نیو ایج اسلام ایڈٹ دیسک
3 اگست، 2012
اللہ کی تعریف خود اللہ سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا ،اس لئے کہ وہ العلیم (ہر چیز کا جاننے والا) ہے ۔ لفظ 'اللہ' خوف کے اوقات میں تسکین ، ادسی کے اوقات میں سکون، اور مصیبت کی گھڑی میں ہمیں حوصلہ بخشتا ہے۔
‘‘وہی خدا (تمام مخلوقات کا) خالق۔ ایجاد واختراع کرنے والا صورتیں بنانے والا اس کے سب اچھے سے اچھے نام ہیں۔ جتنی چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے’’ (قرآن 59:24)
ایک مرتبہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) مدینہ میں تھے اور نجران سے عیسائیوں کا ایک وفد آیا، جو کہ یمن کا ایک کنارہ ہے۔ انہوں نے سنا تھا کہ ایک عرب خدا کے ساتھ رفاقت کا دعوی کرتا ہے ، وہ ایک نبی ہونے کا دعوی کرتا ہے۔ لہٰذا ، وہ عیسائی بھائی نئے "نبی" سے ملنا چاہتے تھے ۔ وہ ان سے مذہب کے بارے میں سوال کرنا چاہتےتھے ۔
وہ مدینہ آئے اور انہوں نے مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ) میں اپنا مسکن بنا لیا ، وہ تین دنوں اور تین راتوں تک ، مسجد میں سو تے، مسجد میں کھاتے اور مسجد میں گفتگو کرتے۔ بحث کے دوران ایک عیسائی نے بہت سے دوسروں لوگوں کے درمیان یہ سوال پیش کر دیا : اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )، ہمیں یہ بتائیں کہ خدا کے بارے میں آپ کا تصور کیا ہے ؟اور ایک حدیث کے مطابق، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فوراً جواب دینا شروع نہیں کیا ۔ انہوں نے خدا کے ساتھ ہم کلام ہونے کی کوشش میں ، اپنی روحانی توجہات کو خدا کی جانب یکسو کیا ۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ کہہ سکتے تھے کہ ، خدا کے بارے میں ہمارا تصور تقریبا آپ ہی کی طرح ہے، ہم ابراہیم کے خدا میں اور موسی کے خدا مین ایمان رکھتے ہیں، وغیرہ ۔ یہ بات کرنےکا ہماراطریقہ ہے لیکن محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کا نہیں ۔ سب سے عظیم (الاعلیٰ) کے بارے میں ان سے سوال پوچھا گیا تھا، اسی لئے یہ بھی ضروری تھا کہ اس کا جوب انتہائی عظیم اتھارٹی حاصل کی جائے ۔ اس کے بعد ان کی زبان مبارک سے اس کا جواب جاری ہوتا ہے ، گو کہ وہ دیگر تمام انبیاء کی طرح، خدا کے پیغام کے میقات ہوں :
"کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے،معبود برحق جو بےنیاز ہے، نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا، اور کوئی اس کا ہمسر نہیں "۔ (سورۃ اخلاص )
صرف چار سطروں کی یہ مختصر سی سورۃ سب سے خوبصورت انداز میں اللہ کی تعریف کرتی ہے۔
‘‘اور خدا کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں۔ تو اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو’’ (قرآن 7:180)۔
اللہ الرحمٰن ہے: وہ مہربان اور رحمٰن، ہے، اللہ وہ ہے ، جس کے پاس مومنوں کے لئے ، اور توہین کرنے والوں کے بے انتہا رحمت ہے،اس لئے کہ وہ ہم سب کا پیدا کرنے والا (خالق) ہے۔
وہ السلام ہے: امن کا مصدر و منبع ہے ۔ امن حاصل کرنے کے لیے ہمیں اس کے انکشافات کے ذریعے، اس کے ساتھ رابطے میں ہونا ضروری ہے۔
وہ الغفار ہے: عظیم معاف کرنےوالا، وہ ایسی ذات ہے جو بار بار اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے والی ہے۔
وہ الفتاحہے : فیصلہ کرنے والا، ہم میں سے بیشتر کو ،عقیدے کی بنیاد پر دوسروں کا فیصلہ کرنے کی عادت ہے۔ بہت سے مسلمان یہ کہتے ہیں کہ ‘ چونکہ آپ ایک عیسائی یا ہندو ہو اسی لئے جہنم میں جاؤ گے ، ’ کبھی کبھی، ہندو اور عیسائی یہ کہتے ہیں کہ ‘ چونکہ تم حضرت عیسی علیہ السلام یارام یا کرشنا کو نہیں مانتے اسی لئے جہنم میں جاؤگے ،’ ۔ اگر ہم الفتاح پر فیصلہ چھوڑ دیں تو یہ سب سے بہتر ہوگا ۔
اللہ العادل ہے : وہ منصف ہے، وہ کبھی بھی ظلم نہیں کر سکتا۔ کبھی کبھی ایسا لگ سکتا ہے کہ اس کا فیصلہ غیر منصفانہ ہے، لیکن طویل مدت میں ہم یہ پاتے ہیں کہ وہ بہتر کے لئے تھا ۔
وہ الوسیع ہے: وسیع ہر چیز کو محیط اور باخبر ہے۔ وہ اپنی مخلوقات کی نیت اور ان کے اعمال کو جانتا ہے۔ نیت کے مقابلے میں عمل اتنا اہم نہیں ہے،اور اللہ اسے جانتا ہے اور ہمارے اعمال کو ‘‘قبول ’’ کرتا ہے اور اسی کے مطابق انعامات یا سزا دیتا ہے ۔
اللہ الحق ہے۔ وہ حقیقت ہے، حقیقت کا مصدر ہے۔ ربندر ناتھ ٹیگور نے کہا تھا : "سچائیاں بہت ہیں، لیکن حقیقت ایک ہے"۔
اللہ الشہید ہے: اس کی نظر سےکچھ بھی غائب نہیں ہے ۔ "۔۔۔ ۔ اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ اور وہ دیکھتا سنتا ہے۔ قرآن [42:11]
ہمارا اللہ رب العزت پر مطلق ایمان رکھنا ضروری ہے۔ صرف اس پر ایمان کے ذریعے ہی ہم امید اور رجائیت کی تعمیر کر سکتے ہیں، ہم اچھا، محفوظ اور خوشی محسوس کر سکتے ہیں۔ اللہ ہمارے بہت قریب ہے، ہمیں صرف حقیقت سے دوبارہ مربوط ہونے کے لئے کچھ وقت لینے کی ضرورت ہے ۔
‘‘اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک راستہ پائیں’’ ۔ (قرآن کریم، 2:186) "
ہم جو بھی کریں اس میں صبر کرنا ضروری ہے :
"اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بےشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (قرآن مجید، 2:153)"
تابعداری اللہ کی نظر میں بہت اہم ہے:
"نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کو (قبلہ سمجھ کر اس) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں۔ اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰة دیں۔ اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں۔ اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں۔ (قرآن کریم، 2:177) "
اور سب سے اہم عاجزی کے ساتھ اللہ سے دعا کرنا ہے:
"(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!) یہ کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اس کو پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو۔ کچھ شک نہیں کہ نماز بےحیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اسے جانتا ہے۔ (قرآن مجید، 29:45) "
جب کوئی مندرجہ بالا نکات پر عمل کرتا ہے اور اللہ کی صفات پر ایمان رکھتا ہے تو اسے اندرونی سکون حاصل ہوتا ہے، اور وہ اللہ کے ساتھ ربط محسوس کرتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کی زندگی کتنی مشکل ہے، اگر آپ اللہ پر اپنا ایمان، صبر و تحمل اور اعتماد کو برقرار رکھتے ہیں ، اور آپ جو کچھ بھی کریں ہمیشہ اس میں اپنی ایمانداری کا مظاہرہ کریں ، اور اپنے آپ کو تابعدار رکھیں اور اپنے مقاصد کے حصول میں سخت محنت کریں ، اور اللہ تعالی سے عاجزی و انکساری کے ساتھ دعا کریں، تو پھر کوئی برائی کبھی آپ پر مسلط نہیں ہو گی ، اور نہ ہی آپ کو کبھی نقصان پر کوئی افسوس ہو گا،اس لئے کہ آپ کو معلوم ہے کہ، وہ اللہ تعالی کی مرضی سے ہے، آپ کی اپنی غلطی یا محنت کی کمی کی وجہ سے نہیں ہے ۔
URL for English articlehttps://newageislam.com/islam-spiritualism/attributes-allah-defined-allah-himself/d/8149
URL for this article
https://newageislam.com/urdu-section/attributes-allah-defined-allah-himself/d/11332