New Age Islam
Tue Mar 28 2023, 11:24 AM

Urdu Section ( 9 Jun 2010, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Renaissance Of The Internet World انٹر نیٹ کی دنیا کا نشاۃ ثانیہ

In its very short journey spanning a little over 12 years, the internet has come a long way. With the advent of the 2.0 technology, the worldwideweb has ushered in its renaissance of sorts. The new technology has given birth to facebook, twitter and other social networking sites which have become popular not with the general masses but also with the elite as several high profile personalities, celebrities, ministers, bureaucrats, actors and actresses take part in discussions on different topics with the general masses around the world and share their feelings and information with them. The internet has become a quintessential part of our lives, so to say.

In this article in Urdu, Atta Banarsi, writes about the latest trends on the internet.

 

URL: https://newageislam.com/urdu-section/renaissance-internet-world-/d/2972

 

عطا بنارسی

وقت جب بھی کروٹ لیتا ہے اس کے ساتھ ساتھ ہرشئے میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ انسان بھی بدل جاتاہے اور یہ تبدیلی صرف نوجوان نسل پر ہی نہیں بلکہ ہر عمر کے لوگوں میں نمایاں ہوتی ہے۔ یہ تبدیلی اپنے اندر مثبت پہلو بھی ، یہ اب ہمارے اوپر منحصر ہوتا ہے کہ ہم اس کو منفی طور پر قبول کریں یا مثبت رویہ اپنائیں ۔ ایسے موقعہ پر ہمیں جہاں تک ممکن ہومثبت پہلو ہی دیکھنا چاہئے۔ آج جدید ٹکنا لوجی ،کمپیوٹر ،انٹرنیٹ اور موبائل فون کا دور ہے۔ قدم قدم پر ہم ان جدید آلات سے گھرے ہوئے ہیں، منٹوں او رسیکنڈوں میں ہم اپنی بات کو دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچادیتے ہیں۔ کسی بھی موضوع سے متعلق ایک بٹن دبا یا سینکڑوں مواد ہمارے سامنے کھل کر آگئے ۔1973میں جب مارٹن کو پر نے 2کلو گرام کا پہلا دستی فون ایجاد کیا تو اس کے تصور میں بھی نہیں رہا ہوگاکہ ہندوستان میں اس کے ایجاد کردہ موبائل کا تناسب ایک سروے کے مطابق ٹوائلٹ سے زیادہ ہوگا۔ جہاں جدید انفارمیشن ٹکنالوجی نے ہمیں جدید اطلاعات نت نئے مضامین فراہم کئے ہیں وہیں پر ہمارے معاشرہ اور سماج کو عریانیت ، بے حیائی بداخلاقی کا منفی اثر بھی دے رہا ہے۔

آج جس دور میں ہم سانس لے رہے ہیں ہماری زندگی ان جدید آلات سے بندھی ہوئی ہے، ایسی صورت حال میں ٹیکنالوجی سے پہلو تہی اختیار کرنا اپنے آپ کو اپاہج او رمعذور بنالینا ہے۔ جو کسی بھی طریقے سے مناسب نہیں ہے۔ اس لئے ہمیں منفی اثرات سے قطع نظر ان آلات سے مثبت طور پر فائدہ اٹھانا چاہئے۔

انٹر نیٹ کی دنیا میں گزشتہ دس برسوں میں کافی کچھ تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، دن بھر چیٹنگ اور سرفنگ کرنے والوں کوکافی سہولیات ملی ہیں۔ اپنی بات کو دوسروں تک پہنچانے اور اپنے خیالات سے دوسروں کو باخبر کرنے والوں نے ان نت نئی ایجادات کا خوب خوب استعمال کیا ہے اورکررہے ہیں۔ دوست چاہے امریکہ میں ہوں، یا دہلی میں، آفس میں چھٹی کی عرضی دینی ہو یا برتھ ڈے کی مبارکباد ،منٹوں میں ہوجاتا ہے ۔ڈاکٹر ذاکر نائک ہوں یا سوامی آچاریہ فادر جان سب اپنے بلاگ کے ذریعہ سوال وجواب کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سیاسی رہنما رحمان ملک یا پی چدمبرم ،فلم اسٹار شاہ رخ ہوں ،پرینکا چوپڑہ ، یاششی تھرور یا پھر للت مودی اپنی بات دوسرو ں تک پہنچانے کیلئے اب ان معروف ہستیوں کو میڈیا کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔ یہ انٹر نیٹ کی دنیا میں جدید ایجادات ویب 2.0کاکمال ہے جس نے فیس بک (Face book) آرکٹ (Ourkut) ٹویٹر(Twitter)،مائی اسپیس (My Space) اور بز(Buzz)جیسی آسان سہولیات دے کر اطلاعات ونشریات کا مفہوم ہی بدل دیا ہے۔ ویب 2.0یعنی انٹر نیٹ کی دوسری جنریشن ،پہلی جنریشن وہ تھی جب ویب سائنس کی ساری فہرست سے ہی طے ہوا کرتی تھیں۔ آپ صرف لاگ آن کرتے اور پڑھنا شروع کردیتے تھے۔ اس سے متعلق تمام تفصیلات آپ کے رو برو آجاتی تھیں۔ زیادہ سے زیادہ آپ ای میل کے ذریعہ تعلقات قائم کرسکتے تھے۔ ویب 2.0نے انٹر نیٹ کے مذکورہ طریقوں کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ انٹر نیٹ کی اس نئی جنریشن میں آ پ کو کیا پڑھنا ہے اور کیا دیکھنا ہے یہ سب ہم اور آپ طے کرتے ہیں۔ فیس بک Face book ،ٹویٹر Twitter بلاگ ، پیکا سا، فلکر، آرکٹ، یوٹیوب ،یہ سبھی انٹرنیٹ کے نشاۃ ثانیہ کے طور پر دوسری جنریشن میں شامل ہیں۔ ان سبھی پروگراموں میں ویب سائٹ بنانے والوں نے اپنے پلیٹ فارم بنا کر دیئے ہیں جن پر کیالکھنا ہے؟ کیا پڑھنا ہے؟ کیا فوٹو لوڈ کرنا ہے؟ اور کیا ویڈیو ڈالنے ہیں؟ وہ سب آپ اور ہم اپنی مرضی کے مطابق کرسکتے ہیں۔ انٹر نیٹ کی اس نئی شکل میں کمیو نیکیشن کے سب سے بڑے ٹول کے طور پر ابھررہے ہیں فیس بک ، ٹویٹر اور گوگل بز ،ذیل کی سطروں میں ان تینوں ٹولز کا مختصر تعارف پیش کیا جاتا ہے۔

فیس بک (www.facebook.com)

تقریباً 40کروڑ یوز ر جن میں سے 70فیصد امریکہ کے باہر۔ انگریزی ،ہندی سمیت 70زبانوں میں دستیاب ہے۔ 6سال قبل ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبا مارک جو ک برگ ، ڈسٹن ماسکوز اور کرس ہیوز نے ہاسٹل روم میں مل کر فیس بک (facebook) کو تیار کیا تھا۔آج سب سے زیادہ لوگ اسی پر دوستوں رشتہ داروں سے تعلقات کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں۔ اس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد اس قدر بڑھ گئی ہے کہ یہاں تک مانا جارہا ہے کہ فیس بک کی وجہ سے کچھ سالوں میں ای میل کا وجود ہی ختم ہوسکتا ہے۔ فیس بک ( facebook) پر لاگ آن کرنے کے بعد ہوم پیج (Home page) پر سب سے اوپر لکھا آتا ہے۔what’s in your mind(یعنی آپ کیا سوچ رہے ہیں)زیادہ سے زیادہ آپ 420الفاظ پر مشتمل اپنی بات ٹائپ کردیجئے ،اب جتنے لوگ بھی آپ کے دوستوں کی فہرست میں ہوں گے ان تک آپ کی بات پہنچ جائے گی۔ بس یہیں سے آپ کے خیالات پر بحث کی شروعات ہوجائے گی۔آپ کے دوست اس پر جو کمینٹ ( Comment) کریں گے وہ ان کے دوستوں کو بھی دکھائی دے گا ۔ اس طرح تعلقات کی ایک لمبی کڑی شروع ہوجاتی ہے۔

ٹیوٹر (www.twitter.com)

انٹر نیٹ کا ایس ایم ایس تقریباً 75کروڑ یورز رس ہیں ۔ بریٹنی کی اسپیرس ،شاہ رخ خان ، پرینکا چوپڑہ ،ششی تھرور اور ال گور جیسی تمام ہستیاں روز ٹویٹر پر اپنی بات کہتی ہیں ۔2006میں امریکہ میں چیک ڈراسی نام کے ایک طالب علم نے میسیجنگ (massaging) پلیٹ فارم کو شروع کیا تھا اور آج یہ چھوٹی سی بات کہہ کر بہت بڑی بحث چھیڑ دینے کا ٹول بن گیا ہے۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں سے اپنی بات کہنے کے بعد پھر اسے دوسروں تک پہنچانے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ میڈیا اور دیگر ذرائع وہاں سے ان کی باتیں خود لے کر دنیا کے سامنے پیش کردیتے ہیں۔ جس کے بعد اس کی گونج سے عوام او رمیڈیا ئی حلقوں میں نہیں بلکہ ایوان میں بھی گونجتی سنائی دیتی ہے۔

حالیہ دنوں میں فیس بک پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہانت آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد پاکستان میں جو ہنگامہ ہوا اور فیس بک کے خلاف پاکستانی عوام نے جو مظاہرے اور احتجاج کئے جس کے بعد پاکستان میں حکومت نےفیس بک پر پابندی عائد کردی ہے وہ اس بات کاثبوت ہے کہ اس جدید انفارمیشن کی  معلومات رکھنا اور ان سے جڑنا ہمارے لئے بہت ضروری ہوگیا ہے تاکہ ہم دشمنان اسلام کی ناپاک عزائم پر بندش لگا سکیں۔

ٹویٹر (twitter)اور فیس بک (facebook) کے درمیان فرق یہ ہے کہ فیس بک  (facebook) ایک بڑا شیئر نگ پلیٹ فارم ہے جہاں آپ کئی طرح سے باتیں شیئر کرسکتے ہیں ۔جب کہ اس کے برعکس ٹویٹر (twitter)پر محض 140الفاظ میں ہی آپ اپنی بات کہہ سکتے ہیں ۔ آپ کے ٹویٹر نیٹ ورک سے جڑے احباب کی اسکرین پر پیغام فوراً پہنچ جاتا ہے ۔ ٹویٹر(twitter) پر دوستوں کی فہرست دو طرح کی ہوتی ہے ۔ فالو ئنگ ( Following) اور الوئرس(Followers)۔ آپ جن کے فالوئر ہیں ان کاپیغام آپ کی اسکرین پر آئیگا ۔ جو آپ کے فالوور ہیں انہیں آپ کے پیغامات ملیں گے۔ مثلاً ششی تھرور کو 684لاکھ سے زیادہ لوگ فالو کررہے ہیں ان سب کے ٹویٹر پیج پر ششی تھرور کا ہر پیغام آتا ہے ۔ لیکن تھرور خود 31لوگوں کو ہی فالو کرتے ہیں۔ ٹویٹر کے اندر ایک سب سے اچھا فیچر ٹرینڈس ہے۔ یہاں پر آپ کو ان مضامین کی فہرست دستیاب ہوتی ہے جس پر سب سے زیادہ لوگ بحث کررہے ہیں۔ اس فہرست کو بھی آپ علاقائی طور پر دیکھ سکتے ہیں ۔ مثلاً امریکہ میں اس وقت ٹویٹ ہورہے دس فہرست موضوع کی ہیں یعنی آپ معلوم کرسکتے ہیں کہ ملک کے کس شہر کے لوگ سب سے زیادہ مدعے پر کیا بات کررہے ہیں ؟ ذرائع کے مطابق ایک لمبے عرصہ تک فیس بک سے جڑے رہے پاک وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی پاکستان میں فیس بک پر لگی پابندی کے بعد ٹویٹر پر اکاؤنٹ شروع کردیا ہے۔ اسے ٹویٹر کی مقبولیت کہیں حکومت پاکستان کے ذریعہ لگائی گئی پابندی کا اثر ۔ یہی نہیں اب رحمان ملک کی خو اہش ہے کہ ہمارے وزیر داخلہ پی چدمبرم بھی ٹویٹر پر آجائیں۔

