آسام حکومت نے 1700
ایلیمنٹری اسکولوں کو بند کردیا ہے جس سے کئی لڑکیاں اسکول چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
اہم نکات:
1. ہندوؤں میں چائلڈ میرج
کی شرح زیادہ ہے۔
2. مبینہ طور پر گرفتار
افراد کی اکثریت مسلمان ہے۔
3. جموں و کشمیر میں
مسلمانوں میں چائلڈ میرج 5.3 فیصد ہے۔
4. کیرالہ میں جہاں
مسلمانوں کی آبادی 27 فیصد ہے، چائلڈ میرج 8 فیصد ہے۔
------
نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
10 فروری 2023
Photo: The Times of India
----------
آسام حکومت نے ریاست میں
چائلڈ میرج کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ تین دنوں میں پنڈتوں اور قاضیوں سمیت
2278 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں نابالغ دلہنوں کے باپ اور شوہر بھی شامل
ہیں۔ زیادہ تر مقدمات میں خاندان کے ایک واحد کمانے والے شخص کو سلاخوں کے پیچھے
بھیج دیا گیا ہے۔ گرفتاریوں کے خلاف کئی خواتین نے تھانوں کے سامنے احتجاج کیا ہے۔
ایک 17 سالہ لڑکی نے اس
خوف سے خودکشی کر لی کہ اس کے والد کی گرفتاری ہو سکتی ہے۔ اے آئی یو ڈی ایف کے
رہنما بدرالدین اجمل نے آسام حکومت پر تنقید کی ہے کہ وہ اکثر مسلمانوں کو نشانہ
بناتی ہے جب کہ چائلڈ میرج ہندوستان اور بالخصوص دیہی ہندوستان کا ایک عام سماجی
مسئلہ ہے۔ نابالغ لڑکیوں کی شادی کے قومی اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ 10 سال سے پہلے
شادی کرنے والے 12 ملین بچوں میں سے 84 فیصد ہندو تھے۔
چائلڈ میرج کو روکنے کا
قانون 2007 میں لایا گیا تھا لیکن پھر بھی بھارت میں چائلڈ میرج ہو رہے ہیں۔ کم
عمری کی شادیوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومتیں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے
اقدامات کریں۔ حکومت نے لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھا کر 21 سال کر دی ہے لیکن
لڑکیوں کی تعلیم کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔
چائلڈ میرج کے خلاف اچانک
کریک ڈاؤن اس پروپیگنڈے کا نتیجہ ہو سکتا ہے کہ مسلمان زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں
اور جب وہ جلد شادی کریں گے تو اور بھی زیادہ بچے پیدا کریں گے۔ لیکن اعدادوشمار
اس کے برعکس اشارہ کرتے ہیں۔ آسام حکومت نے چائلڈ میرج کے ملزمان کے لیے عارضی
جیلیں قائم کی ہیں اور اس سے ریاستی حکومت پر غیر ضروری انتظامی بوجھ بڑھا ہے۔
چائلڈ میرج ایک عام سماجی مسئلہ ہے۔ حکومتوں نے لڑکیوں کے لیے کم از کم 10 سال کی
تعلیم اور متوسط طبقے
اور غربت کی سطح سے نیچے رہنے والوں کی معاشی حالت میں بہتری پیدا کرنے کے لیے کچھ
نہیں کیا ہے۔ لڑکیوں کے لیے مزید اسکول کھولے جائیں اور لڑکیوں کو گریجویشن تک مفت
تعلیم کی اجازت دی جائے۔ جب تک ایسا نہیں کیا جاتا، چائلڈ میرج پر یہ ہنگامی کا رد
عمل نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوگا۔
------
Assam,
