ازہری عالم
22 جولائی ، 2016
قاہرہ 21 جولائی (اے یو ایس) مصر کی عظیم درسگاہ جامعہ الازہر میں علوم شریعہ کے پروفیسر ڈاکٹر احمد کریمہ نے باور کرایا ہے کہ داعش تنظیم کے ارکان ‘‘اللہ کی شریعت اور اس کے رسول علیہ الصلات والسلام کے لائی ہوئی ہدایت کے خلاف اپنے افعال اور جرائم کی وجہ سے کافر و فاجر ہیں اور تر مرتد ہوکر ملت اسلامیہ سے خارج ہوچکے ہیں ۔’’ ‘‘العربیہ ڈاٹ نیت ’’ سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہاکہ داعش کے عناصر نے حرمت والی چیزوں ، دوسروں کے خون، مال اور آبرو کو حلال کرلیا لہٰذا شرعی عدلیہ پر واجب ہےکہ وہ ان کے کفر پر نظر کریں اور اس کے حوالے سے شرعی بیان جاری کریں ۔ ڈاکٹر احمد کریمہ کےمطابق ‘‘داعش نے اپنے لیے قتل کرنے ، جلانے ، ذبح کرنے ، لوٹ مار کرنے، خواتین کی آبرو ریزی اور املاک عامہ کو تباہ کرنے کی کارروائیوں کو حلال جان لیا۔
فقہاء کا فیصلہ ہے کہ جو کوئی ان چیزوں کو جائز قرار دے گا وہ دین سےمرتد ہوگیا اور اسلام سےخارج ہوگیا ۔ اس لیے کہ اس نے اللہ کے حکم کو رد کیا۔ اسلام سختی کے ساتھ کسی بھی انسان کو جلانے، غرق کرنے اور قیدیوں کو اذیت و نقصان پہنچانے سےمنع کرتا ہے۔ شریعت تو احسان کرنے پر زور دیتی ہے ۔ بدر کے معر کے کےبعد تقریباً ہر جلیل القدر صحابی ( رضی اللہ عنہ) کے پاس کفار قریش کا ایک قیدی ضرور تھا جس کو وہ کھانے پینے میں خود پر ترجیح دیتے تھے ’’۔ ڈاکٹر احمد کےمطابق وہ سرکاری طور پر الازہر کےبارے میں گفتگو کرنے یا اس کےموقف کا جواز پیش کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ لہٰذا اگر اس کے جانب سے داعش تنظیم کے ارکان کو کافر نہیں قرار دیا جاتا ہے تو یہ اس کے اپنے نظریات اور اختیار ات ہیں ۔
ڈاکٹر احمد کا کہنا ہے کہ داعش پر راہ زنوں کی شرائط کا اطلاق نہیں ہوتا ہے اس لیے یہ لوگ تو تخت حکومت تک پہنچنے کے لیے لڑنے والے باغی اور سرکش ہیں ۔ یہ لوگ درحقیقت مسلمانوں اور مسیحیوں سمیت تمام انسانوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں ۔ ہم ان کو فلسطین کی خاطر لڑتا ہوا نہیں دیکھتے ہیں لہٰذا ان کو جہاد کے راستے ہی دور کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر احمد کریمہ نے واضح کیا کہ داعش قرآن کریم میں جہاد اور قتال سےمتعلق کیا کہ داعش قرآن کریم میں جہاد اور قتال سےمتعلق آیا ت کی غلط تشریح اور تاویل کا سہار ا لیتے ہیں ۔ اسلام میں اصل چیز انسانی جان کی حفاظت ہے خواہ وہ مسلمان کی ہو یا غیر مسلم کی ۔ تاہم داعشیوں نے قتل و غارت اور خون ریزی کا جو بازار گرم کر رکھا ہے وہ سب اسلام کی بنیادی تعلیم کے صریح مخالف ہے۔ داعش تنظیم کارروائیوں کے جواز کے لیے خلیفہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی جانب سے منکرین زکات کے خلاف تلوار اٹھانے کو پیش کرتے ہیں ۔ یاد رکھیں خلیفہ کا عمل صحابہ کے اجماع سے تھا او راس عمل کا شرعی جواز بھی تھا کیوں کہ اُس وقت ان لوگوں نے زکات کا انکار کیا تھا جو اسلام کےکسی بھی رکن کا انکار نہیں کرتے ہیں لہٰذا یہ داعشی ارکان اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کی تکفیر کی جائے ۔
داعش تنظیم کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کے بارے میں ڈاکٹر احمد کریمہ کا کہنا تھاکہ اس دہشت گرد تنظیم کا نشانہ بننے والے رسول اللہ کی حدیث مبارک کے مصداق شہید ہیں جس کا مفہوم ہے کہ مال، گھر والوں ، دین اور خون کے مقابل قتل ہونے والا شہید ہوتا ہے۔ اس سوال کےجواب میں کہ نظر یاتی طور پر داعش تنظیم کا مقابلہ کس طرح کیا جاسکتا ہے ۔ ڈاکٹر احمد کریمہ کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو میڈیا کو چاہئے کہ وہ اس تنظیم کےلیے ‘‘دولہ اسلامیہ’’ کا لفظ استعمال کرنا ختم کرے اس لیے کہ یہ چیز اسلام کی قدر کم کرتی ہے اور دہشت گرد ی کو اس سے نتھی کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غلط مفہوم کی تصحیح کرنے، ان عناصر کی سوچ کے ڈانڈوں کو ختم کرنے اور نظریاتی طور پر اس کامقابلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹر احمد کے مطابق انہوں نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے اعلانیہ مناظر ے کا مطالبہ کیا تھا ہم ان کی دعوت کا کوئی جواب نہیں آیا ۔ ڈاکٹر احمد نے داعش کے باطل نظریات کے رد کےلیے ایک کتاب بھی لکھی ۔
22 جولائی، 20165 بشکریہ : روز نامہ جدید خبر ، نئی دہلی
URL: