ابھے کمار
13 مئی 2025
آج دنیا بھر میں بدھ پُورنیما عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے، جو گوتم بدھ کے یومِ ولادت کی علامت ہے۔ تاریخ کے عظیم مفکرین میں بدھ کا شمار ایک ممتازاقلیت پسند فلسفی کے طور پر کیا جاتا ہے۔ ان کی سب سے نمایاں خوبی یہ تھی کہ وہ مساوات کے علمبردار تھے اور انہوں نے ذات پات کے امتیازی نظام کے خلاف بھرپور تحریک چلائی۔ بیسویں صدی میں دراوڑی تحریک کے قائد، ایروڈ وینکٹ راما سوامی پیریار بدھ مت سے گہرے طور پر متاثر ہوئے۔ پیریار کے زیر قیادت عزتِ نفس کی تحریک بھی بنیادی طور پر ذات پات کے جابرانہ نظام کے خلاف جدوجہد تھی۔پیریار اس حقیقت کو بخوبی سمجھتے تھے کہ جب تک محروم اور پسماندہ طبقات مذہب کی بنیاد پر پھیلائی گئی توہم پرستی، غیر منطقی رسومات، اور بے بنیاد عقائد سے آزاد نہیں ہوں گے، اُس وقت تک ان کے استحصال کا خاتمہ ممکن نہیں۔ جیوتی رائو پھُلے اور ڈاکٹر امبیڈکر کی مانند، پیریار کا بھی یہ ماننا تھا کہ مذہبی کتابوں اور روایات نے ذات پات کے نظام کو استحکام بخشا ہے اور اس کے خلاف بغاوت کے لیے سب سے پہلے ذہنی غلامی سے آزادی ضروری ہے۔اسی نظریے کے تحت پیریار نے دلتوں اور پسماندہ طبقات کو معقولیت پسندی اپنانے کی تلقین کی۔ ان کا خیال تھاکہ مذہبی پیشواؤں نے روایت پرستی اور اندھی تقلید کو فروغ دے کر سماج کو ذہنی قید میں جکڑ رکھا ہے۔ پیریار کی فکری جدوجہد میں بدھ مت کے نظریات نے انقلابی کردار ادا کیا، جنہوں نے نہ صرف ان کی تحریک کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ اسے ایک واضح سمت اور مضبوط فکری ڈھانچہ بھی عطا کیا۔
پیریار اورگوتم بدھ
----------
پیریار جہاں تمل ناڈو کے مساوات پر مبنی فلسفیوں سے کافی متاثر تھے، وہیں انہوں نے مغربی انقلابی عقلیت پسند مصنفین اور مارکسی نظریات کی حامل شخصیات سے بھی بہت کچھ سیکھا۔ اس کے ساتھ ساتھ، بدھ مت کے فلسفے نے ان کی فکر پر گہرا اثر ڈالا۔ بدھ کے خیالات سے متاثر ہو کر، پیریار نے ۲۷؍مئی ۱۹۵۳ ءکو ’بدھ اُتسو‘ منانے کی اپیل کی، جسے ان کے پیروکاروں نے پورے تمل ناڈو میں بڑے پیمانے پر اپنایا۔ اگلے برس، پیریار نے اپنے آبائی شہر ایروڈ میں خود ایک بدھ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ ۲۳؍جنوری ۱۹۵۴ء کو منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں ملک اور بیرونِ ملک سے کئی معزز بدھ مت اسکالرز نے شرکت کی۔ بدھ سے اپنی وابستگی کے باعث پیریار نے برما کے دارالحکومت رنگون کا سفر کیا۔۳؍دسمبر ۱۹۵۴ ءکو منعقدہ عالمی بدھ کانفرنس میں انہوں نے سرگرم شرکت کی، جہاں ان کی ملاقات بابا صاحب امبیڈکر سے بھی ہوئی۔ دراوڑر کڑگم کے جنرل سکریٹری اور پیریار کی فکر کے اہم ترجمان، کے ویرمانی کے مطابق، پیریار اور امبیڈکر کی یہ تاریخی ملاقات ۵؍دسمبر کو عمل میں آئی، جس میں دونوں عظیم شخصیات کے مابین ایک گھنٹے سے زائد وقت تک نہایت سنجیدہ اور جامع گفتگو ہوئی۔ یہ غالباً پیریار اور امبیڈکر کی آخری ملاقات تھی، کیونکہ اس کے تقریباً دو برس بعد ڈاکٹر امبیڈکر کا انتقال ہو گیا۔
آنے والے برسوں میں بھی پیریار مسلسل اپنے پیروکاروں اور حامیوں سے ’بدھ جینتی‘ کو جوش و خروش سے منانے کی اپیل کرتے رہے۔ مثال کے طور پر، تمل روزنامہ ’وڈتلئی‘ (۴؍اپریل ۱۹۵۶ء) میں انہوں نے لکھا: ’میں دراوڑکژگم کے ارکان اور تمام دیگر افراد سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ تمل ناڈو کے تمام علاقوں میں بدھ کی ۲۵۰۰ویں جینتی کو شاندار انداز میں منائیں اور ان کی تعلیمات کی ایسی موثر انداز میں تشہیر کریں کہ ہر شخص انہیں اپنے دل میں جذب کر لے۔’سوشلسٹ رہنما ڈاکٹر رام منوہر لوہیا سے ملاقات کے بعد، پیریار نے ۱۹۵۹ ءمیں شمالی بھارت کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نےدہلی، لکھنؤ اور کانپور سمیت کئی مقامات پر عوامی اجتماعات سے خطاب کیا اور اپنی تقاریر میں بدھ کے افکار و تعلیمات کی اہمیت اور ان کی موجودہ دور میں معنویت پر خاص زور دیا۔ تمل روزنامہ’وڈتلئی‘ (۲۱ فروری ۱۹۵۹) میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق، پیریار نے اپنی تقاریر میں ذات پات کے ظالمانہ ڈھانچے اور سماجی استحصال کے خاتمے کے طریقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے دلتوں اور پسماندہ طبقات کو بدھ مت اپنانے کی تلقین کی۔ اسی تسلسل میں، ۱۵ مئی ۱۹۵۷ء کو چنئی کے ایگمور علاقے میں منعقدہ مہابودھی سنگم میں پیریار نے بدھ کی ۲۵۰۱ءویں جینتی کے موقع پر شرکت کی اور بدھ مت کے فلسفے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اپنے خطاب کے آغاز ہی میں پیریار نے بدھ جینتی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بدھ کا انسانیت کے لیے سب سے بڑا عطیہ یہ تھا کہ وہ توہم پرستی، سماجی برائیوں اور ہر قسم کے استحصال کے سخت مخالف تھے۔
ان جلسوں میں پیریار نے بدھ سے متعلق سماج میں رائج کئی غلط فہمیوں کو صاف اور دوٹوک الفاظ میں چیلنج کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدھ نہ تو کوئی’رِشی‘ تھے اور نہ ہی’مہاتما‘ — بلکہ وہ اپنے عہد کے ذات پات اور توہم پرستی کو ماننے والوں کے زبردست مخالف تھے۔ پیریار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بدھ کا فلسفہ روایتی معنوں میں ’دھرم‘ کے دائرے میں نہیں آتا، کیونکہ مذہب کی عمومی تعریف میں’ایشور‘کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے، جس کے ساتھ ’آتما‘، ’پرماتما‘، ’موکش‘، ’سورگ‘،’ نرک‘،’پاپ‘ اور ’ پُنیہ‘ جیسے تصورات منسلک ہوتے ہیں — جبکہ بدھ کی فکر ان تمام خیالات سے اختلاف رکھتی ہے اور مکمل طور پر عقل اور منطق پر استوار ہے۔ پیریار نے واضح کیا کہ بدھ نے ہمیشہ لوگوں کو توہم پرستی اور غیر حقیقی عقائد سے نجات حاصل کرنے کی تلقین کی، اور منطق و فہم و فراست کو اپنانے پر زور دیا۔ ان کے مطابق، بدھ کے نزدیک’ایشور‘ کے وجود کا کوئی سوال ہی نہیں تھا۔بدھ نے انسان کو فکر و عمل کا مرکز ٹھہرایا۔ ان کا صاف پیغام تھا کہ انسان کو اپنے کردار اور طرزِ عمل کو پاکیزہ بنانا چاہیے، اور کسی بھی خیال یا عقیدے کو اندھادھند تسلیم کرنے کی بجائے، اسے اپنی عقل، تجربے اور تنقیدی بصیرت کی کسوٹی پر پرکھنا چاہیے۔ پیریار کے الفاظ میں: ’بدھ نے کہا کہ انسان کے لیے ایشور کی فکر کرنا بالکل ضروری نہیں ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ لوگ صرف انسانیت کے بارے میں سوچیں۔ انہوں نے’ موکش‘ اور’ نرک‘ کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے انسان کے کردار اور درست طرزِ عمل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عقل اور منطقی سوچ — انسان کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ کوئی بھی بات صرف اس لیے قبول نہیں کی جانی چاہیے کہ وہ کسی رِشی نے کہی ہے یا کسی مہاتما نے لکھی ہے۔ ہر باشعور انسان پر لازم ہے کہ وہ کسی بھی نظریے یا خیال کی جانچ اپنی عقل، تجربے اور سچائی کی تلاش کے جذبے سے کرے‘۔
اس طرح، پیریار نے یہ گہری تشریح پیش کی کہ’بدھ‘ محض کوئی مخصوص شخصیت کا نام نہیں، بلکہ بدھ کا مفہوم عقل یادانائی ہے — یعنی جو بھی شخص اپنی عقل و شعور کا استعمال کرتا ہے، وہی بدھ کہلانے کا مستحق ہے۔ صاف طور پر دیکھا جائے تو پیریار بدھ کے فلسفے سے دو اہم نکات پر گہرائی سے متاثر تھے۔ پہلا یہ کہ بدھ نے توہم پرستی، مذہب کے نام پر پھیلائی گئی ریاکاری، اور ذات پات پر مبنی امتیازی و استحصالی سماجی ڈھانچے کو توڑنے کی ایک جرأت مندانہ کوشش کی۔ دوسرا یہ کہ بدھ نے منطقی فلسفے کو اپنایا اور دنیا کو عقل کی بنیاد پر سمجھنے کی راہ دکھائی۔ پیریار نے بدھ کی تحریک سے متاثر ہو کر مذہب کے نام پر جاری استحصال اور ناانصافی کے خلاف بے خوفی سے آواز بلند کی۔ انہوں نے محروم اور مظلوم طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے بلا تھکن جدوجہد جاری رکھی۔
----------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/buddhism-eyes-periyar/d/135543
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism