نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر
29 اکتوبر 2024
مسلمان یہ کہتے نہیں تھکتے کہ اسلام امن کا مذہب ہے۔ لیکن ان کا طرز عمل اسلام کوبدنام کرنے والا ہے۔وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنے مرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں اور اپنی قوم اور اپنے مذہب کی بدنامیکاباعث بنتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ کل سنبھل کے قریب حیات نگر کے علاقے میں پیش آیا ۔ وہاں ایک شادی کے موقع پر نکاح کے بعد چھوہاروں کی تقسیم پر لڑکے اور لڑکی والوں میں تنازع ہوگیا۔ یہ تنازع اتنا بڑھ گیا کہ نوبت مار پیٹتک آگئی اور باراتیوں اور میزبانوں میں جم کر مارپیٹ شروع ہوگئی۔ دونوں طرف کے لوگوں نے ایک دوسرے پر کرسیوں ، تکئے ، توشک اور دوسری چیزوں سے حملے کئے اور ایک دوسرے کو نکاح ہال کے باہر رگیترگیتکر مارا۔ معاملہ جب قابو سے باہر ہوگیا تو پولیس آگئی اور دنگائیوں پر لاٹھی چارج کیا۔ اسکے بعد ہی فریقین کے سر سے چھوہارے کا بھوت اترا۔
مسلمانوں میں نکاح کے بعد چھوہارا لٹانے کا مہذب رواج زمانہ ء قدیم سے ہی چلا آرہاہے۔نکاح کے بعد دولہے والوں کی طرف سے چھوہارا لٹایا جاتا ہے جس کو لوٹنا باراتیوں کے لئے باعث سعادت سمجھا جاتا ہے۔چھوہارا لوٹنے کے لئے لوگ ایک دوسرے پر کود جاتے ہیں اور تھوڑی دیر کے لئے نکاح گاہ میدان جنگ بن جاتا ہے جہاں بڑے اورچھوٹے کی کوئی تمیز نہیں رہ جاتی ہے۔ چھوہارا کی لوٹ کے بعد دولہے کی شان میں سہرا پڑھنے کی بھی روایت ہے۔ لیکن رفتہ رفتہ جب مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ ہوا اور ان میں شائستگی آئی تو شادیوں میں چھوہارا لٹانے کے بجائے پیکٹ میں چھوہارے تقسیم کئے جانے لگے۔ نکاح کے بعد سہرا پڑھنے اور سننے کا رواج بھی رفتہ رفتہ کم ہونے لگا۔چھوہارا لٹانے کا چلن تو بالکل ہی ختم ہوگیا کیونکہ مسلمان اب اس عمل کو اچھا نہیں سمجھتے۔لیکن سنبھل میں چھوہارے کے لئے مسلمانوں میں دنگے کی خبر سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ سنبھل کے مسلمان اب بھی اس غیر شائستہ چلن کو سینے سے لگائے ہوئے اور نہ صرف سینے سے لگائے ہوئے ہیں بلکہ چھوہارے کے لئے فساد تک کرسکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس فساد کا ویڈیو خوب گردش کررہا ہے اور ٹی وی چینل اس ویڈیو کو دکھا کرمسلم قوم کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
ایک سال قبل بھی سنبھل کے مسلمانوں میں ایک مسجد کے اندرمارپیٹ کا ویڈیو عام ہوا تھا۔ کچھ دکانوں کے کرائے کو لے کر مسجد میں مسلمانوں کے دوگروہ دست و گریباں ہوگئے تھے۔عام طور پر مسلمانوں کے درمیان کسی بھی تنازع کا فیصلہ جمعہ کے روز مسجد میں طئے کیا جاتا ہے کیونکہ اس دن مسلمانوں کی بڑی تعداد جمعہ کی نماز پڑھنے مسجد,آتی ہے۔ ان میں سے اکثریت صرف جمعہ کی نماز کی رسم ادا کرنے آتی ہے۔ ان کا دین سے واسطہ برائے نام۔ہوتا ہے۔ وہ مسجد کے آداب اور اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ہوتے ہیں۔لہذا ، وہ کسی بھی معاملے کو تشدد سے حل۔کرنا چاہتے ہیں اور مسجد کو میدان جنگ بنا دیتے ییں۔مسجد میں مارپیٹ کے واقعات دیگر شہروں سے بھی سامنے آتے ہیں۔
ان دو واقعات سے مسلمانوں اور خصوصاً سنبھل کے مسلمانوں کے اجتماعی متشدد مزاج کا پتہ چلتا ہے۔ مسجد ہو یا نکاح کی تقریب ، وہ ذرا سی بات پر مشتعل ہوجاتے ہیں اور امن و امان کے لئے خطرہ بن جاتے ہیں۔
ان واقعات کی روشنی میں مسلمانوں کے علماء اور دانشوروں کو مسلمانوں میں خلاف تہذیب رسم ورواج کو ختم کرنے اور ان میں صبروتحمل کی تعلیم دینے کے لئے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ آج مسلمانوں میں مسلکی اختلافات بڑھانے اور مسلمانوں میں مسلکی منافرت کو فروغ دینے کے بجائے ان کے اندر سماجی اصلاح کی مہم چلانے کی زیادہ ضرورت ہے۔
-------------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/clash-over-dry-dates-sambhal/d/133571
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism