New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 01:30 PM

Urdu Section ( 12 Apr 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Contracting Atmosphere and Quran کُرَۂ باد کا سکڑاؤ اور قرآن

سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام

12 اپریل،2023

قرآن مجید ایک آسمانی صحیفہ ہے جسمیں مذہبی احکام کے ساتھ ساتھ سائنسی موضوعات پر بھی اشارے ہیں جس سے انسانوں کو سائنسی طرز فکر کو ترقی دینے کی ترغیب ملتی ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں میں قرآن نے سائنس کی رہنمائی کی ہے۔ قرآن میں موجود سائنسی اشاروں نے کئی سائنسی دریافتوں کی راہ ہموار کی ہے اور غلط سائنسی نظریات اور مفروضات کی تردید بھی کی ہے۔

سولہویں صدی عیسوی میں کوپر نیکس نے پہلی بار یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے۔ اس سے قبل صدیوں تک سائنسدانوں اور مفکرین کا خیال تھا؛ کہ زمین ساکت ہے اور سورج گردش کرتا ہے۔ کوپر نیکس کے دو سوسالوں کے بعد سائنسداں کیپلر نے؛ کوپرنیکس کے نظریے کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ سیارے سورج کے گرد؛ اپنے اپنے مدار میں گردش کرتے ہیں ۔بہر حال کوپر نیکس نے اعتراف کیا؛ تھا کہ اس نے زمین کی سورج کے گرد گردش کا نظریہ 13 ویں صدی؛ مسلم۔سائنسدانوں البطانی ، البطروجی ، ثابت بن قرہ ، ابن رشد ، الاردی وغیرہ سے مستعار لیا تھا۔اس؛ کے اس اعتراف سے اس خیال کو؛ تقویت ملتی ہے کہ تیرہوں صدی کے مسلم۔سائنسدانوں نے اس موضوع پر؛ قرآن سے رہنمائی حاصل کی تھی۔ قرآن میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے؛ کہ سبھی سیارے اپنے اپنے مدار میں گردش کرتے ہیں اور سورج بھی اپنے محور پر گردش کررہا ہے۔

" اور سورج چلاجاتا ہے اپنے ٹھہرے ہوئے رستہ پر، یہ سادھا ہے اس زبردست باخبر نے اور شچاند کو ہم۔نے بانٹ دی ہیں منزلیں یہاں تک کہ آرہا جیسے ٹہنی پرانی۔ نہ سورج سے ہو کہ پکڑ لے چاند کو اور نہ رات آگے بڑھے دن سے۔ اور ہر کوئی ایک چکر میں پھرتے ہیں۔"(یس : 38- 40 )

ان آیات سے یونانی مفکرین اور فلسفیوں کے اس مفروضے کی تردید ہوگئی کہ زمین ساکت ہے اور سورج گردش کرتا ہے۔

اسی طرح قرآن نے شہد کی مکھیوں کے طرز زندگی کی طرف ایک اشارہ کیا اور ایک آسٹریائی سائنسدانوں نے جب شہد مکھیوں کی زندگی اور طرز عمل پر تحقیق کی تو ایک حیرت انگیز,دریافت کی۔ قرآن کی یہ آیت ملاحظہ فرمائیں۔

۔"اور حکم دیا تیرے رب نے شہد کی مکھیوں کو کہ بنالے پہاڑوں میں گھر اور درختوں میں ۔ جہاں ٹٹیاں باندھتے ہیں پھر کھا ہر طرح کے میووں سے پھر چل راہوں میں اپنے رب کی صاف پڑے ہیں۔"( النحل : 68-69)۔۔

جب آسٹریائی سائنسدانوں کارل وان فریش ، نکولاس ٹنبرجن اور کونراڈ لورینز نے شہد کی مکھیوں پر تحقیق کی تو یہ حقیقت سامنے آئی کہ جب کوئی شہد کی مکھی کو کوئی پھول یا پھل ملتا ہے تو,وہ ایک خاص انداز میں رقص کرکے دوسری مکھیوں کو اشارہ کرتی ہیں۔ اس دریافت پر ان تینوں سائنسدانوں کو 1973 کا نوبل پرائز ملا۔

قرآن میں چٹانوں کی بھی مختلف قسموں کا بیان ہوا ہے جس کی تائید جدید سائنس نے بھی کی۔ قرآننے رحم۔میں جنین کے ارتقائی مراحل کا بھی ذکر ساتویں صدی عیسوی ہی میں کردیا تھا جب حیاتیات کا علم۔اتنا ترقی یافتہ نہیں تھا۔ قرآن نے تخلیق کائنات سے متعلق بگ بینگ تھیوری کی طرف بھی اشارہ کیا تھا جس کی تائید جدید سائنس نے بیسویں صدی میں کی۔

سائنس کے فروغ میں قرآن کی مشارکت کی یہ چند مثالیں ہیں۔اب کرہء باد کے سکڑاؤ کے متعلق ناسا کی تازہ ترین تحقیق نے بھی اس موضور پر قرآن کے مؤقف کی تائید کی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ناسا کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ سے کرہء ہوا کا بالائی حصہ بتدریج سکڑ رہا ہے۔ اس رپورٹ کا ایک اقتباس پیش ہے :

۔" خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے متنبہ کیا ہے کہ زمین کا کُرَۂ باد  تیزی سے سکڑ رہا ہے۔ اور گزشتہ تیس برسوں میں اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ناسا نے بتایا ہے کہ ماحول ( ایٹموسفیئر ) کے سکڑنے کی رفتار 500 سے 600 فٹ سالانہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے ماحول بنانے والی سطح جسے میسو سفئیر کہا جاتا ہے اور یہ زمین کی سطح سے تیس سے پچاس میل اوپر ہے اس سطح سے بہت پتلی ہو چکی ہےجس میں ہم۔رہتے ہیں اور جسے ٹروپو سفئیر کہتے ہیں۔"۔۔

قرآن نے کُرَۂ باد کے سکڑنے کی پیشین گوئی چودہ سو سال پہلے کردی تھی۔ قرآن نے چودہ سوسال پہلے کہا تھا ۔

۔" کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں۔۔"۔(الرعد : 41)۔۔

اسی نمبات کو ایک دوسری سورت میں دہرایا گیا ہے۔۔

۔"پھر کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں۔ "( الانبیاء :44)۔۔

سائنسداں فضا کے اس سکڑاؤ کو انسانوں کی لائی ہوئی ماحولیاتی تبدیلی اور فضائی آلودگی کا نتیجہ مانتے ہیں۔۔قرآن بھی بحرو بر میں فساد ( آلودگی ) کو انسانوں کی لائی ہوئی اس ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ بتایا ہے۔ اس سلسلے میں اس آیت کو ملاحظہ کریں۔۔

۔"بحروبر میں فساد پھیل گیا ہے انسانوں کے ہاتھوں کی کمائی ، چکھانا چاہئے ان کو ان کے کام۔کا کچھ مزہ تاکہ وہ پھر آئیں۔" ( الروم : 41 )۔۔

لہذا، ناسا کی تازہ ترین تحقیق نے بھی ایک سائنسی موضوع پر قرآن کے مؤقف کی تائید کی ہے۔ یہ آیتیں بیسویں صدی کے سائنسدانوں کی عسعت پذیر زمین کی تھیوری کو بھی غلط ٹھہراتی ہیں۔ 1909 میں سائنسداں رابرٹ مانتورانی نے یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ زمین پھیل رہی ہے اور اس کے پھیلنے کی وجہ سے براعظمی راندگی ( علیحدگی ) واقع ہورہی ہے۔ لیکن سائنسدانوں نے بعد میں تحقیق میں یہ پایا کہ زمین نہیں پھیل۔رہی ہے۔۔قرآن نے یہ نظریہ پیش کیا داصل زمین کا کرہء ہوا سکڑرہا ہے۔ اور ناسا کی تحقیق نے قرآن کے کرہء باد کے سکڑاؤ کے نظرئیے کی تصدیق کردی ہے۔

یہ قرآن کا,اعجاز ہے کی یہ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات میں بھی اپنی حقانیت کو ثابت کرتا ہے۔ قرآن نے نہ صرف سائنسی دریافتوں کی طرف اشارے کئے ہیں بلکہ سائنس دانوں کے غلط مفروضوں کو بھی رد کرکے اس کی صحیح سمت میں رہنمائی کی ہے۔۔

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/contracting-atmosphere-quran/d/129543

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..