ودود ساجد
12 جنوری 2025
اہل فلسطین کے خلاف کیا اسرائیل کی فورسز کچھ کم قتل وغارت گری کر رہی تھیں جو اب یہی کام مغربی کنارہ میں خود فلسطینی اتھارٹی نے بھی شروع کردیا ہے۔گوکہ اس کا دعوی ہے کہ اس نے مغربی کنارہ میں آباد ایک بڑے کیمپ ’جنین‘ میں حماس کے مسلح گروہوںکے خلاف کارروائی شروع کی ہے تاہم فلسطینی عوام اور فلسطینی امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ محمود عباس کی سربراہی والی فلسطینی اتھارٹی اسرائیل‘ امریکہ اور مغربی طاقتوں کو خوش کرنے کیلئے نہتے نوجوانوں پر ظلم ڈھارہی ہے۔اس ضمن میں گزشتہ 30دسمبر 2024کوآنے والی تفصیلات اور ظالمانہ کارروائیوں کی تصاویر دل دہلانے والی ہیں۔ان تصویروں اور ویڈیوز کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ یہ پولیس فلسطین اتھارٹی کی ہے۔بلکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تو ظالم اسرائیلی ہی ہیں۔کیونکہ وہ بالکل اسی طرز پر کم عمر بچوں اور نوجوانوں کوکالرسے پکڑکر اور ان کے ہاتھ پشت پرباندھ کر لے جاتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں جس طرز پر اسرائیلی فوج انہیں نشانہ بناتی ہے۔
اس ضمن میں مجھے قطری چینل الجزیرہ اوراسرائیل کے اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے علاوہ متعدد چینلوں اور ویب سائٹس پر جو مواد ملا اسے دیکھ کر میں نے اس موضوع پر آنے والی مزیدخبروں اور مضامین کا مطالعہ کیا۔ الجزیرہ چینل کی عربی نشریات میں گزشتہ 30دسمبر2024 کو دن بھر ایک ویڈیو چلتی رہی۔اس میں فلسطینی اتھارٹی کی خصوصی سیکیورٹی فورس‘جو اپنے حلیہ اور اپنے ایکشن سے اسرائیلی فوج ہی معلوم ہوتی ہے‘متعدد فلسطینی نوجوانوں‘یہاں تک کہ کم عمر بچوں کو کالر سے پکڑکرمارتے ہوئے لے جاتی ہے‘کئی نوجوانوں کے ہاتھ باندھ کراوران کا منہ دیوار کی طرف کرکے کھڑا کیا جاتا ہے۔ان میں سے بیشترکو ایک ٹانگ اوپر اٹھاکر محض ایک ٹانگ پر کھڑا کیا جاتا ہے۔ الجزیرہ کی تفتیشی ایجنسی ’سند‘نے اس ویڈیو کی آزاد ذرائع سےتصدیق کی ہے۔اس کا دعوی ہے کہ ان فلسطینی نوجوانوں اور کم عمر بچوں کو اسی حالت میں گھنٹوں کھڑا رکھا گیا۔ان کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی۔کسی کے دونوں ہاتھ اس کی پشت پر باندھے گئے۔لیکن اس سب سے زیادہ تکلیف دہ منظر وہ تھا جب ایک نوجوان کو راستہ میں رکھےہوئے کچرے کے ایک بڑے ڈرم کے اندر سرکے بل بالجبرڈال دیا گیا۔بعد میں یہ ڈرم بھی گرگیا۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے الجزیرہ کے رپورٹر نے بتایا ہےکہ یہ فلسطینی نوجوان دیر تک اسی حالت میں کچرے کے اس ڈرم میں پھنسا پڑا رہا۔ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ فلسطینی پولیس اس نوجوان کو اس حالت میں کہ اس کا سرڈرم کے اندر تھا اور اس کی ٹانگیں آسمان کی طرف تھیں‘بری طرح اس کی ٹانگوں پرمار رہی ہے۔
یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ آخر محمود عباس کی سربراہی والی فلسطینی اتھارٹی کواپنے ہی لوگوں پراس طرح کا ظلم کرکے کیا ملے گا؟اس کا جواب فلسطین کے قضیہ پر نظر رکھنے والےمتعدد ماہرین نے یہ دیا ہے کہ محمود عباس امریکہ اور اسرائیل کی نظر میں اپنی افادیت کو ظاہر کرنا چاہتے ہیں تاکہ جب بھی جنگ تھمے اور فلسطین کے اس علاقہ پرحکمرانی کا سوال آئے جس پر اس وقت حماس کا تصرف ہے تو امریکہ اور اسرائیل محمود عباس کی سربراہی والی اتھارٹی کو ہی اس علاقہ کی حکمرانی کیلئے موزوں سمجھ کر اس کی حمایت کریں۔ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ عرب ملکوں میں کون کون سے ممالک اندر خانے چاہتے ہیں کہ جنگ تھمنے کے بعد غزہ سمیت باقی تمام حصوں پر محمود عباس کی اتھارٹی ہی حکومت کرے اور حماس کو اس میں شامل نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ اس وقت موٹے طورپرفلسطین میں تین قسم کے علاقے پائے جاتے ہیں۔