New Age Islam
Mon May 19 2025, 10:30 PM

Urdu Section ( 22 Jun 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Celebrating Diversity - The Quran's Message of Unity in Multiplicity تنوع کا احترام - کثرت میں وحدت کا قرآنی پیغام

جسٹس پی. کے. شمس الدین، نیو ایج اسلام

14 جون 2024

قرآنی نقطہ نظر سے، بنی نوع انسان کو قوموں اور نسلوں میں تقسیم کرنے کا ایک مقصد ہے- اور وہ یہ ہے، کہ وہ ایک دوسرے سے سیکھیں اور ان کے ساتھ تعامل کر کے، باہمی تفہیم کے جذبے کو فروغ دیں(49:13)۔ انسان کی پہچان اس کے کردار و عمل سے ہوتی ہے، ان کے پس منظر سے نہیں۔ اس لیے قرآن بھی، اختلافات کی بنیاد پردوسروں کا مذاق اڑانے سے منع کرتا ہے (49:11)۔

-----

قرآن انسانیت کی تقسیم پر ایک تازگی بخش نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ قرآن نسلی، مذہبی، یا قومی برتری کے تصورات کو ختم کرتا ہے (49:13)۔ قرآنی نقطہ نظر سے، بنی نوع انسان کو قوموں اور نسلوں میں تقسیم کرنے کا ایک مقصد ہے- اور وہ یہ ہے، کہ وہ ایک دوسرے سے سیکھیں اور ان کے ساتھ تعامل کر کے باہمی تفہیم کے جذبے کو فروغ دیں(49:13)۔ انسان کی پہچان اس کے کردار و عمل سے ہوتی ہے، ان کے پس منظر سے نہیں۔ اس لیے قرآن بھی، اختلافات کی بنیاد پردوسروں کا مذاق اڑانے سے منع کرتا ہے (49:11)۔

اتحاد کا یہ پیغام پورے قرآن میں جا بجا موجود ہے۔ ہم سب ایک انسانی خاندان کا حصہ ہیں، قرن ہمیں دوستانہ مسابقت کے جذبے کے ساتھ، ایک دوسرے کا تعاون کرنے اور بھلائی کے لیے جد و جہد کرنے کی تعلیم دیتا ہے (2:139، 2:148، 2:208، 5:48، 10:41، 29:2)۔

قرآن جامعیت کو قبول کرتا ہے۔ قرآن کی تعلیم یہ ہے، کہ جو لوگ خدا پر ایمان رکھتے ہیں، اچھے کام کرتے ہیں، اور قیامت کے دن کا انتظار کرتے ہیں، ان کے اپنے مذہب (عیسائیت، یہودیت، صابیت) سے قطع نظر، انہیں اجر دیا جائےگا (2:62)۔ یہ تصور اپنے زمانے کا انتہائی اچھوتا اور نرالا تصور تھا، جس نے خصوصی نجات کے تصور کو پارہ پارہ کر دیا۔

مغربی اسلامی اسکالر محمد اسد نے "اسلام" کا ترجمہ "خدا کے سامنے خود سپردگی" (3:85) کرکے، اس جامعیت کو اجاگر کیا۔ یہ تصور مذہبی لاحقوں سے ماورا ہے ،اور ایک اعلیٰ طاقت کے بنیادی عقیدے پر مرتکز ہے۔

قرآن دوسرے مذاہب کے تئیں محض دواداری سے بھی اونچی بات کرتا ہے۔ قرآن انہیں تسلیم کرتا ہے، اور ان کا احترام بھی کرتا ہے۔ ایک طرف تو قرآن یہودیت اور عیسائیت کا ایک خاص انداز میں تذکرہ کرتا ہے،جبکہ دوسری طرف، یہی قرآن ہندو مت، بدھ مت، اور جین مت کو بھی لفظ "صابی" کے ذریعے تسلیم کرتا ہے (2:62، 5:69)۔ کیونکہ اس اصطلاح میں مختلف قسم کے غیر ابراہیمی مذاہب شامل ہیں۔

قرآن مختلف مذہبی صحیفوں کو بھی درست تسلیم کرتا ہے:

" اور چاہئے کہ انجیل والے حکم کریں اس پر جو اللہ نے اس میں اتارا ۔" (5:47)

" بیشک وہ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور اسی طرح یہودی اور ستارہ پرت اور نصرانی ان میں جو کوئی سچے دل سے اللہ اور قیامت پر ایمان لائے اور اچھے کام کرے توان پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ کچھ غم ۔" (5:69)

"تم فرمادو، اے کتابیو! تم کچھ بھی نہیں ہو جب تک نہ قائم کرو توریت اور انجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا ۔" (5:68)

"اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی اور ان پر محافظ و گواہ تو ان میں فیصلہ کرو اللہ کے اتارے سے اور اسے سننے والے ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اپنے پاس آیا ہوا حق چھوڑ کر، ہم نے تم سب کے لیے ایک ایک شریعت اور راستہ رکھا اور اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت کردیتا مگر منظور یہ ہے کہ جو کچھ تمہیں دیا اس میں تمہیں آزمائے تو بھلائیوں کی طرف سبقت چاہو، تم سب کا پھرنا اللہ ہی کی طرف ہے تو وہ تمہیں بتادے گا جس بات میں تم جھگڑتے تھے۔" (5:48)

بالآخر، اس طرح قرآن ایک منتخب کردہ قوم کے تصور کو ختم کر تا ہے۔ خدا کی ہدایت تمام انسانیت تک پھیلی ہوئی ہے (10:48، 16:37)۔ خود حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا، کہ اللہ تعالیٰ نے پوری تاریخ میں، ان گنت انبیاء بھیجے، جن میں سے صرف چند ایک کا ہی ذکر قرآن میں موجودہے۔ اس سے اس امکان کا بھی دروازہ کھلتا ہے، کہ کرشن، رام، بدھ اور مہاویر جیسی شخصیات کو بھی، ان پیغمبروں میں شمار کیا جائے۔ اس نظریے کی مزید تائید کرنے والی آیت 4:165 ہے، جو ان پیغمبروں کو بھی تسلیم کرتی ہے، جن کا ذکر قرآن میں واضح طور پر موجود نہیں ہے۔

خدا کی کتابوں پر اسلام کا عقیدہ دوسرے مذاہب کے احترام میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ مسلمان، عیسائیت اور یہودیت کے مقدس صحیفوں، یعنی انجیل اور تورات کا احترام کرتے ہیں۔ اس میں ہندو صحیفوں یعنی گیتا اور ویدوں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

خلاصہ یہ کہ قرآن، اسلام اور دیگر مذاہب کے درمیان باہمی احترام اور افہام و تفہیم کا دروازہ کھولتا ہے۔ یہ خدا کے پیغام کی آفاقیت، اور مختلف ثقافتوں اور روایات میں انبیاء کے وجود کو تسلیم کرتے ہوئے، علیحدگی پسندی سے گریز کرتا ہے۔ اس کشادہ ذہنی سے، ایک مزید پرامن اور ہم آہنگ دنیا کی تعمیر کی خاطر،بین المذاہب مکالمے اور تعاون کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

اسلام، مذہبی علیحدگی پسندی سے الگ، مختلف مذاہب کے درمیان، رواداری اور افہام و تفہیم کی بنیاد رکھتا ہے۔ قرآن پانچ ایسے بنیادی اصول پیش کرتا ہے، جن سے پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے میں مسلمانوں کی رہنمائی ہوتی ہے:

تمام لوگوں کا احترام: قرآن خدا کے عطا کردہ، ہر شخص کی پیدائشی عزت و وقار پر زور دیتا ہے (17:70)۔ احترام و محبت کی یہ تعلیم مذہبی حدود سے بالاتر ہے، جو مسلمانوں سے یہ مطالبہ کرتی ہے، کہ وہ مذہب، نسل یا پس منظر سے قطع نظر دوسروں کے ساتھ عزت اور مہربانی کے ساتھ پیش آئیں۔

تنوع کو اپنانا: اسلام یہ تسلیم کرتا ہے، کہ مذہب کی کثرت کی بنیاد خدا کی مرضی پر ہے (10:99)۔ قرآن جہاں ایمان لانے کی ترغیب دیتا ہے، وہیں دین کے معاملے میں جبر سے بچنے کی بھی تعلیم دیتا ہے۔ (39:7)۔

انتخاب مذہب کی آزادی: قرآن کسی بھی مذہب کو منتخب کرنے کے، بنیادی انسانی حق کی تصدیق کرتا ہے (2:256)۔ مسلمانوں کو یہ حکم ہے کہ وہ اس حق کا احترام کریں، اسے خدائی تحفہ کے طور پر تسلیم کریں۔

خدائی فیصلہ: قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ خدا ہی تمام انسانیت کا فیصلہ کرنے والا ہے (22:68-69، 42:15)۔ مسلمانوں کو مذہبی اختلافات کی بنیاد پر دوسروں کی مذمت نہیں کرنی چاہیے، بلکہ خدا کے حتمی فیصلے پر اعتماد رکھنا چاہیے۔

عدل و انصاف کا قیام: خُدا انصاف کی حمایت کرتا ہے، خاص طور پر جب معاملہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ ہو (5:8، 60:8)۔ مسلمانوں کو سخت تاکید ہے کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اپنے معاملات میں، اس اصول کی پاسداری کریں۔

آج کی باہم مربوط دنیا میں، یہ اصول پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔

English Article: Celebrating Diversity - The Quran's Message of Unity in Multiplicity

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/celebrating-diversity-qurans-message-unity-multiplicity/d/132550

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..