New Age Islam
Tue Jan 21 2025, 08:24 PM

Urdu Section ( 5 Oct 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Creation and Dissolution of the Universe According To the Upanishads and the Quran کائنات کی تخلیق و تحلیل قرآن اور اپنشد کی روشنی میں


سہیل ارشد،نیو ایج اسلام

مذہبی صحیفوں کے مطابق زمین پر پہلے انسان آدم اور حوّا تھے۔ اس لحاظ سے زمین پر نسل انسانی کی عمر پانچ چھ ہزار برس ٹھہرتی ہے جب کہ ماہرین ارضیات کے مطابق اس زمین کی عمر سوا چار ارب سال ہے۔ سائنس اس بارے میں کچھ اس زمین کی عمر سوا چار ارب سال ہے۔ سائنس اس بارے میں کچھ نہیں کہتاکہ مستقبل میں زمین یا کائنات کے ساتھ کیا ہوگا مگر مذہبی صحیفے کائنات کی تخلیق وتحلیل کے متعلق واضح نظریات پیش کرتے ہیں۔ہندو مذہبی صحیفوں خصوصاً شویتا شعور اپنشداستوتر 7/5 میں کیاگیا ہے کہ کائنات کی تخلیق اور تحلیل نامعلوم زمانے سے جاری ہے۔ ہندو مذہبی صحیفوں کے مطابق بے نام اور بے ہیئت خالق حقیقی (برہمن) نے اپنا طبعی اوتار برہما یاہرنیہ گربھ تخلیق کیا جس سے یہ کائنات وجود میں آئی۔ہرنیہ گربھ ایک خاص عمر تک زندہ رہتا ہے اس کے بعد وہ خالق حقیقی (برہمن) میں تحلیل ہوجاتاہے۔

سوالی بھاسکر آنند اپنی کتاب Essentials of Hididuism میں لکھتے ہیں۔

”ایک مخلوق کی حیثیت سے چاہے وہ جتنی بھی عظیم اور طاقتور کیوں نہ ہو،ہرنیہ گربھ کی عمر محدود ہوتی ہے۔ اس کی زندگی کا ایک دن 4,32,000,000انسانی سال کے برابر ہوتاہے۔ اور ہرنیہ گربھ 100سال تک زندہ رہتا ہے۔۔۔جب ہرنیہ گربھ دل کاکام ختم کرکے سوجاتاہے تو کائنات تحلیل ہوجاتی ہے یعنی قباحت آجاتی ہے ا س کو نیمِتکّ پرلے کہتے ہیں۔ جب وہ بیدار ہوتاہے تو کائنات کی تخلیق از سر نو شروع ہوتی ہے۔تخلیق اور تحلیل کا یہ عمل باری باری سے جاری رہتاہے یہاں تک کہ ہرنیہ گربھ اپنی عمر پوری کرنے پر مہاکلپ کے اختتام پر مرجاتاہے۔ جب ہرنیہ گربھ کی موت ہوجاتی ہے تو وہ خدا میں ضم ہوجاتی ہے اور اس سے ملکر ایک ہوجاتا ہے۔(صفحہ نمبر 175)۔

قرآن مجید بھی کائنات کی تخلیق کے عمل کا ذکرکرتاہے لیکن ہم قیامت کے دن کائنات کے اختتام پر ہی سارا زور صرف کرتے ہیں او ران آیات پر زیادہ غور نہیں کرتے جن میں واضح طور پرخدا کہتاہے کہ وہ ایک خاص مدّت کے بعد اس کائنات کو لپیٹ لے گا یعنی اس کی تحلیل کردے گا اورتخلیق کے عمل کو دوبارہ شروع کرے گا۔ قرآن پاک کی مندرجہ ذیل آیات میں یہ واضح طور پر کہاگیا ہے کہ خدا کائنات کو ایک خاص مدت کے بعد تحلیل کردیتاہے اور پھر تخلیق کو دوبارہ شروع کرتاہے۔

”ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے حقیقی طور پر پیداکیا ہے او رایک مقررہ مدت کے لیے۔“ (الاحقاف:3)

”اللہ نے زمین اور آسمان کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے بے حقیقت پیدا نہیں کیا ہے اور ایک مقررہ مدت کے لیے۔“ (الروم:8)

”اللہ تخلیق کا آغاز کرتا ہے پھر وہ اسے دہرائے گا۔“(یونس:34)

”کہا انہوں نے غور نہیں کیا کہ کس طرح اللہ تخلیق کا آغاز کرتاہے او راسے دہراتا ہے۔“ (العنکبوت:19)

”جیسا کہ ہم نے پہلی بار تخلیق کا آغاز کیا اسی طرح ہم اسے دہرائیں گے۔“(الانبیاء:54)

منقولہ بالا آیتیں اپنشد کے اس نظریے کی تائید کرتی ہیں کہ خدا نے اس کائنات کو ایک معینہ مدت کے لئے پیدا کیا ہے اور وہ تخلیق اور تحلیل کے عمل کو دہراتا رہتا ہے۔ ہندوؤں کا یہ عقیدہ کہ ہرنیہ گربھ کا ایک دن چار ارب بتیس لاکھ سال کے برابر ہوتاہے ماہرین ارضیات کے اس نظریئے کی تائید کرتاہے کہ یہ زمین سوا چار ارب برس قدیم ہے۔

قرآن بھی یہ کہتاہے کہ ایک مقررہ مدت کے بعد خدا اس کائنات کو لپیٹ لیگا۔“

”جس دن ہم آسمان کو لپیٹ لیں گے جسے خطوں کا طومار لپیٹ لیتے ہیں۔“(الانبیاء:154)

جدید سائنس نے Big Bang اور بیضہ آفاق یعنی Cosmic Egg کاجو نظریہ پیش کیا ہے اس کا ذکر اپنشد اور قرآن پہلے ہی کرچکے ہیں۔ اپنشد کہتا ہے:

”آغاز میں یہ دنیا بے ہیئت،بے نام اور غیر ظاہر تھی۔اس کے بعد جسے بیج سے پودا اُگتا ہے دنیا بھی اسی طرح بتدریج ظاہر ہوئی۔اوّل،اس نے بیضہ (Cosmic Egg)کی شکل اختیار کی۔ اس حالت میں وہ ایک سال تک رہی۔ اس کے بعد بیضہ دوحصوں میں بٹ گیا(یعنی Big Bang واقع ہوا)

ایک حصہ چاندی کے رنگ کا ہوگیا اور دوسرا حصہ سنہری۔“ (چھند وگیہ اپنشد:3۔19۔1)

قرآن اپنشد کے اس مؤقف کی تائید کرتا ہے جس کی بعد میں جدید سائنس نے بھی تائید کی۔

”کیا وہ لوگ جو ایمان نہیں لائے نہیں جانتے کہ زمین اور آسمان منہ بند تھے(Cosmic Egg کی شکل میں)

پھر میں نے ان کو الگ کردیا۔(Big Bang کے ذریعہ) (الانبیاء:30)

لہٰذا،قرآن مجید اور اپنشدوں کے تقابلی مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ انسان اس کائنات پر ایک بہت ہی مختصر کے لیے قیام رکھتا ہے۔اس کی حیثیت یہاں ایک راہ گیر کی ہے جب کہ یہ کائنات انسانوں کے وجود میں آنے سے اربوں سال قبل سے ہی موجود ہے اور یہ کائنات خدا کے منصوبے کے مطابق آنے والے اربوں بلکہ کھربوں سال تک تخلیق اور تحلیل ہوتی رہے گی۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/creation-dissolution-universe-according-upanishads/d/123038


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..