ایک علاقہ پوری طرح اسرائیل کے زیر انتظام ہے جس میں مسجد اقصی کا کمپائونڈ بھی شامل ہے‘دوسرا علاقہ پوری طرح محمود عباس کی سربراہی والی فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام ہے اور تیسرے علاقہ پر حماس کے سیاسی ونگ کی حکمرانی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ چین نے سعودی عرب کی کوششوں سے فلسطین کے تمام مختلف گروہوں کو یکجا کرنے کا بیڑا اٹھایا تھا۔پچھلے دنوں چین میں ان تمام گروہوں کی میٹنگ بھی ہوئی تھی۔ایک سینئر فلسطینی تجزیہ نگارمصطفی برغوثی نے بھی بتایا تھا کہ تمام گروہ باہم متحد ہورہے ہیں۔عام طورپر فلسطین میں موجود تمام مسلح گروپ ایک دوسرے کا ساتھ بھی دے رہے ہیں۔اقوام متحدہ میں صرف محمود عباس کی سربراہی والی فلسطینی اتھارٹی کو ہی خصوصی نمائندگی کا حق دیا گیا ہے۔دنیا کے دیگر ممالک میں بھی فلسطینی سفارتخانے اسی کے تحت کام کر رہے ہیں۔فلسطینی پولیس اور حماس کے مسلح گروہوں کے درمیان ہلکی پھلکی چشمک کی خبریں آتی رہی ہیں۔تاہم جس طرح کاپرتشدد ماحول اس وقت قائم ہوا ہے وہ کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ایسے میں جب اسرائیل کے ظلم وزیادتی کے خلاف تمام گروہوں کو متحد ہونا چاہئے تھا‘فلسطینی اتھارٹی کی پولیس بھی وہی کردار ادا کر رہی ہے جو اسرائیل کی فوج کر رہی ہے۔جولائی 2022میں الجزیرہ کی صحافیہ ’زینا التہان‘نے اطلاع دی تھی کہ محض دو مہینے میں فلسطینی اتھارٹی نے 100 سے زیادہ سیاسی گرفتاریاں کی ہیں۔حقوق انسانی کی تنظیموں کا دعوی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے زیادہ تر حماس اور اسلامی جہاد کے لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔تازہ معاملہ میں ابھی تک درست اعدادوشمار سامنے نہیں آئے ہیں تاہم رضاکاروں کا خیال ہے کہ 2024کے اواخر اور 2025کے اوائل میں سینکڑوں عام فلسطینیوں کو فلسطینی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے چند ماہ بعد ہی اسرائیل نے تل ابیب سے الجزیرہ چینل کی تمام نشریات کو بند کردیا تھا اور اس کے نامہ نگاروں کو ملک بدر کردیا تھا۔پچھلے دنوں فلسطین کے بھی بعض علاقوں سے الجزیرہ کی نشریات کو اسرائیل نے بند کرادیااور اس کے دفاتر کو سیل کرکے اس کے تمام قیمتی آلات کو ضبط کرلیا۔یہ خبر کیا کچھ کم تھی کہ 31دسمبر 2024کوخود فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے رام اللہ میں قائم الجزیرہ کے دفترکوبھی بند کرنے کا حکم دیدیا۔ لبنان کی راجدھانی بیروت سے صحافی ایم نشید نے لکھا کہ فلسطینی اتھارٹی اس وقت فلسطین کے علاقہ ’جنین ‘ میں حماس کے خلاف زبردست ’کریک ڈائون‘چلارہی ہے۔اس نے مزید لکھا کہ یہ تمام کوششیں امریکہ اور اسرائیل کی نظر میں اچھا بن کر دکھانے کی ہیں۔گوکہ اس صورتحال کے خلاف فلسطین میں بڑے پیمانے پر بے چینی پھیل گئی ہے اور محمود عباس پر لوگ لعنت بھیج رہے ہیں تاہم فلسطینی پولیس اپنے مظالم سے باز نہیں آرہی ہے۔ گزشتہ 4جنوری کو عینی شاہدین کے مطابق فلسطینی پولیس نے جنین کی 21سالہ مشہورخاتون صحافی شذی صباغ کو گولی مارکرہلاک کردیا۔ شذی صباغ اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعہ فلسطین میں جاری اسرائیل کی بربریت کی داستانیں دنیا تک پہنچارہی تھی۔صباغ کے اہل خانہ نے بھی الزام عاید کیا ہے کہ اس کی موت پی ایل او یعنی فتح لبریشن آرگنائزیشن کی گولی سے ہوئی ہے۔پی ایل او کی سربراہی یاسر عرفات کے بعد محمود عباس ہی کر رہے ہیں۔
