New Age Islam
Sun Jun 22 2025, 01:56 PM

Urdu Section ( 19 Sept 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

After The Demolition of the Babri Masjid, Destruction of Muslim Religious Sites بابری مسجد کے انہدام کے بعد، مسلمانوں کے مذہبی مقامات کا انہدام: ہندوستان میں ایک نیا طوفان بدتمیزی

  سید علی مجتبیٰ، نیو ایج اسلام

 15 ستمبر 2024

 ایسا لگتا ہے کہ بابری مسجد کے انہدام کے بعد، ہمارے ملک میں مساجد کو گرانے کی بھوک، لوگوں کے اندر اب بھی زندہ ہے۔

 میڈیا رپورٹیں، دہلی، ہریانہ، راجستھان، یوپی، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں، مساجد کو منہدم کیے جانے کی خبروں سے بھری ہیں۔

 6 دسمبر 1992 کے افسوسناک واقعے کے بعد سے اب تک، کتنی مساجد تباہ ہو چکی ہیں، اس کا کوئی حساب و شمار کرے۔

 اس سلسلے میں تازہ ترین واقعہ، جمعہ 13 ستمبر 2024 کو پریاگ راج/الہ آباد کی ریلوے کالونی میں پیش آیا۔  وہاں جب مسلمان ہفتہ وار نمازِ جمعہ کے لیے پہنچے، تو انہوں نے اپنی عبادت گاہ کو منہدم حالت میں پایا۔

 یہ مسجد پریاگ راج ریلوے اسٹیشن سے تقریباً 150 میٹر کے فاصلے پر واقع تھی، اور اسے مقامی حکام نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، یا کسی قانونی چارہ جوئی کے منہدم کر دیا تھا۔

 عینی شاہدین نے بتایا، کہ مسماری کے دوران کسی نے بھی، مسجد کے اندر رکھے قرآن پاک کے نسخوں کا کوئی احترام نہیں کیا، اور اس واقعے کے دوران ان کی خوب بے حرمتی کی گئی۔

 بعض معذرت خواہوں کا کہنا ہے، کہ مسجد ناجائز زمین پر تعمیر کی گئی تھی۔ چونکہ یہ قانونی اجازت کے بغیر تعمیرکی گئی تھی، اس لیے کسی بھی قانونی چارہ جوئی کی پرواہ کیے بغیر، مسجد کو مسمار کر دیا گیا۔

 جبکہ سیدھا جواب یہ ہے، کہ یہ ایک فعال مسجد تھی جہاں مذہبی مقاصد کے لیے، لوگوں کے آنے جانے کا سلسلہ جاری تھا، اور مذہبی آزادی کے حق کے تحت اسے تحفظ حاصل ہے۔ ایسے میں، مسلمانوں کو ان کی عبادت گاہوں پر، اس طرح کے ٹارگٹ حملے کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔     

 اس میں کوئی شک نہیں، کہ مسجد کے اچانک انہدام سے، مقامی مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے، اور مسلمان اس طرح کی اشتعال انگیز سرگرمی سے صدمے میں ہیں۔

 اس واقعہ نے مسلمانوں کے مذہبی مقامات کے تحفظ، اور اس طرح کے معاملات میں قانونی پروٹوکول کے حوالے سے، سخت تشویش پیدا کردی ہے۔

 اس کا جو نتیجہ سامنے آتا ہے وہ یہ ہے، کہ ہندوتوا عناصر نے، مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے ایک نیا ہتھکنڈا ڈھونڈ لیا ہے، اور اس بار ان مساجد کو نشانہ بنایا ہے جو ممکن ہے کہ غیر مجاز زمین پر تعمیر کی گئی ہوں۔

 حال ہی میں شملہ کی سنجولی مسجد، ناجائز تعمیرات کی وجہ سے سرخیوں میں تھی۔ اس کے بعد ہماچل پردیش میں منڈی کی ایک مسجد کے حوالے سے بھی، ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ ان دونوں مقامات میں متعلقہ فریقین سے مشاورت کے بعد، پرامن حل نکالا گیا۔

 تاہم، پریاگ راج میں ریلوے کالونی مسجد کے معاملے میں، اس طرح کی کوئی کوششیں نہیں کی گئیں۔ مسلمانوں کو ذلیل و رسوا کرنے کے لیے مسجد کو گرا دیا گیا۔ اس کا مقصد واضح طور پر مسلم مخالف ایجنڈا تھا۔

 یہ آج کے ہندوستان کی افسوسناک تصویر ہے، جہاں مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی بے دریغ تباہی و بربادی، ہندوستان میں ایک نیا مشغلہ بن گیا ہے۔

 ----

 English Article: After The Demolition of the Babri Masjid, Destruction of Muslim Religious Sites: A New Pastime in India

URL: https://newageislam.com/urdu-section/babri-masjid-muslim-religious-sites-india/d/133233

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..