوں روپئے کا سونا ، غیر ملکی کرنسی اور پاکستانی روپئے  ملے تھے۔ اب پاکستان کی تفتیشی ایجنسی نے دعوی کیا ہے کہ سعد رضوی کے 95 بینک اکؤنٹ کا پتہ چلا ہے جن میں 15 اکاؤنٹ سودی ہیں ۔اس کے علاوہ تحریک لبیک کے 3800 مالی اعانت کاروں کا بھی پتہ چلا ہے۔ ایجنسی نے ان تمام۔اکاؤنٹ کی تفصیلات بینک سے طلب کی ہیں۔ایک اور رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک کے ایک خفیہ ڈیٹھ اسکواڈ کا بھی پتہ چلا ہے جس کا باقاعدہ ایک یونیفارم ہے جس کی پشت پر 295C TLP چھپا ہوا ہے۔ غالباً یہ اسکواڈ ان افراد کے قتل کے لئے بنایا گیا تھا جن پر توہین رسالت یا توہین قرآن کا الزام لگا ہو۔ مقبوضہ کشمیر سے محمد زعفران نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے ٹویٹر پر لکھا تھا کہ مریم نواز کی سیکیوریٹی میں بھی کوئی ممتاز قادری پیدا ہوجائے۔اس ٹویٹ کے بعد اسے کشمیر سے گرفتار کرلیا گیا۔ ایک اور ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں مریدکے کے مظاہرے کے دوران تحریک لبیک کے کارکنان نے  کچھ پولیس والوں کو زمین پر بٹھارکھا ہے اور ان سے لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگوارہے ہیں۔

ان تمام تفصیلات سے اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کس طرح کےشدت پسندی اور انتہا پسند نظریات پر قائم ہے۔ اس تنظیم کے کارکنان  پولیس والوں کو گھیر کر ان سے لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگوارہے تھے جبکہ وہ پولیس والے مسلمان تھے اور اللہ اور رسول کو مانتے تھے۔ اس تنظیم نے توہین رسالت کے ملزمین کے قتل کے لئے ایک ڈیتھ اسکواڈ بنارکھا تھا کیونکہ وہ ملک کے قانون کو تسلیم نہیں کرتی اور عدالتی فیصلوں کو نہیں مانتی۔ اس تنظیم کے سربراہ کے سودی اکاؤنٹ ہیں جبکہ وہ دوسرے مسلمانوں کو اس بنا پر حرام خور کہتے ہیں۔۔تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی ہزاروں مسلمانوں کو فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لئے سڑکوں پر لے کر نکلے تھے لیکن جب ان پر گولیاں چلیں تو دونوں مسلمانوں کو ہلاکت میں ڈال کر وہاں سے فرار ہوگئے اور کشمیر میں جا کر چھپ گئے۔ ان کے غلط فیصلے سے 285 مسلمانوں کی جان چلی گئی اور 1900 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ اب خود تحریک کے اندر ان کے اس طرز عمل پر تنقید ہونے لگی ہے ۔ تحریک کے ایک سرگرم کارکن قاری محمد آصف نے ملتان پریس کلب میں پریس کے سامنے تحریک سے اپنی علاحدگی کا اعلان کیا اور کہا کہ اسلام تشدد اور فساد کی حمایت نہیں کرتا ۔

پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کردی ہے اور وفاقی حکومت کو اسے کالعدم دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی سفارش کی ہے۔ اس کے کارکنان کے خلاف انساد دہشت گردی کے قانون کے مطابق مقدمات درج کئیے گئیے ہیں ۔ تحریک کے ماتحت چلنے والے 61 مدرسوں کو حکومت نے اپنی تحویل میں لے کر معتدل اہل سنت والجماعت کے زیرانتظام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔۔خود سعد رضوی کے خلاف قتل اور دہشت گردی سمیت درجن بھر مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

لیکن تحریک کے طرز عمل اور اس کی انتہا پسند نظریات کے فروغ میں خود حکومت پاکستان کی پالیسیاں بھی ذمہ دار ہیں۔2015ء میں اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید کو تحریک پاکستان کا جنم داتا کہا جاتا ہے۔ آئی ایس آئی امریکا کی کی پالیسی کی تقلید کرتے ہوئے ملک کے اندر انتہا پسند تنظیمیں بناتا ہے تاکہ دیگر حکومت مخالف تنظیموں کے مقابل انہیں کھڑا کرکے سیاسی فائدہ حاصل کیا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک قلیل مدت میں یہ تنظیم اتنی طاقتور بن گئی کہ اس نے ایک سیاسی پارٹی کے طور پر بھی الکشن کمیشن سےمنظوری حاصل کرلی اور قومی الکشن میں تیسرا اور چوتھا مقام بنا لیا۔ جبکہ الیکشن کمیشن کسی بھی جماعت کو منظوری دیتے وقت اس کے نعرے کو بھی زیر غور لاتی ہے۔ تحریک۔لبیک کا نعرہ ہے سر تن سے جدا۔ اس کے باوجود اسے منظوری دی گئی ۔اس سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی اور اس وقت کی حکومت اس کی حمایت کررہی تھی۔ تحریک لبیک پاکستان نے پرتشدد مظاہروں میں اقلیتی فرقوں اور دیگر مسالک کے افراد کو توہین کے جھوٹے الزاموں میں ہلاک کیا اور ان کے مکانات اور تجارتی ادراوں کو نقصان پہنچایا۔ تحریک لبیک نے توہین کے قانون کو کمائی کا ذریعہ بنایا  اور توہین کےمقدمات میں پھنسانے کی دھمکی دے کر اقلیتی افراد سے جبری وصولی کا کاروبار پھیلایا۔ پنجاب پولیس کی ہی ایک اندرونی رپورت میں جس کا عنوان ہے اہانت کا کاروبار  اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ توہین کے 90 فی صد مقدمات میں  ملزنموں کے ساتھ تشدد میں تحریک لبیک  ملوث تھی اور اس نے توہین کے مقدمات کو کاروبار بنا لیا تھا۔ اور اسی لئے یہ تنظیم توہین کے قانون میں اصلاح کی مخالفت کرتی تھی کیونکہ ان اصلاحات سے اس کا بزنس متاثر ہوتا۔ اس تنظیم نے سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی پھانسی کی سزا کی مخالفت کی اور ممتاز قادری کی حمایت میں مظاہرے کئے۔ پنجاب پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں تحریک لبیک کے پرتشدد مظاہروں میں 11 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے اور 1600 زخمی ہوئے۔ صرف پنجاب میں اس کے مظاہروں میں 16 شہری ہلاک اور 54 زخمی ہوئے۔ صرف فرانس کے خلاف مظاہروں میں 7 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ اس کے تشدد میں 97 پولیس گاڑیاں اور 10 پولیس عمارتیں تباہ ہوئیں۔ان کے خلاف 400 سے زیادہ مقدمات قتل  ، جبری وصولی اور تشدد کے درج ہیں۔یہ سب اسلامی تعلیمات کے خلاف اعمال ہیں۔

 اب تفتیشی ایجنسی کےمطابق سعد رضوی کے 95 بینک اکاؤنٹ اور 3800 مالی اعانت کار بن گئے اور حکومت اور انٹلی جنس ایجنسیوں کو اس کے مالی لین دین کا پتہ ہی نہ چل سکا۔ ان کے گھر سے تین کروڑ کا سونا اور پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی 17 کروڑ کے ملے۔ ہانگ کانگ، سعودی عرب ، سیریا ، ایران اور اور دبئی کی کرنسی کی ان کے پاس موجودگی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان یوروپی اور عرب ممالک میں سعد رضوی کا تواتر سے آناجانا تھا اور ان ممالک میں ان کے روابط اور معاملات تھے۔ کیا پاکستان کی انٹلی جنس ایجنسیاں اتنے برسوں تک سعد رضوی کے ان سیاہ کارناموں سے ناواقف تھیں  یا یہ تنظیم ان کے سیاسی مفادات کا تحفظ کررہی تھی۔ اب جبکہ اس نے اسرائیل کے معاملے میں حکومت کے خلاف موقف اختیار کرلیا یے تو اس نے اسرائیل اور امریکا کے اشارے پر ٹحریک لبیک پاکستان کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

سعد رضوی گزشتہ دس دنوں سے روپوش ہیں اور پولیس یہ دعوی کررہی ہے کہ اسے سعد رضوی کی لوکیشن کا پتہ بھی چل گیا ہے لیکن  اب تک پولیس اسے گرفتار نہیں کرسکی ہے جبکہ یہی پنجاب پولیس مولانا عباس انجم کی بیوی کو گھر سے ہینڈ گرینیڈ کے ساتھ گرفتار کرلیتی ہے۔ غالبا سعد رضوی کو پولیس اور انٹلی جنس ایجنسیاں گرفتار کرنا ہی نہیں چاہتیں کیونکہ ملک کے دیگر مذہبی جماعتوں کا اس پر  دباؤ ہے ۔ اسی دباؤ میں اس نے خادم رضوی کے جسد خاکی کو اسلام آباد سے لاہور منتقل کرنے کا ارادہ ترک کردیا۔ پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی تو لگادی ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کردی ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس تنظیم پر 2017ء اور 2021ء میں بھی پابندیاں لگی تھیں اور دونوں دفعہ پابندیاں کچھ ماہ کے بعد ہٹا لی گئی تھیں۔لہذا ، تحریک لبیک کے خلاف پابندیاں اور کریک ڈاؤن وقتی باتیں ہی ثابت ہونگی کیونکہ یہ تحریک پاکستانی سیاسی نظام کا حصہ ہے ۔ اگر سعد رضوی اس سیاسی نظام کے دھارے میں واپس آجائے تو  اسے  پھر وپی سب مراعات اور آزادی حاصل ہوگی جو اب تک اسے حاصل تھی۔ وہی تفتیشی ایجنسیاں پھر اپنے ہی بیانات کی تردید کرینگی اور 95 اکاؤنٹ اور سودی اکاؤنٹ اور 3800 مالی اعانت کاروں کی بات کو افواہ قرار دے کر اسے اسلام کا سچا علم بردار ہونے کی سند عطا کرینگی۔

---------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/curious-case-isi-brainchild-tlp/d/137345

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..