the Answer Is Schools, Not Jails
آسام، جواب اسکول ہے، جیل
نہیں
ریما ناگراجن
10 فروری 2023
آسام میں چائلڈ میرج کے
خلاف کریک ڈاؤن میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے حالانکہ دنیا بھر اور
ہندوستان میں ہونے والے مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چائلڈ میرج میں تعلیمی
کی کمی اور گھر کی سماجی و اقتصادی حیثیت کا سب سے بڑا دخل ہے۔ آسام، جہاں تقریباً
86 فیصد آبادی دیہی ہے، وہاں دیہی خواتین کا سب سے بڑا تناسب ہے جنہوں نے 10 یا اس
سے زیادہ سال اسکول کی تعلیم مکمل نہیں کی، جو تقریباً 74 فیصد ہے۔
اصل چیلنج: بچیوں کا اسکول
نہ جانا
ہندوستان میں چائلڈ میرج
پر یونیسیف کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ، "انفرادی سطح پر، خواتین کی
تعلیم کی سطح، گھریلو حالات، علاقائیت اور دیگر خصوصیات سے قطع نظر، ان کی شادی کی
عمر پر سب سے زیادہ گہرا اثر ڈالتی ہے،" تازہ ترین نیشنل فیملی ہیلتھ سروے
(2019-21) کے مطابق، آسام میں 20-24 کی عمر کی خواتین میں تقریباً ایک تہائی دیہی
خواتین کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی گئی تھی۔ صرف دو ریاستیں ہیں - مغربی
بنگال (48فیصد) اور جھارکھنڈ (36فیصد) - جہاں اس عمر کی دیہی خواتین کا تناسب جن
کی شادی 18 سال سے پہلے ہوئی تھی اور ان کے پاس آسام کی طرح 10 سال سے زیادہ اسکول
کی تعلیم نہیں ہے، تقریباً 74 فیصد ہے۔
مزید اسکولوں میں سرمایہ
کاری کرکے اور موجودہ اسکولوں کی حالت کو بہتر بنا کر کے لڑکیوں کے لیے اسکول کی
تعلیم کو دوگنا کرنے کے بجائے، گزشتہ سال ستمبر میں، آسام حکومت نے اعلان کیا کہ
1,700 سے زیادہ سرکاری اسکولوں کو بند کیا جا رہا ہے اور نیتی آیوگ کے تجویز کردہ
اسکول 'ریشنلائزیشن' پروگرام کے تحت اسے پڑوسی اسکولوں میں ضم کیا جا رہا ہے۔ اس
طرح کے انضمام سے عام طور پر طالبات کو سب سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے کیونکہ انہیں
اکثر اسکول جانے کے لیے طویل فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔ اس کے نتیجے میں لڑکیوں کو
حفاظتی خدشات کی وجہ سے اسکول سے نکال دیا جاتا ہے۔ عوامی مقامات پر لڑکیوں کی
حفاظت کے حوالے سے والدین کے خدشات بھی ایک وجہ ہے کہ لڑکیاں چائلڈ میرج کا نشانہ
بن رہی ہیں۔
خواتین اور لڑکیوں کے لیے
نوکرے کے محدود مواقع بھی ایک عنصر ہے جس کی وجہ سے چائلڈ میرج کو بڑھاوا مل رہا
ہے۔ آسام دوسری سب سے کم خواتین کو نوکری فراہم کرنے والی ریاست ہے جسکا تناسب صرف
14.2 فیصد ہے۔ نیتی آیوگ کے کثیر جہتی غربت کے تخمینے کے مطابق، قومی فوڈ سیکورٹی
ایکٹ کے تحت فوڈ اور نیوٹریشن سیکورٹی کے حوالے سے ترجیحی گھرانوں کے طور پر تسلیم
شدہ آبادی کا تناسب آسام میں تیسرے نمبر پر ہے، جو کہ 71.2 فیصد ہے۔
ترقیاتی منصوبوں کی کمی
وزیر اعلیٰ نے 6 فروری کو
ٹویٹ کیا کہ "چائلڈ میرج کے خلاف مہم صحت عامہ اور عوامی بہبود کے لئے
ہے" کیونکہ آسام میں نوعمروں میں حمل کا تناسب 16.8 فیصد تک ہے۔ اس نے ان
اضلاع کی فہرست پیش کی گئی جس میں نوعمروں کے حمل کے تناسب مذکور تھا۔ اتفاق سے،
کچھ ایسے اضلاع ہیں جن میں نوعمری کے حمل کا تناسب سب سے زیادہ ہوتا ہے اور ان
علاقوں میں 18 سال سے پہلے کی شادیوں کا تناسب بھی زیادہ ہوتا ہے۔ ان میں سے بہت
سے اضلاع ایسے بھی ہیں جن میں بڑی تعداد میں ایلیمنٹری اسکول بند کر دیے گئے یا ضم
کر دیے گئے۔ ناقص معیار اور سہولیات اور خدمات کی عدم دستیابی، خواہ صحت ہو یا
تعلیم، نوعمری میں حمل کا باعث ہے، کیونکہ غیر تعلیم یافتہ خواتین سب سے زیادہ
کمزور ہوتی ہیں۔
ایسے الزامات لگائے گئے
ہیں کہ کریک ڈاؤن کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنانا تھا، جس کی حکومت نے تردید کی
ہے۔ اگرچہ ایک مسلم لڑکی 15 سال مکمل ہونے پر یا مسلم پرسنل لاء کے مطابق بلوغت کو
پہنچنے پر شادی کر سکتی ہے – ایک ایسی شق جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا رہا ہے
– چائلڈ میرج صرف قوم مسلم کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق،
ہندوستان میں 10 سال سے پہلے شادی کرنے والے 12 ملین بچوں (7.8 ملین لڑکیوں) میں
سے 84 فیصد ہندو تھے اور زیادہ تر دیہی ہندوستان سے تھے۔
یہاں کوئی قومیت فیکٹر
نہیں ہے
مزید برآں، جموں و کشمیر،
جہاں 68 فیصد مسلمانوں کی آبادی ہے، یہاں 18 سال کی عمر سے پہلے شادیوں کا دوسرا
سب سے کم تناسب ہے(5.3فیصدن) ۔ 2005-06 کے NFHS سروے میں بھی اس کا
تناسب کم تھا، صرف 14.4فیصد، جو خواتین کی ازدواجی عمر پر سماجی و ثقافتی اصولوں
کے اثر کا اشارہ ہے۔ جموں و کشمیر میں 46 فیصد سے زیادہ دیہی خواتین نے 10 یا اس
سے زیادہ سال کی تعلیم حاصل کی ہے۔ اسی طرح، تقریباً 27 فیصد مسلم آبادی والے
کیرالہ میں، 20-24 سال کی عمر والی دیہی خواتین کا تناسب جن کی شادی 18 سال سے
پہلے ہوئی تھی، صرف 8.2 فیصد تھی۔ دیہی کیرالہ میں 10 یا اس سے زیادہ سال کی تعلیم
حاصل کرنے والی خواتین کا تناسب 75فیصد سے زیادہ تھا۔ اور اسی وقت، جھارکھنڈ میں
جہاں مسلمان آبادی کا بمشکل 15 فیصد ہے، اسی عمر کے گروپ میں 18 سال سے پہلے کی
شادیوں کا تناسب 36 فیصدی تک ہے۔
اگرچہ چائلڈ میرج کا سبب
بننے والے ہر ایک عنصر کے لیے آسام سے بھی بدتر ریاستیں ہو سکتی ہیں، آسام میں ان
میں سے بہت سے عوامل ایک ساتھ موجود ہیں، جو خواتین کی 18 سال سے پہلے کی شادیوں
میں اہم کردار کرتی ہیں۔ جس کا نتیجہ ہے کہ لوگوں کو، جن میں زیادہ تر غریب ترین
لوگ ہیں، اس قسم کی گرفتاریوں کے ذریعے سزا دی جا رہی ہے، جب کہ اس کا سبب اچھے
معیار کے اسکول اور حفظان صحت فراہم کرنے میں اور اپنی خواتین کو بااختیار بنانے
میں حکومت کی ناکامی ہے۔
ماخذ: Assam, the Answer Is Schools, Not Jails
-----------
English
Article: Assam Crackdown on Child Marriages and the Muslim
Community
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism