پروفیسر محمد قطب الدین
5 فروری 2025
اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تحریک ’حماس‘کے درمیان گزشتہ پندرہ ماہ سے جاری خوں ریزی اور تباہ کاری کو عارضی طورپر روکنے کے لیے قطر،مصر اور امریکہ کی ثالثی میں 15جنوری 2025کو ایک جنگ بندی معاہدہ عمل میں آیا۔
وا ضح رہے کہ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے اعداد و شمار کے مطابق 470دنوں کے دوران اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 46ہزار 960افراد،ہسپتال لائے گئے جن میں 17ہزار 861اور 12ہزار 316خواتین شامل تھیں۔اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے 2ہزار 92خاندان مکمل طورپر مٹ گئے جب کہ 4ہزار 889خاندانوں کا صرف ایک فرد اس جنگ میں زندہ بچا ہے۔ ایک سال سے کم عمر کے 808بچے اس جنگ میں شہید ہوئے۔17اکتوبر 2023 سے 19جنوری 2025کو جنگ بندی کے نفاذ تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ایک لاکھ 58ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید اورزخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں۔11ہزارسے زیادہ لاپتہ ہوئے۔“(انقلاب،24جنوری 2025)
مبصرین کا خیال ہے کہ سرائیل حماس جنگ میں غزہ کے ہلاک شدگان کی تعداد مذکورہ بالا اعداد و شمار سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔کیوں کہ غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے فلسطینی شہدا کی لاشیں بے شمار ہیں۔فلسطینی انوارنمنٹ اتھارٹی کے مطابق اسرائیل کی جانب سے تقریباً 85,000ٹن دھماکہ خیزمادے برسائے گئے۔غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تباہی و بربادی کا اندازہ اقوامِ متحدہ کے اس بیان سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے اندر تباہ ہونے والی عمارتو ں کے ملبے کو صاف کرنے میں 21سال کی مدت درکار ہے اور اُس پر تقریباً 12ارب ڈالر کی لاگت آسکتی ہے۔نیز ملبوں کے نیچے کثیر تعداد میں غیر پھٹے بموں کے ہونے کا بھی قوی امکان ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کی مدت فی الحال چھے ہفتے ہے۔ اس معاہدے کے تحت فریقین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ بندی بھی شامل ہے۔ مختلف مراحل میں حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے انوکھے انداز اور اُن کے ساتھ انسانی رواداری و اخلاقی پاس داری نے دنیا کو حیران کردیا ہے۔زیر حراست اسرائیلی یر غمالوں کے ساتھ حماس کا حسن سلوک اور اُن کے اچھے برتاؤ کاعالمی پیمانے پر اعتراف کیا جا چکا ہے۔حماس کی طرف سے ایک ویڈیوبھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے میں رہا ہونے والی چاروں اسرائیلی فوجی خواتین نے عربی زبان میں سلام،مرحبا اور شکراً کہنے کے بعد’کتائب القسام‘ کے ان نوجوانوں کا شکریہ بھی اداکیا جنھوں نے دورانِ قید انھیں حفاظت سے رکھا۔ان کے ساتھ حسن سلوک کا برتاؤ کیا،اچھے،صاف ستھرے اور آرام دہ کپڑے فراہم کرنے کے لیے انھوں نے حماس کا خصوصی شکریہ اداکیا۔واضح رہے کہ اب تک حماس کی حراست سے رہا ہونے والے تمام اسرائیلی یر غمالوں کے بارے میں خود اسرائیلی ڈاکٹرز نے ان کے صحت مند اور بہتر حالت میں ہونے کا اعتراف کیاہے۔
بلا شبہ اسرائیلی قیدیوں کے ساتھ حماس کی رواداری اور حسن سلوک جنگی تاریخ میں ایک مثال ہے۔ بات چاہے جنگ کی ہو یا اَمن کی ہر حال میں اسلام کے آفاقی و انسانی پیغام اور جنگی اصول کے مطابق انسانی رواداری،قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک،عہدو پیمان کی پاس داری اور بوڑھوں،بچوں اور عورتوں پر حملہ کرنے سے پرہیز، اسلامی جنگی اصول کے عین مطابق ہے،کیوں کہ سرورکونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر حال میں عہد کی پابندی پر زور دیا ہے اور ”آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسیران ِ جنگ کی نسبت تاکید کی کہ اُن کو کسی طرح کی تکلیف نہ پہنچنے پائے۔اسیرانِ بدر کو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ ؓکے حوالے کیا تو تاکید کی کہ اِنھیں کھانے پینے کی تکلیف نہ ہونے پائے۔