ٹویٹر(twitter) ٹول نے تعلقات کی ساری حدوں کو توڑ دیا ہے ۔ اس کے ذریعہ آپ سیدھا عوام کی بات سن سکتے ہیں اور اپنی بات ان تک پہنچا سکتے ہیں۔ ایسا انٹر نیٹ کی دنیا میں آج تک نہیں ہوا تھا لیکن امریکہ کے جیک ڈارسی نامی طالب علم نے(twitter) نامی اس انٹر نیٹ کی نئی جنریشن کو ایجاد کر کے اب تک کی انٹر نیٹ کی دنیا کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا اور ٹویٹر جیسا آسان اور عوامی ویب ایجاد کرکے تاریخ رقم کر دی ہے۔ (www.google.com/buzz )

یہ انٹر نیٹ کی دنیا میں سب سے نیا ہے ۔ جی میل (G-mail)کے ساتھ منسلک ہے۔ اس میں فیس بک (facebook) اور ٹویٹر(twitter) کا کمبینیشن (combination) بننےکی کوشش کی گئی ہے۔ گوگل(google )نے اسی سال 9فروری کو لانچ کیا تھا ۔ جی میل کے ساتھ جڑے بز (Buzz) کے ذریعہ بھی آپ اپنے فوری پیغامات ،فوٹو ، بلاگ ، پکاسا ، اکاؤنٹ کی تصویر یں ، ٹویٹر کے ویب ڈینس او ریوٹیوب کے ویڈیو جیسی تمام چیزیں احباب کے ساتھ شیئر کرسکتے ہیں۔ بز (Buzz) کا استعمال کرنے والوں کو ایک مسئلہ درپیش رہتا ہے کہ ان سے وہی لوگ جڑسکتے ہیں جو جی میل (Gmail)کا استعمال کرتے ہیں۔

دور جدید کی ان نت نئی ایجادات میں جس قدر اضافے اور ترقیاں روز افزوں ہورہی ہیں اور جس قدر آدمی کے سامنے معلومات اور اس کی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع مل رہا ہے اسی قدر ان نو ایجادات کے اندر بگڑنے او ربے راہ روی کے خطرات بھی بڑھتے جارہے ہیں ۔ اسی لئے انٹر نیٹ اور اس سے متعلق دیگر انفارمیشن کا استعمال کرنے والوں کو حساس ہونے او رمنفی پہلو ؤں سے قطع نظر اس کے مثبت فوائد سے ہی تعلق رکھنا چاہئے۔ یہ نو ایجادات ہماری آج کی روز مرہ زندگی کی ایک ایسی ضرورت اور جزولا ینفک بن چکی ہیں جس سے لاتعلق ہوکر ہم اپنی زندگی نہیں گزار سکتے۔

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/renaissance-internet-world-/d/2972

 

Loading..

Loading..