نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر
27ستمبر،2024
پاکستان میں توہین رسالت کے نام پر پچھلے چند سالوں میں مشتعل ہجوم نے درجنوں مسلمانوں اور غیر مسلموں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ پنجاب پولیس کی ہی ایک کانفیڈینشیل رپورٹ کے مطابق ایک مذہبی تنظیم نے پورے ملک میں چار سو افراد کے خلاف توہین کا مقدمہ دائر کرکے انہیں جیل بھیج دیا ہے۔ایسے ملزمین کی پیروی کے لئے کوئی وکیل تیار نہیں ہوتا کیونکہ ان کی پیروی کرنا بھی توہین کی حمایت کےزمرےمیں آتا ہے اور ایسے وکیلوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ یہ ملزمین جیلوں میں پڑے رہتے ہیں۔ کچھ ملزمین کی جیل میں ہی پراسرار طور سےموت ہوجاتی ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے خود علماء بھی توہین کے الزام کی زد میں آنے لگے ہیں۔گزشتہ سال مولانا نگار کو توہین کے الزام میں ہجوم نے ہلاک کردیا تھا۔ انہوں نے عمران خان کی پارٹی کے انتخابی جلسے میں امیدوار کی حمایت میں ایک جملہ کہہ دیا تھا جو ان کے نزدیک توہین رسالت کے زمرے میں آتا تھا۔ گزشتہ سال ہی ایک عالم نے انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف گستاخی کا الزام لگا کر ان کے قتل پر پانچ لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ عام۔طور پر پاکستان میں علماء ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگاتے رہتے ہیں اور ایک دعسرے کے خلاف اختلاف رائے کی بنا پر نازیبا الفاظ کا,استعمال کرتے ییں اور ان کی تضحیک کرتے ہیں لیکن عام۔مسلمانوں کو علماء کا احترام کرنے کا مشورہ دیتے ییں۔
اب توہین رسالت کے الزام کی زد میں پاکستان کے مشہورعالم دین مفتی طارق مسعود ہیں جو یوٹیوب چینل کے ذریعہ دینی موضوعات پر اپنی تقریریں نشر کرتے ہیں۔انہوں علماء کے درمیان ایک تقریر کےدوران کچھ ایسی ناتیں کہہ دیں جو علمائے پاکستان کے نزدیک توہین رسالت کےمترادف ہیں اور توہین رسالت کی سزا پاکستانی قانون کےمطابق موت ہے۔انہوں مبینہ طور پر پیغمبراسلام ﷺ کےمتعلق کہا کہ آپ ﷺ امی تھے اور لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے۔ انہوں نے ساری زندگی اپنے دائیں ہاتھ سے ایک لفظ نہیں لکھا ۔ جب بھی وحی نازل ہوتی تھی آپﷺ کسی کاتب کو بلاتے اور اس سے وحی لکھواتے تھے۔ اس لئے کاتبوں سے گرامر کی غلطیاں ہوئی ہیں۔
اس بیان کی بنیاد پر علمائے پاکستان اور مذہبی تنظیموں نے ان پر توہین رسول اور توہین قرآن کا الزام لگایا ہے اور انہیں گستاخ قراردے کر ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی مانگ کی ہے۔ رپورٹوں کےمطابق مختلف شہروں میں ان کےخلاف سر تن سے جدا کے پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں۔
ان کے خلاف توہین رسالت وقرآن کا الزام لگنے کے بعد مفتی طارق مسعود نے علماء اور عام مسلمانوں سے معذرت خواہی کی ہے اور اپنی صفائی میں دلیل پیش کی ہے لیکن شاید انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے یا پھر کسی سرپھرے کی گرفت میں آجائیں۔
مفتی طارق مسعود ان علماء میں سے ہیں جو توہین رسالت کے معاملےمیں قتل۔اور سزائے موت کے حامی ہیں۔پانچ چھ سال قبل انہوں نے اپنے ایکبیان میں کہا تھا کہ توہین الزام کے ملزم کوئی بھی مسلمان قتل کردے۔اس کےلئے کسی قانونی چارہجوئی کی ضرورت نہیں ہیں۔لیکن پانچ سال کے بعد انہوں نے اپنے اسبیان سے رجوع کیا اور کہا کہ ان کا مؤقف ہے کہ توہین کےملزم کے خلاف قانون کےمطابق کارروائی ہو اورعام۔مسلمان قانون اپنے ہاتھ میں نہ لے۔ اب مفتی طارق مسعودخود توہین رسالت وقرآن کے معاملے میں پھنس گئے ہیں۔
مفتی طارق مسعود کامعاملہ پاکستان میں تویین کے معاملات میں ایک اہم موڑ ہے۔ اب اس ملک میں علماء بھی توہین رسالت اور تویین قرآن کے مرتکب ہونے لگے ہیں تو پھر عام اور جاہل مسلمان کسطرح اس الزام سےبچ سکتے ہیں۔
------------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/blasphemy-allegation-against-pak-mufti/d/133297
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism