New Age Islam
Thu May 15 2025, 02:58 PM

Urdu Section ( 23 Sept 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Bangladesh in the Grip of Mass Hysteria بنگلہ دیش ہجومی ہسٹریا کی زد میں

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

23ستمبر،2024

بنگلہ دیش میں 12 ربیع الاول اور گزشتہ جمعہ کوجو کچھ بھی ہوا وہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ 5 اگست کے تختہ پلٹ کے بعد بنگلہ دیش دوبارہ آزاد نہیں ہوا ہے بلکہ دوبارہ انارکی اور لاقانونیت کی زد میں آچکا ہے۔پورا بنگہ دہش اس وقت ہجومی ہسٹریا یعنی ماس ہسٹریا کی زد میں ہے۔ لوگ ہر تنازع اور مسئلے کا حل ہجومی تشدد میں تلاش کرنے لگے ہیں۔12 ربیع الاول کو جلوس محمدی کو لیکر بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں مسلکی تنازع نے تشدد کی شکل اختیار کرلی اور بامن بیڑیا اور کشور گنج میں دو مسلکوں کے پیروکاروں کے مابین باقاعدہ جنگ ہوئی جس کے دوران اسلامی لباس میں ملبوس داڑھی ٹوپی والے مسلمان لاٹھیاں لے کر مخالفین سے جنگ کرتے دیکھے گئے۔ اس جنگ میں ایک مسلمان ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ بامن بیڑیا اور کشورگنج دیوببدی مسلک سے وابستہ تنظیم حفاظت اسلام کا گڑھ ہے۔ 12 ربیع الاول کو بامن بیڑیا میں علماء نے مائیک پر اعلان کیا کہ جلوس محمدی بدعت ہے اور وہ بامن بیڑیا میں جلوس محمدی کو داخل۔ہونے سے ہر قیمت پر روکینگے اور بامن بیڑیا کی علماء کی سرزمین کو ناپاک نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان کے پیروکار علاقے کے تمام اہم راستوں پر پہرہ دینگے اور "بدعتیوں " کوشہرمیں داخل ہونے سے روکینگے۔دوسری طرف جلوس محمدی کے حامیوں نے بھی اعلان کیا کہ ہمیں ان "گستاخان رسول "کاچیلنج قبول ہے اور ہم بامن بیڑیا میں کسی بھی قیمت پر جلوس لیکر داخل ہونگے اور انہیں عشق رسول کی قوت دکھائینگے۔لہذا ، دونوں طرف کےمجاہدین میں ٹھن گئی اور بامن بیڑیا اور کشور گنج میں وہ گھمسان کا رن پڑا کہ علماء کی قیادت میں دونوں طرف سے فلک شگاف نعروں کے بیچ زور دار حملے ہوئے جس میں لاٹھیوں اور لکڑی کے پٹرے استعمال ہوئے۔ حق و باطل کے اس معرکے میں درجنوں مجاہدین زخمی ہوئے اور ایک شہید ہوگیا۔

ماس ہسٹریا کا ایک اور مظاپرہ گزشتہ جمعہ کو ڈھاکہ کی بیت المکرم قومی مسجدمیں ہوا جہاں جمعہ کی نماز سے قبل ہی مسلمان آپس میں بھڑ گئے اور مسجد کے اندر ایک دوسرے پرجوتے ، چپل اور مسجد میں موجود دوسری اشیاءسے حملے کئے اور پوری مسجد میدان جنگ بن گئیی۔ مجاہدین تو ایک دوسرے پر وار کرتے رہے اور جو غیر جانبدار نمازی تھے وہ نماز پڑھے بغیر مسجد سے جان بچا کربھاگ کھڑے ہوئے۔ یہ جنگ امامت کےتنازع پر ہوئی۔مسجد کے امام و خطیب روح الامین ایک طویل عرصے سے اس مسجد میں امامت کررہے تھے۔شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ کے بعد وہ عوامی تشدد کے خوف سے روپوش ہو گئے تھے کیونکہ انہیں عوامی لیگ کاحامی ماناجاتا ہے۔ اس دوران ایک نئےامام و خطیب ولی الرحمان خان کو مسجد کمیٹی نے رکھ لیا۔ حالات ذرا نارمل ہوئے تو روح الامین نے مسجد کی امامت پر دعوی کردیا اور اپنا کھویاہوا منصب دوبارہ حاصل کرنے کی تگ ودو کرنےلگے۔جمعہ کے روز وہ اپنے حامیوں کے ساتھ مسجد میں آئے اور ولی الرحمان خان سے مائیک چھیننے کی کوشش کی۔ اس پر ولی الرحمان کے حامی بھڑک گئے اور پھر مسجد میں جمعہ کی نماز سی پہلے جنگ چھڑ گئی۔بعد میں فوج اور ریپڈ ایکش بٹالین نے فسادیوں کو قابومیں کیا اور لوگوں سے مسجد میں آکرنماز ادا کرنے کی اہیل کی۔معاملے کوبگڑتا دیکھ روح الامین اپنے حامیوں کے ساتھ وہاں سے چلے گئے۔شیخ حسینہ مخالف گروپ نے روح الامین اور ان کے ساتھیوں کوذبح کرنے پر لوگوں کو اکسایا۔بہر حال ، بعد از خرابیء بسیار مسجد بیت المکرم میں جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔

ؔان دو واقعات کے علاوہ بھی ایسے بہت سے واقعات بنگلہ دیش میں رونما ہوئے ہیں جن سے عوام کے ماس ہسٹریا میں مبتلا ہونے کا اندازہ ہوتا ہے۔گزشتہ ایک۔ماہ کے اندر ایک خاص سلک سے وابستہ ہجوم نے ساول ہتھوڑے اور لوہے کے اوزاروں کی کئی مدد سے کئی مزاروں کو منہدم کردیا اور پولیس اور فوج خاموش تماشائی بنی رہی۔ ایک ٹول ٹیکس بوتھ کے کارکنان کے ساتھ ایک وین پر سوار کسی اسلامی تنظیم یامدرسے کے طلبہ نے مار پیٹ کی اور بہریکیڈ کو توڑدیا کیونکہ ان سے ٹول ٹیکس کا تقاضہ کیا گیا تھا۔ یہ واقعات اس بات کے غماز ہیں کہ بنگلہ دیش میں لاقانونیت اور انارکی پھیل گئی ہے اور عوام کسی قانون یا اصول کو ماننے کے لئے تیارنہیں ہیں۔چونکہ انہیں آزادی مل گئی ہے اس لئے اب وہ کسی قانون یا,ڈسپلن کے پابندنہیں ہیں۔

بنگلہ دیش میں پھیلی اس ماس ہسٹریا کی ایک لمبی تاریخ ہے۔1971ء میں بنگلہ دیش کے عوام کو تاریخ کے بدترین قتل عام سے گزرنا پڑا تھا۔ اس دوران لاکھوں بنگالی افراد کو پاکستانی افواج نے قتل کردیا تھا۔اس کے بعد بنگلہ دیش کے قیام کے بعد انتقامی قتل عام کا دورچلا جسمیں لاکھوں بہاریوں کا قتل کیاگیا۔ اس لئے قتل عام اور انتقامی قتل عام بنگلہ دیشیوں کے اجتماعی شعور میں گہرائی سے محفوظ ہے اور ہر بحران کے دوران میں ماس ہسٹریا کی شکل اختیار کریتا ہے۔ اجتماعی مظلومیت کا احساس انہیں تشدد پر اکساتا ہے اور وہ اپنی اس جبلت کے اظہار کے لئے کسی تنظیم یافرد کو ظالم یا دشمن تصور کرلیتے ہیں۔بنگلہ دیش کی موجودہ صورت حال کی جڑیں بھی ماضی کے خوں ریز واقعات میں پیوست ہیں۔ اس ہجومی نفسیات سے نکلنےمیں بنگلہ دیش کے عوام کو صدیاں لگ جائینگی۔

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/bangladesh-grip-mass-hysteria/d/133265

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..