New Age Islam
Sun Jun 22 2025, 01:51 PM

Urdu Section ( 8 Sept 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Bring Life Into Harmony With Nature! !زندگی کو فطرت سے ہم آہنگ کیجئے

ڈاکٹر یوسف رامپوری

4 ستمبر،2023

اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ عہد کا انسان جس رفتار کے ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی کررہا ہے، اسی رفتار کے ساتھ اس کی زندگی میں بہت سے لاینحل مسائل بھی پیدا ہوتے جارے ہیں، یہاں تک کہ کرہئ ارض پررونما ہونے والے بعض واقعات وتغیرات نے مفکرین او رسائنس دانوں کی نیندیں اڑادی ہیں۔ اس حوالے سے نہایت توجہ طلب مسئلہ ماحولیاتی تبدیلی کا ہے۔فی زمانہ صورت حال یہ ہے کہ فضائی،آبی اور صوتی آلودگی کے باعث سانس لینا اور پرسکون زندگی گزارنا ایک خواب سا بنتا جارہا ہے، تازہ ہوا اور صاف پانی کی قلت کے ساتھ خالص غذائیت کی عدم دستیابی نے انسانی صحت کو نہایت لاغر اور انسان کو انواع واقسام کی بیماریوں میں مبتلا کردیاہے۔نتیجتاً آج نجی اور سرکاری اسپتالوں میں مریضو ں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان مریضوں میں بچپن،جوانی یا پڑھاپے کی کوئی تخصیص نہیں ہے، ہر عمر کے لوگ بار بار بیمار ہورہے ہیں۔گندے پانی اورکھانوں میں کیمیکلوں کی ملاوٹ کے سبب دنیا بھر سے سالانہ کروڑوں اموات کی خبریں آرہی ہیں۔علاوہ ازیں گلوبل وار منگ کا خطرہ الگ بڑھتا جارہا ہے جس کے بارے میں سالوں پہلے ہی ’ناسا‘ کے انتہائی معتمد،ماہر سائنس داں جیمس ہنسن نے یہ وارنگ دی تھی کہ’دنیا بھر میں بڑھتی گلوبل وارمنگ سے بھن کر ایک دن ٹوسٹ بن جائیں گے‘۔ حال ہی میں فضائی آلودگی کے مضراثرات کے تعلق سے ایک نئی تحقیق یہ سامنے آئی ہے کہ ایک شخص کی صحت کے لئے فضائی آلودگی،شراب اور سگریٹ پینے سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔گویا کہ وہ لوگ جونشہ آور اشیاء کے استعمال سے گریز کرتے ہیں، وہ بھی محفوظ نہیں ہیں۔

یہاں یہ سوال بہت اہمیت کا حامل معلوم ہوتاہے کہ آخر ماحولیاتی سطح پر ایسی تبدیلیاں کیوں واقع ہورہی ہیں جو کرہئ ارض پر موجود مختلف مخلوقات کی زندگیوں کو متاثر کررہی ہیں؟ اس جواب کی جستجو کرتے ہوئے ہم اس نتیجہ پرپہنچتے ہیں کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران ترقی کے نام پراقوام عالم نے دوررس نتائج پر غو ر کیے بغیر اقدامات کرنے شروع کردیئے،ایجادات ومصنوعات کے لیے جگہ جگہ فیکٹریاں قائم کی گئیں، ہتھیار بنانے کیلئے بڑے بڑے پلانٹ تیار کیے گئے، جنگل کاٹے گئے، بہت سی قدرتی چیزوں میں مداخلت کی گئی، جس کے نتیجے میں بڑی مقدار میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہوا، درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ مختلف اقسام کے مہلک امراض بھی وجود میں آئے۔ گویا کہ معیارزندگی کو بہتر بنانے کی خواہش وکوشش میں انسان خواہی نہ خواہی فطرت سے کٹتا چلا گیا اور اس کی زندگی غیرفطری ماحول میں بسر ہونے لگی۔ ظاہر ہے کہ ایسے حالات میں مسائل کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔

’تبدیلی‘ وقت کی اہم ضرورت ہوتی ہے۔ایک ہی حالت پر انسانی زندگی کو قائم نہیں رکھا جاسکتا، پھر وقت کے کچھ اپنے مطالبات بھی ہوتے ہیں جو تبدیلی کا تقاضہ کرتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے لوگ جنگلوں میں رہتے تھے، پھر کچے مکانو ں میں رہنے لگے، ا سکے بعد پکے مکانات میں زندگی بسر کرنے لگے۔ پہلے کشادہ گھر ہوتے تھے،لیکن اب وقت کے ساتھ گھر تنگ ہوتے جارہے ہیں،کیونکہ یہ بڑھتی آبادی کی مجبوری بھی ہے۔ ایسے ہی کھانے پینے، پہننے اوڑھنے میں بھی تغیرات واقع ہوئے ہیں۔ پہلے نہ اس قدر آلات تھے، نہ مصنوعات کی ریل پیل تھی اور نہ اتنے وسائل وذرائع، اس لیے گزشتہ صدیوں کے لو گ سادہ زندگی گزارتے تھے، لیکن اب گلوملائزیشن نے انسانی زندگی کے دائرے کو وسیع کردیاہے، ایک کو دوسرے کے ساتھ جوڑ دیا ہے، اس لیے کھانے پینے، پہننے اوڑھنے او ر رہنے سہنے میں وسعت وتغیر بھی عین فطری ہے، لیکن اس موقع پر یہ احتیاط لازمی ہے کہ اپنے طرز حیات کو وسعت دیتے ہوئے اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہئے کہ اس سے اس کی زندگی کے لیے خطرات پیدا نہ ہوں۔جو تبدیلی مفید ہے یا نقصان پہنچانے والی نہیں ہے، اس کو اختیار کیا جاسکتا ہے،مگر وہ تبدیلی جس میں نقصان کے امکانات زیادہ ہیں، اس سے گریز کیا جانا چاہئے۔ بزرگوں نے کہا ہے کہ ’ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی‘ او رنہ ہی ہر نئی چیز فائدہ مند ہوتی ہے۔ اس لیے جو مفید نہ ہو، اسے اختیار نہیں کیا جانا چاہئے۔ مثال کے طور پرنشہ آور اشیاء کا استعمال صحت کے لئے مضر ہے، جب کہ دوسری طرف اس کی مقبولیت بھی بڑھتی جارہی ہے۔ سگریٹ نوشی، شراب نوشی وغیرہ کو فیشن اور شان خیال کیاجارہاہے، تو اس کامطلب یہ نہیں کہ کچھ امیر لوگوں کے اس شوق وعمل سے متاثر ہوکر نشہ آور اشیاء کا استعمال کیا جانے لگے۔

وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی زندگی میں ان چیزوں کو داخل کریں جو ہمارے حال کو بھی بہتر بنائیں او رمستقبل کو بھی۔ اس کے لیے ہمیں اپنے طرز حیات میں بہت سی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔آج چونکہ ہماری زندگی فطرت سے کٹ گئی ہے، اس لیے ضرور ی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو فطرت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔ فطرت کاتقاضہ ہے کہ ہم صاف ہوا میں سانس لیں اور خالص آکسیجن حاصل کریں۔ اس کے لیے ہمیں اپنے گردوپیش کو صاف ستھر ا رکھنے کی ضرورت ہے۔ زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ضرورت ہے۔ ایسے ہی ہمار ے لیے صاف ستھرا کھانا بھی ناگریز ہے، تاکہ بیماری میں مبتلا کرنے والے کیڑے ہمار ے جسم میں داخل نہ ہوں۔ خالص غذائیت کی فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ اناج، سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار کرتے ہوئے حتی الوسع زہر آلود کیمیکل کے استعمال سے اجتناب کیا جائے۔صاف پانی کی فراہمی کو بھی انفرادی اور اجتماعی سطح پر یقینی بنایا جانا چاہئے۔نہروں، ندیوں، چشموں کو صاف رکھنا چاہئے اور فیکٹریوں کا پانی ندیوں میں نہیں آنے دیناچاہئے۔رہائشی سطح پر بھی اس بات کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے کہ تازہ ہوا اور قدرتی روشنی گھر کے اندر ہو۔ گھر کے آنگن،بالکنی وغیرہ میں پیڑ پودے اُگائے جائیں،تاکہ بہت سی بیماریوں سے بچاجاسکے اورصحت مندزندگی گزاری جاسکے۔

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ جہاں تہاں چھوٹی بڑی بہت سی فیکٹریاں قائم ہیں۔ فیکٹریوں کے مالکان کو چاہئے کہ وہ ان سے نکلنے والے فضلات اور دھوئیں کے کنٹرول پر پورا دھیان دیں۔اگر ان سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج زیادہ ہوتا ہے یا آلودہ پانی بہتاہے تو وہ ایسی فیکٹریا ں شہر سے دور لگائیں۔شہر سے باہر بھی دھوئیں اور گیسوں کے اخراج کو کنٹرول میں رکھا جائے۔ اس حوالے سے تمام کارخانوں کو کچھ جامع اصولوں کا پابند بنایاجانا چاہئے۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آلودگی،یا درجہ حرارت کسی ایک ملک کامسئلہ نہیں ہے اورنہ ہی فضاؤں میں ان سب چیزوں کی حد بندی کی جاسکتی ہے، اس لیے اس تعلق سے عالمی سطح پر متحد ہ کوششیں ہونی چاہئیں اور مشترکہ قوانین بنائے جانے چاہئیں جن پر عمل ہر ملک کے لیے لازمی قرار دیا جانا چاہئے۔ مادی ترقی کے نام پر قدرتی چیزو ں سے جس بے احتیاطی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے،اس پر سنجیدگی سے سوچنے او راہم فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔ ہر کسی کو قدرتی چیزوں میں مداخلت کرنے اور ماحولیات کوبگاڑنے کے لئے آزاد چھوڑنا پوری انسانیت کے لیے خطرے کی بات ہے۔اس سلسلے میں عالمی برادری کومشترکہ سرگرم رول ادا کرناچاہئے او رجو ضابطے پہلے سے متعین ہیں یا نئے بنائے جائیں، ان کا ہر ملک کو پابند بنایا جاناچاہئے۔ ورنہ تو آگے چل کر انسانی زندگی کے لئے مزید خطرات بڑھ جائیں گے اور مستقبل میں کرہئ ارض پر انسان ہی نہیں بلکہ حیوانات کے لئے بھی زندگی گزارنا مشکل ہوجائے گا۔ اس لئے فوری طور سے اپنے طرز حیات کو ان خطوط پر استوار کیا جائے جن پر چل کر دیر پا فوائد حاصل ہوں۔ ہندوستان کی سربراہی میں منعقد ہونے والے جی20 کے اجلاس میں ماحولیات پر جامع گفتگو کرکے متعدد ایسے حل دریافت کیے جاسکتے ہیں۔ جو نہ صرف بنی نوع انسان بلکہ کرہئ ارض کی تمام مخلوقات کے لیے بہتر ثابت ہوں۔

4ستمبر،2023،بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

-------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/bring-life-harmony-nature/d/130627

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..