9جنوری کا واقعہ بھی کچھ کم ہیبت ناک نہیں ہے۔جنین کیمپ کے درجنوں مکینوں کو فلسطینی پولیس نے اپنے مکانات کو خالی کرنے کی ہدایت دی‘جیسے ہی لوگ اپنے گھروں کو چھوڑکرباہر آئے پولیس نے ان کے مکانات کو آگ لگادی۔الجزیرہ نے اس کی ویڈیوز بھی دکھائی ہیں اور متاثرین کے بیانات بھی سنوائے ہیں۔ان جلے ہوئے مکانات کے ملبہ سے متاثرین نے مختلف جلی ہوئی کتابیں بھی دکھائیں۔ایک نوجوان نے ادہم شرقاوی کی تصنیف ’رسائل من القرآن‘ کے جلے ہوئے اوراق بھی دکھائے۔ ایک اور بچے نے ہاتھوں میں قرآنی نسخوں کے جلے ہوئے اوراق دکھائے۔ایک جلے ہوئے ورق پرسورہ مطففین کی آیت ’یشہدہ المقربون‘ صاف پڑھی جاسکتی تھی۔یہ سب 9جنوری کے واقعات ہیں۔ اس سے اگلے روز جنین کیمپ پر اسرائیلیوں نے دھاوابولا اورمکانوں کو آگ لگاکرمکینوں پر ظلم وتشدد کیا۔یعنی جو کام ایک دن پہلے فلسطینی پولیس نے کیا اگلے روز وہی کام اسرائیلی فوج نے کیا۔اب اندازہ ہورہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جوہسپتالوں پرتباہی مچائی ہے اس میں فلسطین پولیس نے ہی کردارادا کیا ہوگا۔اسی نے اسرائیلی فوج کوجھوٹی یا سچی اطلاع دی ہوگی کہ حماس کے مسلح گروہ یہاں چھپے ہوئے ہیں۔ایک ہفتہ پہلےغزہ میں کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹرکو اسرائیلی فوج پکڑ کرلے گئی تھی۔ابھی تک ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔اقوام متحدہ نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ ہسپتال کے ڈائریکٹرکو رہا کردے۔
دوحہ (قطر)میں مقیم فلسطینی امور کے ماہرعمر رحمان کہتے ہیں کہ کئی برس سے مغربی کنارہ پرمحمود عباس کاکوئی خاص کنٹرول نہیں ہے اسی لئے وہ اس طرح کے اقدامات کرکے اپنے آقااسرائیل اور امریکہ کو یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ وہ اب بھی حماس کو ختم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ یہ صرف حماس ہی ہے جس سے اسرائیل خوف زدہ ہے۔اگر اس کا وجود ختم ہوگیا تو اسرائیل کو آگے بڑھنے سےروکنے والا کوئی نہ ہوگا۔ایک افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ مغربی کنارہ میں جہاں اسرائیل بھی تین چار برس سے فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد مہم چلارہا ہے وہیں یہودی آبادکار بھی عام فلسطینیوں پر ظلم وستم کر رہے ہیں۔اس مہم کے دوران سینکڑوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے کمشنربرائے حقوق انسانی نے رپورٹ دی ہے کہ 7اکتوبر2023کے بعد سے اب تک مغربی کنارہ میں متشدد قسم کے نوآبادکاریہودیوں نے 729 فلسطینیوں کو قتل کردیا ہے۔ان میں سے 63لوگ جنین کیمپ علاقہ کے تھے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پچھلے دسمبر سےفلسطینی اتھارٹی نے بھی مسلح جدوجہدکو کچلنے کاوہی طریقہ اختیار کیا ہے جو فی الواقع اسرائیل کا طریقہ ہے۔ایم نشید‘زینا التہان اور دوسرے کئی صحافیوں کی رپورٹوں کا مطالعہ بتاتا ہے کہ فلسطینی پولیس نے کئی مرتبہ جنین کے علاقہ کوبھاری اسلحہ بردار گاڑیوں سے گھیرکربلا امتیاز اور اندھادھند فائرنگ کی ‘جس کے نتیجہ میں درجنوں شہری شہید ہوگئے‘سینکڑوں کو گرفتار کیا اور اس علاقہ کی بجلی اور پانی کی سپلائی کاٹ دی۔انٹرنیشنل کرائسس گروپ کیلئے اسرائیل-فلسطین کے ماہر کے طورپر کام کرنے والے تہانی مصطفی نے ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ مسلح گروپوں سے نپٹنے کیلئےفلسطین اتھارٹی کی خصوصی سیکیورٹی فورس کو امریکی ماہرین ٹریننگ دے رہے ہیں۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔
12 جنوری، 2025، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
-----------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/atrocities-israel-been-any-less/d/134331
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism