New Age Islam
Sat May 24 2025, 05:16 AM

Urdu Section ( 1 Jan 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Changes in Divine Books آسمانی صحیفوں میں تحریف قرآن کی روشنی میں

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

1جنوری 2024

قرآن میں چار آسمانی صحیفوں کا ذکر آیا ہے جو چار برگزیدہ رسولوں پر نازل کئے گئے۔ قرآن کے علاوہ زبور، تورات اور انجیل آسمانی صحیفے ہیں۔ قرآن کا یہ موقف ہے کہ گذشتہ انبیاء کی قوموں نے اپنے صحیفوں میں تحریف کردی ۔ اس تحریف کی وجہ سے ان کے عقائد میں بگاڑ پیدا ہوا اور ان کا ایک طبقہ گمراہی ، کفر اور شرک میں مبتلا ہوگیا۔ انہوں نے دنیاوی فائدے کے لئے اپنے مذہبی صحیفوں میں تحریف کردی یا پھر دوسرے مذاہب پر اپنی برتری ثابت کرنے کے لئے بھی ایسے عقائد اپنے مذہب میں داخل کردئے جو ان کے رسولوں پر نازل ہونے والے صحیفوں کی اصل تعلیمات کے منافی اور ان سے متصادم تھے۔قرآن میں یہودیوں اور عیسائیوں کے ان عقائد کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کے گناہوں پر انہیں تنبیہ کرتے ہوئے انہیں توبہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔

اہل کتاب کے ذریعہ آسمانی صحیفوں میں تحریف کا ذکر قرآن کی کئی آیتوں میں آیا ہے۔

"۔اب کیا تم اے مسلمانوں توقع رکھتے ہو کہ وہ مانیں تمہاری بات اور ان میں ایک فرقہ تھا کہ سنتا تھا اللہ کا کلام پھر بدل ڈالتے تھے اس کو جان بوجھ کر اور وہ جانتے تھے۔"(البقرہ:75)

"اور نہیں جھگڑا ڈالا کتاب میں مگر انہی لوگوں نے جن کو کتاب ملی تھی اس کے بعد کہ ان کو پہنچ چکے صاف حکم آپس کی ضد سے ، پھر اب ہدایت کی اللہ نے ایمان والوں کو اس سچی بات کی جس میں جھگڑرہے تھے (اختلاف کررہے تھے) اپنے حکم سے اور اللہ بتاتا ہے جس کو چاہے سیدھا راستہ۔(البقرہ : 213)۔۔

" اور ہم نے دی تھی موسی کو کتاب پھر اس میں اختلاف پڑا اور اگر نہ ہوتی ایک بات جو پہلے نکل چکی تیرے رب کی طرف سے تو ان میں فیصلہ ہو جاتا اور وہ ایسے دھوکے میں ہیں اس قرآن سے جو انہیں چین نہیں لینے دیتا۔۔"(حم السجدہ:45)۔

آسمانی صحیفوں میں اہل کتاب نے جو تحریف کی یا اس کی تفسیر میں اختلافی باتیں داخل کردیں ان تحریفوں اور باطل عقائد کی قرآن نے تردید کردی جس کی وجہ سے ان کا جھوٹ آشکارا ہوگیا۔

"اور ہم نے دی بنی اسرائیل کو کتاب اور حکم اور پیغمبری اور کھانے کو دیں ستھری چیزیں ۔ اور بزرگی دی ان کو جہان پر اور دیں ان کو کھلی باتیں دین کی پھر انہوں نے پھوٹ ڈالی تو سمجھ آچکنے کے بعد (علم آچکنے کے بعد) آپس کی ضد سے ۔ بیشک تیرا رب فیصلہ کرے گا ان میں قیامت کے دن جس بات میں وہ جھگڑتے تھے۔(اختلاف کرتے تھے۔)۔"(الجاثیہ: 17)۔

"تیرا رب جو ہے وہی فیصلہ کرے گا ان میں قیامت کے دن جس بات میں کہ وہ اختلاف کرتے تھے۔"(الاحزاب: 25)۔

"اور البتہ ہم نے دی تھی موسی کو کتاب پھر اس میں پھوٹ پڑ گئی اور اگر نہ ہوتا ایک لفظ کہ پہلے فرماچکا تھا تیرا رب تو فیصلہ ہوجاتا ان میں اور ان کو اس میں شبہ ہے کہ مطمئن نہیں ہونے دیتا۔۔(ھود: 110)۔

"سو انکے عہد توڑنے پر ہم نے ان پر لعنت کی

اور کردیا ہم نے ان کے دلوں کو سخت پھیرتے ہیں (تحریف کرتے ہیں ) کلام کو اس کے ٹھکانے سے اور بھول گئے نفع اٹھانا اس نصیحت سے جو انکوکی گئی تھی اور ہمیشہ تو مطلع ہوتا رہتا ہے ان کی کسی دغا پر مگر تھوڑے لوگ ان میں سے سو معاف کر اور درگذر کر ان سے اللہ دوست رکھتا ہے احسان کرنے والوں کو (المائدہ:

13).

"سو بدل ڈالا ظالموں نے ان میں سے دوسرا لفظ اس کے سوا جو ان سے کہہ دیا گیا تھا پھر بھیجا ہم نے ان پر عذاب آسمان سے بسبب ان کی شرارت کے۔"(الاعراف: 162)

منقولہ بالا آیات میں واضح طور پر تورات اور انجیل میں تحریف کی بات کہی گئی ہے ۔ کچھ آیتوں میں کتاب میں اختلاف پڑنے یا اہل کتاب میں پھوٹ پڑنے کا بھی ذکر ہے۔اہل کتاب میں پھوٹ یا مسلکی فرقہ پرستی کتاب میں تحریف کی وجہ سے یا پھر کلام اللہ کی غلط تفسیروتعبیر کی وجہ سے وجود میں آئی۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں میں بے شمار مسالک وجود میں آئے اور مسلکی فرقہ بندی کی وجہ سے ان میں خون خرابہ بھی ہوا۔

آسمانی کتابوں میں اہل کتاب نے جو تحریف کی اس کی نشاندہی قرآن نے کردی اور انہیں اپنے باطل عقائد سے توبہ کرنے کی تلقین کی۔ خدا کہتا ہے:

۔"یہ قرآن سناتا ہے بنی اسرائیل کو بہت سی باتیں جس میں اختلاف میں ہیں۔"(النمل:76)۔۔

قرآن نے یہود ونصاری کے باطل عقائد اور دین کی تعلیمات کی خلاف ورزیوں کا ذکر ایک ایک کرکے کردیا ۔قرآن یہودیوں کے متعلق کہتا ہے:

۔۔"سو یہود کے گناہوں کی وجہ سے ہم نے حرام کیں ان پر بہت سی پاک چیزیں جو ان پر حلال تھیں اور اس وجہ سے کہ روکتے تھے اللہ کی راہ سے بہت اورسود لیتے تھے اور ان کو اس کی ممانعت ہوچکی تھی اور اس وجہ سے کہ لوگوں کا مال کھاتے تھے ناحق اور تیار کررکھا ہے ہم نے کافروں کے واسطے جو ان میں ہیں عذاب دردناک."(النساء:160-161)۔

بنی اسرائیل کو نماز ، زکوة ، توحید اور حسن سلوک کی تعلیم دی گئی تھی لیکن ان میں سے ایک طبقے نے ان تعلیمات میں سے کچھ کو چھوڑ دیا۔قرآن کہتا ہے۔

۔"اور جب ہم نے لیا قرار بنی اسرائیل سے کہ عبادت نہ کرنا مگر اللہ کی اور ماں باپ سے سلوک نیک کرنا اور کنبہ والوں سے اور یتیموں اور محتاجوں سے اور کہیو سب لوگوں سے نیک بات اور قائم رکھیو نماز اور دیتے رہو زکوة پھر تم پھر گئے مگر تھوڑے سے تم میں اور تم ہو ہی پھرنے والے۔"(البقرہ :84)۔

۔"اور جب ہم نے لیا وعدہ تمہارا کہ نہ کروگے خون آپس میں اور نہ نکال دوگے اپنوں کو اپنے وطن سے پھر تم نے اقرار کر لیا اور تم مانتے ہو۔پھر تم وہ لوگ ہو کہ ویسے ہی خون کرتے ہو آپس میں اور نکال دیتے ہو اپنے ایک فرقہ کو ان کے وطن سے چڑھائی کرتے ہو ان پر گناہ اور ظلم سے۔"(البقرہ: 85)۔

منقولہ بالا آیتوں سے یہ واضح ہوا کہ اہل کتاب نے تورات اور انجیل میں تحریف بھی کی اور ان کی آیتوں کی غلط تعبیر و تفسیر کرکے دین میں غلط عقائد بھی داخل کردئیے۔ انہوں نے دین کے کچھ فرائض کو نظرانداز بھی کردیا۔

عیسائیوں نے بھی اپنے دین میں غلط عقائد داخل کردئے جن کی نشاندہی قرآن نے کردی۔ عیسائیوں نے اپنےمذہب میں تثلیث کا نظریہ داخل کردیا جبکہ انجیل میں اس کی تعلیم نہیں دی گئی تھی۔ عیسائیوں نے بھی اپنے صحیفے میں تحریف کرکے مذہب میں مشرکانہ عقائد داخل کردیے اگرچہ عیسائیوں کا ایک طبقہ اب بھی انجیل کی اصل تعلیمات پر عمل پیرا ہے۔ قرآن عیسائیوں کے عقیدہء تثلیث کا رد کئی آیتوں میں کرتا ہے اور اس عقیدے کو شرک اور کفر قرار دیتا ہے۔

۔" اے اہل کتاب مت مبالغہ کرو اپنے دین کی بات میں اور مت کہو اللہ کی شان میں مگر پکی بات۔ بیشک مسیح عیسی بن مریم اللہ کا رسول ہے اور اس کا کلا ہے جس کو ڈالا مریم کی طرف اور روح ہے اس کے یہاں کی ، سو مانو اللہ کو اور اس کے رسول کو اور مت کہو کہ خدا تین ہیں ۔ اس بات کوچھوڑو بہتر ہوگا تمہارے واسطے بیشک اللہ معبود ہے اکیلا۔ اس کے لائق نہیں کہ اس کے اولاد ہو۔ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور کافی ہے اللہ کارساز۔۔" (الناسء:171)

۔"بے شک کافر ہوئے جنہوں نے کہا اللہ تو وہی ہے مسیح ابن مریم "(النساء:17)۔

۔۔" بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا اللہ ہے تین میں کا ایک حالانکہ کوئی معبود نہیں بجز ایک۔معبود کے اور اگر نہ باز آویں گے اس بات سے کہ کہتے ہیں توبیشک پینچے گا ان میں سے کفر پر قائم رہنے والوں کو عذاب درد ناک ۔کیوں نہیں توبہ کرتےاللہ کے آگے اور گناہ بخشواتے اس سےاور اللہ ہے بخشنے والا مہربان ۔ نہیں یے مسیح ابن مریم مگر رسول ، گذر چکے اس سے پہلے بہت رسول اور اس کی ماں ولی (صدیقہ ) ہے۔ دونوں کھاتے تھے کھانا۔ دیکھ ہم کیسے بتلاتے ہیں ان کو دلیلیں پھر کہاں سے الٹے جاریے ہیں۔"(المائدہ-73-75)۔

۔"یہ ہے عیسی بن مریم حق بات ہے جس میں لوگ جھگڑتے ہیں ۔اللہ کے شایان شان نہیں کہ وہ رکھے اولاد ، وہ پاک ذات ہے جب ٹھہرالیتا ہے کسی کام کا کرنا سو یہی کہتا ہے اس کو کہ ہو جا وہ ہوجاتا ہے۔"( مریم: 33-35)۔

۔" اور لوگ کہتے ہیں رحمن رکھتا ہے اولاد بیشک تم آ پھنسے ہو بھاری چیز میں۔۔ابھی آسمان پھٹ پڑ ےاس بات سے اور ٹکڑے ہو زمین اور گر پڑیں پہاڑ ڈھے کر اس پر کہ پکارتے ییں رحمان کے اولاد۔ اور نہیں پھبتا رحمان کو کہ رکھے اولاد۔ "(مریم۔:92)

۔"اور کہتے ہیں رحمان نے کرلیا کسی کو بیٹا وہ ہرگز اس لائق نہیں لیکن وہ بندے ہیں جن کو عزت دی ہے، اس سے بڑھ کر نہیں بول سکتے اور وہ اسی کے حکم پر کام کرتے ہیں۔" (الانبیاء: 27)

۔"وہ کہ جس کی سلطنت آسمان اور زمین میں ہے اور نہیں رکھا اس نے بیٹا اور اس کا کوئی ساجھی نہیں سلطنت میں اور بنائی ہر چیز پھر ٹھیک کیااس کو ماپ کر۔"(الفرقان: 2)۔

۔"تو کہہ اگر ہو رحمان کے واسطے اولاد تو میں سب سے پہلے پوجوں ۔پاک ذات ہے وہ رب آسمانوں کا اور زمین کا صاحب عرش کا ان باتوں سے جو یہ بیان کرتے ہیں اب چھوڑدیں ان کوبک بک کریں اور کھیلیں یہاں تک کہ ملیں اپنے اس دن سے جس کا ان کو وعدہ دیا ہے۔"(الزخرف:83)۔

۔"اور ڈر سنادے ان کو جو کہتے ہیں اللہ رکھتا ہے اولادکچھ خبر نہیں ان کو اس بات کی اور نہ ان کے باپ دادوں کو کیا بڑی بات نکلتی ہے ان کے منہ سے ، یہ سب جھوٹ ہے جو کہتے ہیں سو کہیں گھونٹ ڈالے گا اپنی جان کو ان کے پیچھے اگر وہ نہ مانیں گے اس بات کو پچھتا پچھتا کر۔"(الکہف: 6)..

۔"کہتے ییں ٹھہرا لیا اللہ نے بیٹا وہ پاک ہے ، وہ بے نیاز ہے ، اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں ، نہیں تمہارے پاس کوئی سند اس کی، کیوں جھوٹ کہتے یو اللہ پر جس بات کی تم کو خبر نہیں ۔۔"(یونس: 68)۔

عیسائیوں کے اس ناطل عقیدے کا ذکر خدا نے کئی جگہ کیا ہے اور اس کی سخت الفاظ میں تردید کی ہے تاکہ ان کی اصلاح ہو جائے اور وہ ایک غلط عقیدے سے باز آجائیں۔

بہر حال قرآن میں تمام اہل کتاب کو کافر نہیں قرار دیا گیا ہے ۔ قرآن کا مؤقف یہ ہے کہ عیسائیوں اور یہودیوں کا ایک طبقہ صحیح عقیدے پر قائم ہے۔

۔"اور کتاب والوں میں بعضے وہ بھی ہیں جو ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور جو اترا تمہاری طرف اور جواترا ان کی طرف عاجزی کرتے ہیں اللہ کے آگے نہیں خریدتے اللہ کی آیتوں پر مول تھوڑا یہی ہیں جن کے لئے اجر ہے ان کے رب کے یہاں۔"(آل عمران: 199)۔

۔"وہ سب برابر نہیں ، اہل کتاب میں ایک فرقہ ہے سیدھی راہ پر ، پڑھتے ہیں آیتیں اللہ کی راتوں کے وقت اور وہ سجدے کرتے ہیں ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور حکم کرتے ہیں اچھی بات کا اور منع کرتے ییں برے کاموں سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر اور وہی لوگ صالحین ہیں۔"(آل عمران-113-114)۔عمران-113-114

۔"لیکن جو پختہ ہیں علم میں ان میں اور ایمان والے سو مانتے ہیں اس کو جونازل ہوا تجھ پر اور جو نازل ہوا تجھ سے پہلے اور آفریں ہے نماز پر قائم رہنے والوں کو اور جو دینے والے ہیں زکوة کے اور یقین رکھنے والے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر سو ایسوں کو ہم دینگے بڑا ثواب ۔"(النساء: 162)۔

۔" اور اگر ایمان لاتے اہل کتاب تو ان کے لئے بہتر تھا

، کچھ تو ان میں سے ہیں ایمان پر اور اکثر ان میں نافرمان ہیں۔"(آل عمران:110)۔

لہذا، قرآن اس بات کی تصدیق کرتا یے کہ اہل کتاب نے اپنے مذہبی صحیفوں میں تحریف کی اور ان کی آیتوں کی من مانی تفسیر کرکے دین میں غلط عقائد داخل کردئیے۔ یہودیوں نے دین میں جو غلط عقائد داخل کئے ان کی اصلاح کے لئے اللہ نے حضرت عیسی علیہ السلام کو مبعوث فرمایا اور پھر عیسائیوں نے انجیل کی تعلیمات میں تحریف کرکے اپنے مذہب میں جو غلط عقائد داخل کئے ان کی اصلاح کے لئے اللہ نے قرآن نازل کیا اور نبی آخرالزماں کو انسانوں کی ہدایت کے لئے بھیجا۔ بہرحال اہل کتاب میں سے اب بھی ایک بڑاطبقہ غلط عقائد پر قائم ہےکیونکہ ان تک قرآن کی تعلیمات نہیں پہنچی ہیں۔ اہل کتاب میں سے جو لوگ قرآن کا مطالعہ کرتے ہیں وہ اپنے عقائد کی اصلاح کر لیتے ہیں اور جو لوگ اپنی ضد پر قائم ہیں وہ قرآن کی تعلیمات کو نظر انداز کرتے ہیں ۔

-----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/changes-divine-books/d/131431

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..