New Age Islam
Sun Jun 22 2025, 01:42 PM

Urdu Section ( 30 Apr 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Collusion Between Terrorism and Sectarianism دہشت گردی اور فرقہ پرستی میں گٹھ جوڑ

مولانا عبدالحمید نعمانی

28اپریل،2025

ایک فرقہ پرست دوسرے فرقہ پرست کا معاون ومددگار ہوتاہے اور نفرت انگیز فرقہ پرستی کو دہشت گردی میں بدلنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی ہے اور ایک دوسرے کے کاز کو تقویت پہچانے کا کام کرتے ہیں۔ یہ دونوں، دیس اور دھرم کے نام پر سماج میں طاقتور ہونے کی ترکیبیں اور طریقے نکالنے میں لگے رہتے ہیں۔ اس کانمونہ پہلگام حملے میں بھی دیکھا جاسکتاہے۔پہلگام میں حملہ کرکے بے قصور سیاحوں کو مارنے اور اس میں مذہب وفرقہ کے پہلو کو نمایاں کرنے کا واحد مقصد بھی یہی ہے کہ دوسری طرف بھی فرقہ پرستی اور دہشت گردی کو ابھار کر اپنے اپنے حلقے کو وسیع کیا جائے اور اپنے مقاصد وعزائم کی تکمیل کی جائے۔ پہلگام حملے کے سلسلے میں پاکستان کا نام حالات کے تحت آناہی ہے۔ اس کاوجود جس طرح کے فرقہ وارانہ حالات اور نفرت کا تعصب کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا، وہ کسی بھی جانکار آدمی نے پوشیدہ نہیں ہے۔ بعد کے دنوں میں بھی اس کے لیے بھارت میں فرقہ وارانہ نفرت او رمذہب وفرقہ کے نام پر سماج کی تقسیم وتفریق زیادہ موافق او ر وجود کے جواز کو مضبوط زمین فراہم کرتی ہے۔حملے سے دہشت گردوں کا جو مقصد ومنشاء ہے، اس کو ہندوتووادی، فرقہ پرست مستحکم ومضبوط اور صحیح قرار دینے کی سمت میں آگے بڑھتے نظر آتے ہیں۔ ایسا وہ پہلے بھی کرتے رہے ہیں۔تقسیم  ہند کے بعد سے اب تک کے فرقہ وارانہ فسادات او رمذہب کے نام پر قتل و غارت گری کرکے جناح کو صحیح ٹھہرانے او رپاکستان کے وجود کی تائید کرنے کاکام کرتے رہے ہیں۔

پہلگام دہشت گردانہ حملے کی ایک زبان میں ہندوستانی مسلمانوں خصوصاً کشمیری مسلمانوں کی طرف سے شدید مذمت و مخالفت او ربھارت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہونے کے باوجود ان کے خلاف ہند تووادی عناصر کی طرف فرقہ وارانہ سرگرمیاں او رملک کے مختلف مقامات میں حملے او روہاں سے نکل جانے دھمکیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ وہ دہشت گردوں کے مقاصد کی تکمیل میں بہت بڑے معاون او رملک کو  مضبوط کرنے کے بجائے سماج کو تقسیم کرکے اسے کمزور کرنے کاکام کررہے ہیں۔ یہ عام فرقہ پرست ہندوتووادی، مختلف تنظیموں کے نام سے کرنے کے علاوہ ان کے سربراہوں سمیت بی جے پی، آر ایس ایس کے کئی لیڈران بھی ملک میں فرقہ وارانہ نفرت وتفریق پیداکر کے پاکستان کے دوقومی نظریے اور نفرت کی سیاست اور دہشت گردوں کے مذہب کے نام کا استعمال کر اپنے مقاصد کے حصول کی راہ ہموار کرنے میں پوری طرح تعاون واشتراک کرتے ہیں۔ جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں کشمیری عوام کی بھرپور شرکت وشمولیت نے علیحدگی پسند اور دہشت وشدت پسند عناصر کی ناکامی کو پوری طرح اجاگر کردیا تھا۔نئی سرکار کی تشکیل سے کشمیر اور اس کے باہر کے عوام میں اعتماد میں خاصا اضافہ ہواہے۔ اس نے سیاحوں کے لیے سیاحتی مقامات پر آمد ورفت کا راستہ ہموار کیا۔ اس کے علاوہ مئی کے پہلے ہفتے میں مذہبی اسفار بھی شروع ہونے والے تھے۔ اس سے کشمیری عوام کی معیشت میں بہتری کی راہ ہموار ہو رہی تھی۔ یہ حالت دہشت گردوں کے مقاصد کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ جب کہ عوام اور عام سیاحوں میں فرقہ وارانہ نفرت و عداوت کا دور دور تک کوئی نام ونشان نظر آتاہے۔ یہ پرامن حالات دہشت گردوں اور فرقہ پرستوں کے لیے تباہ کن اور ان کی بدترین ناکامی کی علامت ہیں۔ ہندتووادی فرقہ پرستوں کے لیے بھی ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی او رامن کے حالات موت ثابت ہوتے ہیں۔ فرقہ وارانہ میل ملاپ سے ان کا پورا کاروبار حیات چوپٹ ہوکر رہ جاتاہے۔اسے ملک کے باشندوں کی بڑی تعداد اچھی طرح سمجھتی ہے۔ اس کااظہار وہ مختلف ذرائع ابلاغ پرکرتی ہوئی نظر بھی آتی ہے۔کشمیرکی مسجدوں تک سے دہشت گردی کی مذمت او رمارے گئے اور زخمی سیاحوں سے ہمدردی ویکجہتی کا اظہار ہوا۔کنڈل مارچ نکال کر او ربازار بند کرکے کشمیر ی عوام اور مسلمانوں نے بے مثال یکجہتی کاثبوت دیا ہے۔انہوں نے دہشت گردانہ حملے کو کشمیر او ربھارت پرحملہ قرار دیاہے او رمضبوطی سے بھارت کے ساتھ کھڑے ہوکر مضبوط متحدہ ہندوستان بنانے کا واضح پیغام دیا ہے۔اس کاملک و قوم کے حق میں بہتر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں شیوسینا شندے گروپ نے سیاحوں کو بچانے اور دہشت گردوں سے اسلحہ چھین لینے کی جرأت کرکے شہید ہونے والے عادل کے گھر والوں سے اظہار یکجہتی اور دست تعاون بڑھاکراچھی مثال قائم کی ہے۔بھارت کے مسلمانوں او ران کے قائدین اورتنظیموں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ملک سے گہری وابستگی اور دہشت گردی کے خلاف واضح موقف اختیار کرکے امن کے حق میں پرتحسین کردار ادا کیاہے۔اس کے برخلاف ہندوتووادی عناصر او رتنظیمیں او ربی جے پی کے کئی لیڈران ایسے نازک حالات میں بھی نفرت انگیز فرقہ وارانہ رول اداکرکے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی راہ ہموار کرتے نظر آتے ہیں، اس نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ انہیں بھارت کے اچھے بھوشیہ اور اس کی یکجہتی،ترقی اور استحکام وسالمیت سے کوئی زیادہ لینا دینا نہیں ہے۔اس کو تقویت پہنچانے میں ملک کے بے ایمان اور کرپٹ میڈیا کاکردار بڑا ہی شرپسندانہ اور شرمناک ہے۔

میڈیا کے فرقہ پرستی کا ساتھ دینے اور ا س کو ابھارنے کے اکثریتی سماج کے ایک بڑے حصے پر بہت ہی غلط او رمضرو مکروہ اثرات مرتب ہورہے ہیں۔اس میں مبینہ دھرم وگرو بھی شامل ہیں۔ ان کے گفتار وکردار میں شدت پسندی، فرقہ پرستی اور قتل وغارت گری کے اجزاء بری طرح شامل ہوگئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وہ امن ویکجہتی کے بجائے فساد وتفریق پیدا کرنے میں سرگرم عمل نظر آتے ہیں۔فرقہ پرستی کی غلاظت میں وہ اس قدر ملوث ہوچکے ہیں کہ مسجد، مزار، مسلمان دیکھ کر ہی بھڑک جاتے ہیں، اور جے شری رام کا نعرہ او رہنومان چالیسا یاد آجاتاہے۔ فرقہ پرستی میں ہندوتو وادی عناصر اس قدر آگے بڑھ گئے ہیں کہ متحدہ طو ر سے دہشت گردی کامقابلہ کرنے کے بجائے وہ نازک سے نازک حالات میں بھی ہندو مسلم کرنے اور فرقہ پرستی کوبڑھاوادینے میں لگ جاتے ہیں۔ یہ ایک سنگین صورت حال ہے، جس کی زد میں بھارت اور اس کے امن پسند باشندے ہیں۔ اس سنگین صورت حال سے نکلنا ملک کے انصاف وانسانیت نواز اور سیکولر وجمہوریت پسند عوام وشہریوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کیلئے ایک بڑی چنوتی یہ بھی ہے کہ مین اسٹریم کے میڈیا میں ان کے موقف ومنشاء کو صحیح طور سے جگہ نہیں مل پائی ہے۔ مارچ، اپریل میں تقریباً ایک مہینہ کے جھارکھنڈ، بہار کے دورے میں راقم سطو ر نے دیکھا کہ ایک عام مسلم کسان، مزدور بھی محسوس کرتاہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مکروہ پروپیگنڈے کے توڑ کیلئے ایسا میڈیا پلیٹ فارم ہوناچاہئے جہاں صحیح باتوں کو رکھا جا سکے۔ ہندوتووادی عناصر کسی بھی بات کا بہانہ بناکر مسلمانوں کو ظلم وزیادتی اور اسلام کوجھوٹ کانشانہ بناتے ہیں۔ اس میں اقتدار کی پشت پناہی بھی صاف صاف نظر آتی ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت ومخالفت کے باوجود مسلمانوں اوران کی املاک پر حملے کیے جارہے ہیں، خاص طور سے کشمیر ی مسلمانوں پر۔ ایسا کرکے ہندوتووادی عناصر، دہشت گردوں او رپاکستان کے مقاصد کو تقویت دینے کا کام کررہے ہیں۔فرقہ پرستی اور دہشت گردی کا گٹھ جوڑ حالات کو بہتر بنانے کے بجائے ان کو بد سے بدتر کررہا ہے۔ اس صورت حال میں تبدیلی، ملک وقوم کے حق میں از حد ضروری ہے۔ پاکستان، نفرت وفرقہ پرستی کی پیداوارایک ناکام ملک ہے، اس کی راہ پر چلنے کے بجائے،بھارت کی طرف سے بہتر کردار پیش کرتے ہوئے اسے معقول جواب دینے کی ضرورت ہے۔

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/collusion-terrorism-sectarianism/d/135378

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..