New Age Islam
Mon Mar 24 2025, 02:55 PM

Urdu Section ( 24 Feb 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Along With the Beliefs, the Qur'an Also Provided the Shariah System-Concluding Part قرآن نے عقیدہ کے ساتھ نظام شریعت بھی دیا

مولانا سید جلال الدین عمری

(آخری حصہ)

23 فروری 2024

انسان کے فکر و عمل کی دنیا محدود تھی۔ وہ خاندانوں، قوموں اور ملکوں میں تقسیم تھا اور ان ہی کے نفع و ضرر کے بارے میں سوچتا تھا۔ آج بھی یہی صورت حال ہے۔ قرآن نے انسان سے بہ حیثیت انسان خطاب کیا۔ اس نے آواز دی ’یاایہا الانسان‘ ﴿اے انسان! ’ایہا الناس‘ ﴿اے لوگو! ’یا بنی آدم‘ ﴿اے اولادِ آدم۔

’’اے انسان! کس چیز نے تجھے تیرے رب کریم سے دھوکے میں ڈال دیا۔ ‘‘ (الانفطار:۶) ’’اے لوگو! اپنے رب کی بندگی کرو جس نے تم کو بھی پیدا کیا اور ان کو بھی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔ امید ہے تم اللہ کی نافرمانی سے بچو گے۔ ‘‘ (البقرۃ:۲۱﴾) ’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو۔ ﴿قیامت آنے والی ہے، بے شک قیامت کا زلزلہ بڑی ﴿بھیانک چیز ہے۔ ‘‘ (الحج:۱) ’’اے بنی آدم اگر تمہارے پاس تم ہی میں سے اللہ کے رسول آئیں جو تمہیں میری آیات سنائیں تو جو لوگ تقویٰ اختیار کریں گے اور اپنی اصلاح کریں گے تو ان کے لئے ﴿قیامت میں خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ ‘‘ (الاعراف:۳۵﴾)

انسان جو تنگ دائروں میں بند تھا، قرآن مجید نے اسے نوع انسانی کے وسیع میدان میں پہنچایا اور قومی و نسلی مفادات کی جگہ ساری دنیا میں پھیلے ہوئے اولاد آدم کی صلاح و فلاح کے بارے میں سوچنا سکھایا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قرآن کا پیغام جغرافیائی حدود سے آزاد ہوگیا اور دنیا کے ہر انسان نے محسوس کیا کہ قرآن اس سے مخاطب ہے اور اس کی فلاح وکام رانی کی راہ دکھاتا ہے۔ اس کے سامنے قومیت یا علاقائیت کی جگہ آفاقیت اور بین الاقوامیت تھی۔ دنیا کے ہر انسان کے لئے اس میں جگہ تھی۔

غیر ضروری بندشوں سے آزادی:انسان، آباء و اجداد کی تقلید، بے معنی رسوم و روایات اور مذہب کے نام پر طرح طرح کی بندشوں میں جکڑا ہوا تھا۔ قرآن نے اسے ان بندشوں سے آزاد کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کہا گیا کہ ’’آپ ﴿اہل کتاب کو معروف کا حکم دیتے اور منکر سے منع کرتے ہیں، ان کے لئے پاک چیزوں کو حلال اور ناپاک چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں۔ ان پر جو بوجھ ہے اسے اتارتے ہیں اور جن طوق و سلاسل میں وہ جکڑے ہوئے ہیں انہیں ختم کرتے ہیں۔ ‘‘ (الاعراف:۱۵۷﴾)

قرآن مجید، حرّیتِ فکر و عمل کا علم بردار بن کر ابھرا اور اس نے کسی بھی معاملہ میں جبر واکراہ کو غلط قرار دیا۔ اس نے اپنا عقیدہ اور فکر، دلائل کے ساتھ پیش کیا اور اس پر غور و فکر کی دعوت دی۔ وہ اس اطمینان کے ساتھ اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے کہ آدمی ہوش مندی اور دانائی سے کام لے تو اس کا انکار نہیں کرسکتا، لیکن اس کے باوجود اس کے تسلیم کرنے پر وہ کسی کو مجبور نہیں کرتا۔ اس نے علی الاعلان کہا ’’دین میں کوئی جبر نہیں۔ ‘‘مزید وضاحت ہے:’’کہہ دو، حق تمہارے رب کی طرف سے آیا ہے جس کا جی چاہے اسے قبول کرے اور جو اس کا انکار کرنا چاہے انکار کرے۔ ‘‘ (الکہف:۲۹﴾)اس طرح انسان کو کھلی فضا ملی اور آزادی کے ساتھ اپنے لئے راہ حیات طے کرنے کا حق حاصل ہوا۔ یہ سب سے بڑی نعمت تھی جس سے وہ اب تک محروم تھا۔

عقیدہ کا تعلق پوری زندگی سے:مذہب عام طور پر انسان سے بعض رسوم و رواج کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس کے بعد اس کا کردار ختم ہوجاتا ہے۔ قرآن مجید نے توحید، رسالت اور آخرت کو ایک حیات آفریں عقیدہ کی حیثیت سے پیش کیا اور اس کی بنیاد پر ایک پورا نظامِ شریعت عطا کیا۔ اس میں عبادات بھی ہیں، اخلاق بھی ہے، معاشرت، معیشت اور قانون سے متعلق ہدایات بھی ہیں جو اس بات کا ثبوت فراہم کرتی ہیں کہ اس عقیدے کے تحت کس طرح کی زندگی گزاری جاتی ہے۔ عقیدے سے مربوط اس طرح کا مکمل نظام حیات دنیا کو پہلی مرتبہ ملا، جس سے مذہب کی دنیا ناآشنا تھی۔ قرآن نے عقیدہ کے ساتھ نظام شریعت بھی دیا۔ اس کے بغیر عقیدہ و مذہب کی معنویت باقی نہیں رہتی۔

یہ فکر و نظر کے نئے آفاق تھے، سعی و عمل کی دنیائے تاباں تھی۔ اس میں شرک کی تمام راہیں مسدود تھیں اور اللہ واحد کی عبادت کا عقیدہ پورے آب و تاب کے ساتھ موجود تھا۔ یہاں بے شمار خداؤں کے اقتدار کی جگہ ایک خدا کا اقتدار تھا اور پوری زندگی پر صرف اس کی حکمرانی تھی، اس میں بے قید زندگی اپنا جواز کھو چکی تھی اور ہر قدم پر جواب دہی کا احساس ابھر رہا تھا، یہاں مادی اور روحانی تقاضوں کی تکمیل تھی اور دنیا و آخرت کی فوز و فلاح تھی۔ یہاں عظمت آدم کا ادراک تھا۔ یہاں وہ بندشیں ٹوٹ رہی تھیں جو انسان کی ترقی کی راہ میں حائل تھیں۔ یہاں فکر و عمل کی آزادی تھی اور آدمی کو خود سے اپنی راہِ حیات طے کرنے کا حق تھا، اس وجہ سے مشرق و مغرب اور شمال و جنوب کا انسان اس کی طرف لپک رہا تھا۔ وہ آگے بڑھ کر اسے اس طرح سینے سے لگا رہا تھا جیسے یہ اس کی متاع گم گشتہ ہے۔ اسے وہ سب کچھ مل رہا ہے جس سے وہ اب تک محروم تھا۔

23 فروری 2024، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

---------------

Part: 1 – The Fundamental Lessons of the Holy Qur'an That Change the Directions of the World-Part1 دُنیا کا رُخ بدلنے والی قرآن مجید کی اساسی تعلیمات

Part: 2 - The Quran Asserts Humans as the Best and Superior Creature-Part-2 قرآن نے بتایا کہ انسان دنیا کی ہر شے سے برتر اور اشرف المخلوقات ہے

URL: https://newageislam.com/urdu-section/beliefs-quran-provided-shariah-system-concluding-part/d/131788

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..