New Age Islam
Tue May 20 2025, 12:10 AM

Urdu Section ( 27 May 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Another Blasphemy Violence In Pakistan پاکستان میں توہین قرآن پر پھر تشدد

نیوایج اسلام اسٹاف رائیٹر

27 مئی 2024

پاکستان میں آئے دن توہین قرآن اور توہین رسالت کے الزام میں مشتعل ہجوم کے ذریعے کسی کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔تویین قرآن کے الزام میں ایک عیسائی کو تشدد کا نشانہ بنانے کاایک واقعہ ہنجاب کے شہر سرگودھا سے سامنے آیا ہے۔

سرگودھا کی مجاہد کالونی کے عیسائی باشندے نوید مسیح کے گھر کے سامنے قرآن کے جلے ہوئے اوراق پڑے ہوئے ملے۔ اس علاقے کے مسلمانوں نے اس پر نویدمسیح پر قرآن کی توہین کا الزام لگایا اور مشتعل ہجوم نے اس کے گھر کا گھیراؤ کرلیا۔ ہجوم نے اسے گھر سے نکال کر پیٹا۔ موقع پر پولیس آگئی اور وہ ایمبولینس میں نوید مسیح کو اسپتال لے گئی۔ لیکن مشتعل ہجوم نے ایمبولینس پربھی پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ایمبولینس کے شیشے ٹوٹ گئے۔تقریباً چار گھنٹوں کی مشقت کے بعد پولیس مشتعل ہجوم کو قابو کرنےمیں کامیاب ہوئی۔ ہجوم کے ملزم کے گھر کی بجلی کا کنکشن بھی کاٹ دیا۔

دراصل کسی نے نوید مسیح کو قرآن کے اواق جلاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اس کے گھر کے سامنےکسی مذہبی تنظیم سے وابستہ مسلمانوں نے بوسیدہ اوراق کے لئے ایک بکس نصب کررکھا تھا۔ لوگ اس میں پرانے اور بے کار کاغذ ڈال دیتے تھے۔غالباً یہ بکس اس لئے لگایا گیا تھا کہ مذہبی کتابوں یا اخبارات کے مذہبی صفحے راستے میں پڑے نہ رہیں اور راہ گیر انہیں اٹھا کر بکس میں ڈال دیں۔ جب وہ بکس بھر جاتا تھا تو اس تنظیم کے لوگ بکس میں سے تمام کاغذ نکال کر جلا دیتے تھے ۔ لیکن سنیچر کو اسی بکس کے پاس قرآن کے کچھ اوراق زمین پر پڑے ہوئے ملے۔ چونکہ وہ بکس نوید مسیح نامی عیسائی کے گھر کے سامنے لگا تھا اس لئے مسلمانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ نوید مسیح نے ہی وہ اوراق بکس سے نکال کر سڑک پر پھینک دئیے ہیں۔ پاکستان میں کسی پر توہین قرآن یا توہین مذہب کا الزام لگانے کے لئے کسی منطقی اور عقلی طرز فکر کی ضرورت نہیں ہے۔۔نوید مسیح کا کہنا ہے کہ وہ بکس مسلمانوں نے لگایا ہے۔ اس سے عیسائیوں کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔

ابھی دو ماہ قبل ہی ایک خاتون کے لباس پر عربی خط میں حلوہ لکھا دیکھ کر مسلمانوں کا یجوم مشتعل ہوگیا تھا۔ ہجوم نے خاتون پر توہین قرآن کا الزام گایا اور اسے بازار میں گھیر لیا۔ کسی نے کہا کہ اس کے کپڑے اتار لو تو کسی نے کہا کہ اسے ہلاک کردو۔ خوش قسمتی سے ایک خاتون پولیس افسرنے اس کو بھیڑ کے چنگل سے نکالا اور اسے تھانے لے گئی۔ لیکن وہاں اسے مقامی ملاؤں کے سامنے معافی مانگنی پڑی تب جاکر اس کی گلو خلاصی ہوئی۔

سرگودھا میں ایک عیسائی کے خلاف توہین قرآن کے الزام میں تشدد مسلمانوں میں توہین کے غلط تصور کی اشاعت کی وجہ سے ہوا اور اسلامی شریعت میں بیان کردہ اصول کی خلاف ورزی میں ہوا۔ توہین کے معاملات میں ہجوم ملک کے قانون کی پروا نہیں کرتا بلکہ خود ہی سزا سنادیتا ہے۔ یعنی ملزم کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔ نوید مسیح کے گھر کو بھی ہجوم نے آگ لگا دی۔گزشتہ سال پاکستان کے عیسائی اکثریتی شہر جذانوالہ میں بھی ایک عیسائی پر توہین قرآن کا الزام لگا کر چرچوں اور عیسائیوں کے گھروں کو مشتعل مسلمانوں کے ہجون نے آگ لگادی۔ بعد میں وہ الزام جھوٹا نکلا۔

توہین قرآن یا توہین مذہب کی سزا پاکستانی قانون میں موت یے لیکن کسی ملزم کا جرم آج تک عدالت میں ثابت نہیں ہوا اور ملزم۔بری ہوگیا۔ لیکن عدالت سے کسی ملزم کے بری ہوجانے سے اس کا جرم مسلمانوں کی نظر میں ختم نہیں ہوتا اور اسے مذہبی تنظیموں کے شوٹر ہلاک کردیتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ توہین قرآن یا توہین رسالت کے ملزموں کی اکثریت مسلمانوں کی ہوتی ہے ۔گزشتہ دس برسوں میں تقریباً دو ہزار افراد کے خلاف توہین کے الزام لگ چکے ہیں اور سینکڑوں افراد توہین کے الزام میں جیل۔میں بند ہیں اور ان کا مقدمہ لڑنے والا کوئی نہیں ہے۔ اگر کوئی وکیل کسی توہین کے ملزم کا مقدمہ لڑنے کے لئے تیار یوتا ہے تو اسے بھی جان سے مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے اور باز نہ آنے پر قتل بھی کردیا جاتا ہے۔

پاکستان میں توہین کا جھوٹا الزام لگانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ذاتی دشمنی میں یا کسی کو راستے سے ہٹانے کے لئے بھی کسی مسلمان پر توہین کا جھوٹا الزام۔لگا دیتے ہیں اورباقی کام مشتعل ہجوم کردیتا ہے۔توہین کے الزام میں مارے جانے والوں میں عام مسلمان ہی نہیں بلکہ علماء اور ائمہ مساجد بھی ہیں۔اس کی وجہ پاکستان میں توہین کا غلط تصور اور قانون کا غلط استعمال ہے۔ پاکستان میں توہین کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے حکومت اور علماء نے کوئی پہل نہیں کی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی معاشرہ مذہبی تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ توہین کے اس غلط تصور کی عوام میں اشاعت کے ذمہ دار خود پاکستان کے علماء ہیں لیکن انہوں نے اس غلط تصور کے خاتمے کے لئے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا ہے۔ہر واقعے کے بعد کچھ علماء سوشل میڈیا پر مذمت کردیتے ہیں لیکن زیادہ تر علماء خاموش رہتے ہیں۔۔ جب تک پاکستان کے علماء توہین مذہب کےنام پر ہونے والے تشدد کو روکنے کے لئے نظریاتی طور پر میم نہیں چلائینگے تب تک پاکستان میں توہین مذہب کے نام پرغیر مسلم ہی نہیں بلکہ مسلمان بھی نشانہ بنتے رہینگے۔

------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/blasphemy-violence-pakistan/d/132394

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..