باب ٹیلر
20 جنوری، 2013
( انگریزی سے ترجمہ۔ نیو ایج اسلام)
"شرعی قانون" اور "اسلام فوبیا" ان دنوں بکثرت رونما ہو رہے ہیں، لیکن کیا وہ اب بھی بڑی حد تک اکثر امریکیوں کے لئے غیر واضح ہیں؟
اگرچہ گزشتہ ہفتے الجزائر میں خوفناک یرغمال کا تشدد مختصر تھا، اس نے میڈیا کی کافی توجہ حاصل کی۔ لیکن الجزائر کی صورتحال مالی میں جاری جھگڑوں کا ہی ایک حصہ ہے، جو تقریبا ایک سال سے کسی توجہ کے بغیر غضب ناک ہے۔
اس وقت، جب شمالی مالی القاعدہ کے متعلقہ جماعتوں کے قبضے میں ہو گیا تھا ، جنہوں نے فرانس جیسے بڑے ملک جیسے ایک وسیع علاقے میں شرعی قوانین کو متعارف کرایا ہے ۔
Photo: AP
-----
اب ہم مسلسل "شرعی قانون" اور "اسلام فوبیا" جیسی اصطلاحات کی سماعت کر رہے ہیں، لیکن کیا ہم ان کی اہمیت کو سمجھتے ہیں؟
ایک مذہبی عالم اور The Daily Beastکے معاون ایڈیٹر، رضا اصلان کے مطابق، شریعت کا وجود نہیں ہے، اس لئے کہ اس کی درجہ بندی اسلامی اصولوں اور اقدار کے ایک بھی نظام میں نہیں کی جا سکتی ۔
یہی بات اسلامی عذر خواہ بھی اپنے مذہب کے بارے میں کہتے ہیں، کہ مسلمانوں کی درجہ بندی، عیسائیوں سے کچھ بھی زیادہ ،ایک اجتماعی گروپ میں نہیں کی جا سکتی ۔
تنازع پیدا ہوتے ہیں، کیونکہ اسلام کے حامی جو کہہ رہے ہیں، اس کی اس چیز سے مطابقت نہیں ہوتی جو شرعی قوانین اور انتہا پسند کر رہے ہیں ۔ نام نہاد اعتدال پسند مسلمان ان کے اقدامات کی تھوڑی مذمت کرنے کی چھوٹی کوشش کرتے ہیں، جو پوری دنیا میں جہاد بھڑکا رہے ہیں۔ یا تو در عمل کی کمی کا خدشہ ہے، یا بے حسی سے تھوڑا فرق پڑتا ہے، کیونکہ خاموشی کو اکثر تعمیل سمجھا جاتا ہے، جو کہ دہشت گرد سرگرمیوں کے بارے میں تشویش پیدا کرتی ہے۔ اور اسی کے نتیجہ کو "اسلام فوبیا" کے طور پر جانا جاتا ہے ۔
کیا اسلام فوبیا، اصطلاح "نسل پرستی" کے ہی زمرے میں داخل ہو رہی ہے، جہاں آسانی کے ساتھ اس کا استعمال کیا جاتا ہے، جب بھی کوئی ناراض گروپ کے کسی ایک رکن سے اتفاق نہیں کرتا ؟ اس کے علاوہ ، اس دنیا میں کوئی دوسرا مذہب بھی ہے جو مسلسل دنیا بھر میں، اتنا تشدد اور بنیاد پرست بحران، عالمی پیمانے پر پھیلاتا ہو ، جیسا کے اسلام ؟
جواب واضح ہے، اور نتیجہ، ان لوگوں کے ذریعہ ، بدلے کا حقیقی خوف ہے، جو مذہب پر عمل کرتے ہیں، اس کے باوجود کہ حقیقت یہ ہے کہ بیشتر مسلمان پرامن ہیں، یہاں تک کہ ان کے مذہب کی اصول بھی (پر تشدد )نہیں ہیں ۔
مالی میں ٹمبکٹو کے شہر کے کنارے پر ایک نشانی ہے، جس میں یہ لکھا ہے، "شریعت کے شہر میں آپ کا استقبال ہے۔"
مشکل یہ ہے کہ "خوش آمدید" اور "شریعت" ہم آہنگ نہیں ہیں۔ یہ علامت با ہم متضاد ہے۔
شرعی قوانین، اس کی جس صورت پر بھی عمل کیا جاتا ہے، ایک سخت، ظالمانہ مذہبی نظام ہے، اور انفرادی ہدایات کسی بھی طرح کی ذاتی آزادی کو، اس کی اطاعت کے لئے ایک ڈراؤنا بنا دیتے ہیں، یہاں تک کہ انتہائی مخلص مسلمانوں کے لئے بھی ۔ شرعی قوانین اپنے خالص ترین معنوں میں انسانیت کے لئے مہذب طرز زندگی کے مزاحم ہے۔
جب تک اسلامی حکومت نے اس پر قبضہ نہیں کر لیا تھا، ٹمبکٹو اس کے بین الاقوامی موسیقی تہوار کے لئے مشہور تھا۔ اب جو موسیقی سنی جاتی ہے، قرآنی آیات کی آوازہوتی ہے ، موبائل فون کی رنگ ٹونز میں بھی ۔
شمالی مالی کے شہریوں کو معمولی خلاف ورضی پر بھی اونٹ کے بال سے بنے چابک سے کوڑے مارے جاتے ہیں۔ چوروں کو کرسیوں میں باندھ کر ان کے ہاتھ کاٹے جاتے ہیں، اورکبھی کبھی دوا دئے بغیر ۔ خواتین کو صرف سیاہ پردہ نہیں پہننے کی پاداش میں گرفتار کر لیا جاتاہے ۔
چند ہوٹلوں اور دو نائٹ کلبوں کا ایک مالک، جو کہ ہپ ہاپ موسیقی، اور مقامی طوائف کی سہولیت مہیاء کراتا تھا ،کا دعوی ہے کہ اس کی تمام جائیداد کو مکمل طور پر جلا کر ختم کر دیا گیا ۔
ٹمبکٹو کے بہت سے اسلامی مزارات کو تباہ کر دیا گیا ، اس لئے کہ ان لوگوں نے، اسے بت پرستی شمار کیا ۔ اسی وجہ سے ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کارٹون کی اشاعت پر ڈنمارک میں بدامنی پھیلی ، اور YouTube کی ویڈیو کی وجہ سے پورے مشرق وسطی میں اور افراتفری۔
شہر کے شہریوں کی حفاظت کے لئے، ٹمبکٹو میئر نے انہیں باغیوں کے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیا، تاکہ وہ بدلے میں نہ ہلاک کئے جائیں ۔
مسلمان، مسلمانوں پر ظالمانہ انداز میں، اور قرون وسطی کے قوانین کے ساتھ حکومت کر رہے ہیں۔ اگر اعتدال پسند کچھ بولنے سے ڈرتے ہیں، تو کیا اس میں کوئی تعجب کی بات ہے ؟
یہ صرف اس زندگی کا ایک چھوٹا سا نمونہ ہے جو کہ شرعی قانون کے تحت گذرتی ہے۔ کیا رضا اصلان صرف اس وجہ سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ، شرعی قانون جیسی یہاں کوئی چیز نہیں ہے، اس لئے کہ ، ایک شرعی نظام کے تحت مختلف مقامات پر مختلف سزا ئیں پائی جاتی ہیں ؟ یہ صورت حال یہ کہنےکی طرح ہے کہ نیویارک کے ینکی ‘‘ Yankees ’’ اور لاس اینجلس کے ڈاگر ‘‘ Dodgers’’ بیس بال اس لئے نہیں کھیلتے ، کیونکہ ان کے پارک ایک جیسے نہیں ہیں۔
قدرتی طور پر کوئی بھی ایک ایسے نظام سے خوف کرے گا، خاص طور پر ایک آزاد معاشرے میں رہنے کے بعد ۔ اسی لئے اس طرح کے حالات سے ڈرنا نا مناسب نہیں ہے؟ کیا واقعی اسے اسلام فوبیا کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے؟
شمالی جہادی مالی میں رہنے والے بہت سارے لوگوں نے، گزشتہ سال، فرانسیسی افواج کی مداخلت کا، امید کی علامت اور انتہائی ضروری اعانت کے طور پر خیر مقدم کیا ہے۔
الجزائر میں حملے اب ختم ہوتے ہوئے ظاہر ہوتے ہیں، لیکن امید ہے کہ اس ملک میں یرغمال صورت حال، اور زندگی کا نقصان، شمالی مالی میں جاری مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرے گا۔
معذرت خواہ لوگ اسے اسلام فوبیا کہتے ہیں، یا اسلام مخالف جذبات، دنیا بھر میں بڑھ رہے ہیں، جو ثقافتی زوال کا باعث ہو رہے ہیں ۔ در اصل یہ الٹی سمت ہے۔ اسلامی دنیا کی پیچیدگیوں کے بارے میں کافی علم نہیں ہے۔
اب وقت آ چکا ہے کہ ہم خود کو اچھی تعلیم سے آراستہ کریں ، تاکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا بہتر جواب دے سکیں۔ اگر آپ چاہیں تو اسے اسلام فوبیا کہ سکتے ہیں، لیکن یہ یقینی طور پر شرعی قانون ہے، ایک ایسی چیز، جس کا تجربہ کرنے کی کسی امریکی کو خواہش نہیں ہے ۔
یہ مضمون WashingtonTimes.com کے مصنف اور کالم نگار کی کاپی رائٹ ملکیت ہے۔ آن لائن یا پرنٹ میڈیا میں دوبارہ شائع کرنے سے پہلے، تحریری اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ TWTC کے مواد کو، اجازت اور / یا ادائیگی کے کے بغیر شائع کرنا چوری اور قانون کے ذریعہ قابل سزا ہے۔
ماخذ: http://communities.washingtontimes.com/neighborhood/what-world/2013/jan/20/understanding-sharia-law-and-islamophobia/
URL for English article:
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/understanding-sharia-law-islamophobia-/d/12993