چنانچہ صحابہ خود کھجور وغیرہ کھاکر بسر کرلیتے تھے اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے تھے۔غزوہئ حنین میں چھے ہزار اسیر تھے،سب چھوڑدیے گئے اور آپ نے ان کے پہننے کے لیے چھے ہزار جوڑے (مصر کے کپڑے کے)عنایت فرمائے۔“(سیرۃ النبیؐ،علامہ شبلی نعمانی۔ ج:1۔ص:434-435)۔قرآن کریم میں بھی قیدیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والوں کو بندگانِ خاص میں شمار اِن الفاظ میں کیاہے: ”اور یہ لوگ خدا کی محبت میں مسکین کو، یتیم کو اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔“(سورۃ الدہر۔ 8-76)
دنیا کی جنگی تاریخ کا مطالعہ کرنے والے بخوبی واقف ہیں کہ دنیا کی تمام طاقتوں میں صلح اور امن سب سے عظیم طاقت ہے اور اس پر مبنی عہدو پیمان کی پابندی ہمیشہ انسانی دنیا کے لیے مفید ثابت ہوئی ہے۔جنگ ہمیشہ تباہی و بربادی لاتی ہے۔ جب کہ صلح امن و امان اور خوش حالی بحال کرتی ہے۔عہدو پیمان توڑنا آپس میں نفرت اور دلوں میں شکوک و شبہا ت پیدا کرتاہے جب کہ اس کی پابندی آپسی محبت اور اعتماد و بھروسے کو فروغ دیتی ہے۔
اسلامی تاریخ میں چودہ سوسال پہلے واقع ہونے والا صلح حدیبیہ آج بھی جنگی حالات میں فریقین کے درمیان امن و امان بحال کرنے اور دلوں کو جیتنے کا قابل تقلید اصول ہے اور جسے اسلامی تاریخ میں مستقبل کی تمام کامیابیوں کا دیباچہ قراردیا گیا۔اس امن معاہدے کی پابندی کے مثبت اثرات اس حدتک مرتب ہوئے کہ نافرمان اور سخت سے سخت دل مسخر ہوگئے اور نہ ماننے والے بھی اسلام کے دائرے میں خود بہ خود داخل ہونے لگے۔مشہور سیرت نگار اور مؤرخ علامہ شبلی نعمانی نے لکھا ہے کہ:”مورخین کابیان ہے کہ اس معاہدہئ صلح سے لے کر فتح مکہ تک اس قدر کثرت سے لوگ اسلام لائے کہ کبھی نہیں لائے تھے۔حضرت خالدؓ (فاتح شام)اورحضرت عمروؓبن العاص(فاتح مصر) کا اسلام بھی اسی زمانے کی یادگار ہے۔ (سیرۃ النبی۔ج:1۔ ص:326-327)
حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پابندی اور اُن کی حراست میں اسرائیلی فوجی ودیگر شہری یر غمالوں کے ساتھ حسن سلوک، انسانی رواداری اور اعلا اخلاق کا مظاہرہ دنیا کے تمام قائدین و سربراہانِ مملکت کے لیے قابل تقلید نمونہ ہے۔درحقیقت اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے مظلوم فلسطینی عوام کا جوش و جذبہ،عزم و استقلال،ہمت،بلند حوصلگی،دلیری اور قیدیوں کے ساتھ حالیہ طرزِعمل نے عالمی پیمانے پر عوام سے لے کر خواص تک کو متاثر کیا ہے اور اس مظلوم قوم کے لیے سب کے دلوں میں محبت و نرمی پیدا ہوچکی ہے۔آپ اندازہ لگائیے کہ حماس کی حراست سے رہا ہونے والے فوجی وغیر فوجی یرغمالوں، اُن کے اہل خانہ،اُن کے رشتے دار جنھیں اُن کی رہائی غیر متوقع طورپر نصیب ہوئی اور رہا ہونے والے جو اس دنیا میں خود کو سب سے زیادہ خوش قسمت انسان سمجھ رہے ہیں ان کے دلوں میں فلسطینی عوام کی طرف سے پیش کردہ امن و امان اور انسان دوستی کا اسلامی وانسانی پیغام کہاں تک گھر کرگیا ہوگا۔یقینا اس کے دور رَس مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اور خدا کی ذات سے بعید نہیں کہ یہی فلسطینی قوم کے لیے فتح مبین کا ذریعہ بھی بن جائے،کیوں کہ خالق کائنات کا وعدہ ہے کہ برائی کابدلہ اچھائی سے دینے والا سب کا دوست بن جاتاہے۔اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ربِّ کریم نے سورۃ فصلت،آیت نمبر 34میں فرمایا:”برائی کی مدافعت خوبی کے ساتھ کرو پھر تو تمھاری عداوت والا بھی تمھارا گرمجوش دوست بن جائے گا۔“
جنگ بندی معاہدہ تو فریقین کے لیے عارضی راحت ہے۔ تنازع ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔کاش کہ عالمی برادری اس مسئلے کا انصاف پر مبنی ایسا پائیدار حل پیش کرے جو فریقین کے لیے قابل قبول ہو تاکہ تنازع کا خاتمہ ہو اور اس خطے میں امن و امان قائم ہوسکے۔
5 فروری 2025، بشکریہ:روز نامہ راشٹریہ سہارا، نئی دہلی
-------------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/ceasefire-agreement-human-tolerance/d/134525
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism